کفایت اللہ
عام رکن
- شمولیت
- مارچ 14، 2011
- پیغامات
- 5,001
- ری ایکشن اسکور
- 9,806
- پوائنٹ
- 773
افطار کے مسائل (سلسلہ رمضانی دروس حدیث) {3}
● ● ● ●
تحریر : کفایت اللہ سنابلی
● ● ● ●
عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لاَ يَزَالُ النَّاسُ بِخَيْرٍ مَا عَجَّلُوا الفِطْرَ»
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری امت کے لوگوں میں اس وقت تک خیر باقی رہے گی، جب تک وہ افطار میں جلدی کرتے رہیں گے۔[ صحیح البخاري،رقم 1957]۔
✿ افطار کا حکم :
افطار کرنا مستحب ہے واجب نہیں ، صحابی رسول قيس بن صرمة الأنصاري رضی اللہ عنہ نے رمضان میں بغیرافطارو سحری کے دوسرے دن کا روزہ رکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا تذکرہ ہوا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قضاء کا حکم نہیں دیا اورنہ اسے غلط کہا [صحیح البخاري،رقم 1915]۔
✿ افطارمیں جلدی کرنا:
پیش کردہ حدیث سے معلوم ہوا کہ افطارمیں جلدی کرنا چاہے ، لہٰذا جولوگ احتیاط کے نام پر تاخیر کرتے ہیں درست نہیں، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی افطار میں جلدی کرتے تھے [صحيح مسلم ،رقم 1099]۔
صحابی رسول ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”عَجِّلُوا الْفِطْرَ؛ فَإِنَّ الْيَهُودَ يُؤَخِّرُونَ“
”افطار میں جلدی کرو کیونکہ یہودی افطار میں تاخیر کرتے ہیں“[ابن ماجه1698 ،حسن]۔
✿ افطار کی دعاء (ذکر):
بسم اللہ کہہ کرافطار کرنا چاہئے ، اس موقع پر پڑھی جانے یہ کلمات :”اللَّهُمَّ لَكَ صُمْتُ، وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ“[سنن أبي داود2358] اوراس جیسے دیگر اذکار وکلمات ثابت نہیں ہیں۔
✿ سامان افطار:
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ :
«كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُفْطِرُ عَلَى رُطَبَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ رُطَبَاتٌ، فَعَلَى تَمَرَاتٍ، فَإِنْ لَمْ تَكُنْ حَسَا حَسَوَاتٍ مِنْ مَاءٍ»
”اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم تازہ کجھوروں سے افطار کرتے تھے اگر یہ میسرنہ ہوتیں تو چھوہاروں سے افطار کرتے یہ بھی نہ ہوتی تو پانی کے چند گھونٹ پی لیا کرتے تھے“[سنن أبي داود، رقم 2356 ، صحیح]
مخلوط پانی یعنی شربت وغیرہ کا استعمال بھی درست ہے ، امام بخاری رحمہ اللہ نے باب قائم کیا ہے :
”يُفْطِرُ بِمَا تَيَسَّرَ مِنَ المَاءِ، أَوْ غَيْرِهِ“
”پانی وغیرہ جو چیز بھی پاس ہو اس سے روزہ افطار کر لینا چاہئے“[صحیح البخاري، قبل الرقم 1956]
پھر اس کے تحت ایک حدیث ذکر کی جس میں ہے :
«انْزِلْ فَاجْدَحْ لَنَا»
”یعنی سواری سے اترو اورہمارے (افطار) کے لئے ستو گھولو“ [صحیح البخاري،1956]
✿ جن چیزوں سے افطارثابت نہیں :
① نمک سے افطار کرنا ثابت نہیں ، کسی بھی روایت میں اس کا ذکر نہیں ۔
② دودھ سے افطار کرنا بھی صحیح حدیث سے ثابت نہیں اوررہی یہ روایت :
”كان يستحب إذا أفطر أن يفطر على لبن، فإن لم يجد فتمر، فإن لم يجد حسا حسوات من ماء“[رواه ابن عساكر (2/ 381/ 1) ، والضياء في "المختارة" (1/ 495)]۔
تو یہ ضعیف ہے دیکھئے:الضعيفة رقم 4269۔
③ آگ سے پکی ہوئی چیزوں سے افطار میں پرہیز ثابت نہیں ، اوررہی یہ روایت:
”عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «يُحِبُّ أَنْ يُفْطِرَ عَلَى ثَلَاثِ تَمَرَاتٍ أَوْ شَيْءٍ لَمْ تُصِبْهُ النَّارُ“[مسند أبي يعلى الموصلي 6/ 59]۔
تو یہ روایت سخت ضعیف ہے دیکھئے الضعیفہ رقم 996 ۔
◄ تنبیہ:
باجماعت نماز پڑھنے والے حضرات افطار میں کچی پیاز اور کچا لہسن استعمال نہ کریں کیونکہ جماعت کے لئے مسجد جانا ہوگا اورمسجد میں یہ چیزیں کھا کرآنا منع ہے ۔
کچھ لوگ تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں ، یہ چیز توتمام اوقات میں ناجائز ہے لیکن افطار میں اس کے استعمال سے اس کی قباحت اوربڑھ جاتی ہے کیونکہ اس کی بدبو پیاز اورلہسن کی بدبو سے بھی زیادہ ناپسندیدہ ہے۔
✿ غیر مسلم کی طرف سے افطار:
اگرغیرمسلم حلال اورپاک چیز افطارکے لئے بھیجے تو جس طرح اس کی عام دعوت قبول کرنا جائز ہے اسی طرح اس کی افطار کی دعوت بھی قبول کرنا جائز ہے لیکن سیاسی افطار پارٹیوں کا معاملہ الگ ہے اس میں بڑی قباحتیں ہیں اس لئے اس سے پرہیز ہی بہترہے خواہ یہ نام نہاد مسلمانوں ہی کی طرف سے کیوں نہ ہو۔
✿ افطار کے بعد ذکر :
افطار کے بعد درج ذیل کلمات پڑھنا چاہئے :
«ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ، وَثَبَتَ الْأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ»
”پیاس بجھ گئی ، رگیں تر ہوگئی ، اوراللہ نے چا ہا تو اجربھی ثابت ہوگیا“[سنن أبي داود2357 ، صحیح]
(کفایت اللہ سنابلی)