عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
ہماری قومی زبان اردو اگرچہ ابھی تک ہمارے لسانی و گروہی تعصبات اور ارباب بست و کشاد کی کوتاہ نظری کے باعث صحیح معنوں میں سرکاری زبان کے درجے پر فائز نہیں ہو سکی لیکن یہ بات محققانہ طور پر ثابت ہے کہ ہند ایرانی تہذیب کی مظہر یہ زبان اس وقت دنیا کی دوسری بڑی بولی جانے والی زبان ہے۔ ہر بڑی زبان کی طرح اس زبان میں بے شمار کتب حوالہ تیار ہو چکی ہیں اور اس کے علمی، تخلیقی اور تنقیدی و تحقیقی سرمائے کا بڑا حصہ بڑے اعتماد کے ساتھ عالمی ادب کے دوش بدوش رکھا جا سکتا ہے۔ ایسی زبان اس امر کی متقاضی ہے کہ اسے صحیح طور پر لکھا بولا جا سکے۔ لیکن اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں ہے کہ اردو بولنے یا لکھنے والے پاکستانیوں کی بہت بڑی تعداد اپنی قومی زبان کی صحت کی طرف سے سخت غفلت برت رہی ہے۔ تلفظ اور املا کی غلطیاں، اہل قلم کیا اور دوسرے لوگ کیا سب سے بے تحاشا سرزد ہو رہی ہیں۔ جیسا کہ کتاب کے نام سے ظاہر ہے یہ اصلاح زبان کے لیے کی گئی ایک کاوش ہے جس کے مصنف طالب الہاشمی ہیں کتاب کے شروع میں تلفظ کی غلطیوں پر ایک مضمون علامہ اسد ملتانی مرحوم اور املا کی غلطیاں کے عنوان سے جناب حامد علی خان مرحوم کا مضمون شامل کیا گیا ہے۔ بعض الفاظ کے اعراب میں چند بنیادی غلطیوں کو رقم کرنے کے بعد غلط تلفظ کی تین سو مثالیں بیان کی گئی ہیں اور اردو اِملا کے چند اہم اصول و قواعد پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ وہ الفاظ جن کا اِملا عام طور پر غلط کیا جاتا ہے، دو سو ہم شکل الفاظ اور زبانِ خامہ کی 150 عام خامیوں کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے۔ کتاب کے آخری حصے میں اردو کے سہ حرفی، چار حرفی، پانچ حرفی، چھ حرفی اور سات حرفی الفاظ کی بھی وضاحت کی گئی ہے۔ وہ لوگ جو لکھنے لکھانے میں مصروف ہیں اور ایسے لوگ جو اس میدان میں نووارد ہیں اور اردو ادب کے ساتھ ہلکا سا بھی شغف رکھنے والوں کے لیے اس کتاب کا مطالعہ از حد ضروری ہے۔(ع۔م)
Last edited: