ابو عکاشہ
مشہور رکن
- شمولیت
- ستمبر 30، 2011
- پیغامات
- 412
- ری ایکشن اسکور
- 1,491
- پوائنٹ
- 150
طوبى لِمَن شَغلَه عيبُه عَن عيوبِ النَّاسِ
الراوي:سیدنا أنس بن مالك رضی اللہ عنه المحدث: ابن حجر العسقلاني -
المصدر: بلوغ المرام - الصفحة أو الرقم: 445
خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' اس شخص کو مبارک ہے جس کو اپنے عیب نظر آئیں
اور دوسروں کے عیوب نظر نہ آئیں ۔ ''
(اس روایت کو بزار رحمہ اللہ نے حسن سند سے نکالا ہے )
لغوی تشریح :
طوبی کے طاء پر ضمہ اور مقصورہ ہے
طیب سے اسم ہے یا جنت کے ایک ایسے درخت کا نام ہے
جس کے سایہ میں سوار ایک سو سال تک چلتا رہے گا
مگر وہ سایہ ختم نہ ہوگا ۔ اس سے مراد یہ ہے
کہ درخت اس آدمی کے لیے ہے
جو دوسروں کے عیب تلاش کرنے سے پہلے
اپنے عیبوں پر نظر رکھتا ہے
اور دوسروں کے عیوب بیان کرنے سے اجتناب کرتا ہے ۔
ان سے ازالہ کی کوشش کرتا یا اس پر پردہ پوشی کرتا ہے ۔
حاصل کلام :
اس حدیث میں
ایسے شخص کی خوش بختی کا ذکر ہے
جو اپنے عیوب سے سرو کار رکھتا ہے ۔
دوسروں کے عیوب سے اسے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔
اگر لوگوں کے عیوب اس کے علم میں آجائیں تو ان پر پردہ ڈالتا ہے
اور دوسرے لوگوں کے سامنے بیان کرنے سے اجتناب کرتا ہے
اور اپنے عیوب کو دور کرنے کی فکر اسے دامن گیر رہتی ہے۔
ایسے شخص کے لیے خوشی اور مقام مسرت ہے
یا اسے قیامت کے روز اللہ تعالٰی انعام میں
بہت بڑا سایہ دار درخت نصیب فرمائے گا۔
(مولانا صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ
شرح بلوغ المرام )
الراوي:سیدنا أنس بن مالك رضی اللہ عنه المحدث: ابن حجر العسقلاني -
المصدر: بلوغ المرام - الصفحة أو الرقم: 445
خلاصة حكم المحدث: إسناده حسن
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
'' اس شخص کو مبارک ہے جس کو اپنے عیب نظر آئیں
اور دوسروں کے عیوب نظر نہ آئیں ۔ ''
(اس روایت کو بزار رحمہ اللہ نے حسن سند سے نکالا ہے )
لغوی تشریح :
طوبی کے طاء پر ضمہ اور مقصورہ ہے
طیب سے اسم ہے یا جنت کے ایک ایسے درخت کا نام ہے
جس کے سایہ میں سوار ایک سو سال تک چلتا رہے گا
مگر وہ سایہ ختم نہ ہوگا ۔ اس سے مراد یہ ہے
کہ درخت اس آدمی کے لیے ہے
جو دوسروں کے عیب تلاش کرنے سے پہلے
اپنے عیبوں پر نظر رکھتا ہے
اور دوسروں کے عیوب بیان کرنے سے اجتناب کرتا ہے ۔
ان سے ازالہ کی کوشش کرتا یا اس پر پردہ پوشی کرتا ہے ۔
حاصل کلام :
اس حدیث میں
ایسے شخص کی خوش بختی کا ذکر ہے
جو اپنے عیوب سے سرو کار رکھتا ہے ۔
دوسروں کے عیوب سے اسے کوئی دلچسپی نہیں ہوتی۔
اگر لوگوں کے عیوب اس کے علم میں آجائیں تو ان پر پردہ ڈالتا ہے
اور دوسرے لوگوں کے سامنے بیان کرنے سے اجتناب کرتا ہے
اور اپنے عیوب کو دور کرنے کی فکر اسے دامن گیر رہتی ہے۔
ایسے شخص کے لیے خوشی اور مقام مسرت ہے
یا اسے قیامت کے روز اللہ تعالٰی انعام میں
بہت بڑا سایہ دار درخت نصیب فرمائے گا۔
(مولانا صفی الرحمن مبارکپوری رحمہ اللہ
شرح بلوغ المرام )