واشنگٹن: امریکی اخبار نے انکشاف کیا ہے کہ صدر اوباما نے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو بھجوائے گئے پیغام میں عندیہ دیا ہے کہ وائٹ ہائوس ایران کا ایٹمی پروگرام مشروط طور پر قبول کرنے پر تیار ہے۔ واشنگٹن پوسٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ امریکی صدر باراک اوبامہ نے ترک وزیراعظم طیب اردگان کے ذریعے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو خط بھیجا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اگر تہران ثابت کردے کہ اس کا ایٹمی پروگرام پرامن مقاصد کیلئے ہے تو امریکہ اسے قبول کرلے گا خط میں واضح کیا گیا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای اگر حال ہی میں کئے گئے اپنے اس دعوے پر قائم رہیں تو ان کی قوم کبھی ایٹمی ہتھیاروں کے پیچھے نہیں بھاگے گی تو امریکہ کو ایران کے سویلین نیوکلیر پروگرام پراعتراض نہیں ہوگا۔ واضح رہے کہ چند روز قبل ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے جوہری ہتھیاروں کو گنا عظیم اور یورینیم کی افزودگی کو تباہ کن قرار دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیئول میں صدر اوبامہ نے ترک وزیراعظم سے ملاقات میں یہ خط ان کے حوالے کیا۔ انہوں نے ایرانی سپریم لیڈر کوپہنچا دیا ہے۔ امریکی صدر نے ترک وزیراعظم سے کہا کہ ایران کو احساس ہونا چاہیے کہ پرامن سمجھوتے کیلئے وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور تہران کو بات چیت کے مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے پیغام میں یہ بات واضح کی گئی کہ آیا ایران کو پرامن مقاصد کیلئے یورینیم افزودہ کرنے کی اجازت ہوگی یا نہیں علاوہ ازیں چین کے خبررساں ادارے کے مطابق تہران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر روس، چین، امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور ایران تیرہ اور چودہ اپریل کو استنبول میں مل رہے ہیں۔