• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس آیت میں "وجہ اللہ" سے کیا مراد ہے؟؟؟

ام حسان

رکن
شمولیت
مئی 12، 2015
پیغامات
56
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
32

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سورة البقرة ۔۔۔ الآية رقم 272

لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ (272)

اس آیت میں "وجہ اللہ" سے کیا مراد ہے؟؟؟

دلائل کے ساتھ جواب مطلوب ہے۔
جزاکم اللہ خیرا ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,763
پوائنٹ
1,207
لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ‌ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّـهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ‌ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ ﴿٢٧٢﴾
انہیں ہدایت پر کھڑا کرنا تیرے ذمے نہیں بلکہ ہدایت اللہ تعالٰی دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور تم جو بھلی چیز اللہ کی راہ میں دو گے اس کا فائدہ خود پاؤ گے۔ تمہیں صرف اللہ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے تم جو کچھ مال خرچ کرو گے اس کا پورا پورا بدلہ تمہیں دیا جائے گا (١) اور تمہارا حق نہ مارا جائیگا
٢٧٢۔١ تفسیری روایات میں اس کا شان نزول یہ بیان کیا گیا ہے کہ مسلمان اپنے مشرک رشتے داروں کی مدد کرنا جائز نہیں سمجھتے تھے اور وہ چاہتے تھے کہ مسلمان ہو جائیں۔ اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ ہدایت کے راستے پر لگا دینا یہ صرف اللہ کے اختیار میں ہے دوسری بات یہ ارشاد فرمائی تم جو بھی اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے اس کا پورا اجر ملے گا جس سے یہ معلوم ہوا کہ غیر مسلم رشتے دار کے ساتھ بھی صلہ رحمی کرنا باعث اجر ہے تاہم زکاۃ صرف مسلمان کا حق ہے کسی غیر مسلم کو نہیں دی جا سکتی۔
 
Last edited:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سورة البقرة ۔۔۔ الآية رقم 272

لَّيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَٰكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَن يَشَاءُ ۗ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنفُسِكُمْ ۚ وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ۚ وَمَا تُنفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنتُمْ لَا تُظْلَمُونَ (272)

اس آیت میں "وجہ اللہ" سے کیا مراد ہے؟؟؟

دلائل کے ساتھ جواب مطلوب ہے۔
جزاکم اللہ خیرا ۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ ؛
پہلے آپ اس آیت کا ترجمہ دیکھ لیں ،پھر مطلب و مفہوم عرض کرتے ہیں :

اللہ تعالی فرماتے ہیں:
(لَيْسَ عَلَيْكَ هُدَاهُمْ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ فَلِأَنْفُسِكُمْ وَمَا تُنْفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ وَمَا تُنْفِقُوا مِنْ خَيْرٍ يُوَفَّ إِلَيْكُمْ وَأَنْتُمْ لَا تُظْلَمُونَ (البقرہ ۔ 272)
ترجمہ علامہ عبد الرحمن کیلانی ؒ :
لوگوں کو راہ راست پر لانا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ذمہ داری نہیں ۔ بلکہ اللہ ہی جسے چاہتا ہے، ہدایت دیتا ہے۔ اور جو مال تم خرچ کرو گے وہ تمہارے اپنے ہی لیے ہے۔ اور جو تم خرچ کرتے ہو وہ اللہ ہی کی رضا کے لیے کرتے ہو ۔ اور جو بھی مال و دولت تم خرچ کرو گے اس کا پورا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا اور تمہاری حق تلفی نہیں کی جائے گی ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ محترمہ رفعت اعجاز صاحبہ :
ان (لوگوں) کو ہدایت بخش دینے کی ذمہ داری تم پر نہیں ہے۔ لیکن ہدایت تو اللہ ہی جسے چاہتا ہے بخش دیتا ہے اور خیرات میں جو مال تم خرچ کرتے ہو وہ تمہارے اپنے لئے بھلا ہے۔ آخر تم اسی لئے تو خرچ کرتے ہو کہ اللہ کی رضا حاصل ہو تو جو کچھ مال تم خیرات میں خرچ کرو گے اس کا پورا پورا اجر تمہیں دیا جائے گا اور تمہاری حق تلفی ہرگز نہ ہو گی ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ان دونوں ترجموں سے واضح ہے کہ ( ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ ) سے مراد ’’ اللہ کی رضا ‘‘ ہے ؛
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یعنی ’‘ ابْتِغَاء وَجْهِ اللّهِ ’‘ اور اسی طرح آیت :
( ويقول كذلك {فَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَالْمِسْكِينَ وَابْنَ السَّبِيلِ ذَلِكَ خَيْرٌ لِّلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ وَأُوْلَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ} (38) سورة الروم
میں ’‘ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ ’‘ سے مراد نیک عمل خلوص سے کرنا ،اور اللہ کی رضا اور اسی سے اجر و ثواب لینے کی نیت سے کرنا ،مراد ہے ‘‘اور ایسی آیات میں اللہ صفت ’‘ وجہ ’‘ یعنی ۔۔منہ ۔۔چہرہ ۔۔بھی ثابت ہو رہی ہے ‘‘
اللہ عزوجل کی دیگر صفات کی طرح ایک صفت ۔۔وجہ ۔۔یعنی ’‘ منہ ’‘ چہرہ ’‘ بھی ثابت ہے ، جیسا کہ اسکی شان کے لائق ہے۔۔بغیر کسی ۔۔تشبیہ،تمثیل اور کیف کے اور بغیر کسی تاویل کے۔۔کما یلیق بجلالہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

علامہ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ ’’ شرح العقیدۃ الواسطیہ ‘‘ میں فرماتے ہیں :
(( فالأصل أن المراد بالوجه المضاف إلى الله وجه الله عز وجل الذي هو صفة من صفاته،))

یعنی اصل یہی ہے کہ جب ’’ وجہ ‘‘ اللہ کی طرف مضاف ہو گا تو اس سے اللہ کی صفت ’’ الوجہ ‘‘ مراد ہوگی

وجه.jpg
 
شمولیت
جنوری 27، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
137
پوائنٹ
94
اس کے دو معنی ہیں
1) اللہ کی ذات،منہ
2) اللہ کی رضا

۱) كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ
اس کی ذات کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔
۲)وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ
تمہیں صرف اللہ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اس کے دو معنی ہیں
1) اللہ کی ذات،منہ
2) اللہ کی رضا

۱) كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ إِلَّا وَجْهَهُ
اس کی ذات کے سوا ہر چیز فنا ہونے والی ہے۔
۲)وَمَا تُنفِقُونَ إِلَّا ابْتِغَاءَ وَجْهِ اللَّهِ
تمہیں صرف اللہ کی رضامندی کی طلب کے لئے ہی خرچ کرنا چاہئے
اسحاق سلفی بھائی کے مراسلہ پر بھی نظر رکھیں!
یوں کہنا بہتر ہو گا کہ یہاں اللہ کا اپنی ایک صفت کا ذکر کرکے مراد اپنی ذات یا رضا ہے،
لیکن اس کا معنی ذات یا رضا قرار دینا، محل نظر ہے، کیونکہ اگر یہاں معنی، ذات یا رضا کہا جائے تو اللہ کی صفت وجہ کی نفی کا احتمال ہے!
@اسحاق سلفی اور دیگر علماء حضرات میری اصلاح فرما دیں!
 
Top