• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس پوسٹ پر تبصرہ مطلوب ہے

شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے پانچ بندروں کو ایک کمرے میں بند کیا۔ پھر اس کمرے میں انہوں نے ایک سیڑھی کے اوپر کچھ کیلے رکھ دیے۔ کیلوں کو دیکھ کر جب بھی کوئی بندر سیڑھی پر چڑھنا شروع کرتا ۔۔۔ سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے پانچ بندروں کو ایک کمرے میں بند کیا۔ پھر اس کمرے میں انہوں نے ایک سیڑھی کے اوپر کچھ کیلے رکھ دیے۔ کیلوں کو دیکھ کر جب بھی کوئی بندر سیڑھی پر چڑھنا شروع کرتا ، سائنسدان چھت پر لگے ایک شاور کا والو کھول دیتے۔اس سے باقی بندروں کو کافی تکلیف ہوتی ، نتیجتاً اس کے بعد جب بھی کوئی بندر سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش کرتا دوسرے بندر اسے سیڑھی چڑھنے سے روک دیتے، اپنی دانست میں وہ ایسا کر کے پانی کی بوچھاڑ کو بھی روک دیتے تھے۔تھوڑی دیر بعد پانی کا والو کمرے سے ہٹا دیا گیا،اور اگلامرحلہ طے کیا گیا۔کچھ دیر بعد اس کمرے کی صورتحال یہ تھی کہ کیلوں کے لالچ کے باوجود ، پانی کی بوچھاڑ نہ ہوتے ہوئے بھی ،کوئی بھی بندر سیڑھی پر چڑھنے کی ہمت نہیں کر پا رہا تھا۔کافی دیر اسی طرح گزری تو سائنسدانوں نی ان میں سے ایک بندر کو تبدیل کر دیا ۔ نئے بندر نے آتے ہی کیلے دیکھ کر سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش کی لیکن دوسرے بندروں نے اسے مارنا شروع کر دیا۔
کچھ دیر پٹنے کے بعد اس بندر نے سیڑھی پر چڑھنے کی کوشش ترک کر دی یہ جانے بغیر ہی کہ آخر اس کی وجہ کیا ہے۔ پھر سائنسدان ایک ایک کر کے بندر تبدیل کرتے گئے، ہر نیا بندر کمرے میں آتے ہی کیلوں کو دیکھ کر سیڑھی چڑھنے کی کوشش کرتااور دوسرے بندروں سے مار کھاتا۔ پھر مار کھانے کے بعد وہ بھی انہی بندروں کی سوچ کو اپنا لیتا اور پرانے بندروں کے ساتھ مل کر نئے بندروں کو سیڑھی چڑھنے سے روکنے کی کوشش میں اس کی مار لگاتا۔اب کمرے میں سارے بندر ایسے تھے جنہیں شاور کے پانی سے بھیگنے کا تجربہ نہیں تھا لیکن سیڑھی کی جانب لپکے والےبندر کو وہ بھی روکنے کی کوشش کرتے اور اس کی مار لگاتے۔ اگر یہ ممکن ہوتا کہ ان بندروں سے پوچھا جا سکتا کہ تم ایسا کیوں کرتے ہو؟ تو یقیناً ان کا جواب یہی ہوتا کہ ہمیں نہیں معلوم ہم نے تو اپنے اسلاف اور بزرگوں کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے۔ کیا آپ کو یہ جملہ مانوس سا نہیں لگتا؟ کیا آپ کو محسوس نہیں ہوتا کہ روایات پرستوں کا ذہن ان بندروں کی طرح کبھی بھی آگے نہیں بڑھ پاتا اور وہ بعض صورتوں میں ان بندروں سے بھی پست جگہ پر جا گرتے ہیں۔ اگر ان روایات پرستوں کے سامنے حقائق، دلائل کوئی اہمیت نہیں رکھتی وہ صرف یہ روایت شدت پسندی کے ساتھ جاری رکھنا چاہتے ہیں کہ انکے سابقہ ساتھی اور آباواجداد یہی کرتے آئے ہیں"۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تبصرہ پیش خدمت ہے:
انسانوں پر اس قسم کا تجربہ کیا جائے تو وہ منکرین حدیث بن جاتے ہیں...ابتسامہ!
 
شمولیت
جولائی 18، 2017
پیغامات
130
ری ایکشن اسکور
27
پوائنٹ
40
جزاک اللہ خیر. مثال کے طور پر؟ ؟؟
 

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
اس طرح کے تمثیلی واقعات سے کچھ ثابت نہیں ہوتا،اسی طرح کا تمثیلی واقعہ اس سے بہترزبان وبیان میں ایسے لوگوں کی حالت میں پیش کیاجاتاہے جو کچھ نہیں جانتے ہیں لیکن ان کو دعوائے علم ہے بلفظ دیگر ایسے جاہلین مرکب کی بھی تحریری تصویر شیئر کی جاسکتی ہے لیکن فائدہ کچھ نہیں،انسان اپنی حقیقت سمجھ لے،بس کافی ہے،ورنہ بدایۃ المجتہد اورقاضی شوکانی صاحب کی نیل الاوطار پڑھکر بعض لوگوں پر اجتہاد کا خبط سوار ہوجاتاہےاوروہ بھی خود کو مجتہد سمجھنے لگتے ہیں اوراقبال کو مجبوراًکہناپڑتاہے۔
زاجتہاد عالمان کم نظر
اقتدابارفتگاں اولی تراست​
 
Top