محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کیا میں تمہیں تمہاری جنت کی عورتوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟صحابہ نے فرمایا ،ضرور بتائیے اللہ کے رسول۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :محبت کرنے والی ،بچے پیدا کرنے والی،اگر وہ کسی وجہ سے اپنے شوہر کو ناراض کر دیتی ہے یا وہ اس کو کچھ کہہ دیتا ہے یااس کاشوہر اس سے ناراض ہوجاتا ہے توکہتی ہے ۔میرا ہاتھ تمہارے ہاتھ میں ہے جب تک تم مجھ سے راضی نہیں ہوگے میں نہیں سوؤں گی۔ (المعجم الصغیر باب الالف رواہ الطبرانی و رواتہ صحیح۔)اس حال میں نہ سوئے کہ شوہر اس سے ناراض ہو
ایک اور حدیث میں ہے ۔تین لوگ ایسے ہیں جن کی نماز ان کے کانوں سے اوپر نہیں جاتی وہ غلام جو مالک سے بھاگ گیا ہو یہاں تک کہ واپس آجائے ۔وہ عورت جو ایسی حالت میں سوئے کہ اس کاشوہر اس سے ناراض ہواور وہ امام جو امامت کرے جبکہ لوگ اسے ناپسند کرتے ہوں۔ (حدیث حسن ہے صحیح الجامع الصغیر۔شیخ البانی (۳۰۵۷)
ان دونوں حدیثوں میں شوہر کوناراض کرنے پر اور اس کا حکم نہ ماننے پر شدید وعید ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈرا رہے ہیں کہ کوئی عورت اس حال میں رات نہ بسر کرے جبکہ اسکا شوہر اس سے ناراض ہو نیز اس حدیث میں اس طرف بھی اشاہ ہے کہ بیوی کو شوہر کی ناراضگی زیادہ لمبی نہیں ہونے دینا چاہیئے بلکہ اس کو چاہیئے کہ وہ فوراً شوہر کو راضی کرنے کی کوشش کرے کیونکہ ہوسکتا ہے کہ ناراض ہوکر وہ گھر سے ہی نکل جائے او ر پھر غلط صحبت میں پڑ جائے کہ یہ برا نتیجہ عورت کو ہی بھگتنا پڑے گا۔
لیکن اگر شوہر کسی نیک کام کے لئے کہے جانے پر ناراض ہوتا ہے مثلاً اس کو نماز کا کہیں تو ناراض ہوجاتا ہے یا والدین سے اچھے سلوک کاکہیں تو ناراض ہوجاتا ہے تو ایسے غصے کاکوئی اعتبار نہیں کیونکہ یہ ناراضگی کسی جائز چیز میں نہیں ہے ۔