ابن قدامہ
مشہور رکن
- شمولیت
- جنوری 25، 2014
- پیغامات
- 1,772
- ری ایکشن اسکور
- 428
- پوائنٹ
- 198
صیحیح بخاری، جلد 4 ،کتاب 54 ، حدہث نمبر 421
ابو ذر سے روایت ھے
نبی صلی اللہ علیہ نے غروب کے وقت مجھ سے پوچھا، سورج ( غروب آفتاب کے وقت) کہاں جاتا ہے جانتے ہو ؟ " ، میں نے کہا " اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں . " ، جواب میں انہوں نے کہا ، سورج سفر کرتا حتی کہ عرش کے نیچے پہنچ کر سجدہ کرتا ھے اور پھر طلوع ہونے کی اجازت مانگتا ہے ، اور یہ اجازت دے دی جاتی ہے اور ایک وقت آئے گا جب سورج سجدہ کرے گا اور اسکا سجدہ قبول نہیں کیا جائے گا ، وہ دوبار طلوع ہونے کی اجازت مانگے گا مگر ...اسے اجازت نہیں دی جائی گی بلکے اس حکم دیا جائے گا جہاں سے آئے ہو واپس وہاں چلے جاؤ چناچہ سورج مغرب سے طلوع ہو گا . اور یہ اللہ کے بیان کی تشریح ہے: "ااور سورج اپنے مقرر رستے پر چلتا رہتا ہے۔ یہ (خدائے) غالب اور دانا کا (مقرر کیا ہوا) اندازہ ہے "( 36.38 )
مندرجہ بالا حدیث کے مطابق سورج ساری زمین پر ایک ہی وقت پر غروب ہو کر ﷲ کے عرش کے نیچے پہنچ جاتا ھے اور سجدہ کرنے کے بعد دوبارہ طاوع ہونے کی اجازت مانگتا ھے ۔
شاہد نبی صلی اللہ علیہ کو یہ بات معلوم نہیں تھی کہ سورج کسی لمہ بھی زمین کے سامنے سے نہیں ہٹتا ، سورج ہر وقت زمین کے کسی نہ کسی حصے کے سامنے موجود ہوتا ھے ، نہ کے ﷲ کے عرش کے نیچے
زمیں کے بہت سارے حصے ایسے ھیں جہاں ایک جگہ تو سورج غروب ہو رہا ہوتا ھے تو اسی وقت زمین کے کسی دوسرے حصے پر طاوع ہو رہا ہوتا ھے ؛ سورج کے پاس ﷲ کے عرش کے نیچے جانے کے لیے فارغ وقت نہیں ھے
میرے خیال میں اگر کوئی عقل مند آدمی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ کو سورج کی حقیقت بتا دیتا تو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ کچھ اسطرح ارشاد فرماتے
" اور کیا تم سورج کو دیکھتے نہیں ،جو ہر وقت ﷲ کے حکم سےزمین کے کسی نہ کسی حصے پر چمکتا رہتا ھے اور اس میں نشانی ھے عقل والوں کے لیے "
ابو ذر سے روایت ھے
نبی صلی اللہ علیہ نے غروب کے وقت مجھ سے پوچھا، سورج ( غروب آفتاب کے وقت) کہاں جاتا ہے جانتے ہو ؟ " ، میں نے کہا " اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں . " ، جواب میں انہوں نے کہا ، سورج سفر کرتا حتی کہ عرش کے نیچے پہنچ کر سجدہ کرتا ھے اور پھر طلوع ہونے کی اجازت مانگتا ہے ، اور یہ اجازت دے دی جاتی ہے اور ایک وقت آئے گا جب سورج سجدہ کرے گا اور اسکا سجدہ قبول نہیں کیا جائے گا ، وہ دوبار طلوع ہونے کی اجازت مانگے گا مگر ...اسے اجازت نہیں دی جائی گی بلکے اس حکم دیا جائے گا جہاں سے آئے ہو واپس وہاں چلے جاؤ چناچہ سورج مغرب سے طلوع ہو گا . اور یہ اللہ کے بیان کی تشریح ہے: "ااور سورج اپنے مقرر رستے پر چلتا رہتا ہے۔ یہ (خدائے) غالب اور دانا کا (مقرر کیا ہوا) اندازہ ہے "( 36.38 )
مندرجہ بالا حدیث کے مطابق سورج ساری زمین پر ایک ہی وقت پر غروب ہو کر ﷲ کے عرش کے نیچے پہنچ جاتا ھے اور سجدہ کرنے کے بعد دوبارہ طاوع ہونے کی اجازت مانگتا ھے ۔
شاہد نبی صلی اللہ علیہ کو یہ بات معلوم نہیں تھی کہ سورج کسی لمہ بھی زمین کے سامنے سے نہیں ہٹتا ، سورج ہر وقت زمین کے کسی نہ کسی حصے کے سامنے موجود ہوتا ھے ، نہ کے ﷲ کے عرش کے نیچے
زمیں کے بہت سارے حصے ایسے ھیں جہاں ایک جگہ تو سورج غروب ہو رہا ہوتا ھے تو اسی وقت زمین کے کسی دوسرے حصے پر طاوع ہو رہا ہوتا ھے ؛ سورج کے پاس ﷲ کے عرش کے نیچے جانے کے لیے فارغ وقت نہیں ھے
میرے خیال میں اگر کوئی عقل مند آدمی اس وقت نبی صلی اللہ علیہ کو سورج کی حقیقت بتا دیتا تو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ کچھ اسطرح ارشاد فرماتے
" اور کیا تم سورج کو دیکھتے نہیں ،جو ہر وقت ﷲ کے حکم سےزمین کے کسی نہ کسی حصے پر چمکتا رہتا ھے اور اس میں نشانی ھے عقل والوں کے لیے "