قرآن کریم میں ازواج النبی ﷺ کو اہل بیت ہی کہا گیا ہے
ـــــــــــــــــــ
سورۃ الاحزاب
يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِنَ النِّسَاءِ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَعْرُوفًا (32)
اے نبی کی ازواج ! تم اور عورتوں کی مانند نہیں ہو اگر تم ڈر رکھو سو (تم مردوں) سے دب کر نہ بولو کہ جس کے دل میں (نفاق کی) بیماری ہے وہ (کہیں) لالچ کرے اور معقول بات کہو ' 32
وَقَرْنَ فِيْ بُيُوْتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَــبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْاُوْلٰى وَاَقِمْنَ الصَّلٰوةَ وَاٰتِيْنَ الزَّكٰوةَ وَاَطِعْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ ۭ اِنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ اَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيْرًا 33ۚ
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو (اپنا بناؤ سنگار) دکھاتی نہ پھرو جیسے زمانہ جاہلیت میں دکھاتے پھرنے کا دستور تھا ۔ اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیتی رہو اور اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت کرو ۔ اے گھروالو اللہ یہی چاہتا ہے کہ تم سے ناپاکی دور کرے اور تمہیں خوف صاف کرے "33
وَاذْكُرْنَ مَا يُتْلٰى فِيْ بُيُوْتِكُنَّ مِنْ اٰيٰتِ اللّٰهِ وَالْحِكْمَةِ ۭاِنَّ اللّٰهَ كَانَ لَطِيْفًا خَبِيْرًا 34آیۃ
اور اللہ کی آیتوں اور حکمت میں سے جو کچھ تمہارے گھروں میں سے پڑھا جاتا ہے اسے یاد کرو بےشک اللہ بھید جاننے والا خبردار ہے "
ــــــــــــــــــــــــــــ
ان واضح آیات کے باوجود جو ازواج مطہرات کو اہل بیت النبی کا حصہ نہیں مانتا وہ قرآن کا منکر اور مخالف ہے ۔