سید طہ عارف
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 18، 2016
- پیغامات
- 737
- ری ایکشن اسکور
- 142
- پوائنٹ
- 118
اللہ تعالی نے اس جماعت کو جو حکم دیا ہے وہ یہ ہے کہ
"مقرر کیا ہے اس نے ہارے لئے وہ دین جس کی وصیت کی تھی اس نے نوح کو اور جس کی وحی کی ہے ہم نے تیری جانب اور جس کی وصیت کی تھی اس نے ابراہیم علیہ السلام کو، موسی علیہ السلام کو اور عیسی علیہ السلام کو کہ قائم کرو اس دین کو اور پھوٹ نہ ڈالو اس میں." (الشوری)
اس آیت میں لکم کے مخاطب مسلمان اور پوری امت مسلمہ ہے ان کو مخاطب کرکے اللہ نے فرمایا کہ تمہاری جماعت کا مقصد وجود وہی ہے جو انبیاء علیہم السلام کا مقصد بعثت رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ اقامت دین کا فریضہ ادا کرتے رہو، اس دین کو قائم کرنے اور قائم رکھنے میں ایک دوسرے سے الگ نہ رہو، اختلاف نہ کرو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو بلکہ سب ملکر دین کی اس رسی کو مضبوطی سے تھام لو اس لیے کہ یہ اقامت دین تمھاری جماعت کے وجود کا مقصد ہے اور اپنے وجود کے مقصد میں افتراق و اختلاف کرنا ایک غیر معقول رویہ ہے اور اپنا شیرازہ خود اپنے ہاتھوں سے منتشر کے مترادف ہے.
"مقرر کیا ہے اس نے ہارے لئے وہ دین جس کی وصیت کی تھی اس نے نوح کو اور جس کی وحی کی ہے ہم نے تیری جانب اور جس کی وصیت کی تھی اس نے ابراہیم علیہ السلام کو، موسی علیہ السلام کو اور عیسی علیہ السلام کو کہ قائم کرو اس دین کو اور پھوٹ نہ ڈالو اس میں." (الشوری)
اس آیت میں لکم کے مخاطب مسلمان اور پوری امت مسلمہ ہے ان کو مخاطب کرکے اللہ نے فرمایا کہ تمہاری جماعت کا مقصد وجود وہی ہے جو انبیاء علیہم السلام کا مقصد بعثت رہا ہے اور وہ یہ ہے کہ اقامت دین کا فریضہ ادا کرتے رہو، اس دین کو قائم کرنے اور قائم رکھنے میں ایک دوسرے سے الگ نہ رہو، اختلاف نہ کرو اور آپس میں پھوٹ نہ ڈالو بلکہ سب ملکر دین کی اس رسی کو مضبوطی سے تھام لو اس لیے کہ یہ اقامت دین تمھاری جماعت کے وجود کا مقصد ہے اور اپنے وجود کے مقصد میں افتراق و اختلاف کرنا ایک غیر معقول رویہ ہے اور اپنا شیرازہ خود اپنے ہاتھوں سے منتشر کے مترادف ہے.