عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,402
- ری ایکشن اسکور
- 9,991
- پوائنٹ
- 667
چندصدیاں پہلے مختلف مذہبی اور نسلی اکائیاں الگ الگ بود و باش اختیار کرتی تھیں اور ان کے درمیان اختلاط و اشتراک بہت کم پایا جاتا تھا ۔ اس لئے اقلیتوں کا وجود کم ہوتا تھا ۔ سترویں صدی کے انقلاب اور جمہوری نظام حکومت کے ارتقاء کے باعث صورتحال میں تبدیلی آئی ۔ اور کثیر مذہبی ، کثیر لسانی ، کثیر تہذیبی اور کثیر نسلی سماج کو ارتقاء حاصل ہوا ۔ چناچہ آج بحثیت مجموع دنیا میں اقلیتیں زیادہ ہیں ۔ خود مسلمانوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ دنیا میں مسلمان اقلیتوں کا تناسب پچاس فی صد ہے ۔ ان حالات نے عالمی سطح پر اقلیتوں کے حقوق کے مسلہ کو اہم بنا دیا ہے ۔ بین الاقوامی قوانین میں بھی اس کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے ۔ انسانی حقوق کے چارٹ میں اس کو شامل کیا گیا ہے ۔ اور اسی طرح دنیا کے تمام ممالک کے ملکی قوانین میں بھی اس کی رعایت کی گئی ہے ۔ کیونکہ اکثریت کا استبداد بعض اوقات اقلیت کے لئے معاشرہ کو ظلم و جور کی بھٹی بنا دیتا ہے ۔ اسی لئے اسلام میں اقلیتوں کے حقوق کو خصوصی اہمیت دی گئی ہے اور تاریخ شاہد ہے کہ مسلمانوں نے اپنے اقتدار اور غلبہ کے دور میں بڑی حد تک اس کو ملحوظ رکھا ہے ۔ درج ذیل کتاب اسی حوالے سے انڈیا میں منعقد کرائے گئے ایک سیمینار میں کئے گئے مختلف خطابات کا مجموعہ ہے ۔ جس میں متعلقہ موضوع کے تمام پہلووں کا احاطہ کرنے کی کوشش کی گئ ہے ۔ (ع۔ح)
Last edited: