• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسوہ حسنہ (باب :6)اصحاب فیل کا واقعہ :

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
اصحاب فیل کا واقعہ

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

(1) رسول مقبول ﷺ کی سیرت طیبہ سے واقعہ فیل کا بڑا گہرا تعلق ہے۔ واقعہ فیل کے سال ہی رسول اللہ ﷺ کی ولادت با سعادت ہوئی۔ واقعہ فیل سے مراد ہے: خانہ کعبہ کو ڈھانے کے مذموم ارادے سے آنے والے لشکر ابرہہ کی تباہی و بربادی۔ فیل کا معنی ہاتھی ہے۔ اس لشکر میں ہاتھی بھی تھے، اسی لیے اسے واقعہ فیل اور اصحابِ فیل کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ سورت فیل میں بطور نصیحت و عبرت انتہائی اختصار و جامعیت سے اسی واقعہ کا تذکرہ ہے۔


(2) شاہ حبشہ اصحمہ نجاشی کی طرف سے ابرہہ اشرم یمن کا گورنر تھا۔ اس نے صنعاء میں کعبہ کے مقابلے میں گرجا گھر تعمیر کروایا۔ اس کا مقصد شاہ حبشہ کو خوش کرنا اور اپنا اثر و رسوخ بڑھانا تھا۔

(3) گرجا کی تعمیر کے لیے ابرہہ نے اہل یمن پر کثیر ظلم و ستم کیا۔ لوگوں کو بغیر اجرت کے زبردستی کام پر لگایا۔ طلوع آفتاب سے پہلے کام پر حاضر نہ ہونے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا۔

(4) گرجا گھر کی بنیاد لکڑی کے بنے ہوئے دو بتوں پر رکھی گئی۔ کلیسا کو معطر رکھنے کے لیے دیواروں پر کستوری کا لیپ کیا گیا۔ آبنوس اور دانتِ ہاتھی کے نہایت خوبصورت اور بڑے بڑے منبر بنوائے گئے۔ جابجا چاندی کی صلیبیں لٹکائی گئیں۔

(5) کلیسا کی اندرونی دیواریں سرخ یاقوت اور ہیرے جواہرات سے منقش کی گئیں۔ سنگ مرمر کی سیڑھیاں بنائی گئیں۔ کلیسا کی تعمیر نہایت اعلیٰ اور قیمتی قسم کے پتھروں سے کی گئی۔ سونے چاندی اور نہایت قیمتی ساز و سامان سے کلیسا کی تزئین و آرائش کی گئی۔ اس سے قبل عرب و عجم میں اس جیسا کلیسا نہیں بنایا گیا تھا۔

(6) اس کلیسا کا نام قُلَیس تھا۔ تعمیر مکمل ہونے کے بعد ابرہہ نے شاہ حبشہ کے نام خط لکھا اور تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ابرہہ کے اس کارنامے پر شاہ حبشہ بہت خوش ہوا۔ ابرہہ نے خانہ کعبہ کے بجائے کلیسا کا طواف کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔ اس حکم کی تعمیل کے لیے بھی لوگوں پر ظلم و تشدد کیا گیا۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا۔

(7) ابرہہ کے اس اقدام سے اہل عرب سخت برہم ہوئے۔ ابرہہ کے ایک ایلچی محمد بن خزاعی کو اہل تہامہ نے قتل کر ڈالا۔ قریش کے ایک آدمی نے ابرہہ کے کلیسا میں قضائے حاجت کر دی۔ ایک جوان نے موقع پاکر کلیسا میں آگ بھڑکا دی۔ آتشزدگی سے کلیسا کا شدید نقصان ہوا۔

(8) عرب کے ردعمل پر ابرہہ شدید غضب ناک ہوا۔ اس نے کعبۃ اللہ کو ڈھانے کا منصوبہ بنایا۔ ہاتھیوں کا لشکر لیے جانبِ مکہ روانہ ہوا۔ رستے میں چند ایک نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔

(9) اہل طائف سے ابو رغال نامی آدمی بھی رہبری کے لیے لشکر ابرہہ میں شامل ہو گیا۔ اسے رستے میں موت نے آلیا۔ باری تعالیٰ نے اس کی قبر کو نشان عبرت بنا دیا۔ اہل عرب یہاں سے گزرتے ہوئے اس کی قبر پر سنگباری کیا کرتے تھے۔

(10) ابرہہ نے مکہ کے قریب پہنچ کر رسول مقبول ﷺ کے چچا ،سردار مکہ جناب عبد المطلب سے بات کی۔ عبد المطلب نے عدم استطاعت کی وجہ سے کسی طرح کی بھی مزاحمت نہ کرنے کا کہا۔ بتایا کہ اس گھر کا رب خود اس کی حفاظت کرلے گا۔ سردار قریش نے کعبہ میں کھڑے ہو کررب تعالی سے دعا کی۔

(11) تمام اہل مکہ ابرہہ کے خوف سے پہاڑوں پر چڑھ گئے۔ مکہ کے قریب وادی محسر میں ابرہہ کا لشکر پہنچا۔ لشکر میں موجود سب سے بڑے محمود نامی ہاتھی نے جانب مکہ بڑھنے سے انکار کر دیا۔ہاتھی کو جانب کعبہ بڑھانے کے متعلق ابرہہ کی تمام تدابیر ناکام گئیں۔

(12) اس دوران میں اللہ نے خاص قسم کے پرندوں کے جھنڈ بھیجے۔ پرندوں نے چونچ اور پنجوں میں پکڑی کنکریاں پھینکیں۔ اذن ربی سے لشکر ابرہہ تباہ و برباد ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں قیامت تک کے لیے نشانِ عبرت بنا دیا۔

(13) باری تعالیٰ نے کعبہ کی حفاظت کا ذمہ لیتے ہوئے فرمایا: (وَ مَنْ یُّرِدْ فِیْہِ بِاِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْہُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ) '' جوکوئی بھی اس میں ظلم کے ساتھ کج روی کا ارادہ کرے گا، ہم اسے نہایت دردناک عذاب چکھائیں گے۔ '' (الحج: 25/22)

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی

عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
اصحاب فیل کا واقعہ

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

(1) رسول مقبول ﷺ کی سیرت طیبہ سے واقعہ فیل کا بڑا گہرا تعلق ہے۔ واقعہ فیل کے سال ہی رسول اللہ ﷺ کی ولادت با سعادت ہوئی۔ واقعہ فیل سے مراد ہے: خانہ کعبہ کو ڈھانے کے مذموم ارادے سے آنے والے لشکر ابرہہ کی تباہی و بربادی۔ فیل کا معنی ہاتھی ہے۔ اس لشکر میں ہاتھی بھی تھے، اسی لیے اسے واقعہ فیل اور اصحابِ فیل کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ سورت فیل میں بطور نصیحت و عبرت انتہائی اختصار و جامعیت سے اسی واقعہ کا تذکرہ ہے۔


(2) شاہ حبشہ اصحمہ نجاشی کی طرف سے ابرہہ اشرم یمن کا گورنر تھا۔ اس نے صنعاء میں کعبہ کے مقابلے میں گرجا گھر تعمیر کروایا۔ اس کا مقصد شاہ حبشہ کو خوش کرنا اور اپنا اثر و رسوخ بڑھانا تھا۔

(3) گرجا کی تعمیر کے لیے ابرہہ نے اہل یمن پر کثیر ظلم و ستم کیا۔ لوگوں کو بغیر اجرت کے زبردستی کام پر لگایا۔ طلوع آفتاب سے پہلے کام پر حاضر نہ ہونے والے کا ہاتھ کاٹ دیا جاتا۔

(4) گرجا گھر کی بنیاد لکڑی کے بنے ہوئے دو بتوں پر رکھی گئی۔ کلیسا کو معطر رکھنے کے لیے دیواروں پر کستوری کا لیپ کیا گیا۔ آبنوس اور دانتِ ہاتھی کے نہایت خوبصورت اور بڑے بڑے منبر بنوائے گئے۔ جابجا چاندی کی صلیبیں لٹکائی گئیں۔

(5) کلیسا کی اندرونی دیواریں سرخ یاقوت اور ہیرے جواہرات سے منقش کی گئیں۔ سنگ مرمر کی سیڑھیاں بنائی گئیں۔ کلیسا کی تعمیر نہایت اعلیٰ اور قیمتی قسم کے پتھروں سے کی گئی۔ سونے چاندی اور نہایت قیمتی ساز و سامان سے کلیسا کی تزئین و آرائش کی گئی۔ اس سے قبل عرب و عجم میں اس جیسا کلیسا نہیں بنایا گیا تھا۔

(6) اس کلیسا کا نام قُلَیس تھا۔ تعمیر مکمل ہونے کے بعد ابرہہ نے شاہ حبشہ کے نام خط لکھا اور تمام تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ابرہہ کے اس کارنامے پر شاہ حبشہ بہت خوش ہوا۔ ابرہہ نے خانہ کعبہ کے بجائے کلیسا کا طواف کرنے کا حکم نامہ جاری کیا۔ اس حکم کی تعمیل کے لیے بھی لوگوں پر ظلم و تشدد کیا گیا۔ خلاف ورزی کرنے والوں کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑتا۔

(7) ابرہہ کے اس اقدام سے اہل عرب سخت برہم ہوئے۔ ابرہہ کے ایک ایلچی محمد بن خزاعی کو اہل تہامہ نے قتل کر ڈالا۔ قریش کے ایک آدمی نے ابرہہ کے کلیسا میں قضائے حاجت کر دی۔ ایک جوان نے موقع پاکر کلیسا میں آگ بھڑکا دی۔ آتشزدگی سے کلیسا کا شدید نقصان ہوا۔

(8) عرب کے ردعمل پر ابرہہ شدید غضب ناک ہوا۔ اس نے کعبۃ اللہ کو ڈھانے کا منصوبہ بنایا۔ ہاتھیوں کا لشکر لیے جانبِ مکہ روانہ ہوا۔ رستے میں چند ایک نے مزاحمت کی کوشش کی لیکن ناکام رہے۔

(9) اہل طائف سے ابو رغال نامی آدمی بھی رہبری کے لیے لشکر ابرہہ میں شامل ہو گیا۔ اسے رستے میں موت نے آلیا۔ باری تعالیٰ نے اس کی قبر کو نشان عبرت بنا دیا۔ اہل عرب یہاں سے گزرتے ہوئے اس کی قبر پر سنگباری کیا کرتے تھے۔

(10) ابرہہ نے مکہ کے قریب پہنچ کر رسول مقبول ﷺ کے چچا ،سردار مکہ جناب عبد المطلب سے بات کی۔ عبد المطلب نے عدم استطاعت کی وجہ سے کسی طرح کی بھی مزاحمت نہ کرنے کا کہا۔ بتایا کہ اس گھر کا رب خود اس کی حفاظت کرلے گا۔ سردار قریش نے کعبہ میں کھڑے ہو کررب تعالی سے دعا کی۔

(11) تمام اہل مکہ ابرہہ کے خوف سے پہاڑوں پر چڑھ گئے۔ مکہ کے قریب وادی محسر میں ابرہہ کا لشکر پہنچا۔ لشکر میں موجود سب سے بڑے محمود نامی ہاتھی نے جانب مکہ بڑھنے سے انکار کر دیا۔ہاتھی کو جانب کعبہ بڑھانے کے متعلق ابرہہ کی تمام تدابیر ناکام گئیں۔

(12) اس دوران میں اللہ نے خاص قسم کے پرندوں کے جھنڈ بھیجے۔ پرندوں نے چونچ اور پنجوں میں پکڑی کنکریاں پھینکیں۔ اذن ربی سے لشکر ابرہہ تباہ و برباد ہو گیا۔ اللہ تعالیٰ نے انھیں قیامت تک کے لیے نشانِ عبرت بنا دیا۔

(13) باری تعالیٰ نے کعبہ کی حفاظت کا ذمہ لیتے ہوئے فرمایا: (وَ مَنْ یُّرِدْ فِیْہِ بِاِلْحَادٍ بِظُلْمٍ نُّذِقْہُ مِنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ) '' جوکوئی بھی اس میں ظلم کے ساتھ کج روی کا ارادہ کرے گا، ہم اسے نہایت دردناک عذاب چکھائیں گے۔ '' (الحج: 25/22)

""""""""''''''"""""""""""'''''''''''''''"""""""""""""
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی

عصر حاضر میں سیرت طیبہ سے ہمہ گیر رہنمائی اور سیرت النبی سے فکری وعملی مضبوط وابستگی بہت اہمیت وافادیت کی حامل ہے
 
Top