حنفی ۔
آپ جو حنفی نہیں کہلاتے تو کیا آپ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کو نہیں مانتے؟
محمدی۔
اگر ہم حنفی نہیں کہلاتے تو اس کے یہ معنی تو نہیں کہ ہم ان کو امام بھی نہیں مانتے۔ ہم ان کو امام مانتے ہیں لیکن نبی نہیں مانتےکہ آپ کی طرح ان کے نام پر حنفی کہلائیں۔ آپ ہی بتائیں آپ جو شافعیؒ نہیں کہلاتے تو کیا آپ امام شافعیؒ کو نہیں مانتے؟
حنفی ۔
ہم امام شافعیؒ کو ضرور مانتے ہیں لیکن جب حنفی کہلاتے ہیں تو پھر شافعی کہلانے کی کیا ضرورت ؟
محمدی۔
ہمیں بھی محمدی یا اہل حدیث کہلانے کے بعد حنفی کہلانے کی کیا ضرورت؟
حنفی ۔
آپ محمدی کیوں کہلاتے ہیں؟
محمدی۔
آپ اپنے امام کے نام پر حنفی کہلائیں، ہم اپنے نبی کے نام پر محمدی نہ کہلائیں۔ آپ ہی بتائیں نبی بڑا یا امام۔ محمدی نسبت اچھی یا حنفی؟
حنفی ۔
نسبت تو محمدی بہتر ہے لیکن حنفی بھی غلط تو نہیں۔
محمدی۔
غلط کیوں نہیں؟ اصلی باپ کے ہوتے ہوئے پھرکسی اور کی طرف منسوب ہونا کس شریعت کا مسئلہ ہے۔ جب حضور ﷺ ہمارے روحانی باپ ہیں تو باپ کوچھوڑ کر کسی اور کی طرف نسبت کرنے کے یہ معنی ہیں کہ وہ اپنے باپ کا نہیں یا پھر غلط کار ہے جو اپنے آپ کو غیر کی طرف منسوب کرتا ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
’’ لا ترغبو عن آبائکم فمن رغب عن ابیہ فقد کفر‘‘ (مشکوٰۃ شریف) جو اپنے باپ سے نسبت توڑتا ہے وہ کفر کرتا ہے۔ دوسری حدیث میں فرمایا۔
’’ من ادعی الی غیر ابیہ وھو یعلم فالجنۃ علیہ حرام‘‘ (مشکوۃ شریف) جو اپنی نسبت جانتے بوجھتے غیر باپ کی طرف کرتا ہے اس پر جنت حرام ہے۔
جب آنحضرت ﷺ ہمارے دینی باپ ہیں تو ان کو چھوڑ کر غیر کی طرف نسبت کرنا بے دینی نہیں تو اور کیا ہے۔ اس کے علاوہ آپ بتائیں حنفی بننے کے لئے کہا کس نے ہے؟ کیا اللہ نے کہا ہے یا اس کے رسول ﷺ نے یا خود امام نے؟
حنفی ۔
کہا تو کسی نے نہیں۔
محمدی۔
جب حنفی بننے کے لیے کسی نے کہا نہیں، حنفیت اسلام کی کوئی قسم نہیں ، حنفیت نام کی اسلام میں کوئی دعوت نہیں
(لیس لہ دعوۃ فی الدنیا ولا فی الآخرۃ) تو حنفی نسبت غلط کیوں نہیں؟
حنفی ۔
حنفی کہلانے والے پہلے جتنے گزرے ہیں کیا وہ سب غلط تھے؟
محمدی۔
پہلے حنفی آج کل جیسے نہ تھے، ان کی یہ نسبت کرنا گمراہی اس وقت بنتی ہے جب مذہبی ہو اور فرقہ پرستی کی بنیاد پر ہو۔ اگر یہ نسبت استادی شاگردی کی ہو تو کوئی حرج نہیں۔
حنفی ۔
اگر حنفی کہلانا صحیح نہیں کیونکہ یہ فرقہ پرستی ہے تو پھر اہلحدیث کہلانا بھی تو فرقہ پرستی ہے۔
محمدی۔
اہلحدیث کوئی فرقہ نہیں ۔ اہلحدیث تو عین اسلام ہے۔ اسلام نام نبی ﷺ کی پیروی کا ہے اور نبیﷺ کی پیروی اس کی حدیث پر عمل کرنے سے ہی ہو سکتی ہے۔ لہٰذا اہلحدیث بنے بغیر تو چارہ ہی نہیں۔
حنفی ۔
آپ جو اہلحدیث بنتے ہیں تو کیا اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اہلحدیث بننے کے لیے کہا ہے؟
محمدی۔
اگر اہلحدیث بننے کے لیے نہیں کہا تو کیا اہلسنت بننے کے لیے کہا ہے؟ جو آپ اہلسنت کہلاتے ہیں؟
حنفی ۔
کیا قرآن و حدیث میں حضورﷺ کی پیروی کا حکم نہیں؟
محمدی۔
پیروی کا حکم ہے لیکن اہلسنت بننے کا حکم تو نہیں۔
حنفی ۔
پیروی آخر سنت کی ہوگی اور وہ اہلسنت بن کر ہی ہو سکتی ہے۔
محمدی۔
لیکن یہ پتہ کیسے لگے گا کہ یہ سنت رسول ﷺ ہے؟
حنفی ۔
یہ پتہ تو حدیث سے ہی لگے گا۔
محمدی۔
پھر اہلحدیث بغیر کوئی اہلسنت کیسے ہو سکتا ہے۔ جیسے سنت رسول ﷺ کے بغیر اسلام کا پتہ نہیں لگ سکتا ایسے ہی حدیث کے بغیر سنت کا پتہ نہیں لگ سکتا اسی لئے تو ہم لوگ عملاً اہلسنت ہیں اور مذہباً اہلحدیث ۔ اگر ہم اہلحدیث نہ ہوتے تو آپ جیسے اہلسنت ہوتے کہ نام اہلسنت کا اور کام اہل بدعت کے ۔ اب دیکھیں آپ کہتے اپنے آپ کو اہل سنت ہیں لیکن تقلید اماموں کی کرتے ہیں ۔ کہتے اپنے آپ کو اہل سنت ہیں اور کرتے عید میلاد النبی ہیں ۔ کہتے اپنے آپ کو اہل سنت ہیں پڑھتے مولود ہیں کھاتے ختم اور گیارھویں ہیں اسی طرح سے قل ، تیجا ، چالیسواں بہت سی ایسی بدعات ہیں جو آپ کرتے ہیں حالانکہ وہ حدیث رسول ﷺ سے بالکل ثابت نہیں جب کوئی عمل حدیث رسول ﷺ سے ثابت نہ ہو اس کا کرنے والا اہل سنت کیسے ہو سکتا ہے؟