• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اصلی اہل سنت (مکمل رسالہ)

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
اصلی اہل سنت (مکمل رسالہ)
حافظ محمد عبداللہ بہاولپوری (مرحوم) کا نام دینی و مذہبی حلقوں میں کسی تعارف کامحتاج نہیں ہے۔ اس مرد درویش نے ساری زندگی دین حنیف کی خدمت کے لیے وقف کیے رکھی۔ اور سادہ طرز زندگی اپنایا۔ علی گڑھ کے گریجویٹ ہونے کے باوجود سادگی و تقویٰ اس کا معیار تھا ۔ اور اسی طرز پر اس نے اپنی اولاد کی تربیت کی ۔ عام علمائے دین کے برعکس کبھی بھی تقاریر و تحاریر سے دام کمانے کی کوشش نہیں کی اور بلا معاوضہ دور دراز کے مقامات کے جلسوں میں خطابات فرماتے رہے۔ دین کی خدمت کا اس قدر جذبہ تھا کہ جب بہاولپور میں تشریف لائے تو اس وقت پوری ریاست بہاولپور میں اہل حدیث کا نام اجنبی تھا لیکن اس نیک سیرت شخص نے اس قدر جدو جہد اور جانفشانی سے لوگوں کو دین حنیف کی طرف بلایا کہ آج بہاولپور ڈویژن میں اہل حدیث کا ڈنکا بج رہا ہے۔ بہاولپور کے دور دراز کے دیہات اور چکوک میں اہلحدیث کی جماعتیں قائم ہو چکی ہیں۔ اور لوگ دھڑا دھڑ دین حنیف کی طرف کھنچے چلے آرہے ہیں۔ ان کے ہزاروں فیض یافتہ شاگرد آج ان کے لئے صدقہ جاریہ ہیں۔
دعا ہے کہ اللہ حضرت حافظ صاحب کی قبر پر کروڑ ہا کروڑ رحمتیں نازل فرمائے اور ان کی قبر کو جنت کے باغوں میں سے ایک باغ بنائے۔
ذیل میں ان کا ایک مختصر رسالہ " اصلی اہل سنت " دیا جا رہا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ اس مختصر کتابچے کو لوگوں کے لیے نافع عام بنائے اور ہمیں صراط حق پر قائم دائم رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔(آمین)
¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤¤
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حنفی ۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
محمدی۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ کہیے کہاں سے تشریف لائے؟
حنفی ۔
یہیں شہر سے۔
محمدی۔
آپ بہاولپور میں رہتے ہیں؟
حنفی ۔
جی ہاں ۔
محمدی۔
پہلے کبھی دیکھا تو نہیں۔
حنفی ۔
میں پہلے کبھی آپ کی مسجد میں نہیں آیا۔
محمدی۔
پھر آج کیسے تشریف لے آئے؟
حنفی ۔
ایک مسئلہ دریافت کرنے آیا ہوں۔
محمدی ۔
فرمائیے! میں حاضر ہوں۔
حنفی ۔
سنا ہے اہلحدیث ایک نیا فرقہ نکلا ہے جو نہ صحابہ کو مانتے ہیں اور نہ اماموں کو، بلکہ بزرگوں کو بھی گالیاں دیتے ہیں۔
محمدی۔
بھئی! یہ سب یاروں کا پروپیگنڈا ہے۔ ورنہ دیانتداری کی بات ہے ہم نہ کسی کو برا کہتے ہیں نہ کسی کو گالی دیتے ہیں بلکہ عزت والوں کی عزت کرتے ہیں اور ماننے والوں کو مانتے ہیں۔
حنفی ۔
آپ اماموں کومانتے ہیں؟
محمدی۔
کیوں نہیں۔
حنفی ۔
لوگ تو کہتے ہیں آپ نہیں مانتے۔
محمدی۔
عیسائی بھی تو کہتے ہیں کہ مسلمان عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں مانتے، تو کیا آپ عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں مانتے۔
حنفی ۔
ہم تو عیسیٰ علیہ السلام کو مانتے ہیں۔
محمدی۔
پھر عیسائی کیوں کہتے ہیں کہ آپ عیسیٰ علیہ السلام کو نہیں مانتے؟
حنفی ۔
اس لئے کہ جیسے وہ مانتے ہیں ویسے ہم نہیں مانتے۔
محمدی۔
اسی طرح سے لوگ ہمیں کہتے ہیں۔ کیونکہ جیسے وہ اماموں کو مانتے ہیں ویسے ہم نہیں مانتے۔
حنفی ۔
وہ اماموں کو کیسے مانتے ہیں؟
محمدی۔
نبیوں کی طرح۔
حنفی ۔
نبیوں کی طرح کیسے؟
محمدی۔
ان کی پیروی کرتے ہیں ان کے نام پر فرقے بناتے ہیں۔ حالانکہ پیروی اور انتساب صرف نبی ﷺ کا حق ہے۔ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ عیسائی اور مرزائی جو کافر ہیں وہ تو اپنی نسبت اپنے نبی کی طرف کرکے عیسائی اور احمدی کہلائیں۔ اور آپ مسلمان ہوتے ہوئے اپنے نبی کو چھوڑ کر اپنی نسبت امام کی طرف کریں اور حنفی کہلائیں۔ کیا عیسائی اور مرزائی اچھے نہ رہے جنہوں نے کم از کم نسبت تو اپنے نبی کی طرف کی۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حنفی ۔
آپ جو حنفی نہیں کہلاتے تو کیا آپ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو نہیں مانتے؟
محمدی۔
اگر ہم حنفی نہیں کہلاتے تو اس کے یہ معنی تو نہیں کہ ہم ان کو امام بھی نہیں مانتے۔ ہم ان کو امام مانتے ہیں لیکن نبی نہیں مانتےکہ آپ کی طرح ان کے نام پر حنفی کہلائیں۔ آپ ہی بتائیں آپ جو شافعیؒ نہیں کہلاتے تو کیا آپ امام شافعیؒ کو نہیں مانتے؟
حنفی ۔
ہم امام شافعیؒ کو ضرور مانتے ہیں لیکن جب حنفی کہلاتے ہیں تو پھر شافعی کہلانے کی کیا ضرورت ؟
محمدی۔
ہمیں بھی محمدی یا اہل حدیث کہلانے کے بعد حنفی کہلانے کی کیا ضرورت؟
حنفی ۔
آپ محمدی کیوں کہلاتے ہیں؟
محمدی۔
آپ اپنے امام کے نام پر حنفی کہلائیں، ہم اپنے نبی کے نام پر محمدی نہ کہلائیں۔ آپ ہی بتائیں نبی بڑا یا امام۔ محمدی نسبت اچھی یا حنفی؟
حنفی ۔
نسبت تو محمدی بہتر ہے لیکن حنفی بھی غلط تو نہیں۔
محمدی۔
غلط کیوں نہیں؟ اصلی باپ کے ہوتے ہوئے پھرکسی اور کی طرف منسوب ہونا کس شریعت کا مسئلہ ہے۔ جب حضور ﷺ ہمارے روحانی باپ ہیں تو باپ کوچھوڑ کر کسی اور کی طرف نسبت کرنے کے یہ معنی ہیں کہ وہ اپنے باپ کا نہیں یا پھر غلط کار ہے جو اپنے آپ کو غیر کی طرف منسوب کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
’’ لا ترغبو عن آبائکم فمن رغب عن ابیہ فقد کفر‘‘ (مشکوٰۃ شریف) جو اپنے باپ سے نسبت توڑتا ہے وہ کفر کرتا ہے۔ دوسری حدیث میں فرمایا۔
’’ من ادعی الی غیر ابیہ وھو یعلم فالجنۃ علیہ حرام‘‘ (مشکوۃ شریف) جو اپنی نسبت جانتے بوجھتے غیر باپ کی طرف کرتا ہے اس پر جنت حرام ہے۔
جب آنحضرت ﷺ ہمارے دینی باپ ہیں تو ان کو چھوڑ کر غیر کی طرف نسبت کرنا بے دینی نہیں تو اور کیا ہے۔ اس کے علاوہ آپ بتائیں حنفی بننے کے لئے کہا کس نے ہے؟ کیا اللہ نے کہا ہے یا اس کے رسول ﷺ نے یا خود امام نے؟
حنفی ۔
کہا تو کسی نے نہیں۔
محمدی۔
جب حنفی بننے کے لیے کسی نے کہا نہیں، حنفیت اسلام کی کوئی قسم نہیں ، حنفیت نام کی اسلام میں کوئی دعوت نہیں(لیس لہ دعوۃ فی الدنیا ولا فی الآخرۃ) تو حنفی نسبت غلط کیوں نہیں؟
حنفی ۔
حنفی کہلانے والے پہلے جتنے گزرے ہیں کیا وہ سب غلط تھے؟
محمدی۔
پہلے حنفی آج کل جیسے نہ تھے، ان کی یہ نسبت کرنا گمراہی اس وقت بنتی ہے جب مذہبی ہو اور فرقہ پرستی کی بنیاد پر ہو۔ اگر یہ نسبت استادی شاگردی کی ہو تو کوئی حرج نہیں۔
حنفی ۔
اگر حنفی کہلانا صحیح نہیں کیونکہ یہ فرقہ پرستی ہے تو پھر اہلحدیث کہلانا بھی تو فرقہ پرستی ہے۔
محمدی۔
اہلحدیث کوئی فرقہ نہیں ۔ اہلحدیث تو عین اسلام ہے۔ اسلام نام نبی ﷺ کی پیروی کا ہے اور نبیﷺ کی پیروی اس کی حدیث پر عمل کرنے سے ہی ہو سکتی ہے۔ لہٰذا اہلحدیث بنے بغیر تو چارہ ہی نہیں۔
حنفی ۔
آپ جو اہلحدیث بنتے ہیں تو کیا اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اہلحدیث بننے کے لیے کہا ہے؟
محمدی۔
اگر اہلحدیث بننے کے لیے نہیں کہا تو کیا اہلسنت بننے کے لیے کہا ہے؟ جو آپ اہلسنت کہلاتے ہیں؟
حنفی ۔
کیا قرآن و حدیث میں حضورﷺ کی پیروی کا حکم نہیں؟
محمدی۔
پیروی کا حکم ہے لیکن اہلسنت بننے کا حکم تو نہیں۔
حنفی ۔
پیروی آخر سنت کی ہوگی اور وہ اہلسنت بن کر ہی ہو سکتی ہے۔
محمدی۔
لیکن یہ پتہ کیسے لگے گا کہ یہ سنت رسول ﷺ ہے؟
حنفی ۔
یہ پتہ تو حدیث سے ہی لگے گا۔
محمدی۔
پھر اہلحدیث بغیر کوئی اہلسنت کیسے ہو سکتا ہے۔ جیسے سنت رسول ﷺ کے بغیر اسلام کا پتہ نہیں لگ سکتا ایسے ہی حدیث کے بغیر سنت کا پتہ نہیں لگ سکتا اسی لئے تو ہم لوگ عملاً اہلسنت ہیں اور مذہباً اہلحدیث ۔ اگر ہم اہلحدیث نہ ہوتے تو آپ جیسے اہلسنت ہوتے کہ نام اہلسنت کا اور کام اہل بدعت کے ۔ اب دیکھیں آپ کہتے اپنے آپ کو اہل سنت ہیں لیکن تقلید اماموں کی کرتے ہیں ۔ کہتے اپنے آپ کو اہل سنت ہیں اور کرتے عید میلاد النبی ہیں ۔ کہتے اپنے آپ کو اہل سنت ہیں پڑھتے مولود ہیں کھاتے ختم اور گیارھویں ہیں اسی طرح سے قل ، تیجا ، چالیسواں بہت سی ایسی بدعات ہیں جو آپ کرتے ہیں حالانکہ وہ حدیث رسول ﷺ سے بالکل ثابت نہیں جب کوئی عمل حدیث رسول ﷺ سے ثابت نہ ہو اس کا کرنے والا اہل سنت کیسے ہو سکتا ہے؟
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حنفی ۔
اللہ نے تو قرآن مجید میں مسلم نام رکھا ہے پھر آپ اہل حدیث کیوں کہلواتے ہیں؟
محمدی۔
مسلم تو ہمارا ذاتی نام ہے جیسا کہ بچے کی پیدائش پر اس کا نام رکھا جاتا ہے۔ لیکن اہلحدیث ہمارا وصفی نام ہے جو ہمارے طریق کار کو ظاہر کرتا ہے۔ آدمی کے کئی نام اس کے پیشے ، مشاغل اور اس کے اوصاف کے پیش نظر پڑ جاتے ہیں ۔ نہ یہ شرعاً ممنوع ہے، نہ عرفاً ، رسول اللہ ﷺ کے محمد اور احمد ذاتی نام تھے ۔ حاشر، عاقب، شافی وغیرہ بہت سے وصفی نام تھے جوآپ کو ممتاز کرتے تھے۔ قرآن مجید نے عیسائیوں کو اہل انجیل کہا ہے
’’ والیحکم اھل الانجیل بما انزل اللہ فیہ ‘‘(المائدہ 47)۔ حدیث میں ہے ’’ فاوترو یا اھل القرآن’’ اے اہل قرآن وتر پڑھا کرو۔
حنفی ۔
کچھ بھی ہو حضور ﷺ کے زمانے میں تو یہ مسلمانوں کا نام نہیں تھا ۔
محمدی۔
کیوں نہیں تھا۔ نام تو تھا اگرچہ مشہور نہیں تھا، جب وصفی نام یا لقب رکھنا ، بشرطیکہ وہ غلط یا برا نہ ہو، جائز ہے تو اگرچہ وہ حضور ﷺکے زمانہ میں بھی نہ ہو تو کوئی حرج نہیں کیونکہ اس سے اسلام کی وضاحت ہوتی ہے، تفریق نہیں ہوتی۔ اہل سنت و اہل حدیث وغیرہ نام جو پہلے مشہور نہ ہوئے تو اس کی وجہ یہ ہے کہ اس وقت ان ناموں کی چنداں ضرورت نہ تھی ۔ نام رکھے جاتے ہیں امتیاز کے لیے ۔ اس وقت سب مسلم تھے کوئی فرقہ نہیں تھا ۔ سب کا طریق کار ایک ہی تھا اس لئے اس وقت ان ناموں کی ضرورت نہ تھی ۔ جب فرقہ پرستی شروع ہو گئی تویہ نام نمایاں ہوئے ۔ جب شیعہ کا چرچا ہوا تو اہل سنت و الجماعت کا نام مشہور ہوا۔ جب اماموں کی تقلید نے زور پکڑا تو اہلحدیث کے نام کو فروغ ہوا ۔ چونکہ اہل سنت، اہل حدیث اور محمدی وغیرہ ناموں سے اتباع رسول اور تعلق بالرسول کا اظہار ہوتا ہے، اس لیے یہ نام برے نہیں ۔ صحابہ اپنے آپ کو ان ناموں سے موسوم کرتے تھے۔
حنفی ۔
اگروصفی اور لقبی نام رکھنا بدعت نہیں تو پھر حنفی کہلانے میں کیا حرج ہے۔
محمدی۔
حنفی کہلانے میں بہت حرج ہے۔ ایک حنفی کہلائے گا تو دوسرا شافعی، اس سے اسلام میں فرقے پیدا ہوں گے۔ جب ہمارا اصلی نام منجانب اللہ مسلمین ہے تو وصفی اور لقبی نام ایسا ہونا چاہیے جو اصلی نام کا ممیز و معرف ہو ، نہ کہ منقسم ۔ حنفیت سے اسلام کی تعریف نہیں ہوتی کیونکہ حنفیت اسلام کی کوئی قسم نہیں ہے بلکہ تفریق ہوتی ہے دین کے ٹکڑے ہوتے ہیں۔ حنفی ، شافعی وغیرہ فرقے اسی طرح تو پیدا ہوئے ہیں اس لئے اپنے آپ کو حنفی وغیرہ کہنا دین میں تفریق پیدا کرکے اس کو برباد کرنا ہے ۔ نام وہ رکھنا چاہیے جو اسلام کے مترادف ہو اور وہ محمدی ، اہل سنت اور اہل حدیث وغیرہ ہی ہو سکتے ہیں۔ حنفی ، شافعی وغیرہ نہیں ۔ محمدی ، اہل سنت اور اہل حدیث میں اہل حدیث کا نام زیادہ جامع ہے کیونکہ محمدیت اور سنت رسول کو جانچنے کا معیارصرف حدیث ہے۔اسی حدیث کے معیار نے بتایا کہ دیوبندی اور بریلوی کا اہل سنت کا دعویٰ صحیح نہیں کیونکہ ان کا احادیث کے مطابق سنتوں پر عمل نہیں ۔ اہلحدیث کا نام اس لئے بھی زیادہ جامع ہے کہ لفظ حدیث قرآن کو بھی شامل ہے اس لئے اہل حدیث سے مراد وہ جماعت ہوتی ہے جو قرآن و حدیث پر عمل کرے ، حنفیت کے لفظ میں قرآن و حدیث دونوں نکل جاتے ہیں صرف فقہ حنفی رہ جاتی ہے، جو خسارہ ہی خسارہ ہے۔
حنفی ۔
حدیث کو تو ہم بھی مانتے ہیں۔
محمدی۔
صرف مانتے ہی ہیں ۔ عمل نہیں کرتے۔ اگر عمل کرتے ہوتے تو اہلحدیث ہوتے۔ آدمی مانتا بہت سوں کو ہے لیکن منسوب اسی کی طرف ہوتا ہے جس سے زیادہ تعلق ہوتا ہے۔ ماننے کو مسلمان عیسیٰ علیہ السلام کو بھی مانتے ہیں لیکن عیسائی نہیں کہلاتے۔ کیونکہ ان کی شریعت پر عمل نہیں کرتے۔ مرزائی کہنے کو تومحمدﷺ کو بھی مانتے ہیں لیکن کہلاتے احمدی ہی ہیں ۔ کیونکہ ان کا اصل تعلق مرزا غلام احمد سے ہے جو ان کا نبی ہے، محمدﷺ سے نہیں۔ ماننے کو تو آپ حدیث کو بھی مانتے ہیں اور امام شافعی کو بھی ۔ لیکن نہ اہلحدیث کہلاتے ہیں نہ شافعی۔ کیونکہ آپ کا اصل تعلق امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی فقہ سے ہے۔ نہ کہ حدیث سے ہے نہ امام شافعی سے۔ ماننے کو تو ہم بھی اماموں کو مانتے ہیں لیکن منسوب صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہوتے ہیں کیونکہ ان کی پیروی کرتے ہیں اور ان سے ہی زیادہ تعلق رکھتے ہیں اس لئے نہ شافعی کہلاتے ہیں نہ حنفی۔
حنفی ۔
حضورﷺ کو تو سب مانتے ہیں ۔
محمدی۔
صرف مانتے ہی ہیں پیروی نہیں کرتے۔ اگر پیروی کریں تو پھر حنفی ، شافعی بننے کی کیا ضرورت ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حنفی ۔
حضورﷺ کے بعد آپ کا کوئی امام نہیں؟
محمدی۔
حضورﷺ کے بعد بھی کسی امام کی ضرورت ہے؟
حنفی ۔
زندگی متحرک ہے نت نئے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔ آخر وہ کس سے لینے ہیں؟
محمدی۔
حضور ﷺ سے لیں ۔
حنفی ۔
ان سے اب کیسے؟ اب وہ کہاں ہیں؟
محمدی۔
آپ حیات النبی ﷺ کے قائل نہیں؟
حنفی ۔
حیات النبی ﷺ کا تو میں ضرور قائل ہوں۔
محمدی۔
پھر امام کی کیا ضرورت جو لینا ہو نبی اکرم ﷺ سے لیں ۔
حنفی ۔
وہ اب کیا دیتے ہیں؟
محمدی۔
اگر وہ کچھ دیتے نہیں تو حیات النبی ﷺ کیسی اور اس کا فائدہ کیا ؟
حنفی ۔
حیات کا یہ مطلب تو نہیں کہ وہ اب کچھ دیتے لیتے ہیں ۔
محمدی۔
پھر حیات کا اور کیا مطلب ہے ؟
حنفی ۔
حیات کا مطلب تو یہ ہے کہ وہ سلام سنتے ہیں ۔
محمدی۔
کیا وہ صرف سلام سننے کے لیے حیات ہیں ۔ یہ حیات کیسی کہ ان کے عاشق ان کی آنکھوں کے سامنے شرک و بدعت کریں اور وہ چپ پڑے ان کو گمراہ ہوتا دیکھتے رہیں اور سلام سنتے رہیں ۔ کیا وہ سلام سننے کے لئے دنیا میں آئے تھے یا شرک و بدعت کو مٹانے اور دین سکھانے کے لیے ؟
حنفی ۔
دین تو وہ سکھا کر گئے تھے ۔ اب کیا سکھانا ہے۔
محمدی۔
اگر وہ دین سکھا کر گئے تھے تو پھر امام کی کیا ضرورت؟
حنفی ۔
زندگی میں نئے نئے مسائل پیدا ہوتے رہتے ہیں جن کا حل امام ہی پیش کر سکتا ہے۔ اس لئے امام کا ہونا ضروری ہے۔
محمدی۔
آج کل آپ کا امام کون ہے؟ جو آپ کے پیش آمدہ مسائل حل کرتا ہے۔
حنفی ۔
ہمارے امام تو امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ ہیں ۔
محمدی۔
وہ کب پیدا ہوئے؟
حنفی ۔
80 ہجری۔ یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ستر سال بعد۔
محمدی۔
کیا ان کے بارے میں بھی آپ کا عقیدہ حیات النبیﷺ کی طرح حیات الامام کا ہے۔
حنفی ۔
نہیں وہ تو فوت ہو چکے ہیں ۔
محمدی۔
ان کو فوت ہوئے کتنا عرصہ ہوچکا ہے۔
حنفی ۔
تقریباً ساڑھے بارہ سو سال۔
محمدی۔
جب آپ امام کو حیات بھی نہیں سمجھتے اور حضورﷺ کو حیات سمجھتے ہیں اور حضورﷺ اور امام کی وفات میں کوئی زیادہ لمبا عرصہ بھی نہیں ۔ تو پھر یہ کیا بات کہ امام کی فقہ تو زندگی کے مسائل حل کرے اور حضورﷺ کی فقہ فیل ہو جائے اور یہ کام نہ کرسکے۔
حنفی ۔
امام صاحب نے اپنی زندگی میں ہی اصول دین کو سامنے رکھ کر فقہ کی ایسی تدوین کی کہ لاکھوں مسائل ایک جگہ جمع کر دئیے جو رہتی دنیا تک کام آئیں گے۔
محمدی۔
حضورﷺ نے یہ کام کیوں نہ کیا ۔ آخر اس کی کیا وجہ کہ حضورﷺ کا پیش کردہ دین تو صرف سوسال تک کام دے سکا لیکن امام صاحب نے دین کو ایسے انداز سے پیش کیا کہ آج تک کام دے رہا ہے۔ بلکہ قیامت تک کام دیتا رہے گا اس کی کیا وجہ ہے؟ کہ حضورﷺ کے تو سوسال بعد ہی امام کی ضرورت پڑ گئی جو زندگی کے بڑھتے ہوئے مسائل کا حل پیش کرے۔ لیکن اس امام کے بعد تیرہ سو سال ہو گئے ، آج تک کسی نبی یا امام کی ضرورت پیش نہ آئی ۔ وہی امام ، وہی فقہ کام دے رہے ہیں اور آپ اسی کے نام پر حنفی چلے آرہے ہیں ۔ اگر امام صاحب ایسے ہی تھے جیسا کہ آپ کا دعویٰ ہے تو ان کو حضور اکرمﷺ کی جگہ نبی ہونا چاہیے تھا تا کہ اختلافات ہی نہ ہوتے نہ محمدی ، حنفی کا جھگڑا ہوتا نہ اماموں کا چکر ہوتا۔ شافعی ،مالکی، حنبلی کا مسئلہ بھی ختم ہوجاتا۔ سب ایک ہوتے اور حنفی ہوتے اب عجیب بات یہ ہے کہ حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عقیدہ آپ لوگ حضورﷺ کے لئے مانتے ہیں اور مسئلے امام صاحب کے مانتے ہیں ۔ کلمہ محمد رسول اللہ کا پڑھتے ہیں اور حنفی بن کر پیروی امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی کرتے ہیں۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حنفی ۔
آپ لوگ حیات النبیﷺ کے قائل کیوں نہیں ؟
محمدی۔
اگرحضور حیات ہوں تو ہم حیات النبیﷺ کے قائل ہوں ۔ اس عقیدے کا کچھ فائدہ ہو تو ہم اس کے قائل ہوں۔ جب آپ لوگ حنفی بن گئے تو حیات النبیﷺ کا عقیدہ کہاں رہا حقیقت یہ ہے کہ آپ لوگ جو حیات النبیﷺ کے قائل ہیں تو صرف رسمی طور پر قائل ہیں دل و عقل سے آپ بھی اس کو صحیح نہیں سمجھتے۔ اگر آپ لوگ اسے صحیح سمجھتے ہوتے تو کبھی حنفی نہ بنتے۔ آپ کا حضورﷺ کے بعد حنفی بن جانا اس بات کی بین دلیل ہے کہ آپ حضورﷺ کو زندہ نہیں سمجھتے ورنہ کون ایسا بد بخت ہے جو نبیﷺ کی زندگی میں امام اور پیر پکڑتا پھرے۔ آپ جو امام اور پیر پکڑتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ حضورﷺ کو یا زندہ نہیں سمجھتے یا کافی نہیں سمجھتے۔
حنفی ۔
آپ لوگ حضورﷺ کی حیات کے بالکل قائل نہیں؟
محمدی۔
ہم لوگ حضورﷺ کی برزخی حیات کے قائل ہیں دنیوی حیات کے قائل نہیں ۔
حنفی ۔
اس کا کیا مطلب؟
محمدی۔
یہی کہ آپ دنیا میں خود زندہ نہیں بلکہ آپ کی نبوت زندہ ہے ۔ برزخ میں اللہ کے ہاں آپ خود زندہ ہیں۔
حنفی ۔
دنیا میں اگر حضورﷺ زندہ نہیں تو لوگ ان سے دین کیسے لیتے ہیں ؟
محمدی۔
جس امام کو آپ پکڑے ہوئے ہیں وہ کیا دنیا میں ہے؟
حنفی ۔
دنیا میں تو وہ بھی نہیں ۔
محمدی۔
پھر آپ اس سے مسئلے کیسے لیتے ہیں ؟
حنفی ۔
ان کی توکتابیں موجود ہیں۔
محمدی۔
تو کیا حضورﷺ کی حدیث موجود نہیں ؟
حنفی ۔
کتابیں تو اماموں نے خود لکھی ہیں لیکن حدیث تو حضورﷺ نے خود نہیں لکھی اس کو تو لوگوں نے بعد میں جمع کیا ہے۔
محمدی۔
فقہ حنفی جس کو آپ مانتے ہیں۔ وہ کونسی امام صاحب نے خود لکھی ہے۔ وہ بھی تو لوگوں نے ہی جمع کی ہے ۔ اور وہ بھی بغیر سند کے ۔ پھر جیسے فقہ آپ تک پہنچ گئی ۔ حدیث ہم تک پہنچ گئی ۔ آپ جیسے اپنے امام کی فقہ کو فقہ حنفی کہتے ہیں ۔ اس سے کہیں زیادہ یقین کے ساتھ ہم حدیث کو حدیثِ رسولﷺ کہتے ہیں ۔ کیونکہ فقہ آپ کے پاس بغیر سند کے پہنچی ہے ۔ اس کے علاوہ حدیث دین ہے۔ اللہ اس کی حفاظت کا ذمہ دار ہے ۔ کسی امام کی فقہ کی حفاظت کا اللہ ذمہ دار نہیں ۔
حنفی ۔
اللہ فقہ کا ذمہ دار کیوں نہیں ؟
محمدی۔
اس لئے کہ فقہ لوگوں کی رائے کو کہتے ہیں ۔ جو غلط بھی ہو سکتی ہے اور صحیح بھی ۔ فقہ اللہ کی وحی نہیں ہو تی جو صحیح ہی ہو ۔ فقہ ہر امام کی علیحدہ علیحدہ ہو تی ہے۔ حدیث رسولﷺ کی ہوتی ہے ۔ اور سب کے لئے ایک ہوتی ہے۔ فقہ بدلتی رہتی ہے ۔ حدیث بدلتی نہیں ۔ لہٰذا حدیث دین ہے فقہ دین نہیں ۔ اس لئے اللہ فقہ کا ذمہ دار نہیں ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حنفی۔
کیا سچ مچ ہی فقہ حنفی امام صاحب نے خود نہیں لکھی ۔
محمدی۔
کسی عالم سے پوچھ لیں ۔ اگر کوئی ثابت کردے تو ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
حنفی۔
مان لیا کہ حدیث رسول ﷺ کی ہے ، لیکن حدیث کو ہر کوئی سمجھ نہیں سکتا۔
محمدی۔
کیا فقہ کو ہر کوئی سمجھ لیتا ہے ۔
حنفی۔
فقہ تو بہت آسان ہے۔
محمدی۔
کیا بغیر پڑھے آجاتی ہے ؟
حنفی۔
نہیں پڑھنی تو پڑتی ہے۔
محمدی۔
پھر کیا حدیث پڑھنے سے نہیں آتی؟
حنفی۔
آ تو جاتی ہے لیکن اس کا سمجھنا بہت مشکل ہے کیونکہ حدیثوں میں اختلاف بہت ہے۔ حدیثوں کا سمجھنا تو امام ہی کا کام ہے۔
محمدی۔
یہ سب دشمنان رسول ﷺ کی اڑائی ہوئی باتیں ہیں۔ ورنہ حدیثوں میں اختلاف کہاں؟ اختلاف تو فقہ میں ہوتا ہے ۔ جو نام ہی اقوال اور آراء کا ہے جو ہے ہی مظنۂ اختلاف ۔ حدیث تو رسولﷺ کے قول و فعل کو کہتے ہیں۔ جس میں اختلاف کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کیونکہ دین ہونے کی وجہ سے اللہ اس کا ذمہ دار ہے۔
حنفی۔
فقہ میں بھی اختلاف ہے؟
محمدی۔
فقہ میں تو اتنا اختلاف ہے کہ جس کی کوئی حد ہی نہیں ۔ فقہ حنفی کے تین بڑے امام ہیں ۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ، امام ابو یوسف رحمہ اللہ اور امام محمدرحمہ اللہ ۔ ان تینوں اماموں کا فقہ کے تقریباً دو تہائی مسائل میں اختلاف ہے جیسا کہ امام غزالی نے اپنی کتاب محول میں لکھا ہے ۔ مثال کے طور پر
(1) امام ابو حنیفہ کہتے ہیں نماز کے سات فرض ہیں۔ صاحبین امام ابو یوسف اور امام محمد فرماتے ہیں کل چھ فرض ہیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں التحیات میں اگر وضو ٹوٹ جائے تو نماز نہیں ہوتی کیونکہ ساتواں فرض ابھی باقی ہے۔ صاحبین کہتے ہیں ہو جاتی ہے کیونکہ چھ فرض پورے ہو چکے ہیں ۔ (ہدایہ صفحہ 110)
(2) اگربیوی کا خاوند لا پتہ ہو جائے تو کوئی امام کہتا ہے عورت خاوند کی 120 سال کی عمر تک انتظار کرے ، ایک روایت کے مطابق امام ابو حنیفہ کا یہی فتویٰ ہے ۔ حنفیوں کے زیادہ اماموں کی رائے ہے کہ جب اس کے خاوند کی عمر کے تمام آدمی مر جائیں اس وقت تک انتظار کرے۔ بعض کہتے ہیں 90 سال انتظار کرے۔ (ملاحظہ ہو ہدایہ صفحہ 206) ایک حنفی عورت بیچاری کیا کرے کدھر جائے۔
(3) امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں دو مثل سایہ ہو تو عصر کا وقت ہوتا ہے ۔ صاحبین فرماتے ہیں ایک مثل ہو تو وقت ہوتا ہے (ہدایہ صفحہ 46)
(4) امام صاحب فرماتے ہیں چار آدمی ہوں تو جمعہ ہو سکتا ہے صاحبین فرماتے ہیں تین ہوں تو ہو سکتا ہے۔ (ہدایہ صفحہ 149)
(5) اس کے علاوہ مستعمل پانی کو ہی لے لیں ۔ جس سے ہر وقت واسطہ پڑتا ہے ۔ کوئی پاک کہتا ہے کوئی پلید۔ پھر اس میں اختلاف ہوتا ہے کہ کم پاک ہے یا زیادہ، کم پلید ہے یا زیادہ۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حنفی۔
یہ تو عالموں کی رائے کا اختلاف ہوگا ۔ امام صاحب کا فیصلہ کیا ہے؟
محمدی۔
امام صاحب ہی کے قول مختلف ہیں ۔
امام محمد رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ کا قول ہے کہ استعمال شدہ پانی خود پاک ہے دوسری چیز کو پاک نہیں کر سکتا۔ امام ابو حنیفہ کا دوسرا قول یہ ہے کہ مستعمل پانی پلید ہے۔ امام حسن کی روایت میں نجاست غلیظہ ہے ۔ اورابو یوسف رحمہ اللہ کی روایت میں نجاست خفیفہ ۔ (ہدایہ صفحہ 22)
منیۃ المصلی میں گھوڑے کے جوٹھے کے بارے میں لکھا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے اس سلسلے میں چار روایتیں ہیں ۔
ایک روایت میں نجس، ایک روایت میں مشکوک ، ایک روایت میں مکروہ اور ایک روایت میں پاک ۔ بتائیے اب حنفی مقلد کدھر جائے کس کو صحیح سمجھے۔
حنفی مولوی حدیث سے تو متنفر کرتے ہیں اختلاف کا ہوّا دکھا کر اور یہ نہیں دیکھتے کہ فقہ میں کتنا اختلاف ہے ۔ ان لوگوں کی تو یہ مثال ہے ۔
’’ ْفر من المطر و قام تحت المیزاب ‘‘ بارش سے بھاگا اور پرنالے کے نیچے کھڑا ہوگیا۔
حدیث کو تو چھوڑا ہے اس لئے کہ اس میں اختلاف ہے ۔ حالانکہ حدیث میں اختلاف نہیں ۔اور پھنس گئے جا کر اختلاف کی دلدل یعنی فقہ میں ۔
حنفی۔
آپ لوگ ہماری طرح کسی ایک امام کو نہیں پکڑتے کہ اس کی تقلید کریں ؟
محمدی۔
نہیں ۔ اولاً اس لئے کہ حضور ﷺ کے بعد کسی کو پکڑنے کی ضرورت نہیں ۔
ثانیاً نبیﷺ کے بعد کوئی ایسا معصوم نہیں جس سے غلطی نہ ہو۔ اگر ہم کسی ایک کو پکڑیں گے اور غلطی میں اس کی پیروی بھی کریں گے تو گمراہ ہو جائیں گے۔ امام تو شاید اپنی اجتہادی غلطی کی وجہ سے بخشا جائے لیکن ہم مارے جائیں گے۔ ثالثاً حضورﷺ کے بعد کوئی ایسا کامل نہیں جس کو پکڑ کر سارے کام چل جائیں۔ حنفی بننے کے بعد پہلے عقائد کے لئے ماتریدی بننا پرتا ہے پھر تصوف کے لئے کبھی قادری، کبھی چشتی، کبھی سہروردی، کبھی نقشبندی۔ حضورﷺ کے بعد کوئی ایسا نہیں کہ ایک کو پکڑ کر گزارا ہو جائے ۔ دردر کی ٹھوکریں کھانی پڑتی ہیں۔ رابعاً ایک کو پکڑنے سے باقی اماموں کا انکار لازم آتا ہے۔ ایک کو پکڑنے سے فرقے پیدا ہوتے ہیں، دین کے ٹکڑے ہوتے ہیں، ایک دین کے چار ٹکڑے ایسے ہی تو ہو گئے۔
قرآن کہتا ہے۔ کہ ’’ولا تفرقوا‘‘ فرقے فرقے نہ بنو ’’ ولا تکونوا من المشرکین من الذین فرقو دینھم وکانو شیعا‘‘ (الروم 32- 31)۔ کیونکہ جو فرقے بنا لیتے ہیں وہ مشرک ہو جاتے ہیں۔
نبیﷺ کے بعد کسی ایک کو پکڑنا دین کو برباد کرنے اور خود کو مشرک بنانے کے مترادف ہے۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حنفی۔
آپ کا فرقہ کب سے بنا ہے؟
محمدی۔
ہمارا فرقہ بنا نہیں۔ فرقہ تو وہ بنتا ہے جو اصل سے کٹتا ہے۔ اور حضورﷺ کے بعد کسی ایک کو امام پکڑ کر اپنا نام اس کے نام پر رکھتا ہے پھر اس کی تقلید کرتا ہے۔ ہم تو اصل ہیں یعنی اہلحدیث ، یعنی اسی وقت سے ہیں جب سے حدیث ہے اور حدیث اس وقت سے ہے جب سے رسول کریمﷺ ہیں ہم حضور ﷺ کے بعد کسی کو نہیں پکڑتے کہ اس کی تقلید کرکے فرقہ بنیں۔ ہم فرقہ نہیں اصل ہیں جو حضور ﷺ کے ساتھ ہیں اور ان کی حدیث پر عمل پیرا ہیں۔
حنفی۔
آپ ہماری طرح اہل سنت کیوں نہیں؟
محمدی۔
آپ اہل سنت کہاں آپ تو حنفی ہیں۔ اہل سنت تو ہم ہیں جو حنفی، شافعی کچھ نہیں صرف اہل سنت ہیں۔
حنفی۔
آپ تو کہتے ہیں کہ ہم اہلحدیث ہیں ۔
محمدی۔
اہل حدیث اور اہل سنت میں کچھ فرق نہیں ۔ اصل اہل سنت اہلحدیث ہی ہوتے ہیں۔
حنفی۔
آپ اہلحدیث کیوں ہیں؟
محمدی۔
تاکہ حنفی اہل سنت اور اصلی اہل سنت میں فرق واضح ہو جائے۔ اہل سنت وہ ہوتا ہے جو صرف سنت رسولﷺ کا پابند ہو کسی امام کا مقلد نہ ہو۔ وہ سنت اسے سمجھے جو صحیح حدیثِ رسولﷺ سے ثابت ہو۔ اس کے نزدیک حدیثِ رسول ﷺ ہی سنت کا معیار ہے۔ اسی لئے اسے اہل حدیث کہتے ہیں۔ جب اسلام سنت رسولﷺ کا نام ہے اور سنت رسول بغیر حدیث رسولﷺ کے مل ہی نہیں سکتی تو اہل سنت بغیر اہل حدیث کے ہو ہی نہیں سکتا۔ حنفی اہل سنت وہ ہے جو شیعہ کے مقابلے میں اہل سنت والجماعت ہو تا ہے کیونکہ یہ سنت اور جماعت صحابہ کو ماننے کا دعویدار ہوتا ہے اور وہ منکر ہیں۔ لیکن عملاً یہ اہل سنت نہیں ہوتا ، بلکہ حنفی ہوتا ہے۔ کیونکہ امام ابو حنیفہ کی تقلید کرتا ہے اوراہل سنت کی تعریف میں کسی امام کی تقلید کرنا بالکل شامل نہیں ۔ اہل سنت اسے کہتے ہیں جو سنت رسول ﷺ پر چلے ۔ اور حنفی اسے کہتے ہیں جو امام ابو حنیفہ کی تقلید کرے فقہ حنفی پر چلے۔ اب دونوں یعنی حنفی اور اہلسنت کو ایک ثابت کرنے کے لیے سنت رسولﷺ اور فقہ حنفی کو ایک ثابت کرنا ضروری ہے ۔ جو کہ تقریباً ناممکن ہے ۔ جب سنت رسولﷺ اور فقہ حنفی ایک ثابت نہیں ہو سکتے تو اہل سنت اور حنفی بھی ایک ثابت نہیں ہو سکتے۔ ان میں فرق ضرور رہے گا۔
حنفی۔
میں سمجھتا ہوں فرق تو ان میں کوئی خاص نہیں ۔
محمدی۔
فرق تو اہل سنت اور اہل حدیث میں نہیں ۔ دونوں ایک ہیں کیونکہ سنت بھی رسولﷺ کی اور حدیث بھی رسول ﷺ کی۔ حنفی اور اہل سنت میں تو بہت فرق ہے۔
حنفی۔
کیا فرق ہے ؟
محمدی۔
یہی کہ حنفیت امتیوں کی بنائی ہوئی ہے۔ اور سنت نبیﷺ کی ۔ جو فرق نبی اور امتی میں ہے وہی فرق حنفی اور اہل سنت میں ہے۔ حنفی اہل سنت وہ ہے جس کی قومیت تو اہل سنت ہے لیکن اس کا گوت (خاندان) حنفی ہے۔ جس کی نسبت سے وہ اپنے آپ کو حنفی کہتا ہے اور فخر محسوس کرتا ہے ۔ حنفی اہلسنت قدیمی آباء و اجداد کی وجہ سے اہل سنت کہلاتا ہے اور انتساب جدید کی وجہ سے حنفی۔ یعنی اصل و نسل کے اعتبار سے تو وہ اہل سنت ہے لیکن اپنے کسب کے لحاظ سے حنفی ہے۔ ظاہر ہے مذہب کوئی نسل قسم کی چیز نہیں کہ باپ کے بعد بیٹے کا بھی وہی مذہب ہو مذہب تو اپنا کسب ہے۔ اپنی پسند ہے جو آپ کے عقائد و اعمال ہیں وہی آپ کا مذہب ہے۔ کوئی آدمی اس وجہ سے اہل سنت نہیں کہلا سکتا کہ اس کے بزرگ اہل سنت تھے ۔ اہل سنت تو وہی ہو سکتا ہے جو خود اہل سنت ہو یعنی سنت رسول ﷺ پر چلے۔ اہل سنت وہ نہیں ہو سکتا جو خود تو بدعتیں کرے حنفیت اور بریلویت کو اپنائے اور پدرم سلطان بود کی وجہ سے اہل سنت کہلائے ۔
اہل سنت مذہب ہے قوم نہیں ۔ مذہب بدلتا رہتا ہے قوم بدلتی نہیں ۔ مذہب کا تعلق عقائد و عمل سے ہے قوم سے نہیں جو آپ کا عمل ہو گا وہی آپ کا مذہب ہو گا۔ اگر عمل سنت پر ہے تو مذہب اہل سنت ہے، اگر عمل کسی پیر ، فقیر، امام ،ولی کی پیروی ہے تو مذہب اسی کا ہے جس کی پیروی ہے۔ حنفی اور بریلوی اہل سنت کا پنے آپ کو اہل سنت کہنا ایسا ہی ہے جیسا کہ آج کے اکثر مسلمانوں کا اپنے آپ کو مسلمان کہنا، وہ اسلام کی حقیقت سے بالکل واقف نہیں۔ اس کے باوجود اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں ۔
صرف اس وجہ سے کہ ان کے نزدیک مسلمان ایک قوم ہے جو کبھی بدلتی نہیں ۔ وہ اسلام کے منافی جو مرضی کرتے رہیں ان کی مسلمانی میں فرق نہیں آتا ۔ آج کل کتنے مسلمان ہیں کہ موروثی مذہب ان کا اسلام ہے لیکن ذاتی مذہب ان کا سوشل ازم ہے اور وہ اپنے آپ کو سو شلسٹ مسلمان کہتے ہیں حالانکہ اسلام کا کوئی ایڈیشن یا کوئی قسم سوشل ازم و جمہوریت نہیں جیسا کہ شافعیت اور حنفیت بھی اسلام کی قسمیں نہیں ۔ سوشل ازم ہو یا جمہوریت ، حنفیت ہو یا شافعیت، دیوبندیت ہو یا بریلویت یہ سب اسلام میں اضافے ہیں جن کا اسلام بالکل متحمل نہیں ہے ۔
اسلام ایک خالص دودھ ہے جو نہ ازموں کی پلید ملاوٹ کا روادار ہے نہ اماموں کی پاک آمیزش کا۔ دودھ میں پاک پانی ملے یا کوئی پلید چیز ، دودھ خالص نہیں رہتا۔ دودھ اس وقت تک دودھ ہے جب تک وہ خالص ہے ۔ جونہی اس میں کوئی ملاوٹ ہوئی ، پاک یا پلید ،وہ ملاوٹی ہو گیا ، اس طرح اہل سنت جو خالص اسلام ہے اسی وقت تک اہل سنت ہے جب تک وہ صرف اہل سنت ہے ۔
جونہی وہ حنفی یا بریلوی یا کسی اور قسم کا اہل سنت بنا ، ملاوٹی ہوگیا ۔ اصلی نہ رہا اور اللہ بغیر اصلی کے کوئی چیز بھی قبول نہیں کرتا۔
 

گڈمسلم

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 10، 2011
پیغامات
1,407
ری ایکشن اسکور
4,912
پوائنٹ
292
حنفی۔
آپ جو مرضی کہیں عوام تو حنفیوں خاص کر بریلویوں کو ہی اہل سنت مانتے ہیں۔
محمدی۔
عوام کو نہیں دیکھا کرتے ۔ عوام تو کالانعام ہوتے ہیں ۔ دیکھا تو حقیقت کو کرتے ہیں کہ کہ حنفی بریلوی کی حقیقت کیا ہے اور اہل سنت کی کیا۔ اہل سنت کی حقیقت یہ ہے کہ وہ سنت رسولﷺ کا پابند ہو، بدعات کے قریب نہ جائے۔ حنفی بریلوی وہ ہے جو حنفیت اور بریلویت کا پابند ہو، جو بذات خود بدعتیں ہیں۔ اب جس کی ذات ہی بدعت ہو وہ اہل سنت کیسے ہو سکتا ہے۔ رہ گیا عوام کا کہنا یا خود ان کا اہل سنت کہلانا ،تو یہ عرفاً ہے ۔ عرف کے لئے یہ ضروری نہیں کہ وہ حقیقت بھی ہو۔ عرف عام میں تو ہر کلمہ گو کو مسلمان کہہ دیتے ہیں اور ہر داڑھی والے کو صوفی اور مولوی، مشرک ہو یا موحد ، سنی ہو یا شیعہ ، ضروریات دین کا قائل ہو یا منکر ۔ حتیٰ کہ مرزائی بھی آج تک عرف عام میں مسلمانوں میں ہی شمار ہوتے رہے ہیں ۔ تو کیا یہ حقیقت ہے ؟ کیا واقعی ہر کلمہ گو مسلمان ہوتا ہے، خواہ اس کے عقائد و اعمال کیسے ہی ہوں؟ اگر یہ صحیح ہے تو مرزائی کافر کیوں ؟ کیا ان کا وہی کلمہ نہیں جو سب مسلمان پڑھتے ہیں۔ جب عقیدے کی خرابی سے مرزائی مسلمان نہیں رہ سکتا تو شرک و بدعت کرنے والا اہلسنت کیسے ہو سکتا ہے؟ حنفی بریلوی جو اہل سنت مشہور ہیں تو وہ صرف شیعہ کی وجہ سے۔ کیونکہ شیعہ کے مقابلے میں سب ہی اہل سنت ہیں ۔ بریلویوں کی چونکہ اکثریت ہے اس لئے وہ اس نام سے زیادہ مشہور ہیں لیکن شیعہ کے اہل سنت کہنے سے بریلوی اہل سنت نہیں ہو سکتے ، جیسا کہ ہندوؤں اور انگریزوں کے کہنے سے مرزائی مسلمان نہیں ہو سکتے ۔ کوئی چیز کیا ہے ، اس کے لئے اس کی حقیقت کو دیکھا جا تا ہے نہ کہ عوام کالانعام کو کہ وہ کیا کہتے ہیں۔
حنفی۔
بریلوی صرف شیعہ کے کہنے سے ہی اہل سنت نہیں ۔ اہل سنت ہونے کے تو وہ خود بھی زبردست دعویدار ہیں ۔
محمدی۔
زبردست نہیں بلکہ زبردستی کے دعویدار ہیں ۔ صرف دعوے سے کیا ہوتا ہے۔ اگر کوئی منہ کرے بریلی کو اور قبلہ کہے کعبے کو ۔ راستہ چلے کوفے کا اور دعویٰ کرے مدینے کا تو اسے کون سچا کہے گا۔ زبردست دعویٰ تو مرزائی بھی کرتے ہیں ۔ کیا وہ مرزائی رہتے ہوئے اپنے دعوے سے مسلمان ہو سکتے ہیں؟
حنفی۔
آپ کا بھی تو دعویٰ ہی ہے کہ ہم اہل سنت ہیں ۔
محمدی۔
دعویٰ ہی نہیں بلکہ حقیقت ہے۔ کیونکہ ہم صرف رسول اللہ ﷺ کی پیروی کرتے ہیں اور انہی کو اپنا امام و ہادی اور پیرومرشد سمجھتے ہیں۔ ان کے سوا کسی کی طرف منسوب نہیں ہوتے۔ ہم بھی اہل سنت نہ ہوتے اگر آپ کی طرح کسی امام کے مقلد ہوتے ۔ اور اس کے نام پر اپنی جماعت کا نام رکھتے۔
حنفی۔
آپ کو بھی تو وہابی کہتے ہیں ۔
محمدی۔
وہابی تو آپ ہمیں بناتے ہیں ورنہ ہم وہابی کہاں ۔
حنفی۔
ہمیں آپ کو وہابی بنانے کی کیا ضرورت؟
محمدی۔
تاکہ ایک حمام میں سارے ہی ننگے ہوں ۔ سارے ہی مقلد ہوں تاکہ ایک دوسرے کو طعنہ نہ دے سکیں ۔
حنفی۔
مقلد ہونا بھی کوئی طعنہ ہے ؟
محمدی۔
زبردست ! لیکن اگر کوئی سمجھے تو۔
حنفی۔
طعنہ کیسے؟
محمدی۔
مقلد تو انسان کو جانور کہنے کے مترادف ہے۔ کیونکہ تقلید جانور کے گلے میں پٹہ ڈالنے کو کہتے ہیں ۔ یہ فعل جانوروں کے لئے ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ اور اس کا رسولﷺ اس لفظ کو انسانوں کے لیے کبھی استعمال نہیں کرتے ۔ قرآن و حدیث میں یہ لفظ صرف جانورں کے لیے آیا ہے۔
 
Top