• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس کا حوالہ درکار ہے

شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
میرے بھائی! میں نے اسے پڑھا ، اور بغور پڑھا ہے، مجھے یہاں سے وہ جملہ لکھ دیں، کہ جہاں علامہ صاحب نے کہا ہو کہ ''ابو تراب عزت کا لقب نہیں'' یا ایسا جملہ کہ جس کا یہ معنی بنتا ہو!
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترم بھائی
22156786_1918322471823864_1785283891_n.png

سرخ ڈبے کے اندر موجود دو سطریں پڑھ لیجیے بالکل واضح ہے۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جی سرخ ڈبے کی عبارت میں یہ بات تو نہیں ہے کہ ''ابو تراب عزت کا لقب نہیں''
 
شمولیت
دسمبر 02، 2012
پیغامات
477
ری ایکشن اسکور
46
پوائنٹ
86
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
جی سرخ ڈبے کی عبارت میں یہ بات تو نہیں ہے کہ ''ابو تراب عزت کا لقب نہیں''
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته
اگر آپ سمجھنا نہ چاہیں تو میں کچھ نہیں کرسکتا۔
علامہ صاحب نے جو یہ بات رسول الله ﷺ کی طرف منسوب کی ہے کہ “رسول الله نے یہ لقب ناراضگی کیلیے استعمال فرمایا ہے’ کس حدیث سے ثابت ہے؟ آپ ہی کی پیش کردہ احادیث سے واضح ہو رہا ہے کہ نبی ﷺ نے سیدنا علی رضی الله عنہ کو منانے کیلیے پیار سے یہ لقب استعمال کیا تھا، اسی لیے علی رضی الله عنہ کو یہ لقب محبوب تھا۔ علامہ صاحب فرما رہے ہیں کہ ‘آج یہ لقب عزت کیلیے استعمال کرتے ہو’ اس کا کیا مطلب ہے؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,410
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر آپ سمجھنا نہ چاہیں تو میں کچھ نہیں کرسکتا۔
میرے بھائی! میں تو سمجھ رہا ہوں، اور میں یہ بھی سمجھ رہا ہوں کہ آپ کو کلام سمجھنے میں کچھ دشواری حائل ہے! اس مراسلہ میں آپ نے حدیث کے حوالہ سے ایسی بات لکھ دی ہے جو حدیث میں نہیں!
علامہ صاحب نے جو یہ بات رسول الله ﷺ کی طرف منسوب کی ہے کہ “رسول الله نے یہ لقب ناراضگی کیلیے استعمال فرمایا ہے’
علامہ صاحب نے یہ کہا ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ لقب علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے لئے استعمال کیا تھا، اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے ناراض تھے، اور اس ناراضگی کی وجہ بھی حدیث میں مذکور ہے۔
کس حدیث سے ثابت ہے؟ آپ ہی کی پیش کردہ احادیث سے واضح ہو رہا ہے کہ نبی ﷺ نے سیدنا علی رضی الله عنہ کو منانے کیلیے پیار سے یہ لقب استعمال کیا تھا،
میرے بھائی! یہ بات حدیث میں کہاں ہے؟ کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو منا رہے ہیں، حدیث میں تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی بیان ہوئی ہے، اور اس پر مزید تنبیہ بھی، کہ اگر سیدنا علی بن ابی طالب اس سے باز نہ رہے تو ، وہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا سے علیحدہ ہو جائیں! اور مزید تنبیہ کہ جو فاطمہ رضی اللہ عنہا کو برا لگے وہ رسول اللہ کو بھی برا لگتا ہے، اور سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے ابو جہل کی بیٹی سے نکاح کا ارادہ ترک کردیا!
اس میں یہ بات کہاں ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ نے سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ کو منانے کے لئے پیار سے یہ لقب استعمال کیا؟
احادیث بغور ملاحظہ فرمائیں بطور خاص : http://mohaddis.com/View/Sahi-Bukhari/5230
اسی لیے علی رضی الله عنہ کو یہ لقب محبوب تھا۔
میرے بھائی! سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو یہ لقب اس لئے پسند تھا کہ یہ لقب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا تھا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی جو بات نکلتی ہے حق نکلتی ہے، خواہ وہ ناراضگی میں ہو یا محبت میں!
علامہ صاحب فرما رہے ہیں کہ ‘آج یہ لقب عزت کیلیے استعمال کرتے ہو’ اس کا کیا مطلب ہے؟
اس کا مطلب یہی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ناراضگی میں بھی سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کو دیا گیا لقب عزت و وقار کا لقب ہے! کہ جو سیدنا علی بن ابی طالب کو بھی پسند ہے اور ہم بھی ان کی عزت و تکریم میں اسے استعمال کرتے ہیں!
 
Last edited:
Top