السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
تفصیل ان شاء اللہ شیخ اسحاق سلفی بھائی بیان کریں گے، میں بھی کچھ حصہ ڈالنے کی کوشش کروں گا ان شاء اللہ!
فی الوقت اتنا عرض ہے کہ یہاں دنیاوی حیات و برزخی حیات کے فرق کو نہیں سمجھا گیا ہے، مزید کہ آیت کا کا اطلاق غلط کیا جارہا ہے، اور اسے مسلمانوں کے لئے خاص کرنے کی سعی کی ہے، جبکہ یہ آیت ایمان نہ لانے والوں کے متعلق ہے:
وَمَنْ أَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِي فَإِنَّ لَهُ مَعِيشَةً ضَنْكًا وَنَحْشُرُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَعْمَى (124) قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِي أَعْمَى وَقَدْ كُنْتُ بَصِيرًا (125) قَالَ كَذَلِكَ أَتَتْكَ آيَاتُنَا فَنَسِيتَهَا وَكَذَلِكَ الْيَوْمَ تُنْسَى (126) وَكَذَلِكَ نَجْزِي مَنْ أَسْرَفَ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِآيَاتِ رَبِّهِ وَلَعَذَابُ الْآخِرَةِ أَشَدُّ وَأَبْقَى (127) ﴿سورة طه﴾
اور (ہاں) جو میری یاد سے روگردانی کرے گا اس کی زندگی تنگی میں رہے گی، اور ہم اسے بروز قیامت اندھا کر کے اٹھائیں گے (124) وه کہے گا کہ الٰہی! مجھے تو نے اندھا بنا کر کیوں اٹھایا؟ حاﻻنکہ میں تو دیکھتا بھالتا تھا (125) (جواب ملے گا کہ) اسی طرح ہونا چاہئے تھا تو میری آئی ہوئی آیتوں کو بھول گیا تو آج تو بھی بھلا دیا جاتا ہے (126) ہم ایسا ہی بدلہ ہر اس شخص کو دیا کرتے ہیں جو حد سے گزر جائے اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہ لائے، اور بیشک آخرت کا عذاب نہایت ہی سخت اور باقی رہنے واﻻ ہے (127) ﴿سورة طه﴾