allahkabanda
رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 174
- ری ایکشن اسکور
- 568
- پوائنٹ
- 69
الشھید ابو مصعب الزرقاوی رحمہ اﷲ
کی شہرہ آفاق کتاب…………ھل أ تاک حدیث الرافضة؟………سے ماخوذ
التحذیرمن فتنةالرافضة
رافضیت پرقرآن وحدیث اور سلف صالحین کے فتاویٰ کی روشنی میں ایک مختصررسالہ
کی شہرہ آفاق کتاب…………ھل أ تاک حدیث الرافضة؟………سے ماخوذ
التحذیرمن فتنةالرافضة
رافضیت پرقرآن وحدیث اور سلف صالحین کے فتاویٰ کی روشنی میں ایک مختصررسالہ
ترتیب وتلخیص:
ابوحسن الشامی ﷾
ابتدائیہ
اسلام اور عالم اسلام کو جب کبھی کسی فتنے اور سازشوں کا سامنا کرنا پڑا یا پھروہ کسی عظیم مصیبت اور کرب میں مبتلاہوئے تو اس کے پیچھے ہمیشہ جس …………فِرْقَةُ الْغَدْرِ وَالْخِیَانَة…………خائن وغداررافضی قوم کا درپردہ کردار رہا، ان کو ہم عرف عام میں’’شیعہ‘‘کہتے ہیں اور اس کے علاوہ ان کے کفریہ اور شرکیہ عقائدکو ’’سبائیت‘‘کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے ۔زیرنظر تحریر دو ابواب پر مشتمل ہے ۔پہلا باب میں رافضیت کی حقیقت ،اس کی پہچان ،اس کے بارے میں حکم شرعی بلحاظ کفر اور قتال قرآن وسنت اور سلف صالحین کے فتاوی کی روشنی میں ہے اور دوسرا باب بلاد اسلامی عراق میں مجاہدین کے سپہ سالار امام الشھداء شیخ مصعب الزرقاوی شہیدکی کتاب ’’ھل اتاک حدیث الرافضة‘‘سے ماخوذ ہے، جس میں انہوں نے بڑے ہی مدلل اور پر سوز انداز میں مسلمانوں کے سامنے روافض کا اصل چہرہ بے نقاب کیا ہے،کہ کس طرح قرون اولیٰ سے لے کر آج تک یہ گروہ ،مسلمانوں اور اسلام کی جڑیں کانٹے میں پیش پیش رہا، اور جس کی سب سے کربناک مثال عصر حاضر میں عراق کی ہے ،جہاں انہوں نے امریکہ اوردجالی لشکر بلیک واٹر کے ساتھ مل کر اہل السنۃ کے ساتھ وہی بھیانک سلوک کیا جو اس سے پہلے ان کے آباؤاجداد نے ہلاکو خان کے ساتھ مل کر بغداد میں کیا تھا۔اہل السنۃ کی عزتوں کو تار تار کیا گیا ،ان کے مال ومتاع کو برباد کیا گیا اور ان کی جانوں سے خون کی ہولی کھیلی گئی اوراب امریکہ اور اس کے زر خرید غلام یہی کردار اور مناظر پاکستان میں اہل السنۃکے ساتھ دوہرانے کی بڑے پیمانے پر تیاری کرچکے ہیں اور امریکی دفاعی ادارہ پنٹاگون کافی عرصے پہلے یہ بات صراحت سے کہہ چکاہے کہ وہ عراق سے اپنے مشن کے تکمیل کے بعد اپنے اِسی لاؤ لشکر کے ساتھ پاکستان منتقل ہورہا ہے اور اب صورتحال یہ ہے کہ وہ پاکستانی شہروں میں بلیک واٹر کی صورت میں دندناتے پھررہے ہیں اور اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے تیاری کررہے ہیں۔اس کام کو سرانجام دینے کے لئے یعنی پاکستان میں اہل السنۃ کی کمر توڑنے اور ان کو جہاد کے لئے اپنے مال و جان سے مدد کرنے ،جودراصل ان کے مسیح دجال کے خروج میں رکاوٹ بن رہا ہے ،کی عبرتناک سزا دینے کے لئے وہ جس گروہ کے کندھوں کا سہارا لے رہے ہیں وہ یہی ’’روافض‘‘ہیں اور اہل السنۃ میں سے وہ جنہوں نے اپنے دین و ایمان کو دنیا کے تھوڑے سے نفع کے خاطر بربادکرنے اور کفر وارتداد کی صفوں میں کھڑا ہونا پسند کرلیا ہے۔
اے مسلمانانِ پاکستان !یہ وقت جاگنے اور خبردار ہونے کا ہے ۔کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ رافضی گروہ آپ کی غفلت اور عیش کوشی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آپ کے ساتھ وہ ہی معاملہ کرے جو وہ عراق اور افغانستان میں کرچکے ہیں اور یہ بات بھی وہ لوگ جان لیں جو کہ اس فریب میں مبتلا ہیں کہ اہل السنۃ اور روافض کے درمیان اتحاد و یگانگت بھی ممکن ہے،حالانکہ یہ تو وہ گروہ ہے جس کے روحانی ہیروابو لولوء فیروز مجوسی نے حضرت عمربن خطاب کو شہید کیا ،اوران ہی کے سرخیل عبد اللہ بن سبا ملعون کے درپردہ کھڑے کئے گئے فتنے کی وجہ سے حضرت عثمان کو بے دردی سے شہید کیاگیا،اوراسی عبد اللہ بن سبا ملعون کی ریشہ دوانیوں کی وجہ سے حضرت علی اور حضرت معاویہ کے درمیان نزاعات نے شدت اختیار کی جوکہ مسلمانوں کے ناحق خون بہنے کا سبب بنی،یہی وہ سبائی ٹولہ تھا جوکہ حضرت علی کے مقابلے پر آیا ،یہی کوفہ کے رافضی تھے جنہوں نے حضرت حسین کے ساتھ غداری کی اور یہی رافضی ٹولہ تھاکہ جنہوں نے ہلاکو خان کے ساتھ ملک بغداد میں خلافت کی اینٹ سے اینٹ بجائی ،یہ ہی وہ رافضی گروہ تھا کہ جس نے سب سے زیادہ بڑھ چڑھ کر امارت اسلامیہ افغانستان کو گرانے میں امریکہ کی مدد کی،یہ ہی وہ سبائی ٹولہ تھا جس نے عراق میں پھر ہلاکوخان کی یاد کو تازہ کردیا اور اب یہی وہ رافضی ٹولہ ہے جس کا غلبہ اب پاکستان کے اعلیٰ ترین حکومتی،سرکاری،عدالتی اور عسکری عہدوں پرہوچکا ہے جس کے ذریعے وہ اب عراق کی تاریخ پاکستان میں دہرانے کا آغاز کرنے والے ہیں اور بالآخر یہی وہ رافضی گروہ ہے ،جوکہ ان گروہوں میں شامل ہوگا جوکہ دجال کے خطہ اول کے سپاہی ہوں گے اور بالآخر جہنم کا ایندھن بننا ان کا مقدر ٹہرے گا۔حضرت حذیفہ نے فرمایا :’’اسلام کی کڑیا ں ایک ایک کرکے ٹوٹیں گی …………اور تم اپنے پہلے والوں کے طریقوں پر ہوبہو اور قدم بہ قدم چلو گے، نہ تم ان کے راستے سے ہٹو گے اور نہ وہ ہٹیں گے۔یہاں تک کہ فرقوں میں سے دو فرقے رہ جائیں گے۔ان میں سے ایک فرقہ کہے گا کہ پانچ(۵)نمازیں کہاں سے آگئی ؟بلاشبہ ہم سے پہلے والے گمراہ ہوئے ۔اللہ تعالیٰ نے تو یہ ارشاد فرمایا ہے’’اقم الصلوٰة طرفین النھاروزلفاً من اللیل‘‘(تم نماز قائم کرو دن کے دونوں سروں پر اور کچھ رات میں سے )لہٰذا تم صرف تین(۳)نمازیں پڑھاکرواور دوسرا فرقہ یہ کہے گا کہ مومنین کا اللہ پر ایمان فرشتوں کے ایمان کی طرح ہے ،نہ تو ہم کافر ہوتے ہیں اور نہ ہی منافق۔اللہ پر لازم ہے کہ ان دونوں فرقوں کا حشر دجال کے ساتھ کرے‘‘ (مستدر ک الصحیحین للحاکم ،ج:۴،ص:۵۷۴،صحیح الاسناد۔)
اور حضرت حذیفہ سے ہی دوسری روایت میں ان دونوں گروہوں کے بارے میں یہ الفاظ ملتے ہیں :
’’میں امت محمدیہ ﷺکے دو جہنمی گروہوں کواچھی طرح جانتا ہوں (اور پھر آپ نے مذکورہ بالا دونوں گروہوں کاذکر فرمایا)‘‘۔ (مستدر ک الصحیحین للحاکم:۸۲۹۴۔مصنف ابن ابی شیبہ :۳۱۰۵۴۔)
تین نمازوں کا قائل اور پانچ نمازوں کے پڑھنے والوں کو گمراہ سمجھنے والاگروہ روافض کا ہی ہے۔عقل رکھنے والوں کے لئے ان حقائق میں کھلی عبرت موجود ہے اور…………التحذیر من فتنة الرافضة…………انتباہ ہے فتنہ روافض سے…………!!
کتاب ڈاؤن لوڈ کریں
پی ڈی ایف
http://archive.org/download/rfzi_refutd/At_Tehzeer_Min_Fitnatir_Rafiza.pdf
یونی کوڈ
http://archive.org/download/rfzi_refutd/At_Tehzeer_Min_Fitnatir_Rafiza.doc
آن لائن پڑھیں
rfzi_refutd