- شمولیت
- اگست 28، 2019
- پیغامات
- 57
- ری ایکشن اسکور
- 11
- پوائنٹ
- 56
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اطاعت رسول ﷺ کے فوائد وثمرات
اطاعت رسول ﷺ کے فوائد وثمرات
ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی
الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم،امابعد:
محترم قارئین!!
ہر وہ انسان جس نے رسالت محمدﷺ کا دل وجان سے اقرار کیاہےاور آپ کے اوپر ایمان رکھتاہے اس کے اوپریہ فریضہ عائد ہوتاہے کہ وہ بلاچوں وچرا کہ اپنے رسولﷺ کی اطاعت وپیروی کرے اورجب تک کوئی بھی مسلمان اپنے نبیﷺ کی مکمل اطاعت وفرمانبرداری نہیں کرتا تب تک وہ کامل مومن بھی نہیں بن سکتاہےاور نہ ہی کوئی مسلمان اس کے بغیر دنیا وآخرت میں کامیاب ہوسکتا ہےاور نہ ہی اطاعت رسول کے بغیر کسی کو جنت مل سکتی ہے،یہی وجہ ہے کہ پورے قرآن مجید کے اندر جگہ جگہ پر پورے شدومد کے ساتھ رب العالمین نے اس بات کا تاکیدی حکم دیا ہے کہ اے لوگوں تم اللہ کے رسولﷺ کی اطاعت کرو کیونکہ اس کے بغیر جنت کا حصول اور رب کی خوشنودی ورضامندی ناممکن ہی نہیں بلکہ محال ہے،یہی وجہ ہے کہ رب العالمین نے صراحت کے ساتھ یہ بیان فرمادیا ہے کہ رسولﷺ کی اطاعت ہی اللہ کی اصل اطاعت ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے کہ:’’ مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ أَطَاعَ اللہَ ‘‘ جس نے رسولﷺ کی اطاعت کی اس نے دراصل اللہ تعالی کی اطاعت کی۔(النساء:80)امام احمد بن حنبلؒ فرماتے ہیں کہ جب میں نے غور کیا تو میں نے دیکھا کہ پورے قرآن مجید کے اندر 33 مقامات پر اطاعت رسول ﷺ کا حکم دیا گیا ہے ،اطاعت رسولﷺ کی اسی اہمیت کے پیش نظر ہم نے اس مضمون میں اطاعت رسولﷺ کے دس فوائد وثمرات کو جمع کردیا ہے تاکہ قارئین عوام وخوص اس سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی زندگی کے ہرمعاملات کواطاعت رسولﷺ کے مطابق انجام دیں۔وباللہ التوفیق
کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے:
دیکھنا ہو جس کو شانِ ارتقائے زندگی
تھام لے مضبوط دامن سید ابرار کا
تھام لے مضبوط دامن سید ابرار کا
1۔اطاعت رسول سےجنت میں نبیوں ورسولوں کی صحبت ومعیت حاصل ہوگی:
اطاعت رسولﷺ کا سب سے عظیم فائدہ یہ ہے جو مسلمان بھی آپﷺ کی مکمل اطاعت وفرمانبرداری کرے گا وہ جنت میں آپ ﷺکے ساتھ ہوگا اور مزید اسے اس اعزاز سے نوازا جائے گا کہ جنت میں ایسا انسان نبیوں ،صدیقوں،شہیدوں اور ولیوں کے ساتھ ہوگا جیسا کہ اماں عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے کہا کہ اے اللہ کے نبی اکرم ومکرمﷺ میں آپ سے اپنی جان اور اپنی اولاد سے بھی زیادہ محبت کرتا ہوں،جب میں اپنے گھر میں اپنےبیوی بچوں کے ساتھ ہوتا ہوں اورآپ کی یاد آتی ہے تو آپ کے پاس آجاتاہوں اورتب آپ کو دیکھ کر دل کو قرار اورچین وسکون مل جاتاہے مگر جب میں اپنی موت اور آپ کی موت کو یاد کرتاہوں تو میں خون کے آنسور وتا ہوں کیونکہ جنت میں آپ تو نبیوں اور رسولوں کے ساتھ اعلی درجات میں ہوں گے اور اگر میں جنت میں داخل ہواتو بھی آپ کو وہاں نہیں دیکھ سکوں گا،ایک روایت کے اندر ہے کہ ایک انصاری صحابی آپﷺ کے پاس مغموم ومحزون ہوکر حاضر ہوئے توآپﷺ نے پوچھا کہ اے میرے صحابہ میں تمہیں غمگین دیکھ رہا ہوں؟انہوں نے کہا کہ اے اللہ کے نبیﷺ میں ایک بات کو لے کر بہت پریشان ہوں،آپ نے کہا کہ وہ کون سی بات ہے ،ذرا ہمیں تو بتاؤ ،انہوں نے کہ کہ اے اللہ کے نبیﷺ آج ہم آپ کے پاس صبح وشام ہروقت حاضری لگاتے ہیں،آپ کی مجلس میں اورآپ کی صحبت میں بیٹھتے ہیں،ہم سب آپ کا دیدار کرتے ہیں ،لیکن پھر سوچتا ہوں کہ کل جنت میں آپ تو نبیوں کے ساتھ ہوں گے اور پھر ہم وہاں پر آپ کا دیدار نہیں کرسکیں گے،اس صحابیٔ رسول کے اس پریشانی پرآپﷺ خاموش رہے اتنے میں جبرئیل امین وحی لے کر حاضرہوگئے کہ اے نبیﷺ آپ یہ اعلان کردیجئے کہ :’’ وَمَن يُطِعِ اللَّهَ وَالرَّسُولَ فَأُولَٰئِكَ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ ۚ وَحَسُنَ أُولٰئِكَ رَفِيقًا ‘‘ جو بھی اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرے گا تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہوگا جن پر اللہ تعالی نے انعام واکرام کیا ہے یعنی وہ نبیوں،صدیقوں، شہیدوں اور ولیوں کے ساتھ ہوگا اوریہ جنت کے سب سے بہترین رفیق ہیں جس کسی کو بھی میسر ہوجائیں۔ (النساء:69،تفسیرابن کثیر)سبحان اللہ اطاعت واتباع رسولﷺ کی کتنی بڑی فضیلت ہے۔
2۔ اطاعت رسول پراللہ کی محبت کا حصول اور گناہوں کی بخشش کا اعلان:
قرآن مجید کے اندر رب العالمین نے اطاعت رسولﷺ کا سب سے عظیم فائدہ بیان کرتے ہوئے یہ اعلان کردیا ہے کہ اس کائنات کا جوبھی انسان میرے محبوب کی اتباع وپیروی کرے گا تو اس سے میں محبت کروں گا اور اس کے گناہوں کو بھی مٹادوں گا جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے: ’’ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ وَاللّٰهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ ‘‘ کہ اے میرے محبوبﷺ آپ دنیا والوں کا میرا یہ پیغام سنادیں کہ اگر تم اللہ تعالی سے محبت رکھتے ہو تو میری اتباع کرو ،اللہ تم سے محبت کرے گا اور تمہارے گناہ معاف فرمادے گا اور اللہ تعالی بڑا بخشنے والا مہربان ہے۔(آل عمران:31)
3۔ اطاعت رسول رحمت ربانی کا حقدار بنادیتی ہے:
اطاعت رسولﷺ کا ایک عظیم فائدہ یہ بھی ہے کہ انسان اس جہان اور اس جہان میں رحمت ربانی کا حقدار ہوجاتاہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ وَاَقِیْمُوا الصَّلَاۃ وَآتُوا الزَّکَاۃ وَاَطِیْعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ ‘‘ کہ اے مسلمانو! نماز قائم کرو اور زکاۃ ادا کیاکرو اور اپنے رسولﷺ کی اطاعت کرتے رہاکرو تاکہ تم پر رحم کیاجائے۔ (النور:56) اسی طرح سے سورہ التوبہ آیت نمبر71 کے اندر رب العالمین نے مومنوں کی چندصفات محمودہ کا تذکرہ کرنے کے بعدمومن کا یہ خاص وطیرہ بتایاکہ’’ وَيُطِيْعُوْنَ اللّٰهَ وَرَسُوْلَـهُ ۚ اُولٰٓئِكَ سَيَـرْحَـمُهُـمُ اللّٰهُ ‘‘مومن اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتے ہیں اور یہی وہ لوگ ہیں جن پر اللہ تعالی بہت جلد رحم فرمائے گا۔ کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے:
صدق دل سے جو مطیع ساقیٔ کوثر رہا
اس کے سرپر سایہ ہوگا رحمت غفار کا
اس کے سرپر سایہ ہوگا رحمت غفار کا
4۔ اطاعت رسول فلاح و کامیابی کی کنجی ہے:
قرآن مجید کے اندر رب العالمین نے کئی مقامات پر اس بات کا تذکرہ کیا ہے کہ دنیا وجہان کی عظیم کامیابی صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اتباع واطاعت ہی میں ہےجیسا کہ فرمان باری تعالی ہے:’’ وَمَنْ يُّطِـعِ اللّٰـهَ وَرَسُوْلَـهُ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِيْمًا ‘‘ اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی تو اس نے بڑی کامیابی حاصل کرلی۔(الاحزاب:71)اسی طرح سے سورہ نور آیت نمبر51 میں رب العالمین نےمومنوں کا یہ وصف بیان کیاہے کہ مومن کی سب سے بڑی عادت وخصلت یہ ہوتی ہے کہ وہ آنکھ بند کرکے اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرتے ہیں او ر جس کے اندر بھی یہ خوبی ہوگی وہی انسان کامیاب ہوگا جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے’’ اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذَا دُعُوٓا اِلَى اللّٰـهِ وَرَسُوْلِـهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَـهُـمْ اَنْ يَّقُوْلُوْا سَـمِعْنَا وَاَطَعْنَا ۚ وَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْمُفْلِحُوْنَ ‘‘ایمان لانے والوں کا کام تو یہ ہے کہ جب وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف بلائے جائیں تاکہ رسول ان کے معاملات کا فیصلہ کرے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیاایسے لوگ ہی کامیاب ہونے والے ہیں،کسی شاعر نے کیا ہی خوب نقشہ کھینچاہے:
مومن کامل کی دنیا میں یہی پہچان ہے
جیتے جی چھوڑے نہ دامن احمد مختار کا
جیتے جی چھوڑے نہ دامن احمد مختار کا
اسی طرح سے سورہ النور آیت نمبر52 کے اندر بھی رب العزت نے اطاعت رسولﷺ کو کامیابی کی ضمانت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ : ’’ وَمَنْ يُّطِــعِ اللّٰـهَ وَرَسُوْلَـهُ وَيَخْشَ اللّٰهَ وَيَتَّقْهِ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْفَائِزُوْنَ ‘‘ جولوگ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کریں اور اللہ سے ڈریں اور اس کی نافرمانی سے بچیں تو ایسے ہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔
5۔ اطاعت رسول دخول جنت کا سبب ہے:
قرآن کے مطابق سب سے زیادہ خوش نصیب اور کامیاب انسان وہ ہے جسے جہنم کی آگ سے بچاکر جنت میں داخل کردیا جائےگا اورساتھ ہی قرآن نے یہ بھی اعلان کردیا ہے کہ اس جنت میں داخلہ تبھی ممکن ہوگا جب ایک انسان اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت وفرمانبرداری کرتے ہوئے اس دنیا میں زندگی گذارے گاجیساکہ فرمان باری تعالی ہے: ’’ وَمَنْ يُّطِــعِ اللّٰـهَ وَرَسُوْلَـهُ يُدْخِلْـهُ جَنَّاتٍ تَجْرِىْ مِنْ تَحْتِـهَا الْاَنْـهَارُ خَالِـدِيْنَ فِيْـهَا ۚ وَذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْـمُ ‘‘ اور جو شخص اللہ تعالی کی اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت واتباع کرے گا تو اسے اللہ تعالی ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جہاں وہ ہمیشہ رہے گا اور یہی سب سے بڑی کامیابی ہے۔(النساء:13)اسی بات کو حبیب خداجناب محمدعربیﷺ نے کچھ یوں بیان کیا کہ ’’ كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى ‘‘میری امت کے سارے افراد جنت میں جائیں گے سوائے اس کے جس نے میرا انکار کیا،صحابۂ کرام نے کہاکہ اے اللہ کے نبی اکرم ومکرم ﷺ’’ وَمَنْ يَأْبَى ‘‘کس نے آپ کا انکار کیا توآپﷺ نے فرمایا کہ ’’ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى ‘‘جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہوگا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے میرا انکار کیا۔(بخاری:7280)
6۔ اطاعت رسول پرتکمیل اجر کا وعدہ:
رب العالمین کے طرف سے اطاعت رسولﷺ پر ایک انعام واکرام یہ بھی ملے گا کہ کسی کے بھی نیک عملوں کے اجروثواب میں کمی نہ کی جائے گی جیسا کہ فرمان باری تعالی ہےکہ:’’ وَاِنْ تُطِيْعُوا اللّٰـهَ وَرَسُوْلَـهُ لَا يَلِتْكُمْ مِّنْ اَعْمَالِكُمْ شَيْئًا ‘‘ اگر تم اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت واتباع کروگے تو تمہارے اعمال کے اجروثواب میں کچھ بھی کمی نہ کی جائے گی۔(الحجرات:14)اس آیت کی روشنی میں ان لوگوں کو اپنے اپنے نیک عملوں کا جائزہ لینا چاہئے جولوگ اپنے من سے اور اپنی طرف سے نیک عملوں کو انجام دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کرنے میں کیا حرج ہے ،جی یاد رکھ لیں بالکل حرج ہے کیونکہ رب نے یہ اعلان کردیا ہے کہ انہیں نیک عملوں پر اجروثواب ملے گا جس پر رب کے رسولﷺ کا قول وعمل ہوگااور جو بھی عمل رب کے رسولﷺ کے قول وعمل کے خلاف ہوگا گرچہ وہ کتنا ہی اچھا کیوں نہ ہوں ،ساری دنیا اس پر کیوں نہ عمل کرنے لگے مگر پھر بھی وہ بیکار وعبث اور رائیگاں ہیں،رب کے رسول کی اطاعت کے بغیر ہر عمل وعامل مردود ہے اور ایسے لوگوں کی تمام محنتیں رائیگاں وبیکار ہیں اور ایسے ہی لوگوں کے بارے میں سورہ الغاشیہ کے اندر یہ خبر دی گئی ہے کہ ’’ وُجُوْهٌ يَّوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ ،عَامِلَـةٌ نَّاصِبَةٌ ، تَصْلٰى نَارًا حَامِيَةً ‘‘ اس دن بہت سے چہرے ذلیل ہورہے ہوں گےاور محنت کرنے والے تھکے ہوئے ہوں گے مگر پھر بھی وہ دہکتی ہوئی آگ میں جائیں گے۔(الغاشیۃ:2-4)
7۔ اطاعت رسولﷺ میں ہرطرح کی خیر وبھلائی موجودہے:
اگر ایک انسان آنکھ بند کرکے اپنی زندگی کے تمام معاملات کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے حکم کے مطابق گذارنا شروع کردے تو اطاعت رسولﷺ کاایک عظیم فائدہ اسے یہ بھی ملتاہے کہ اس کی وجہ سے اس کی دنیاوی زندگی میں بھی خوشحالی وہریالی آجاتی ہے، لوگ بھی ایسے انسان کی زندگیوں کو حسرت کی نگاہوں سے دیکھنے لگ جاتے ہیں اگر آپ کو میری باتوں پر یقین نہ ہو تو یاد کیجئے صحیح مسلم شریف حدیث نمبر1480 کی اس روایت کو جس کے اندر اس بات کا ذکر موجودہے حضرت فاطمہ بنت قیسؓ خود بیان کرتی ہیں کہ جب ان کے شوہر نے ان کو طلاق دے دیا تو عدت کے بعد وہ آپﷺ کےپاس یہ مشورہ لینے آئیں کہ انہیں دوآدمیوں حضرت معاویہ بن ابوسفیان ؓ اور حضرت ابوجہمؓ نے نکاح کا پیغام بھیجا ہے وہ کس سے نکاح کرے تو آپﷺ نے انہیں یہ مشورہ دیا کہ ’’ أَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ تَرِبٌ لَا مَالَ لَهُ، وَأَمَّا أَبُو جَهْمٍ فَرَجُلٌ ضَرَّابٌ لِلنِّسَاءِ‘‘ دیکھو معاویہؓ آج کل غربت کی زندگی گذار رہے ہیں اور ان کے پاس کچھ مال وغیرہ بھی نہیں ہے اور رہی ابو جہمؓ کی بات تو وہ بھی بہت ہی زیادہ سخت مزاج ہیں اور عورتوں پر ہاتھ بھی اٹھادیتے ہیں اسی لئے تم میری بات سنو اور ’’ اِنْكِحِي أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ‘‘ اسامہ بن زیدؓ سے نکاح کرلو!فاطمہ بنت قیس کہتی ہیں کہ ’’ فَكَرِهْتُهُ ‘‘ میں نے ان کو ناپسند کیا مگر پھر بھی آپﷺ نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے کہا کہ تم اسامہ سے ہی نکاح کر لو،وہ ایک بہت ہی نیک انسان ہیں اور پھر یہ فرمایا کہ ’’ طَاعَةُ اللهِ وَطَاعَةُ رَسُولِهِ خَيْرٌ لَكِ ‘‘ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت واتباع ہی میں تمہارے لئے خیر چھپا ہے ،فاطمہ بنت قیسؓ کہتی ہیں کہ ’’ فَتَزَوَّجْتُهُ ‘‘ پھر میں نے ان سے نکاح کرلیا اور پھرکیا تھا ’’ فجعلَ اللَّهُ تعالى فيهِ خيرًا كثيراً ‘‘اللہ تعالی نے اس نکاح میں اتنی خیروبرکت رکھ دی کہ’’ فَاغْتَبَطْتُ ‘‘ اس زمانے کے لوگ مجھ پر رشک کیا کرتے تھے۔ (مسلم:1480،صحیح ابوداؤد للألبانی:2284،صحیح ابن ماجہ للألبانی:1527)دیکھا اور سنا آپ نے کہ جو چیز انہیں پسند نہیں تھیں مگر اطاعت رسولﷺ کے آگے گردن جھکانے سے لوگ ان کی خوش نصیبی پر رشک کیا کرتے تھے۔
اللہ قسم!اطاعت رسول کو اپنانے والااور حکم رسولﷺ پر گردن جھکانے والا کبھی بھی تنگ حال وپریشان حال نہیں ہوسکتاہےبلکہ زندگی کی ہرخوشیاں اس کی قدم چومے گی جیسا کہ انس بن مالکؓ کہتے ہیں کہ آپﷺ نے سیدنا جلیبیبؓ سے ایک دن فرمایا کہ تم فلاں انصاری صحابی کے گھر جاؤ اور ان سے کہو کہ آپﷺ نے تمہیں سلام عرض کیا ہے اور ان کا حکم ہے کہ ’’ زَوِّجُوْنِیْ اِبْنَتَکُمْ ‘‘ تم اپنی بیٹی کا نکاح مجھ سے کردو؟ چنانچہ جلیبیبؓ اس انصاری صحابی کے گھر جاتے ہیں اور فرمان مصطفی ﷺ سے آگاہ کرتے ہیں،لڑکی کے والد نے کہا کہ رکئے ذرا میں اپنی بیوی سے رائے ومشورہ کرلیتاہوں اور پھر آپ کو بتاتا ہوں ،چنانچہ جب انصاری صحابی نے اپنی بیوی سے مشورہ کیا تو اس نے فورا انکار کردیا اور کہا کہ اللہ کی قسم ہرگز نہیں! میں نے تو اس سے اچھے اچھے رشتے کو ٹھکرا دیا ہے اورمیں اپنی بیٹی کابیاہ اس سےکردوں! ہرگز نہیں!
ادھر وہ دونوں میاں بیوی آپس میں مشورہ کررہے ہیں اوران کی بیٹی پردے کی آڑ میں سب کچھ سن رہی ہےکہ اس کی والدہ باربار انکار کررہی ہے اور کسی بھی حال میں جلیبیب سے نکاح کرنے کے لئے تیار نہیں ہے بالآخر اس نیک سیرت لڑکی نے نے اپنے والدین سے کہا کہ ’’ أنْ تَرَدُّوْا عَلَی رَسُوْلِ اللہِ ﷺ أمْرَہُ ‘‘ کیا آپ لوگ نبیﷺ کے حکم کورد کردیں گے سنئے ’’ اِنْ کَانَ قَدْ رَضِیَہُ لَکُمْ فَانْکِحُوْہُ ‘‘ اگرآپﷺ میرے اس رشتے سے راضی ہیں تو آپ دونوں میرا اسی جلیبیب سے نکاح کردیں کیونکہ میرا یہ عقیدہ اور میرا یہ ماننا ہے کہ ’’ فَاِنَّہُ لَنْ یُّضَیِّعَنِیَ ‘‘ وہ مجھے ہرگز ہرگز ضائع وبرباد ہونے نہیں دیں گے ،چنانچہ جب ان کی بیٹی نے ایسا کہا تو ان کے والدین کی آنکھیں کھل گئیں اور سیدھا آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ اے اللہ کے نبی اکرم ومکرمﷺ’’ اِنْ کُنْتَ قَدْ رَضِیْتَہُ فَقَدْ رَضِیْنَاہُ ‘‘ اگر آپ اس رشتے سے راضی ہیں تو ہم بھی راضی ہیں ،ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے ،آپ کا حکم سرآنکھوں پر چنانچہ آپﷺ نے اس نیک سیرت لڑکی کا نکاح جلیبیبؓ سے کردیا۔
اب آگے کیا ہوتا ہے وہ بھی ذرا سنئے سیدنا انسؓ بیان کرتے ہیں کہ جب آپﷺ کو اس لڑکی کے مذکورہ بالا باتوں کا علم ہوتاہے تو آپﷺ اس کے حق میں یہ دعا کرتے ہیں کہ ’’ اللهُمَّ صُبَّ عَلَيْهَا الْخَيْرَ صَبًّا ، وَلَا تَجْعَلْ عَيْشَهَا كَدًّا كَدًّا ‘‘ اے اللہ اس لڑکی پر خیر وبھلائی کے دروازے کو کھول دے اور اس کی زندگی کو مشقت وپریشانی سے دور رکھ،چنانچہ حضرت انس گواہی دیتے ہیں کہ بعد ازاں ’’ فَمَا كَانَ فِي الْأَنْصَارِ أَيِّمٌ أَنْفَقَ مِنْهَا ‘‘ میں نے اس لڑکی کو دیکھا کہ وہ مدینہ منورہ کے سب سے خوشحال گھرانوں میں سے تھیں۔(صحیح ابن حبان للألبانی:4059) دیکھا اور سنا آپ نے کہ اطاعت رسول کی بناپرکس طرح سے یہ گھرانہ خوشحال رہا ۔
8۔ اطاعت رسول ہدایت کی راہ پر گامزن ہونے کی دلیل ہے:
آج ہرمسلمان اپنے اپنے طورپر الگ الگ راستےاور مسلکوں کو اپنا کر خوش ہورہاہے اور سمجھتا ہے کہ وہ ہدایت کی راہ پر گامزن ہے مگر انہیں اس بات کی خبر نہیں ہے کہ ابدی ودائمی ہدایت صرف اور صرف نبی امی کی اطاعت واتباع میں ہی ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے : ’’ قُلْ اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُـمِّلَ وَعَلَيْكُمْ مَّا حُـمِّلْتُـمْ وَاِنْ تُطِيْعُوْهُ تَهْتَدُوْا ۚ وَمَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِيْنُ ‘‘ کہ اے اللہ کے نبی اکرم ومکرمﷺ آپ یہ اعلان کردیں کہ اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرو ،اور اگر تم نے روگردانی کی تورسول کے ذمے تو صرف وہی ہے جو ان پر لازم کیا گیا ہے اور تم پر اس کی جوابدہی ہے جو تم پر لازم کردیا گیا ہے( اور ہاں یاد رکھ لو !)اگر تم اپنے نبیﷺ کی اتبا ع واطاعت کروگے تو ہدایت پاجاؤگے،سنو رسول کے ذمے تو صرف صاف طور پر پہنچا دیناہے۔(النور:54)اسی طرح سے سورہ الاعراف آیت نمبر158 کے اندر رب العالمین نے فرمایا کہ ’’فَاٰمِنُـوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِـهِ النَّبِىِّ الْاُمِّىِّ الَّـذِىْ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَكَلِمَاتِهٖ وَاتَّبِعُوْهُ لَعَلَّكُمْ تَـهْتَدُوْنَ ‘‘اے لوگو! اللہ تعالی پر ایمان لاؤ اور اس کے نبی امیﷺ پر جو کہ اللہ تعالی اور اس کے احکام پر ایمان رکھتے ہیں اور ان کا اتباع کرو تاکہ تم ہدایت پر آجاؤ۔
9۔ اطاعت رسول تمام گمراہیوں سے نجات پاجانے کا واحدذریعہ ہے:
آج جب کہ ہرطرف گمراہیت ہے اطاعت رسول کے بجائے ہرچہارسو پیری ومریدی کا جال بچھا ہوا ہے ،فرمان رسولﷺ کو پس پشت ڈال کرہرکوئی یہی کہتا نظرآتا ہے کہ وہ حق پر ہے جب کہ حق ودرست بات یہ ہے کہ سنت کی مخالفت کرکے ،حکم رسولﷺ کے آگے گردن نہ جھکاکرکے کبھی بھی کوئی انسان گمراہیت وضلالت سے نجات نہیں پاسکتاہے کیونکہ حبیب خداﷺ نے یہ اعلان کردیا ہے کہ ہرطرح کی گمراہیت سے نجات صرف اور صرف اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت واتباع ہی میں ہے جیسا کہ حجۃ الوداع کے موقع سے آپﷺ نے خطبہ دیا اور فرمایا کہ اے لوگو! سن لو ! اب شیطان اس بات سے مایوس ہوچکا ہے کہ تمہاری اس سرزمین عرب میں اس کی پوجا کی جائے گی لیکن وہ اس بات سے ابھی بھی مطمئن ہے کہ وہ اعمال جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو ان میں اس کی اطاعت کی جائے گی،لہذا تم شیطان کی چالوں سے بچتے رہنے اور ہاں میری ایک نصیحت یاد رکھنا کہ ’’ أَنِّیْ قَدْ تَرَکْتُ فِیْکُمْ مَا اِنِ اعْتَصَمْتُمْ بِہِ فَلَنْ تَضِلُّوْا أَبَداً کِتَابَ اللہِ وَ سُنَّۃَ نَبِیِّہِ ‘‘میں تمہارے درمیان ایسی چیزکو چھوڑ کر کےجارہاہوں کہ اگر تم اسے مضبوطی سے تھام لوگے تو پھرتم کبھی بھی گمراہ نہیں ہوگے اور وہ اللہ کی کتاب اور اس کے نبیﷺ کی سنت ہے۔(صحیح الترغیب والترھیب:40)
10۔اطاعت رسول سےہراختلاف سے نجات مل جاتی ہے:
آج جب کہ مسلمانوں کے اندر ہرمسئلے میں اختلاف ہےہرکوئی اپنی اوراپنے مسلک کو صحیح کہہ رہاہے،فرائض سے لے کرسنن ونوافل تک ،عقائد ومعاملات سے لے کرعبادات وریاضات تک الغرض مذہب اسلام کا کوئی ایسا شعبہ نہیں ہے جس کے اندر مسلمانوں نے اختلاف نہ کیا ہو اور جیسے جیسے قیامت نزدیک ہورہی ہے ویسے ویسے دن بدن یہ اختلاف مسلمانوں میں بڑھتا ہی جارہاہےتو ایسے پرفتن دورمیں حبیب کائناتﷺ نے اپنے امتیوں کو اس بات کی تلقین کردی ہے کہ جب ہرچہارسو اختلاف وانتشار ہو تو تم صرف اورصرف میری اتباع کرنا کیونکہ میری اتباع واطاعت ہی تم کو ہرطرح کے اختلاف وانتشار سے بچا سکتی ہے جیسا کہ عرباض بن ساریہؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن آپﷺ نے ہمیں نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ اے لوگو سن لو!’’ فَاِنَّہُ مَنْ یَّعِشْ مِنْکُمْ بَعْدِی فَسَیَرَی اِخْتِلَافاً کَثِیْراً فَعَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَ سُنَّۃِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِیِّیْنَ تَمَسَّکُوْا بِھَا وَ عَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ ‘‘ تم میں سے جولوگ بھی میرے بعد زندہ رہیں گے وہ بہت زیادہ اختلافات کو دیکھیں گے تو ایسے حالات میں تم میری سنت کو لازم پکڑنا اورہاں میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کے طریقے کو بھی لازم پکڑلینااور مضبوطی سے اسی راستے پر جمے رہنا۔(صحیح ابوداؤد للألبانیؒ:3851،ابن ماجہ:42،ترمذی:2676)
آخر میں رب العالمین سے دعاگو ہوں کہ اے الہ العالمین تو ہم تمام مسلمانوں کو آپﷺ کا سچا اور پکا اتباع واطاعت کرنے والا بنا۔آمین یا رب العالمین
کتبہ
ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی
ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی