• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس حدیث کا کیا حکم ہے؟

علی عامر

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2014
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
25
اس حدیث کا کیا حکم ہے؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو شخص بھى جمعہ كى رات يا جمعہ والے دن فوت ہوتا ہے اللہ تعالى اسے قبر كےفتنہ سے محفوظ ركھتا ہے"

مسند احمد حديث نمبر ( 6546 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 1074 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: يہ حديث اپنے سب طرق كے ساتھ حسن يا صحيح ہے.
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
السلام علیکم علی عامر برادر
یہ مراسلہ آپ نے تحقیق حدیث کے زمرے میں تو بالکل درست ارسال فرمایا ہے۔ لیکن اسے پھر دوبارہ بلکہ سہ بارہ مختلف زمروں میں ارسال کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ اگر آپ کو اس کا جواب ملا تو تحقیق حدیث والے زمرے ہی میں ملے گا جہاں ماہرین حدیث جواب دیا کرتے ہیں، اگر ان کے پاس وقت ہو تو۔ دعا کیجئے کہ متعلقہ ماہرین کو فرصت مل جائے اور وہ آپ کے سوال کا جواب دے سکیں۔ تب تک انتظار کیجئے۔ یہ انتطار طویل بھی ہوسکتا ہے۔ صبر کے سوا اور کوئی چارہ نہیں (مسکراہٹ)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
میرے بھائی شیخ البانی رحمہ اللہ کی تحقیق سے یہ روایت حسن یا صحیح ہے

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:


" جو شخص بھى جمعہ كى رات يا جمعہ والے دن فوت ہوتا ہے اللہ تعالى اسے قبر كےفتنہ سے محفوظ ركھتا ہے"

مسند احمد حديث نمبر ( 6546 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 1074 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: يہ حديث اپنے سب طرق كے ساتھ حسن يا صحيح ہے.


http://islamqa.info/ur/10903
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اس حدیث کا کیا حکم ہے؟

رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:

" جو شخص بھى جمعہ كى رات يا جمعہ والے دن فوت ہوتا ہے اللہ تعالى اسے قبر كےفتنہ سے محفوظ ركھتا ہے"

مسند احمد حديث نمبر ( 6546 ) جامع ترمذى حديث نمبر ( 1074 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى كہتے ہيں: يہ حديث اپنے سب طرق كے ساتھ حسن يا صحيح ہے.

هل المتوفى ليلة الجمعة لا يتعرض لعذاب القبر مهما كان عمله؟

الإجابة

الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعـد:

فالوقاية من عذاب القبر في حق المؤمن الميت في يوم الجمعة أو ليلتها ورد فيها حديث رواه الترمذي في سننه عن عبد الله بن عمرو قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ما من مسلم يموت يوم الجمعة أو ليلة الجمعة إلا وقاه الله فتنة القبر.
ووصفه الترمذي بكونه غريبا ومنقطع الإسناد، ووصفه الحافظ ابن حجر بأنه ضعيف الإسناد، لكن قال الشيخ الألباني إنه بمجموع طرقه يرتقي إلى درجة الحسن أو الصحة؛ كما في الفتوى رقم: 72241.

وقوله صلى الله عليه وسلم: إلا وقاه الله فتنة القبر، قال المباركفوري في شرح الترمذي عند شرحه للحديث: أي حفظه الله من فتنة القبر أي عذابه وسؤاله، وهو يحتمل الإطلاق والتقييد، والأول هو الأولى بالنسبة إلى فضل المولى. اهـ.
والله أعلم.


سوال :: کیا جو شخص بھى جمعہ كى رات يا جمعہ والے دن فوت ہوتا ہے اللہ تعالى اسے قبر كےفتنہ سے محفوظ ركھتا ہے"
جواب :: جمعہ والے دن یا رات جو ایمان والا فوت ہو جائے ،
اسے فتنہ قبر یعنی عذاب و سوال سے بچالیا جاتاہے ۔اس بارے سنن ترمذی میں عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے حدیث مروی ہے ۔کہ جو مسلم جمعہ كى رات يا جمعہ والے دن فوت ہوتا ہے اللہ تعالى اسے قبر كےفتنہ سے محفوظ ركھتا ہے"
امام ترمذی اس حدیث کو غریب اور منقطع کہتے ہیں ،،اور حافظ ابن حجر ؒ اسے ضعیف بتاتے ہیں ،تاہم علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اپنی تمام اسناد کے مجموعے سے یہ روایت حسن یا صحیح کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے ؛؛
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
السلام علیکم

امام ترمذی اس حدیث کو غریب اور منقطع کہتے ہیں،، اور
حافظ ابن حجر ؒ اسے ضعیف بتاتے ہیں، تاہم
علامہ البانی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ اپنی تمام اسناد کے مجموعے سے یہ روایت حسن یا صحیح کے درجہ تک پہنچ جاتی ہے؛؛

سلفی بھائی! آپ کس سے اتفاق کرتے ہیں؟

والسلام​
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
السلام علیکم


سلفی بھائی! آپ کس سے اتفاق کرتے ہیں؟

والسلام​
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ ؛
میری سمجھ میں حافظ ابن حجر ؒ کا اس حدیث پر ضعیف کا حکم ہی صحیح ہے ،یہ حدیث واقعی ضعیف ہے ؛
حافظ صاحب ؒ فتح الباری میں لکھتے ہیں :
أخرجه الترمذي من حديث عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما مرفوعًا: "ما من مسلم يموت يوم الجمعة أو ليلة الجمعة إلا وقاه الله فتنة القبر"، وفي إسناده ضعف، وأخرجه أبو يعلى من حديث أنس رضي الله عنه- نحوه وإسناده أضعف" اهـ

اور امام احمد رحمہ اللہ نے اسے مسند میں (۶۵۸۲ ) روایت کیا ہے ، مسند کی تخریج میں علامہ شعيب الأرنؤوط - عادل مرشد، وآخرون
نے بھی اس حدیث کو ضعیف ہی کہا ہے ،، ذیل میں مسند احمد کاسکین پیش خدمت ہے ؛
من مات 333.jpg
 

علی عامر

مبتدی
شمولیت
نومبر 26، 2014
پیغامات
22
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
25
اسلام علیکم ورحمة الله وبركاته
لیکن علامہ البانى رحمہ اللہ نے اس حدیث حسن یا صحیح کیوں کہا ہے؟
 
Top