- شمولیت
- اپریل 14، 2011
- پیغامات
- 8,771
- ری ایکشن اسکور
- 8,496
- پوائنٹ
- 964
یہ بات درست ہے ۔اس کا مفہوم یہ ہے کہ اگرچہ امام، حاکم یا قاضی تک نہیں تو واجب نہیں ہوئی اس لئے صورت مسئولہ میں شرعی حد سائل پر واجب نہیں ہے جب تک وہ حاکم تک نہیں پہنچتی اس کا معاملہ اس کے ساتھ ہے اور زانی کا ھد لگنے کے بغیر زانیہ سے نکاح ہو سکتا ہے جب دونوں توبہ صادقہ کر لیں۔ تفسیر ابنِ کثیر میں عبداللہ بن عباس سے صحیح سند سے مروی ہے۔ کسی نے پوچھا :
''ابن عباس سے کسی نے پوچھا میں ایک عورت سے حرام کا ارتکاب کرتارہاہوں مجھے اللہ نے اس فعل سے توبہ کی توفیق دی۔ میں نے توبہ کر لی میں نے اس عورت سے شادی کا ارادہ کر لیا تو لوگوں نے کہا زانی مرد صرف زانیہ عورت اور مشرقہ عورت سے نکاح کر سکتاہے۔ ابنِ عباس نے کہا یہ اس بارے میں نہیں ہے تو اس سے نکاح کر لے اگر اس کا گناہ ہوا تو وہ مجھ پر ہے۔''(تفسیر ابن کثیر عربی،ج ۳' ص۲۲۴)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مرد اور عورت جنہوں نے بدکاری کا فعل کیا ہے اگر توبہ کر لیتے ہیں تو بغیر شرعی حد کے ان کا نکاح ہو سکتاہے کیونکہ ابنِ عباس رضی اللہ عنہ نے نہیں کہا کہ پہلے حد لگوائو پھر نکاح کرو۔
اگر بات حاکم تک نہیں پہنچی تو حد لگنا ضروری نہیں ۔ بلکہ سچے دل سے توبہ کرلینا کافی ہے ۔