• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس حدیث کی تحقیق و تخریج درکار ہے؟

شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
آپ ﷺ نے فرمایا کہ قریب ہے کہ تم میں سے ایک مجھے جھٹلائے اس حال میں کہ وہ ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا ہو کہ میری کوئی حدیث بیان کی جائے تو کہے گا: کہ ہمارے اور تمہارے درمیان کتاب اللہ موجود ہےہم اس میں جو حلال پائیں گے اسے حلال سمجھیں گے اور جو حرام پائیں گے اسے حرام جانیں گے،خبردار! جو رسول اللہ (ﷺ) نے حرام کیا ہے وہ بھی اسی طرح حرام ہے جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔
اس حدیث کی تحقیق و تخریج درکار ہے؟ یہ حدیث ، حدیث کی کون کون سی کتب میں موجود ہے؟؟ اور اسے کون کون سے محدث نے صحیح کہا ہے ؟؟

@اسحاق سلفی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
اس حدیث کی تحقیق و تخریج درکار ہے؟ یہ حدیث ، حدیث کی کون کون سی کتب میں موجود ہے؟؟ اور اسے کون کون سے محدث نے صحیح کہا ہے ؟؟
@اسحاق سلفی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ؛
محترم بھائی ۔۔یہ حدیث کئی کتب میں مختلف اسانید سے مروی ہے ،
فی الحال سنن ابن ماجہ سے پیش ہے :
عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ معْدِ يكَرِبَ الْكِنْدِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُوشِكُ الرَّجُلُ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ، يُحَدَّثُ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِي، فَيَقُولُ: بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَا وَجَدْنَا فِيهِ مِنْ حَلَالٍ اسْتَحْلَلْنَاهُ، وَمَا وَجَدْنَا فِيهِ مِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاهُ، أَلَّا وَإِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ " (سنن ابن ماجہ حدیث نمبر 12 )
جناب مقدام بن معدی کرب بیان کرتے ہیں کہ :
جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قریب ہے کہ کوئی اپنے تخت پر ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا ہو اور اس کو میری کوئی حدیث بیان کی جائے تو کہے گا: کہ ہمارے اور تمہارے درمیان کتاب اللہ موجود ہےہم اس میں جو حلال پائیں گے اسے حلال سمجھیں گے اور جو حرام پائیں گے اسے حرام جانیں گے،
(اسلئے میں حدیث کو نہیں مانتا ) توخبردار! جو رسول اللہ (ﷺ) نے حرام کیا ہے وہ بھی اسی طرح حرام ہے جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ ‘‘


شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے ‘‘
نیز دیکھئے :

سنن الترمذی/العلم ۱۰ (۲۶۶۴)، (تحفة الأشراف : ۱۱۵۵۳)، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/السنة ۶ (۴۶۰۴)، مسند احمد (۴/۱۳۲)، سنن الدارمی/المقدمة ۴۹، (۶۰۶)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اور مسند امام احمد رحمہ اللہ میں درج ذیل ہے :
قال الامام احمد
حدثنا يزيد بن هارون، قال: أخبرنا حريز، عن (3) عبد الرحمن بن أبي عوف الجرشي، عن المقدام بن معدي كرب الكندي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ألا إني أوتيت الكتاب ومثله معه، ألا إني أوتيت القرآن ومثله معه، ألا يوشك رجل ينثني شبعانا (4) على أريكته يقول: عليكم بالقرآن، فما وجدتم فيه من حلال فأحلوه، وما وجدتم فيه من حرام فحرموه، ألا لا يحل لكم لحم الحمار الأهلي، ولا كل ذي ناب من السباع، ألا ولا لقطة من مال معاهد إلا أن يستغني عنها صاحبها، ومن نزل بقوم، فعليهم أن يقروهم (1) ، فإن لم يقروهم، فلهم أن يعقبوهم بمثل قراهم " (2)

تخریج : إسناده صحيح، رجاله ثقات رجال الصحيح، غير عبد الرحمن بن أبي عوف الجرشي، فمن رجال أبي داود والنسائي، وهو ثقة. حريز: هو ابن عثمان الرحبي.
وأخرجه مطولا ومختصرا ابن زنجويه في "الأموال" (620) ، وأبو داود في "السنن" (4604) ، والطبراني في "الكبير" 20/ (668) و (670) ، وفي "الشاميين" (1061) ، والبيهقي في "دلائل النبوة" 6/549، والخطيب في "الفقيه والمتفقه" 1/89، وابن عبد البر في "التمهيد" 1/149-150، من طرق عن حريز بن عثمان، بهذا الإسناد.
وأخرجه الطحاوي في "شرح معاني الآثار" 4/209، وابن حبان (12) ، والطبراني في "الكبير" 20/ (667) ، والدارقطني 4/287، والبيهقي في "السنن" 9/332، والخطيب في "الفقيه والمتفقه" 1/89 من طريق مروان بن رؤبة، عن عبد الرحمن الجرشي، به.
وأخرجه الطبراني 20/ (669) من طريق عمرو بن رؤبة، عن عبد الرحمن الجرشي، به.
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 05، 2014
پیغامات
161
ری ایکشن اسکور
59
پوائنٹ
75
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جزاکم اللہ خیرا
السلام علیکم ورحمۃ اللہ ؛
[/ARB]
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی ۔۔یہ حدیث کئی کتب میں مختلف اسانید سے مروی ہے ،
فی الحال سنن ابن ماجہ سے پیش ہے :
عَنِ الْمِقْدَامِ بْنِ معْدِ يكَرِبَ الْكِنْدِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " يُوشِكُ الرَّجُلُ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ، يُحَدَّثُ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِي، فَيَقُولُ: بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ كِتَابُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، فَمَا وَجَدْنَا فِيهِ مِنْ حَلَالٍ اسْتَحْلَلْنَاهُ، وَمَا وَجَدْنَا فِيهِ مِنْ حَرَامٍ حَرَّمْنَاهُ، أَلَّا وَإِنَّ مَا حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلُ مَا حَرَّمَ اللَّهُ " (سنن ابن ماجہ حدیث نمبر 12 )
جناب مقدام بن معدی کرب بیان کرتے ہیں کہ :
جناب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ قریب ہے کہ کوئی اپنے تخت پر ٹیک لگا کر بیٹھا ہوا ہو اور اس کو میری کوئی حدیث بیان کی جائے تو کہے گا: کہ ہمارے اور تمہارے درمیان کتاب اللہ موجود ہےہم اس میں جو حلال پائیں گے اسے حلال سمجھیں گے اور جو حرام پائیں گے اسے حرام جانیں گے،
(اسلئے میں حدیث کو نہیں مانتا ) توخبردار! جو رسول اللہ (ﷺ) نے حرام کیا ہے وہ بھی اسی طرح حرام ہے جسے اللہ نے حرام قرار دیا ہے۔ ‘‘


شیخ الالبانی رحمہ اللہ نے اسے صحیح قرار دیا ہے ‘‘
نیز دیکھئے :

سنن الترمذی/العلم ۱۰ (۲۶۶۴)، (تحفة الأشراف : ۱۱۵۵۳)، وقد أخرجہ : سنن ابی داود/السنة ۶ (۴۶۰۴)، مسند احمد (۴/۱۳۲)، سنن الدارمی/المقدمة ۴۹، (۶۰۶)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

اور مسند امام احمد رحمہ اللہ میں درج ذیل ہے :
قال الامام احمد
حدثنا يزيد بن هارون، قال: أخبرنا حريز، عن (3) عبد الرحمن بن أبي عوف الجرشي، عن المقدام بن معدي كرب الكندي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ألا إني أوتيت الكتاب ومثله معه، ألا إني أوتيت القرآن ومثله معه، ألا يوشك رجل ينثني شبعانا (4) على أريكته يقول: عليكم بالقرآن، فما وجدتم فيه من حلال فأحلوه، وما وجدتم فيه من حرام فحرموه، ألا لا يحل لكم لحم الحمار الأهلي، ولا كل ذي ناب من السباع، ألا ولا لقطة من مال معاهد إلا أن يستغني عنها صاحبها، ومن نزل بقوم، فعليهم أن يقروهم (1) ، فإن لم يقروهم، فلهم أن يعقبوهم بمثل قراهم " (2)

تخریج : إسناده صحيح، رجاله ثقات رجال الصحيح، غير عبد الرحمن بن أبي عوف الجرشي، فمن رجال أبي داود والنسائي، وهو ثقة. حريز: هو ابن عثمان الرحبي.
وأخرجه مطولا ومختصرا ابن زنجويه في "الأموال" (620) ، وأبو داود في "السنن" (4604) ، والطبراني في "الكبير" 20/ (668) و (670) ، وفي "الشاميين" (1061) ، والبيهقي في "دلائل النبوة" 6/549، والخطيب في "الفقيه والمتفقه" 1/89، وابن عبد البر في "التمهيد" 1/149-150، من طرق عن حريز بن عثمان، بهذا الإسناد.
وأخرجه الطحاوي في "شرح معاني الآثار" 4/209، وابن حبان (12) ، والطبراني في "الكبير" 20/ (667) ، والدارقطني 4/287، والبيهقي في "السنن" 9/332، والخطيب في "الفقيه والمتفقه" 1/89 من طريق مروان بن رؤبة، عن عبد الرحمن الجرشي، به.
وأخرجه الطبراني 20/ (669) من طريق عمرو بن رؤبة، عن عبد الرحمن الجرشي، به.
بارك اللہ فیکم
 
Top