محمد علی جواد
سینئر رکن
- شمولیت
- جولائی 18، 2012
- پیغامات
- 1,986
- ری ایکشن اسکور
- 1,553
- پوائنٹ
- 304
السلام و علیکم -
یہود و نصاریٰ سے دوستی رکھنے والے یا ان کے ترجمان بننے والوں کے متعلق الله کے فرمان ملاحظہ ہوں -
اَلَآ اِنَّھُم ھُمُ المُفسِدُونَ وَلَکِن لَّا یَشعُرُونَ ۔ (البقرۃ)
"جان رکھوکہ یہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں مگر یہ سمجھ نہیں رکھتے"
بَشِّرِ المُنَافِقِینَ بِاَنَّ لَھُم عَذَابًا اَلِیمًا ، اَلَّذِیںَ یَتّخِذُونَ الکَافِرِینَ اَولِیَاءَ مِن دُونِ المؤمِنیِنَ اَیَبتَغُونَ عِندَھُمُ العِزَّۃَ فَاِنَّ العِزَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیعًا ۔ (النساء)
"منافقوں کو خوشخبری سنادو کہ ان کے لئے دردناک عذاب یقینی ہے جن کی یہ حالت ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے پھرتے ہیں ۔ کیاان کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں؟ (تویاد رکھیں کہ )عزت تو ساری کی ساری اللہ کے قبضے میں ہے"
یَااَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الکَافِرِینَ اَولِیَاءَ مِن دُونِ المُؤمِنِینَ اَتُرِیدُونَ اَن تَجعَلُوا لِلّٰہِ عَلَیکُم سُلطَانًا مُبِینًا ۔ (النساء)
اے ایمان والو، مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ ، کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ تعالٰی کی حجت قائم کرلو؟
لَا یَتَّخِذِ المُؤمِنُونَ الکَافِرِینَ اَولِیَاءَ مِن دُونِ المُؤمِنِینَ وَمَن یَفعَل ذَلِکَ فَلَیسَ مِنَ اللّہِ فِی شَی ءٍ ۔ (آل عمران)
مؤمنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ۔ جو ایسا کرے گا وہ اللہ کی کسی حمایت میں نہیں۔
ان آیت میں واضح طور پر منع کیا گیا ہے کہ کافروں سے دوستی نہ رکھو۔ اور فرمایاکہ : "جو ایسا کرے گا ، یعنی جو ان سے تعلق رکھے گا اللہ تعالٰی اس سے تعلق نہ رکھے گا ، یعنی وہ اللہ سے بری ، اللہ اس سے بری۔ اس آیت میں (کفار سے دوستی کرنے والوں کے لئے)سخت ترین ڈانٹ اورتنبیہ ہے تاکہ اسلام اور توحید کی حفاظت ہوسکے ۔
لہٰذا امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم سے رابطہ رکھنا یا ان کی باتوں کی تائید کرنا یا ان سے ہمدردانہ تعلق قائم رکھنا اپنی ذات پر کفر لاگو کرنے کے مترادف ہے -دنیا میں اور بھی بہت سی کافر قومیں ہیں - لیکن یہود و نصاری ان میں میں سب زیادہ مقبوض اور لعنت زدہ قومیں ہیں - آج کل اسرائیل ، امریکہ اور برطانیہ جسے ممالک ان کی آماج گاہ ہیں -جو مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں لہذا ایک سچے مسلمان کی حیثیت سے ہمیں بھی ان کے خلاف تشدد پسند بننا ضروری ہے
کافروں - خصوصا یہود و نصاریٰ کے خلاف تشدد پسندی ایک سچے مسلمان کا وصف ہے- قرآن میں الله کا ارشاد ہے کہ :
مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚوَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ- سوره الفتح
محمد صل الله علیہ و آ لہ وسلم الله کے رسول ہیں اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں (یعنی صحابہ کرام رضوان الله اجمعین) وہ کفار کے معاملے میں تشدد پسند ہیں آپس میں رحم دل ہیں- تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع و سجود کر رہے ہیں الله کا فضل اوراس کی خوشنودی تلاش کرتے ہیں ان کی شناخت ان کے چہرو ں میں سجدہ کا نشان ہے یہی وصف ان کا تو رات میں ہے اور انجیل میں ان کا وصف ہے -
یہود و نصاریٰ سے دوستی رکھنے والے یا ان کے ترجمان بننے والوں کے متعلق الله کے فرمان ملاحظہ ہوں -
اَلَآ اِنَّھُم ھُمُ المُفسِدُونَ وَلَکِن لَّا یَشعُرُونَ ۔ (البقرۃ)
"جان رکھوکہ یہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں مگر یہ سمجھ نہیں رکھتے"
بَشِّرِ المُنَافِقِینَ بِاَنَّ لَھُم عَذَابًا اَلِیمًا ، اَلَّذِیںَ یَتّخِذُونَ الکَافِرِینَ اَولِیَاءَ مِن دُونِ المؤمِنیِنَ اَیَبتَغُونَ عِندَھُمُ العِزَّۃَ فَاِنَّ العِزَّۃَ لِلّٰہِ جَمِیعًا ۔ (النساء)
"منافقوں کو خوشخبری سنادو کہ ان کے لئے دردناک عذاب یقینی ہے جن کی یہ حالت ہے کہ مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے پھرتے ہیں ۔ کیاان کے پاس عزت کی تلاش میں جاتے ہیں؟ (تویاد رکھیں کہ )عزت تو ساری کی ساری اللہ کے قبضے میں ہے"
یَااَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الکَافِرِینَ اَولِیَاءَ مِن دُونِ المُؤمِنِینَ اَتُرِیدُونَ اَن تَجعَلُوا لِلّٰہِ عَلَیکُم سُلطَانًا مُبِینًا ۔ (النساء)
اے ایمان والو، مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ بناؤ ، کیا تم چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ تعالٰی کی حجت قائم کرلو؟
لَا یَتَّخِذِ المُؤمِنُونَ الکَافِرِینَ اَولِیَاءَ مِن دُونِ المُؤمِنِینَ وَمَن یَفعَل ذَلِکَ فَلَیسَ مِنَ اللّہِ فِی شَی ءٍ ۔ (آل عمران)
مؤمنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں ۔ جو ایسا کرے گا وہ اللہ کی کسی حمایت میں نہیں۔
ان آیت میں واضح طور پر منع کیا گیا ہے کہ کافروں سے دوستی نہ رکھو۔ اور فرمایاکہ : "جو ایسا کرے گا ، یعنی جو ان سے تعلق رکھے گا اللہ تعالٰی اس سے تعلق نہ رکھے گا ، یعنی وہ اللہ سے بری ، اللہ اس سے بری۔ اس آیت میں (کفار سے دوستی کرنے والوں کے لئے)سخت ترین ڈانٹ اورتنبیہ ہے تاکہ اسلام اور توحید کی حفاظت ہوسکے ۔
لہٰذا امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی ڈیجیٹل آؤٹ ریچ ٹیم سے رابطہ رکھنا یا ان کی باتوں کی تائید کرنا یا ان سے ہمدردانہ تعلق قائم رکھنا اپنی ذات پر کفر لاگو کرنے کے مترادف ہے -دنیا میں اور بھی بہت سی کافر قومیں ہیں - لیکن یہود و نصاری ان میں میں سب زیادہ مقبوض اور لعنت زدہ قومیں ہیں - آج کل اسرائیل ، امریکہ اور برطانیہ جسے ممالک ان کی آماج گاہ ہیں -جو مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں لہذا ایک سچے مسلمان کی حیثیت سے ہمیں بھی ان کے خلاف تشدد پسند بننا ضروری ہے
کافروں - خصوصا یہود و نصاریٰ کے خلاف تشدد پسندی ایک سچے مسلمان کا وصف ہے- قرآن میں الله کا ارشاد ہے کہ :
مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ ۚ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ۖ تَرَاهُمْ رُكَّعًا سُجَّدًا يَبْتَغُونَ فَضْلًا مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانًا ۖ سِيمَاهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ مِنْ أَثَرِ السُّجُودِ ۚ ذَٰلِكَ مَثَلُهُمْ فِي التَّوْرَاةِ ۚوَمَثَلُهُمْ فِي الْإِنْجِيلِ- سوره الفتح
محمد صل الله علیہ و آ لہ وسلم الله کے رسول ہیں اور جو لوگ آپ کے ساتھ ہیں (یعنی صحابہ کرام رضوان الله اجمعین) وہ کفار کے معاملے میں تشدد پسند ہیں آپس میں رحم دل ہیں- تو انہیں دیکھے گا کہ رکوع و سجود کر رہے ہیں الله کا فضل اوراس کی خوشنودی تلاش کرتے ہیں ان کی شناخت ان کے چہرو ں میں سجدہ کا نشان ہے یہی وصف ان کا تو رات میں ہے اور انجیل میں ان کا وصف ہے -
Last edited: