فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
https://www.urduvoa.com/a/ngo-office-attacked-in-jalalabad-24jan2018/4221582.html
ايک بار پھر دہشت گردوں کی جانب سے معاشرے کے غير محفوظ طبقے کو دانستہ نشانہ بنايا گيا۔
داعش کی جانب سے بچوں کی بہبود کے ليے کوشاں "سيو دا چلڈرن" جيسی معروف عالمی تنظيم پر ظالمانہ حملے نے ان کے اس لغو دعوے کی حقيقت بے نقاب کر دی ہے کہ وہ معاشرے کے پسے ہوۓ طبقے کی حفاظت کے ليے اپنی نام نہاد خلافت کی راہ ہموار کر رہے ہيں۔
اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے۔ بچوں اور ان افراد پر حملہ جو بے يارومددگار بچوں کی مدد کے ليے کوشاں ہیں، کوئ مقدس لڑائ يا آزادی کی جدوجہد نہيں بلکہ بزدلی اور بدترين دہشت گردی کے زمرے ميں آتا ہے۔
"سيو دا چلڈرن" ايک ايسی تنظيم ہے جس نے کافی عرصے سے انتہائ شفاف انداز ميں دنيا بھر ميں مقامی حکومتوں اور متعلقہ عہديداروں کے ساتھ مکمل تعاون سے فرائض سرانجام ديے ہيں۔
يہ بے سروپا دليل اور توجيہہ کہ اس قسم کے حملے کسی بھی طور جائز قرار ديے جا سکتے ہيں کيونکہ يہ امريکی يا مغربی مفادات کو نقصان پہنچانے کے ليے ہيں – بالکل لغو ہيں۔ حقيقت يہ ہے کہ سيو دا چلڈرن نامی يہ تنظيم سال 1976 سے افغانستان ميں سرگرم عمل ہے جس دوران صحت، تعليم اور غذائ تحفظ سے متعلق منصوبوں پر عمل کيا گيا اور اس کے مثبت اثرات لاکھوں بچوں اور ان کے خاندانوں تک پہنچے۔
يہ تصور کہ چند گنے چنے غيرملکی کارکن اور رضاکار جو مقامی افغان اہلکاروں اور ملازمين کے مکمل تعاون، حمايت اور افغان حکومت کی اجازت اور علم کے ساتھ اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہيں، ان پر حملوں سے داعش کے يہ دہشت گرد "مقدس جنگجو" کا درجہ حاصل کر ليں گے صرف ايک مضحکہ خيال کہانی ہی تصور کيا جا سکتا ہے۔
"سيو دا چلڈرن" نے 120 سے زائد ممالک ميں اپنی خدمات سرانجام ديں اور اس دوران امريکہ اور ديگر ممالک ميں لاکھوں بچوں کی مدد کی گئ۔
انسانی بنيادوں پر اس تنظيم کی عالمی کاوشوں سے متعلق رپورٹ کا لنک پيش ہے۔
https://campaigns.savethechildren.net/report
https://www.urduvoa.com/a/ngo-office-attacked-in-jalalabad-24jan2018/4221582.html
ايک بار پھر دہشت گردوں کی جانب سے معاشرے کے غير محفوظ طبقے کو دانستہ نشانہ بنايا گيا۔
داعش کی جانب سے بچوں کی بہبود کے ليے کوشاں "سيو دا چلڈرن" جيسی معروف عالمی تنظيم پر ظالمانہ حملے نے ان کے اس لغو دعوے کی حقيقت بے نقاب کر دی ہے کہ وہ معاشرے کے پسے ہوۓ طبقے کی حفاظت کے ليے اپنی نام نہاد خلافت کی راہ ہموار کر رہے ہيں۔
اس حوالے سے کوئ ابہام نہيں ہونا چاہيے۔ بچوں اور ان افراد پر حملہ جو بے يارومددگار بچوں کی مدد کے ليے کوشاں ہیں، کوئ مقدس لڑائ يا آزادی کی جدوجہد نہيں بلکہ بزدلی اور بدترين دہشت گردی کے زمرے ميں آتا ہے۔
"سيو دا چلڈرن" ايک ايسی تنظيم ہے جس نے کافی عرصے سے انتہائ شفاف انداز ميں دنيا بھر ميں مقامی حکومتوں اور متعلقہ عہديداروں کے ساتھ مکمل تعاون سے فرائض سرانجام ديے ہيں۔
يہ بے سروپا دليل اور توجيہہ کہ اس قسم کے حملے کسی بھی طور جائز قرار ديے جا سکتے ہيں کيونکہ يہ امريکی يا مغربی مفادات کو نقصان پہنچانے کے ليے ہيں – بالکل لغو ہيں۔ حقيقت يہ ہے کہ سيو دا چلڈرن نامی يہ تنظيم سال 1976 سے افغانستان ميں سرگرم عمل ہے جس دوران صحت، تعليم اور غذائ تحفظ سے متعلق منصوبوں پر عمل کيا گيا اور اس کے مثبت اثرات لاکھوں بچوں اور ان کے خاندانوں تک پہنچے۔
يہ تصور کہ چند گنے چنے غيرملکی کارکن اور رضاکار جو مقامی افغان اہلکاروں اور ملازمين کے مکمل تعاون، حمايت اور افغان حکومت کی اجازت اور علم کے ساتھ اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہيں، ان پر حملوں سے داعش کے يہ دہشت گرد "مقدس جنگجو" کا درجہ حاصل کر ليں گے صرف ايک مضحکہ خيال کہانی ہی تصور کيا جا سکتا ہے۔
"سيو دا چلڈرن" نے 120 سے زائد ممالک ميں اپنی خدمات سرانجام ديں اور اس دوران امريکہ اور ديگر ممالک ميں لاکھوں بچوں کی مدد کی گئ۔
انسانی بنيادوں پر اس تنظيم کی عالمی کاوشوں سے متعلق رپورٹ کا لنک پيش ہے۔
https://campaigns.savethechildren.net/report
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/
digitaloutreach@state.gov
www.state.gov
https://twitter.com/USDOSDOT_Urdu
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
https://www.instagram.com/doturdu/
https://www.flickr.com/photos/usdoturdu/