• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس عورت کو فوری طلاق دے دو

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,425
پوائنٹ
521
اس عورت کو فوری طلاق دے دو
14 جون 2015

ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) عرب معاشرے کی لوک دانش اور نظریات دیگر دنیا سے خاصے مختلف ہیں اور یہ فرق زندگی کے ہر پہلو میں نظر آتا ہے۔ ”سعودی گزٹ“ میں شائع ہونے والی ایک تحریر میں مشال السدیری بھی ایک ایسے ہی پہلو سے پردہ اٹھاتے ہیں جو شاید دنیا کے لئے قدرے حیران کن اور دلچسپ بھی ہوسکتا ہے۔

سدیری لکھتے ہیں کہ ان کے ایک دوست نے انہیں ایک کہانی سنائی۔ دوست نے بتایا کہ ان کے ایک دوست کا کزن عدالت میں پیش ہوا اور جج سے درخواست کی کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دینا چاہتا ہے اور استدعا کرتا ہے کہ اسے اس کی اجازت دی جائے۔ اس کا کہنا تھا کہ اس کی بیوی میں جسمانی یا اخلاقی لحاظ سے کوئی خامی نہیں ہے بلکہ وہ اس وجہ سے طلاق دینا چاہتا ہے کہ اس کی بیوی پہلے دن سے ہی نحوست کا باعث ہے۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے اس نے بتایا،

”میں نے جب اسے پہلی دفعہ دیکھا تو وہ میرے ہمسایوں کے ہاں ایک مہمان کے طور پر آئی ہوئی تھی۔ میں نے گاڑی پچھلے دروازے کے قریب کھڑی کی اور اس کے حسن سے لطف اندوز ہونے لگا کہ اسی دوران مجھے ایک زور دار دھماکے کی آواز سنائی دی۔ کوڑے والا ٹرک میری گاڑی کے ساتھ ٹکرا چکا تھا اور میری گاڑی کا ستیاناس ہوچکا تھا۔

جس دن میری فیملی رشتہ لے کر میری ہونے والی بیوی کے گھر جارہی تھی تو راستے میں ایک حادثے میں میری ماں چل بسیں اور ہمیں راستہ تبدیل کر کے قبرستان جانا پڑا۔

جب افسوس کے دن ختم ہوئے تو میں نے شادی کر لی لیکن پتہ چلا کہ میں نے صرف مزید غموں کی راہموار کی تھی۔

میں جب بھی اسے شاپنگ کے لئے لے کر جاتا تو جگہ جگہ میرا چالان کیا جاتا۔

میری شادی کے دن ہمسایوں کے گھر میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی جو ہمارے گھر تک بھی آ گئی اور باورچی خانہ اس کی لپیٹ میں آگیا۔

اگلے دن میرے والد ہم سے ملنے آئے لیکن بیچارے سیڑھیوں سے گرے اور ٹانگ تڑوا بیٹھے۔

میرابھائی اور بھابھی جب بھی ہم سے ملنے آتے تو ہمارے گھر آنے کے بعد آپس میں لڑ پڑتے اور خوش ہونے کی بجائے ایک دوسرے کو کوستے ہوئے رخصت ہوتے۔

میرے رشتہ دار مجھے اکثر کہتے تھے کہ میری بیوی منحوس ہے لیکن میں نے کبھی ان کی بات پر کان نہ دھرا۔

گزشتہ ہفتے میری آمدنی کا واحد زریعہ میری ملازمت بھی ختم ہوگئی۔ بالآخر میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ میری المناک زندگی کا سبب میری بیوی ہے اور میں اسے طلاق دینا چاہتا ہوں، براہ کرم مجھے اس کی اجازت دی جائے۔“

دانا جج نے شفقت بھری نظروں سے سائل کی طرف دیکھا اور یوں گویا ہوا،

”ہمارے ساتھ پیش آنے والا ہر واقعہ، بظاہر برا یا بھلا، قدرت کا فیصلہ ہے۔ ہمارے ساتھ پیش آنے والے المیے کسی انسان کی نحوست کا نتیجہ نہیں ہوتے۔ تمہاری بیوی معصوم اور بے قصور ہے اور تمہارے ساتھ پیش آنے والے حادثات میں اس کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔ یہ محض اتفاقات تھے۔ اپنی بیوی کا ہاتھ تھامو اور واپس چلے جاﺅ اور آئندہ کسی بھی بدقسمتی کے لئے اسے ذمہ دار مت ٹھہرانا۔“

جب دل شکستہ شخص بیوی کا ہاتھ تھام کر عدالت سے رخصت ہو رہا تھا تو ایک ہرکارہ دوڑتا ہوا آیا اور جج کی خدمت میں ایک سرکاری خط پیش کیا۔

خط میں ایک مختصر نوٹ لکھا تھا،

”آپ کو جج کے عہدے سے فوری برطرف کیا جاتا ہے۔“

جج نے عدالت سے رخصت ہوتے ہوئے شخص کو پکار کر واپس بلایا، چند لمحے اس کا چہرہ تکتا رہا، اور پھر بولا،

”اس عورت کو اسی وقت طلاق دے دو۔“

ح
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
ہاہاہاہا ۔ اس لطیفہ نما واقعہ پر ہنسنے کے سوا اور کچھ نہیں کہا جاسکتا ۔ ہاہاہاہا
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا

(تین چیزوں میں نحوست ہے، گھر اور عورت اور گھوڑا) اسے بخاری نے (5093) اور مسلم نے (2225) روایت کیا ہے۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,410
پوائنٹ
562
نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا

(تین چیزوں میں نحوست ہے، گھر اور عورت اور گھوڑا) اسے بخاری نے (5093) اور مسلم نے (2225) روایت کیا ہے۔
غالباً اس حدیث کی ”تصحیح“ حضرت عائشہ رض سے یوں مروی ہے کہ ۔۔۔ یہودی کہتے ہیں کہ تین چیزون میں نحوست ہے ۔ ۔ ۔ ۔

@خضر حیات
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
بسم اللہ الرحمن الرحیم

نحوست کوئی چیز نہیں :

مضمون نگار : شیخ ابو کلیم فیضی حفظہ اللہ



حديث نمبر :194
خلاصہء درس : شیخ ابوکلیم فیضی الغاط
بتاریخ : 02 - 03 صفر 1433ھ، 28 – 29 ديسمبر 2011م

نحوست کوئی چیز نہیں :

حديث :

عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضي الله عنهما قَالَ ذَكَرُوا الشُّؤْمَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِنْ كَانَ الشُّؤْمُ فِي شَيْءٍ فَفِي الدَّارِ وَالْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ.

(صحیح البخاری :5094 النکاح ، صحیح مسلم :2225 الأدب)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نحوست کا ذکر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو گھر میں ، عورت میں اور گھوڑے میں ہوتی۔

(صحیح بخاری ، صحیح مسلم)

تشریح :

زمانہ جاہلیت ، صراط مستقیم سے بھٹکے ہوئے اور نبیوں کے راستے سے برگشتہ لوگوں کی ایک خاص صفت یہ رہی ہے کہ شیطان انھیں تو ھم پرستی اور ہوا پرستی کی پکڈنڈی پر ڈال دیتا ہے ، نتیجۃ ہر وہ چیز جو انکی خواہشات ، عادات اور نفس پرستی اور آزادہ روی کے سامنے رکاوٹ نبتی ہے وہ اسے منحوس قرار دیتے اور بدشگونی پر محمول کرتے، یہی وجہ ہے کہ قوم فرعون ، قوم شعیب علیہ السلام اور سورۃ یس میں مذکور بستی والوں نے الہی تعلیمات سے بد شگونی لی اور اسے نحوست پر محمول کیا ، حالانکہ فی الواقع منحوس ، بدشگونی وبد فالی لینے کے لائق وہ لوگ خود تھے جنھوں نے نبیوں کی تعلیمات کو ٹھکرایا اور رب العالمین کی رحمت کے مستحق بننے کے بجائے غضب الہی اور عذاب کے مستحق ٹھرے ۔۔

قَالُوا إِنَّا تَطَيَّرْنَا بِكُمْ لَئِنْ لَمْ تَنْتَهُوا لَنَرْجُمَنَّكُمْ وَلَيَمَسَّنَّكُمْ مِنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ

(بستی والوں نے)کہا: ہمیں تم سے نحوست پہنچی ہے اگر تم واقعی باز نہ آئے تو ہم تمہیں یقیناً سنگ سار کر دیں گے اور ہماری طرف سے تمہیں ضرور دردناک عذاب پہنچے گا


قَالُوا طَائِرُكُمْ مَعَكُمْ أَئِنْ ذُكِّرْتُمْ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ

(پیغمبروں نے)کہا: تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے، کیا یہ نحوست ہے کہ تمہیں نصیحت کی گئی، بلکہ تم لوگ حد سے گزر جانے والے ہو
(ٰیٰسین :18/19)


"جب بستی والوں کے پاس اللہ تعالی نے دو رسولوں کو بھیجا اور انہوں نے ان دونوں کو جھٹلایا تو اللہ تعالی نے ان رسولوں کو تقویت دینے کیلئے ایک تیسرا رسول بھی بھیج دیا لیکن بستی والوں نے انکی ایک نہ مانی اور یہ کہ کر دھمکیاں دینے لگے کہ " ہم تمھیں منحوس سمجھتے ہیں ، اگر تم باز نہ آے تو ہم تمھیں سنگ سار کر دیں گے اور ہمارے ہاتھوں تمھیں درناک سزا ملے گی ۔ {رسولوں نے جواب دیتے ہوئے کہا} تمھاری نحوست تو تمھارے ساتھ لگی ہے ، اگر تمھیں نصیحت کی جاتی ہے {تو تم اسے نحوست سمجھتے ہو } بلکہ تم خود ہی حد سے گزرے ہوئے لوگ ہو ۔

یعنی تمھاری نحوست کی اصل وجہ وہ نہیں ہے جو تم سمجھ بیٹھے ہو بلکہ نحوست کی اصل وجہ تمھاری صراط مستقیم سے روگردانی اور رسولوں کی دعوت پر لبیک نہ کہنا ہے ، یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالی تمھارے کرتوتوں کی وجہ سے تمھیں سزا دے رہا ہے اور تمھاری بد اعمالی ہی اصل نحوست ہے ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے قبل اہل جاہلیت کا یہی طریقہ تھا اور وہ بہت سی چیزوں کو منحوس تصور کرتے تھے اور یہ چیز انکے یہاں ایک عقیدہ کی شکل اختیار کر گئی تھی ، وہ بعض دنوں کو منحوس سمجھتے تھے ، بعض مہینوں کو منحوس تصور کر لیا تھا ، بعض چیزوں کو منحوس گردانا تھا حتی کہ کسی ایک ہی چڑیے کا دائیں جانب اڑنا تو باعث سعادت تھا اور اسی چڑیے کا بائیں طرف اڑنا نحوست بن جاتا تھا ۔

بد قسمتی سے یہی بد عقیدگی آج جاہل مسلمانوں کے اندر بھی پیدا ہوگئی ہے چنانچہ وہ بھی بعض مہینوں اور بعض دنوں کو منحوس اور بعض کو باعث برکت بنا لیا ہے جبکہ یہ ساری چیزیں خواہ دن ومہینے ہوں ، ہوا ، موسم ہوں یا چڑیاں و چوپائے ، بذات خود ان میں کوئی نحوست نہیں ہے بلکہ یہ ساری مخلوق اللہ تعالی کی مسبحات میں سے ہیں اور اسی کے حکم کے تابع ہیں ،

{ وَإِنْ مِنْ شَيْءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ }
دنیا کی ہر چیز اللہ کی تسبیح خواں ہے ۔


نہـیں ہے چـیز نـکمـی کوئی زمـانے میں
کوئی برا نہیں قدرت کے کار خانے میں

یہ تو ہو سکتا ہے کہ بعض چیزوں میں کوئی ایسی صفات پائی جائیں جو بعض لوگوں کے لئے تکلیف کا باعث بنیں ، یا سزا اور آزمائش کے طور پر اللہ تعالی اپنی کسی مخلوق کو ان پر مسلط کر دے ، ایسی حالت میں اس چیز کو گالی دینا ، اس سے بد شگونی لینا یا اسے منحوس تصور کرنے کا معنی یہ ہے کہ گویا اللہ تعالی کے فیصلے پر اعتراض کیا جا رہا ہے کیونکہ اسکا فاعل حقیقی اور اس میں موثر صرف اللہ تعالی کی ذات ہے ۔

زیر بحث حدیث میں اس بدعقیدگی کی اصلاح کی گئی ہے ، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب نحوست و بدشگونی کا ذکر کیا گیا تو آپ نے فرمایا : یہ نحوست کوئی چیز نہیں ہے اگر نحوست کسی چیز میں ہوتی تو ان تین چیزوں میں ہوتی کیونکہ عموما انسان کو بہت زیادہ نقصان انہی چیزوں کی وجہ سے اٹھانا پڑتا ہے اور اس بارے میں الہی مشیت کے بعد انسان کی اپنی کوتاہی کا بڑا دخل ہوتا ہے کہ اس نے اپنے گھر ، گھر والوں اور سواری کے انتخاب میں اور انکے سنوارنے میں سمجھ اور ہشیاری سے کام نہیں لیا ، درج ذیل حدیث نبوی اسی بات کو اور واضح کر دیتی ہے -

تین چیزیں خوش بختی میں داخل ہیں اور تین چیزیں بدبختی کی علامت ہیں ،

خوش بختی یہ ہے کہ


{1} انسان کو ایسی بیوی ملے جسے وہ دیکھے تو خوش ہو اور اس سے دور رہے تو اسکے نفس اور اپنے مال کے بارے میں مطمئن رہے ،

{2} سواری جو نرم اور سیدھی ہو جو اسے منزل تک بآسانی پہنچا دے

{3} اور گھر کشادہ {ہوادار } ہو اور زیادہ کمروں والا ہو ۔

اور بدبختی کی علامت یہ ہے کہ

{1} بیوی ایسی کہ اسے دیکھے تو خوش نہ ہو ، بدزبان ہو اور جب گھر سے غائب ہو تو اسکے نفس اور اپنے مال کے بارے میں مطمئن نہ رہے ،

{2} سواری کا جانور ایسا اڑیل ہو کہ مارنے لگے تو تھک جائے اور اسے اسکے حالت پر چھوڑ دے تو ساتھیوں سے پیچھے چھوڑ دے

{3} اور گھر جو تنگ ہو اور کمرے کم ہوں ۔

{مستدرک الحاکم:2/162 بروایت سعد بن ابی وقاص}

فائدے :

1- سب سے بڑی نحوست یہ ہے کہ انسان اپنے خالق و مالک کا مطیع فرما بردار نہ ہو ۔

2- کسی بھی مخلوق میں نحوست نہیں ہے ۔

3- مسلمانوں کا یہ عقیدہ جہالت اور غیر قوموں کی تقلید سے پیدا ہوا ہے کہ وہ ماہ محرم و صفر وغیرہ کو منحوس سمجھتے ہیں ۔

(مكتب توعية الجاليات الغاط)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069
عورت کی نحوست سے بچنے کا بیان :

کتاب النکاح صحیح بخاری


و قوله تعالى ‏ {‏ إن من أزواجكم وأولادكم عدوا لكم‏}‏

”بلاشبہ تمہاری بعض بیویوں اور تمہارے بعض بچوں میں تمہارے دشمن ہوتے ہیں“۔


حدیث نمبر: 5093

حدثنا إسماعيل،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال حدثني مالك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن شهاب،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن حمزة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وسالم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ ابنى عبد الله بن عمر عن عبد الله بن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ الشؤم في المرأة والدار والفرس ‏"‏‏.‏

ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے صاحبزادے حمزہ اور سالم نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نحوست عورت میں، گھر میں اور گھوڑے میں ہو سکتی ہے۔ (نحوست بے برکتی اگر ہو تو ان میں ہو سکتی ہے۔)


حدیث نمبر: 5094

حدثنا محمد بن منهال،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا يزيد بن زريع،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا عمر بن محمد العسقلاني،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن ابن عمر،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال ذكروا الشؤم عند النبي صلى الله عليه وسلم فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إن كان الشؤم في شىء ففي الدار والمرأة والفرس ‏"‏‏.‏

ہم سے محمد بن منہال نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے عمر ان بن عسقانی نے بیان کیا، ان سے ان کے والد اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے نحوست کا ذکر کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر نحوست کسی چیز میں ہو تو گھر، عورت اور گھوڑے میں ہو سکتی ہے۔


حدیث نمبر: 5095

حدثنا عبد الله بن يوسف،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أخبرنا مالك،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أبي حازم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سهل بن سعد،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ إن كان في شىء ففي الفرس والمرأة والمسكن ‏"‏‏.‏

ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، انہیں امام مالک نے خبر دی، انہیں ابوحازم نے اور انہیں سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر (نحوست) کسی چیز میں ہو تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہو سکتی ہے۔


حدیث نمبر: 5096

حدثنا آدم،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن سليمان التيمي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ قال سمعت أبا عثمان النهدي،‏‏‏‏ ‏‏‏‏ عن أسامة بن زيد ـ رضى الله عنهما ـ عن النبي صلى الله عليه وسلم قال ‏"‏ ما تركت بعدي فتنة أضر على الرجال من النساء ‏"‏‏.‏

ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے سلیمان تیمی نے بیان کیا، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے سنا اور انہوں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے اپنے بعد مردوںکے لئے عورتوں کے فتنہ سے بڑھ کر نقصان دینے والا اور کوئی فتنہ نہیں چھوڑا ہے۔

کتاب النکاح صحیح بخاری
 
Top