• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اطاعت جہاد اور ایک ضعیف روایت

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
اطاعت جہاد اور ایک ضعیف روایت

سنن ابي داود کی یہ روایت اُصولِ محدثین کی رو سے ضعیف ھے__روایت یہ ھے:

سنن ابي داود رقم الحديث: 2532
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي نُشْبَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ثَلَاثٌ مِنْ أَصْلِ الْإِيمَانِ ، الْكَفُّ عَمَّنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا تُكَفِّرُهُ بِذَنْبٍ وَلَا تُخْرِجُهُ مِنَ الْإِسْلَامِ بِعَمَلٍ ، وَالْجِهَادُ مَاضٍ مُنْذُ بَعَثَنِي اللَّهُ إِلَى أَنْ يُقَاتِلَ آخِرُ أُمَّتِي الدَّجَّالَ ، لَا يُبْطِلُهُ جَوْرُ جَائِرٍ وَلَا عَدْلُ عَادِلٍ وَالْإِيمَانُ بِالْأَقْدَار "

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” تین باتیں ایمان کی اصل ہیں : ۱- جو لا الہٰ الا اللہ کہے اس ( کے قتل اور ایذاء ) سے رک جانا ، اور کسی گناہ کے سبب اس کی تکفیر نہ کرنا ، نہ اس کے کسی عمل سے اسلام سے اسے خارج کرنا ۔ ۲- جہاد جاری رہے گا جس دن سے اللہ نے مجھے نبی بنا کر بھیجا ہے یہاں تک کہ میری امت کا آخری شخص دجال سے لڑے گا ، کسی بھی ظالم کا ظلم ، یا عادل کا عدل اسے باطل نہیں کر سکتا ۔ ۳- تقدیر پر ایمان لانا “ ۔

حکم : ضعیف للالباني، اس روایت کا دارومدار یزید بن ابي نشبة پر ھے، یزید بن ابي نشبة نے یہ روایت انس رضی اللہ تعالٰی عنہہ کے حوالے سے بیان کی ھے، لیکن یزید بن ابي نشبة مجہول حال ھے_____اصولِ محدثین کی روع سے یہ روایت ضعیف ھے____

تنبیہہ: یاد رہے کہ دوسرے دلائل سے ثابت ھے کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا__مثلاً

1) كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَكُمْ
تم پر جہاد فرض کیا گیا گو وہ تمہیں دشوار معلوم ہو . [سورہ البقرہ : ٢١٦]

2) صحیح البخاری : 2852
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ " الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ ".

عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا ۔

3) سنن نسائي : 3591
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ قَالَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ بْنِ صَالِحِ بْنِ صَبِيحٍ الْمُرِّيُّ قَالَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي عَبْلَةَ عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُرَشِيِّ عَنْ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ نُفَيْلٍ الْكِنْدِيِّ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَذَالَ النَّاسُ الْخَيْلَ وَوَضَعُوا السِّلَاحَ وَقَالُوا لَا جِهَادَ قَدْ وَضَعَتْ الْحَرْبُ أَوْزَارَهَا فَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِهِ وَقَالَ كَذَبُوا الْآنَ الْآنَ جَاءَ الْقِتَالُ وَلَا يَزَالُ مِنْ أُمَّتِي أُمَّةٌ يُقَاتِلُونَ عَلَى الْحَقِّ وَيُزِيغُ اللَّهُ لَهُمْ قُلُوبَ أَقْوَامٍ وَيَرْزُقُهُمْ مِنْهُمْ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ وَحَتَّى يَأْتِيَ وَعْدُ اللَّهِ وَالْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَهُوَ يُوحَى إِلَيَّ أَنِّي مَقْبُوضٌ غَيْرَ مُلَبَّثٍ وَأَنْتُمْ تَتَّبِعُونِي أَفْنَادًا يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ وَعُقْرُ دَارِ الْمُؤْمِنِينَ الشَّامُ

حضرت سلمہ بن نفیل کندی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! لوگوں نے گھوڑوں کو اہمیت دینا چھوڑدی ہے اور انہوں نے ہتھیار رکھ دیے ہیں اور کہنے لگے ہیں: اب جہاد نہیں رہا۔ جنگ ختم ہوچکی ہے۔ رسول الله ﷺ نے اپنا چہرئہ انور لوگوں کی طرف کیا اور ارشاد فرمایا: ’’وہ غلط کہتے ہیں۔ جہاد تو اب فرض ہوا ہے اور میری امت کا ایک عظیم گروہ حق (کو غالب کرنے) کے لیے لڑتا رہے گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے لڑنے کے لیے بہت سے لوگوں کے دل کفر کی طرف مائل کرتا رہے گا اور اللہ تعالیٰ انہیں ان سے رزق عطا فرماتا رہے گا حتیٰ کہ قیامت قائم ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کا (غلبے والا) وعدہ پورا ہوجائے۔ اور (جہاد کی نیت سے رکھے گئے) گھوڑوں کی پیشانیوں میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے۔ مجھے وحی کی گئی ہے کہ میں دنیا میں رہنے والا نہیں بلکہ عنقریب فوت ہوجاؤں گا‘ اور تم میرے بعد گروہوں میں بٹ جاؤ گے اور ایک دوسرے کی گردنیں کاٹو گے۔ اور (قریب قیامت فتنوں کے دور میں) ایمان والوں کا اصل مرکز شام ہوگا۔

4) صحیح مسلم : 1922
وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ " لَنْ يَبْرَحَ هَذَا الدِّينُ قَائِمًا يُقَاتِلُ عَلَيْهِ عِصَابَةٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ " .

جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہہ سے مروی ھے کہ رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: یہ دین (السلام) ہمیشہ قائم رہے گا مسلمانوں کی ایک جماعت دین کے لیئے قیامت تک قتال کرتی رھے گی" .

ان احادیثِ صحیحه سے ثابت ھوا کہ جہاد قیامت تک جاری رہے گا______________!!!

مشہور جلیل القدر تابعی امام مکحول الشامی رحمہ اللہ (المتوفٰی ١١٣ھ) فرماتے ھیں:

مصنف ابن ابي شيبة رقم الحديث: 18797
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ ، عَنْ مَكْحُولٍ ، قَالَ : " إنَّ فِي الْجَنَّةِ لَمِائَةُ دَرَجَةٍ , مَا بَيْنَ الدَّرَجَةِ إلَى الدَّرَجَةِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ".

بیشک جنت میں سو درجے ہیں اِن کے دو درجوں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین میں ہے. جو اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں (مجاھدین) کے لئے تیار کر رکھا ھے" .

امام مکحوال رحمه الله کے اس قول کی تائید رسول الله صلی الله علیه وسلم کے فرمان مبارك سے بھی ھوتی جو صحیح بخاری میں موجود ھے،

صحیح البخاري :2790
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنْ هِلاَلِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم " مَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَأَقَامَ الصَّلاَةَ وَصَامَ رَمَضَانَ، كَانَ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ جَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، أَوْ جَلَسَ فِي أَرْضِهِ الَّتِي وُلِدَ فِيهَا ". فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَلاَ نُبَشِّرُ النَّاسَ. قَالَ " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، مَا بَيْنَ الدَّرَجَتَيْنِ كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ، فَإِذَا سَأَلْتُمُ اللَّهَ فَاسْأَلُوهُ الْفِرْدَوْسَ، فَإِنَّهُ أَوْسَطُ الْجَنَّةِ وَأَعْلَى الْجَنَّةِ، أُرَاهُ فَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ، وَمِنْهُ تَفَجَّرُ أَنْهَارُ الْجَنَّةِ ". قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ عَنْ أَبِيهِ " وَفَوْقَهُ عَرْشُ الرَّحْمَنِ "

ابوھریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے اور نماز قائم کرے اور رمضان کے روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے کہ وہ جنت میں داخل کرے گا خواہ اللہ کے راستے میں وہ جہاد کرے یا اسی جگہ پڑا رہے جہاں پیدا ہوا تھا ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا ہم لوگوں کو اس کی بشارت نہ دے دیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جنت میں سو درجے ہیں جو اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والوں کے لئے تیار کئے ہیں ‘ ان کے دو درجوں میں اتنا فاصلہ ہے جتنا آسمان و زمین میں ہے ۔ اس لئے جب اللہ تعالیٰ سے مانگنا ہو تو فردوس مانگو کیونکہ وہ جنت کا سب سے درمیانی حصہ اور جنت کے سب سے بلند درجے پر ہے ۔ یحییٰ بن صالح نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں یوں کہا کہ اس کے اوپر پروردگار کا عرش ہے اور وہیں سے جنت کی نہریں نکلتی ہیں ۔ محمد بن فلیح نے اپنے والد سے وفوقہ عرش الرحمن ہی کی روایت کی ہے۔

ابن حمام حنفی (المتوفٰی ٧٦١ھ) لکھتے ھیں:
وَلَا شَكَّ أَنَّ إِجْمَاعَ الْأُمَّةِ أَنَّ الْجِهَادَ مَاضٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَمْ يُنْسَخْ ، فَلَا يُتَصَوَّرُ نَسْخُهُ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" .
اور اس میں کوئی شک نہیں ھے کہ امت کا اس پر اجماع ھے کہ جہاد قامت تک جاری رھے گا. یہ منسوخ نہیں ھوا. پس نبی صلی الله عليه وسلم (کی وفات) کے بعد اس کی منسوخیت کا تصور نہیں کیا جاسکتا" .
[فتح القدیر : جلد٥، ص١٩٠ کتاب السیر]

خلاصہ تحقیق : جہاد قیامت تک کافروں او مبتدعین کے خلاف جاری رہے گا_______

جہاد کی بہت سی قسمیں ھیں:

1) زبان کے ساتھ جہاد کرنا
2) قلم کے ساتھ جہاد کرنا

المختارة : 1502 واللفظ له، ابي داود : 2504
أَخْبَرَنَا أَبُو الْمَجْدِ زَاهِرُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ حَامِدٍ الضَّرِيرُ ، رَحِمَهُ اللَّهُ ، أَنَّ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ الْحُسَيْنَ بْنَ عَبْدِ الْمَلِكِ الأَدِيبَ الْخَلالَ أَخْبَرَهُمْ ، أنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مَنْصُورٍ سِبْطُ بَحْرُوَيْهِ ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَاصِمٍ ، أنا أَبُو يَعْلَى الْمَوْصِلِيُّ ، نا زُهَيْرٌ ، ناعَفَّانُ ، نا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " جَاهِدُوا الْمُشْرِكِينَ بِأَيْدِيكُمْ وَأَلْسِنَتِكُمْ " وَقَدْ رَوَاهُ حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ .

رسول الله صلی الله علیه وسلم نے فرمایا : ” اپنے ہاتھوں اور زبانوں کے ساتھ مشرکوں سے جہاد کرو “ ۔

3) مال کے ساتھ جہاد کرنا:

سورہ البقرة : 262
الَّذِينَ يُنْفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ لَا يُتْبِعُونَ مَا أَنْفَقُوا مَنًّا وَلَا أَذًى ۙ لَهُمْ أَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ

جو لوگ اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راه میں خرچ کرتے ہیں پھر اس کے بعد نہ تو احسان جتاتے ہیں نہ ایذا دیتے ہیں، ان کا اجر ان کے رب کے پاس ہے ان پر نہ تو کچھ خوف ہے نہ وه اداس ہوں گے" .

4) اپنی جان کے ساتھ جہاد کرنا

اس کی دو قسمیں ھیں_______*

اول: اپنے نفس کی اصلاح کرکے اُسے کتاب و سنت کا مطیع کردینا__
رسول الله صلی الله علیه وسلم کا فرمان ھے کہ: " الْمُجَاهِدُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ " . مجاھد وہ ھے جو اپنے نفس سے جہاد کرے" .
[جامع ترمذي : 1621] ___صحیح للالباني

دوم: الله کے راستے میں قتال کرنا

اس کے بیشمار دلائل ھیں، جن میں سے بعض حوالے اس جواب کے شروع ہی میں گزر چکے ھیں. اگر شرائط اسلامیہ کے مطابق ھو تو سب سے افضل جہاد یہی ھے، نبی اکرم صلی الله علیه وسلم سے پوچھا گیا : کون سا جہاد افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : [مَنْ جَاهَدَ الْمُشْرِكِينَ بِمَالِهِ وَنَفْسِهِ] ”اس شخص کا جہاد جس نے اپنی جان و مال کے ساتھ مشرکین سے جہاد کیا ہو “ ، پھر پوچھا گیا : کون سا قتل افضل ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : [مَنْ أُهْرِيقَ دَمُهُ وَعُقِرَ جَوَادُهُ] ”اللہ کی راہ میں جس کا خون بہایا گیا ہو اور جس کے گھوڑے کے ہاتھ پاؤں کاٹ لیے گئے ہوں “ ۔
[سنن ابي داود : 1449، وسندہ حسن]

یاد رھے کہ دھشتگردی اور بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے کا، جہاد سے کوئی تعلق نہیں، امام ابو حاتم الرازی اور امام ابو زرعہ الرازی رحمہم الله فرماتے ھیں :
ہر زمانے (اور علاقے) میں ھم مسلمان حکمران کے ساتھ جہاد اور حج کی فرضیت پر عمل پیرا ھیں،،،،،، جب سے الله تعالٰی نے اپنے نبی محمد صلی الله علیه وسلم کو (نبی و رسول بناکر) مبعوث فرمایا ھے. مسلمان حکمرانوں کے ساتھ مل کر (کافروں کے خلاف) جہاد جاری رہے گا. اسے کوئی چیز باطل نہیں کرےگی" . (یعنی جہاد ھمیش جاری رہے گا)
[أصل السنة واعتقاد الدين : ١٩،٢٣، الحدیث حضرو٦ : ص٤٣]

دکتور عبد الله بن احمد القادری نے "الجهاد في سبيل الله، حقيقته وغايته" کے نام سے دو جلدوں میں ایک کتاب لکھی ھے، ساڑھے گیارہ سو سے زائد صفحات کی اس کتاب میں عبد الله بن احمد صاحب جہاد کی قسمیں بیان کرتے ھیں:
جھاد معنوي:
1) جھاد نفس : نفس سے جہاد
2) جھاد الشیطان : شیطان سے جہاد
3) جھاد الفرقة والتصدع : تفرق اور انتشار کے خلاف جہاد
4) جھاد التقلید : تقلید، جہالت کے خلاف جہاد
5) جھاد الأسرة : خاندانی رسومات کے خلاف جہاد
6) جھاد الدعوة : دعوت و تبلیغ سے جہاد

جھاد مادي:
1) اعدا دالمجاهدين : مجاھدین کی تیاری
2) الجھاد بالأنفس والأموال : نفس اور مال کے ساتھ جہاد
3) انشاء المصانع الجھادیة : جہادی قلعوں کی تیاری
[الجهاد في سبيل الله، حقيقته وغايته : جلد1، ص273]

لوگوں کو کتاب و سنت کی دعوت دینا، تقلید اور بدعات کے خلاف پوری کوشش کرنا بھی بہت بڑا جہاد ھے، امام ابن تیمیة رحمه الله فرماتے ھیں : فَا الرَّادُ عَلَی أَھْلِ الْبِدَعِ مُجَاھِدُ". پس اھل بدعت کا رد کرنے والا مجاھد ھے،،
[نقض المنطق ص ١٢ ومجمو الفتاوی ابن تیمیة ١٣/٤]


مسند احمد : 22541 حسن لذاتہ وابن ماجہ
أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "أَفْضَلُ الْجِهَادِ , كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ " .

رسول الله صلی الله علیه وسلم سے پوچھا گیا کون سا جہاد افضل ھے؟ تو آپ صلی الله علیه وسلم نے فرمایا: ظالم حکمران کے سامنے عدل (انصاف وحق) والی بات کہنا" .

مدرسے و مساجد تعمیر کرنا لوگوں کو قرآن وحدیث علی فہم السلف الصالح کی دعوت دینا، اس کے لیئے تقریریں و مناظرے کرنا اور کتابیں لکھنا، یہ سب جہاد ھے____!!!

آخر میں دو تین حدیثیں پڑھ لیں:

صحیح البخاري : 2787

حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «مَثَلُ المُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَنْ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِهِ، كَمَثَلِ الصَّائِمِ القَائِمِ، وَتَوَكَّلَ اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِهِ، بِأَنْ يَتَوَفَّاهُ أَنْ [ص:16] يُدْخِلَهُ الجَنَّةَ، أَوْ يَرْجِعَهُ سَالِمًا مَعَ أَجْرٍ أَوْ غَنِيمَةٍ»

ابو هریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے کی مثال ۔ ۔ ۔ ۔ اور اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوب جانتا ہے جو ( خلوص دل کے ساتھ صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کیلئے ) اللہ کے راستے میں جہا د کرتا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس شخص کی سی ہے جو رات میں برابر نماز پڑھتا رہے اوردن میں برابر روزے رکھتا رہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے راستے میں جہاد کرنے والے کیلئے اس کی ذمہ داری لے لی ہے کہ اگر اسے شہادت دے گا تو اسے بے حساب وکتاب جنت میں داخل کرے گا یا پھر زندہ و سلامت ( گھر ) ثواب اور مال غنیمت کے ساتھ واپس کرے گا ۔

صحیح مسلم : 1848
حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ - يَعْنِى ابْنَ حَازِمٍ - حَدَّثَنَا غَيْلاَنُ بْنُ جَرِيرٍ عَنْ أَبِى قَيْسِ بْنِ رِيَاحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « مَنْ خَرَجَ مِنَ الطَّاعَةِ وَفَارَقَ الْجَمَاعَةَ فَمَاتَ مَاتَ مِيتَةً جَاهِلِيَّةً وَمَنْ قَاتَلَ تَحْتَ رَايَةٍ عُمِّيَّةٍ يَغْضَبُ لِعَصَبَةٍ أَوْ يَدْعُو إِلَى عَصَبَةٍ أَوْ يَنْصُرُ عَصَبَةً فَقُتِلَ فَقِتْلَةٌ جَاهِلِيَّةٌ وَمَنْ خَرَجَ عَلَى أُمَّتِى يَضْرِبُ بَرَّهَا وَفَاجِرَهَا وَلاَ يَتَحَاشَ مِنْ مُؤْمِنِهَا وَلاَ يَفِى لِذِى عَهْدٍ عَهْدَهُ فَلَيْسَ مِنِّى وَلَسْتُ مِنْهُ ».

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جو آدمی (حکمران)کی اطاعت سے نکل جائے اور جماعت کو چھوڑ دے اور اسی حالت میں اس کی موت واقع ہوجائے تو وہ جاہلیت کی موت مرا، اور جو آدمی اندھی تقلید میں کسی کے جھنڈے تلے جنگ کرے یا کسی عصبیت کی وجہ سے غضب ناک ہو، یا عصبیت کی طرف دعوت دے، یا عصبیت کی خاطر جنگ کرے اور مارا جائے تو وہ جاہلیت کی موت مرے گا، اور جس آدمی نے میری امت پر خروج کیا اور نیک و بد ہر ایک کو قتل کرے ، کسی مومن کا لحاظ نہیں کیا ، اور نہ کسی سے کیا ہوا وعدہ پورا کیا وہ میرے دین پر نہیں ہے اور نہ میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔

صحیح مسلم : 1836
وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كِلاَهُمَا عَنْ يَعْقُوبَ قَالَ سَعِيدٌ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى صَالِحٍ السَّمَّانِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « عَلَيْكَ السَّمْعَ وَالطَّاعَةَ فِى عُسْرِكَ وَيُسْرِكَ وَمَنْشَطِكَ وَمَكْرَهِكَ وَأَثَرَةٍ عَلَيْكَ ».

حضرت ابو هریرہ رضی الله عنه سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺنے فرمایا: تم پر امیر کے احکام سننا اور اس کی اطاعت کرنا لازم ہے ، مشکل میں ، تنگی میں ، خوشی میں ناخوشی میں اور جب تم پر کسی کو ترجیح دی جائے (ان تمام حالات میں)۔


اطاعت کا قائدہ :

صحیح البخاري :7275
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ جَيْشًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ رَجُلاً، فَأَوْقَدَ نَارًا وَقَالَ ادْخُلُوهَا‏.‏ فَأَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا، وَقَالَ آخَرُونَ إِنَّمَا فَرَرْنَا مِنْهَا، فَذَكَرُوا لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِلَّذِينَ أَرَادُوا أَنْ يَدْخُلُوهَا ‏"‏ لَوْ دَخَلُوهَا لَمْ يَزَالُوا فِيهَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ لِلآخَرِينَ"‏ لاَ طَاعَةَ فِي مَعْصِيَةٍ، إِنَّمَا الطَّاعَةُ فِي الْمَعْرُوفِ ‏"‏‏.‏

علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ھیں کہ نبی کریم صلی الله علیه وسلم نے ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر ایک صاحب عبداللہ بن حذافہ سہمی کو بنایا ‘ پھر ( اس نے کیا کیا کہ ) آگ جلوائی اور ( لشکریوں سے ) کہا کہ اس میں داخل ہو جاؤ ۔ جس پر بعض لوگوں نے داخل ہونا چاہا لیکن کچھ لوگوں نے کہا کہ ہم آگ ہی سے بھاگ کر آئے ہیں ۔ پھر اس کا ذکر آنحضرت سے کیا تو آپ نے ان سے فرمایا ‘ جنہوں نے آگ میں داخل ہونے کا ارادہ کیا تھا کہ اگر تم اس میں داخل ہو جاتے تو اس میں قیامت تک رہتے اور دوسرے لوگوں سے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی کی اطاعت حلال نہیں ہے اطاعت صرف نیک کاموں میں ہے ۔

______________وما علیناإلا البلاغ
 
Last edited by a moderator:

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِتَالُ وَهُوَ كُرْهٌ لَكُمْ
تم پر جہاد فرض کیا گیا ھے، اور یہ تمہیں ناپسند تھا"
محترم بھائ!
جہاد کی تو صحابہ کرام اجازت مانگتے تھے. تو وہ ناپسند کیسے؟
یہاں پر کرہ کا ترجمہ دشوار سے کرنا زیادہ مناسب ھوگا. جیسا کہ جوناگڑھی صاحب نے ترجمہ کیا ھے.
واللہ اعلم بالصواب
 

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
محترم بھائ!
جہاد کی تو صحابہ کرام اجازت مانگتے تھے. تو وہ ناپسند کیسے؟
یہاں پر کرہ کا ترجمہ دشوار سے کرنا زیادہ مناسب ھوگا. جیسا کہ جوناگڑھی صاحب نے ترجمہ کیا ھے.
واللہ اعلم بالصواب
السلام و علیکم ورحمته الله وبركته
جی عمر بھائی دشوار ہی مناسب تھا، جلدی میں ناپسند لکھا گیا________،،،،،
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
السلام و علیکم ورحمته الله وبركته
جی عمر بھائی دشوار ہی مناسب تھا، جلدی میں ناپسند لکھا گیا________،،،،،
کسی ذمہ دار کو بول کر اسکی تدوین کرا لیں تو بہتر ھوگا.
اگر اجازت ھو تو کسی کو ٹیگ کروں؟
 

ابو خبیب

مبتدی
شمولیت
مارچ 16، 2016
پیغامات
55
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
18
السلام و علیکم ورحمته الله وبركته_____،،،،،،،

جی باالکل ٹیگ کردیں
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,137
پوائنٹ
412
Top