السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
محترم بھائیوں سے گذارش ہے کہ مجھے اللہ تعالی کے صفاتی ناموں کے بارے میں معلوم کرنا ہے کہ وہ کون کون سے ہیں اور ان کا ماخذ کیا ہے۔ بعض اصحاب کے نزدیک صحیح احادیث کے حوالہ سے ان کی تعداد کم و بیش ۱۲۴ بنتی ہے یہ بات کہاں تک درست ہے ۔ بخاری و مسلم (رحمہما اللہ ) کی صحیحین میں ۹۹ ناموں والی روایات میں کون سے ۹۹ نام مراد ہیں؟
تفصیلی جواب کی استدعا ہے۔ رہنمائی فرمائیے۔ اللہ سبحانہ و تعالی آپ سب کو جزائے خیر عطا کریں۔
اللہ رب العٰلمین کے مبارک نام در اصل ان کی صفات ہیں، یہ خوبصورت نام اپنے مسمّیات سے الگ نہیں ہیں۔ جس طرح اللہ تعالیٰ کی کسی مخصوص صفت کی حد بندی نہیں کی جا سکتی مثلاً اللہ سبحانہ کے علم، سماعت یا بصارت وغیرہ کی انتہا بیان کی جائے وغیرہ وغیرہ، بالکل اسی طرح
باری تعالیٰ کی صفات کی تعداد کو محدود کرنا بھی صحیح نہیں۔ لہٰذا یہ سمجھنا کہ اللہ تعالیٰ کے کل ننانوے نام ہیں، یہ در اصل اللہ کی صفات کی حد بندی کرنا ہے کہ اللہ کی مزید کوئی صفت نہیں ہے۔
ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ کے خوبصورت نام اور صفات عالیہ کی تعداد غیر محدود ہے، جن میں کم وبیش 125 قرآن وسنت میں وارد ہوئے ہیں۔ لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اللہ کی مزید کوئی صفت نہیں ہے۔ سیدنا ابن مسعود سے مروی ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:
« مَا أَصَابَ أَحَدًا قَطُّ هَمٌّ وَلَا حَزَنٌ فَقَالَ اللَّهُمَّ إِنِّي عَبْدُكَ وَابْنُ عَبْدِكَ وَابْنُ أَمَتِكَ نَاصِيَتِي بِيَدِكَ مَاضٍ فِيَّ حُكْمُكَ عَدْلٌ فِيَّ قَضَاؤُكَ أَسْأَلُكَ بِكُلِّ اسْمٍ هُوَ لَكَ سَمَّيْتَ بِهِ نَفْسَكَ أَوْ عَلَّمْتَهُ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ أَوْ أَنْزَلْتَهُ فِي كِتَابِكَ أَوْ اسْتَأْثَرْتَ بِهِ فِي عِلْمِ الْغَيْبِ عِنْدَكَ أَنْ تَجْعَلَ الْقُرْآنَ رَبِيعَ قَلْبِي وَنُورَ صَدْرِي وَجِلَاءَ حُزْنِي وَذَهَابَ هَمِّي إِلَّا أَذْهَبَ اللهُ هَمَّهُ وَحُزْنَهُ وَأَبْدَلَهُ مَكَانَهُ فَرَجًا »
''کسی شخص کو اگر کوئی پریشانی یا تکلیف پہنچے تو وہ یوں دُعا کرے 'کہ اے اللہ میں آپ کا بندہ، آپ کے بندے کا بیٹا، آپ کی بندی کا بیٹا، میری پیشانی آپ کے ہاتھ میں ہے، میرے بارے میں آپ کا حکم لاگو ہوتا ہے، میرے بارے میں آپ کا ہر فیصلہ عدل پر مبنی ہے، میں آپ کو آپ کے ہر اس نام کا - جو آپ نے خود اپنا نام رکھا یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو سکھایا یا اپنی کتاب میں نازل کیا یا
اسے اپنے علم غیب میں رکھا (یعنی کسی دوسرے کو نہ بتایا) - واسطہ دے کر سوال کرتا ہوں کہ قرآن پاک کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور ، میرے غم کو کھولنے اور میری پریشانی کو لے جانے کا ذریعہ بنادیں' تو اللہ تعالیٰ اس کی تکلیف اور پریشانی کو دور فرمادیں گے۔''
صحابہ کرام نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم اسے سیکھ نہ لیں؟ آپﷺ نے فرمایا:
« بَلَىٰ يَنْبَغِي لِمَنْ سَمِعَهَا أَنْ يَتَعَلَّمَهَا » ''کیوں نہیں جو بھی اس دُعا کو سنے اس کو چاہئے کہ اسے یاد کر لے۔'' [مسند احمد: 3704] امام ابن القیم، احمد شاکر اور البانی وغیرہم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔
اس حدیث مبارکہ سے پتہ چلا کہ اللہ تعالیٰ کے بہت سے نام ایسے ہیں جو صرف اللہ کے علم غیب میں ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں جانتا۔
اسی طرح احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ قیامت کے دن نبی کریمﷺ حساب وکتاب شروع کرنے کی سفارش فرمائیں گے تو آپﷺ سجدے میں گر ان ناموں کے ساتھ اللہ کی حمد وثنا اور تسبیح کریں گے جن کا آپﷺ کو اس سے پہلے علم نہیں ہوگا۔
جہاں تک اس حدیث مبارکہ کا تعلق ہے، جس میں اللہ تعالیٰ کے 99 ناموں کا ذکر ہے، تو اس سے مراد یہ نہیں کہ اللہ کے کل نام 99 ہیں، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لا محدود مبارک ناموں میں سے جو شخص ایک کم سو یعنی 99 نام یاد کرے گا، اُن کے واسطے سے اللہ سے دعا کرے گا وغیرہ وغیرہ وہ جنتی ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم!