• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصبحت یا رب اشھدک والی راویت کی تحقیق

مصطفوی

رکن
شمولیت
جولائی 25، 2012
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
50
پوائنٹ
35
اسلام علیکم!
عمل الیوم والیلتہ از ابن سنی رقم حدیث ٥٢ مطبوعہ بیروت ١٤٠٨ھ میں ایک روایت ہے۔
اصبحت یا رب اشھدک و اشھد ملائکتک و انبیا،ک و رسلک و جمیع خلقک
برائے مہربانی اس روایت کی سند کے حوالے سے راہنمائی فرما دیں کہ اس کی سند کس درجہ کی ہے۔
اور سند صحیح ہونے کی صورت میں اس روایت کا صحیح مفہوم کیا ہے؟
جلد جواب عنایت فرما کر شکریہ کا موقع دیں۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام ابن السني رحمه الله (المتوفى364)نے کہا:
أَخْبَرَنَا كَهْمَسُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ أَبِي جَمِيلٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَصْبَحَ يَقُولُ : «أَصْبَحْتُ يَا رَبِّ أُشْهِدُكَ، وَأُشْهِدُ مَلَائِكَتَكَ، وَأَنْبِيَاءَكَ وَرُسُلَكَ، وَجَمِيعَ خَلْقِكَ عَلَى شَهَادَتِي عَلَى نَفْسِي أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، وَأُؤْمِنُ بِكَ، وَأَتَوَكَّلُ عَلَيْكَ» يَقُولُهُنَّ ثَلَاثًا [عمل اليوم والليلة لابن السني ص: 50 رقم 52]۔

یہ روایت ضعیف ہے اس میں کئی علتیں علتین:

پہلی علت:

ابن السنی رحمہ اللہ کے شیخ كَهْمَسُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْجَوْهَرِيُّ کی توثیق نامعلوم ہے۔

دوسری علت:
ابْنُ لَهِيعَةَ مدلس ہیں اورروایت عن سے ہیں ۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انہیں پانچویں طبقہ میں رکھتے ہوئے کہا:
عبد الله بن لهيعة الحضرمي قاضي مصر اختلط في آخر عمره وكثر عنه المناكير في روايته وقال بن حبان كان صالح ولكنه كان يدلس عن الضعفاء[طبقات المدلسين لابن حجر: ص: 54]۔
امام طبرانی کی الاوسط رقم 9356 میں تحدیث کی صراحت ہے لیکن یہ تحدیث ثابت ہی نہیں کیونکہ اس میں امام طبرانی کے استاذ هارون بن كامل ہیں، اور یہ مجہول ہیں ۔

تیسری علت:
ابْنُ لَهِيعَةَ سے اگرعبادلہ روایت نہ کریں توان کی روایت ضعیف ہوتی ہے اوریہاں ان سے عبادلہ میں سے کوئی راوی نہیں ہے۔

چوتھی علت:
ابْنُ لَهِيعَةَ کا استاذ ابو جَمِيلٍ الْأَنْصَارِيِّ، مجہول ہے۔

نوٹ:
اس روایت کے تمام طرق وشواہد بھی ضعیف و مردود ہی ہیں ۔
 

مصطفوی

رکن
شمولیت
جولائی 25، 2012
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
50
پوائنٹ
35
جناب کفایت اللہ صاحب ! اسلام علیکم
جلد جواب عنایت کرنے کا شکریہ۔ اسی روایت کے حوالے سے تھوڑی سے معلومات مزید درکار تھیں امید ہے آپ ضرور راہنمائی فرمایئں گے۔
یہی راویت
ابوداود ٤۔٣١٧ میں
الادب المفرد حدیث نمبر ١٢٠١
عمل الیوم و الیلتہ للنسائی حدیث نمبر٩ ص ١٣٨
میں بھی آئی ہے معلوم کرنا تھا کہ کیا ان میں یہ روایت بھی اسی سند سے آئی ہے یا کسی اور سند سے آئی ہے۔
اور اگر کسی اور سند سے آئی ہے تو اس کی بھی وضاحت فرما دیں۔

جلد جواب کی امید رکھتا ہوں۔
جزاک اللہ
 
Top