ھارون عبداللہ
رکن
- شمولیت
- اگست 08، 2012
- پیغامات
- 115
- ری ایکشن اسکور
- 519
- پوائنٹ
- 57
عثمان بھائ کے اشکال کا جواب مندرجہ ذیل ہے۔
١۔ سورہ نور کی آیت ٣٣ میں شاید یہ الفاظ (( ان اردن تحصنا)) اشکال باعث بن رہے ہیں۔
٢۔ (( ان اردن تحصنا)) کے الفاظ کا مطلب ، مفسرین نے کیا ہے " اگر وہ پاکدامن رہنا چاہیں" ، تو انھیں مجبور نہ کرو ۔
٣۔ لیکن اگر ان الفاظ (( ان اردن تحصنا)) کا مطلب الٹ لیا جاے ، کہ اگر وہ لونڈیاں ، پاکدامن نہ رہنا چاہیں ، تو پھر انھیں مجبور کرلو ، غلط ہے ۔
٤۔ اسکی دلیل یہ ہے کہ (( ان )) کا مطلب ، الٹے لینے سے بھی ، آیت کا حکم(( ولا تکرھوا فتیتکم)) کہ تم انھیں مجبور نہ کرو ، ویسا ھی رہے گا۔
٥۔یعنی اگر ((ان)) ہٹا دیں (الٹ مطلب لے لیں) ، کہ وہ پاکدامن نہیں رہنا چاہتیں ، تو بھی آیت کا حکم (( ولا تکرھوا)) ، تم انھیں مجبور نہ کرو ، ہی رہے گا ، یعنی آیت کا حکم نہیں بدلے گا۔
٦۔اسکی دلیل سورہ بقرہ آیت#١٨٣ ہے(( وان تصوموا خیرلکم ان کنتم تعلمون)) " اگر تم روزے رکھو، تو تمہارے لیے بہتر ہے ، اگر تم جانتے ہو" ۔
٧۔ اس آیت میں اگر ان الفاظ((ان کنتم تعلمون)) کا ، الٹ مطلب لیں ، اگر تم نہیں جانتے ، تو کیا آیت کا حکم بھی الٹ ہوجاے
گا(( وان تصوموا خیرلکم )) بھی الٹ ہوجاے گا ، یعنی اگر تم نہیں جانتے ، تو کیا روزہ رکھنا شر بن جاے گا؟
٨۔یعنی اگر آیت کا ایک حکم الٹ ہوجاے (( ان کنتم تعلمون)) کہ اگر تم نہیں جانتے ، تو دوسرا حکم(( وان تصوموا خیرلکم)) ویسا ہی رہے گا ، الٹ نہ ہوگا ، یعنی اگر تم جانتے ہو ، یا نہیں جانتے ( الٹ مطلب) ، روزہ رکھنا ( دونوں صورتوں) میں ، تمہارے لیے بہتر ہے ۔
٩۔ بالکل اسی طرح سورہ نور میں اگر یہ الفاظ (( ان اردن تحصنا)) ، الٹ بھی ہوجائیں ، تو دوسرا حکم (( ولا تکرھوا )) ، نہیں بدلے گا ، بلکہ ویسا ہی رہے گا (( ولا تکرھوا)) ، یعنی ، تم انھیں مجبور نہ کرو ۔
واللہ اعلم
باقی قصر نماز کی آیت اور اور اس پر اعتراض کا جواب ، بعد میں بیان کرونگا ۔ ان شآءاللہ
والسلام
١۔ سورہ نور کی آیت ٣٣ میں شاید یہ الفاظ (( ان اردن تحصنا)) اشکال باعث بن رہے ہیں۔
٢۔ (( ان اردن تحصنا)) کے الفاظ کا مطلب ، مفسرین نے کیا ہے " اگر وہ پاکدامن رہنا چاہیں" ، تو انھیں مجبور نہ کرو ۔
٣۔ لیکن اگر ان الفاظ (( ان اردن تحصنا)) کا مطلب الٹ لیا جاے ، کہ اگر وہ لونڈیاں ، پاکدامن نہ رہنا چاہیں ، تو پھر انھیں مجبور کرلو ، غلط ہے ۔
٤۔ اسکی دلیل یہ ہے کہ (( ان )) کا مطلب ، الٹے لینے سے بھی ، آیت کا حکم(( ولا تکرھوا فتیتکم)) کہ تم انھیں مجبور نہ کرو ، ویسا ھی رہے گا۔
٥۔یعنی اگر ((ان)) ہٹا دیں (الٹ مطلب لے لیں) ، کہ وہ پاکدامن نہیں رہنا چاہتیں ، تو بھی آیت کا حکم (( ولا تکرھوا)) ، تم انھیں مجبور نہ کرو ، ہی رہے گا ، یعنی آیت کا حکم نہیں بدلے گا۔
٦۔اسکی دلیل سورہ بقرہ آیت#١٨٣ ہے(( وان تصوموا خیرلکم ان کنتم تعلمون)) " اگر تم روزے رکھو، تو تمہارے لیے بہتر ہے ، اگر تم جانتے ہو" ۔
٧۔ اس آیت میں اگر ان الفاظ((ان کنتم تعلمون)) کا ، الٹ مطلب لیں ، اگر تم نہیں جانتے ، تو کیا آیت کا حکم بھی الٹ ہوجاے
گا(( وان تصوموا خیرلکم )) بھی الٹ ہوجاے گا ، یعنی اگر تم نہیں جانتے ، تو کیا روزہ رکھنا شر بن جاے گا؟
٨۔یعنی اگر آیت کا ایک حکم الٹ ہوجاے (( ان کنتم تعلمون)) کہ اگر تم نہیں جانتے ، تو دوسرا حکم(( وان تصوموا خیرلکم)) ویسا ہی رہے گا ، الٹ نہ ہوگا ، یعنی اگر تم جانتے ہو ، یا نہیں جانتے ( الٹ مطلب) ، روزہ رکھنا ( دونوں صورتوں) میں ، تمہارے لیے بہتر ہے ۔
٩۔ بالکل اسی طرح سورہ نور میں اگر یہ الفاظ (( ان اردن تحصنا)) ، الٹ بھی ہوجائیں ، تو دوسرا حکم (( ولا تکرھوا )) ، نہیں بدلے گا ، بلکہ ویسا ہی رہے گا (( ولا تکرھوا)) ، یعنی ، تم انھیں مجبور نہ کرو ۔
واللہ اعلم
باقی قصر نماز کی آیت اور اور اس پر اعتراض کا جواب ، بعد میں بیان کرونگا ۔ ان شآءاللہ
والسلام