حافظ عمران الہی
سینئر رکن
- شمولیت
- اکتوبر 09، 2013
- پیغامات
- 2,100
- ری ایکشن اسکور
- 1,460
- پوائنٹ
- 344
تشہد کی حالت میں شہادت کی انگلی کو حرکت دینا رسول اکرم کی سنت ہے ، لیکن بعض احناف اس سنت رسول کو اپنی تقلید بھینٹ چڑھا تے ہوئے یہ فتوی دیا کہ تشہد میں شہادت کی انگلی کو حرکت نہیں دینی چاہیے،جیسا کہاحمد سرہندی حنفی نے لکھا ہے:
اس فتوے کے بارے احناف کے تبصرے ملاحظہ فرمائیں،دار العلوم دیوبند کے شیخ الحدیث جناب حسین احمد مدنی رقم طراز ہیں:تو پھر ہم مقلدین کو مناسب نہیں کہ احادیث کے موافق عمل کرکے اشارہ کرنے کی جرات کریں(مکتوبات:ج۱،ص۷۱۸)
اس بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ملاں علی قاری حنفی نے تو یہاں تک کہہ دیا:اشارہ کی روایات بکثرت مروی ہیں اور وہ بھی بہت سے صحابہ کرام سے حتی کہ ملا علی قاری حنفی اپنے رسالہ(تزیین العبارۃ فی اثبات الاشارۃ)میں کہتے ہیں روایات اشارہ تواتر کے درجے کو پہنچی ہوئی ہیں،تابعین اور صحابہ کرام میں سے کسی سے بھی ترک اشارہ منقول نہیں ہے،البتہ منع اشارہ متاخرین احناف سے منقول ہے،جن میں زیادہ غالی صاحب خلاصہ کیدانی معلوم ہوتے ہیں جو اشارہ فی الصلاۃ کو بالکل حرام کہتے ہیں (خلاصہ کیدانی،ص۱۵)
بعض احناف نے تو نماز میں اشارہ کرنے والوں کی انگلیاں بھی کاٹ ڈالی:اگر حسن ظن نہ ہوتا تو میں صاحب خلاصہ کیدانی کو کافر کہہ دیتا، کیوں کہ وہ ایک سنت کو حرام قرار دے رہے ہیں۔(تقریر ترمذی:۴۳۳)
جناب تقی عثمانی حیاتی دیو بندی صاحب لکھتے ہیں :ملا مانکی تو اشارہ کرنے والے کی انگلی کٹوا دیتے تھے ، حالاں کہ یہ طریقہ غلط تھا، کیوں روایات بکثرت اشارہ فی الصلاۃ پر دلالت کرتی ہیں،ترک اشارہ کو کوئی روایت کوئی قول صحابیاور تابعی فقیہ کا منقول نہیں ۔ (تقریر ترمذی:۴۳۳)
محترم قارئیں کرام تعصب سے بالا تر ہو کر فیصلہ کریں کہ کیا تقلید انسان کو وحی الہی سے دور نہیں کرتی ،رسول اکرم کی مخالفت پر نہیں اکساتی،انکار حدیث پر آمادہ نہیں کرتی اور سلف صالحین کا دشمن بنا کر نفس پرستی مبتلا نہیں کرتی۔بعض متاخرین حنفیہ نے اشارہ بالسبابہ کو غیر مسنون قرار دے دیا ،بلکہ خلاصہ کیدانی میں اسے بدعت قرار دے دیا گیا اور بعض حضرات نے تو انتہائی غلو سے کام لیا اور اس مسئلہ میں بحث کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہہ:ما را قول ابو حنیفہ بایدقول رسول کافی نیست یعنی ہمارے لیے امام ابو حنفیہ کا قول دلیل ہے رسول اللہ کا فرمان کافی نہیں ہے(تقریر ترمذی:ج۲ص۶۲)