اللہ رب العالمین کی توحید اور امام الانبیاء ﷺ کی رسالت کے اقرار کے بعد انسان پر جو سب سے اہم ترین ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اپنے آپ کو مسلمانوں کی صف میں شامل کرنے اور اپنے کافروں کے درمیان امتیاز پیدا کرنے کےلیے ، وہ نماز ہےرسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: "بین العبد والکفر ترک الصلاۃ " [[مسند المستخرج علی صحیح الامام مسلم ۱۶۰/۱ (۲۴۵)]]
"بندے اور کافر کے درمیان فرق نماز کے ترک کا ہے"
یعنی جو شخص نماز کاتارک ہے وہ بندہ بلکہ کافر ہے اللہ تعالیٰ کا بندی حقیقی وہ ہوگا جو نماز ترک کرنے والا نہ ہو۔
نیز فرمایا: "من ترک الصلاۃ المکتوبۃ متعمداً فقد کفر" [[معجم الاوسط للطبرانی ۳۴۳/۳ (۳۳۴۸)]]
"جس بندے نے ایک بھی فرضی نماز جان بوجھ کر عمداً چھوڑ دی اس نے کفر کیا"
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
"اگر وہ (کفر و شرک سے) توبہ کرلیں اور نماز قائم کرنے لگیں اور زکوٰۃ ادا کرنے لگیں تب وہ تمھارے دینی بھائی ہیں" [[التوبه]]
اگر ان تینوں کاموں سے کوئی ایک کام بھی نہ ہو، کفر و شرک سے توبہ نہ ہو یا نماز کا قیام نہ ہو یا زکوٰۃ کی ادائیگی نہ ہو تو پھر اخوت دینی پیدا نہیں ہوتی اور اسلامی برادری میں وہ بندہ داخل نہیں ہو سکتا۔
اسی طرح فرمایا:
" اگر وہ (کفر و شرک) سے توبہ کرلیں اور نماز قائم کرلیں اور زکوٰۃ ادا کریں تو پھر تم ان کا راستہ چھوڑ دو۔"
یعنی پھر تم نے ان کے خلاف تلوار اُٹھا کر جہاد نہیں کرنا۔ اور اگر ان تینوں کا موں میں سے کوئی ایک کام بھی یہ لوگ نہیں کرتے تو ان کے خلاف قتال و جہاد کرنا تمھارے لیے روا اور جائز ہے۔ کیونکہ اللہ رب العالمین کےہاں یہ لوگ مسلم و مؤمن کہلاوانے کے حق دار نہیں ہیں بلکہ یہ کفر کر چکے ہیں۔
اللہ رب العالمین جب اہل جنت کو جنت میں داخل کر چکے اوراہل جہنم کو جہنم میں باقی چھوڑ دیا جائے گا اور اس کے بعد کوئی بھی شخص جہنم سے نکل کر جنت می نہیں جائے گا ، شفاعت کرنے والے تمام تر انبیاء ورسل ، صدیقین، شہداء، صلحاء سارے کےسارے شفاعت کر چکے ہوں گے ، اللہ رب العالمین کی آخری شفاعت کے ذریعے بھی الہ واحد القہار کی مٹھی بھر لوگ جہنم سے نکل کر جنت میں جا چکیں گے تب اہل جنت اور اہل جہنم کے مابین مکالمہ ہو گا۔ جنتی جہنمیوں سے پوچھیں گے:
"تمھیں جہنم میں کس چیز نے داخل کردیا"
وہ جواب دیں گے کہ ہمارا جرم یہ تھاکہ:
"ہم نمازیوں میں سے نہ تھے اور نہ ہی ہم (زکوٰۃ ادا کرکے) مسکین کو کھلاتے تھے اور ہاں باتیں نبانے والوں کے ساتھ مل کر فضول بحثیں ضرور کیا کرتے تھے اور ہم جزا کے دن کو جھٹلایا کرتے تھے، یہاں تک کہ ہمارے پاس یقین آگیا۔
تو اللہ رب العالمین نے ان اعمال کی وجہ سے ان کو یہ سزا دی کہ:
"ان لوگوں کو شفاعت کرنے والوں کی شفاعت نے فائدہ نہ دیا"