الجوابات الفاضلہ فی رَدِّ تاویلاتِ فاسدہ
(دوسری و آخری قسط)
الزامات اور ان کے جوابات
۱) ساقی صاحب نے لکھا:
’’جب علمائے احناف نے قادیانی کی تکفیر کی تو اسوقت محمد حسین بٹالوی اس کی وکالت کر رہا تھا اور ثناء اللہ امرتسری اس کی زیارت کا شوق لے کر قادیان جا رہا تھا۔(تاریخ مرزاص۵۲)‘‘
(الحقیقہ ، جنوری ۲۰۱۲ء ص۴۱)
الجواب:۱۔ یہ بات سراسر غلط اور جھوٹ ہے کیونکہ مولانا ثناء اللہ امرتسریؒ نے مرزا قادیانی سے اپنی پہلی ملاقات کا جو احوال لکھا ہے اس میں قادیان جانے کا واقعہ اس وقت کا ہے جب مولانا ثناء اللہ امرتسری صرف ۱۷۔ ۱۸ سال کے تھے اور مرزا قادیانی کے کفریہ دعووں کا دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں تھا بلکہ وہ صرف ایک معمولی مصنف کی حیثیت سے معروف تھا۔ (دیکھئے تاریخ مرزا ص۴۳، احتساب قادیانیت ص۵۳۵)
کوئی شخص یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ اس دور میں علمائے احناف کیا کسی بھی فرقہ کے کسی عالم نے مرزا قادیانی کی تکفیر کی ہو۔ لہٰذا ساقی صاحب نے یہاں پر کالا جھوٹ بولتے ہوئے سخت دھوکہ دہی سے کام لیا ہے۔
۲۔ بریلوی پیر مہر علی شاہ گولڑوی کے مرید خاص فیض احمد گولڑوی نے لکھا ہے:
’’۱۸۹۰ء میں ۔۔۔حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ نے بنا بر کشف آگاہ ہو کر فرمایا تھاکہ عنقریب سرزمین ہندمیں بہت بڑا فتنہ ظاہر ہونے والا ہے۔۔۔۔حضرت حاجی صاحب کی پیشگوئی کے مطابق اگلے ہی سال یعنی ۱۸۹۱ء میں مرزا صاحب نے مناظر اسلام ، مامور اور مجددکے دعووں سے آگے قدم بڑھا کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان سے اٹھائے جانے اور نزول سے انکار کر کے ان کی موت اور اپنے مسیح موعود ہونے کا اعلان کر دیا۔‘‘
(مہر منیر ص۲۰۳)
اس سے صاف معلوم ہوا کہ ۱۸۹۰ء تک خود بریلویوں کے نزدیک مرزا قادیانی کا دعویٰ صرف مناظر اسلام ، مامور اور مجدد ہونے کا تھااور اس سے پہلے یہ فتنہ کشف کا دعویٰ رکھنے والوں اور ان کے ماننے والوں پر بھی ظاہر نہ تھا۔۱۸۹۰ء تک کے زمانہ کے متعلق خود فیض احمد گولڑوی نے صاف لفظوں میں بھی لکھ رکھا ہے کہ’’اس وقت تک مرزا قادیانی کے عقائد وہی تھے جو ایک صحیح العقیدہ سُنی مسلمان کے ہونے چاہئیں۔‘‘
(مہر منیرص۱۷۱)
مسیح موعود ہونے اور مامور ہونے کا دعویٰ کرنے کے بعد مرزا قادیانی نے مشہور بریلوی پیر مہر علی شاہ گولڑوی کو اس کے متعلق ایک دعوت نامہ بھیجا جس کے جواب میں مہر علی شاہ گولڑوی نے لکھوایا:’’میں آپ کو مسیح موعوداور مامور من اللہ نہیں مانتا۔ آپ اپنی توجہ حسب سابق غیر مسلموں کے ساتھ مناظرات اور تبلیغ اسلام پرمرکوز رکھیں اور عنداللہ ماجورہوں۔‘‘
(مہر منیرص۲۰۶)
معلوم ہوا کہ بریلوی پیر مہر علی شاہ گولڑوی مرزا قادیانی کو نہ صرف پہلے مناظرِ اسلام اور مبلغِ اسلام مانتے تھے بلکہ مسیح موعود ہونے کے دعویٰ کرنے والے مرزا قادیانی کوبھی مناظر اسلام اور مبلغ اسلام بنے رہنے کی تلقین کر رہے ہیں۔ دعویٰ کا انکار ہے لیکن اس کے لئے ان کاموں پر دعویٰ کے بعد بھی اجر کی امید رکھتے ہیں۔اس بارے میں کیا خیال ہے ؟۳۔ جہاں تک مولانا محمد حسین بٹالوی ؒ کا تعلق ہے تو وہ بھی مرزا قادیانی کو پہلے مبلغ اسلام سمجھتے تھے لیکن جیسے ہی مرزا قادیانی کے واضح گمراہانہ وکفریہ عقائد و نظریات ظاہر ہوئے تو اسے ’’عند اللہ ماجور‘‘ ماننے کی بجائے ایسی مخالفت اور تردید کی کہ خود قادیانیوں کو ماننا پڑا کہ
’’اس زمانہ میں ان سے بڑھ کر مخالفت آپ کی کسی اور نے نہ کی۔‘‘
(حیاتِ طیبہ ص۸۶ از عبدالقادر قادیانی)
۴۔ جب تک مرزا قادیانی کے کفریہ عقائد ظاہر نہ ہوئے تھے تب تک تو ہر فرقہ میں حسن ظن کی بنا پر اس کو مبلغ اسلام اور مناظر اسلام ماننے والے موجود تھے ۔ دیکھنے والی بات تو یہ ہے کہ اس کے کفریہ دعووں کے بعد کون سب سے پہلے اس فتنہ کے خلاف سرگرم ہوااور سب سے پہلے کس نے مرزا قادیانی کو کافر قرار دیا ؟ مرزا قادیانی خود لکھتا ہے:’’اور اسی بنا پر اس عاجز کا نام بھی کافر اور ملحد اور زندیق اور دجال رکھا گیا۔ بلکہ دنیا کہ تمام کافروں اور دجالوں سے بدتر قرار دیا گیا۔ اس فتنہ اندازی کے اصل بانی مبانی ایک شیخ صاحب محمد حسین نام ہیں جو بٹالہ ضلع گورداسپورمیں رہتے ہیں ۔۔۔۔اس وجہ سے پہلے سب استفتاء کا کاغذ ہاتھ میں لے کر یہی صاحب دوڑے ۔ چنانچہ سب سے پہلے کافر اور مرتد ٹھہرانے میں میاں نذیر حسین صاحب دہلوی نے قلم اٹھائی اور بٹالوی صاحب کے استفتاء کو اپنی کفر کی شہادت سے مزین کیااور میاں نذیر حسین نے جو اس عاجز کوبلا توقف و تامل کافر ٹھہرا دیا۔‘‘
(آئینہ کمالات ِ اسلام ص ۳۰۔۳۱ ،روحانی خزائن ج۵ص۳۰۔۳۱)
جس کو ہر طرف سے جوتے پڑ چکے ہوں وہ بخوبی جانتا ہے کہ سب سے پہلے جوتا کس نے مارا تھا۔ مرزا قادیانی اپنے ان مجرموں کی نشاندہی کرتے ہوئے مزید لکھتا ہے:’’غرض بانی استفتاء بطالوی صاحب اور اول المکفرین میاں نذیر حسین صاحب ہیں اور باقی سب ان کے پیرو ہیں۔‘‘
(حوالہ ایضاً)
جھوٹ بول بول کر عوام کو دھوکہ دیتے رہنے سے حقیقت بدل نہیں جائے گی۔ مرزا قادیانی کی تکفیر کے ’’بانی مبانی‘‘ اور مرزا قادیانی کے ’’اول المکفرین‘‘ ہونے کا شرف جنہیں حاصل ہے ان کا نام تاریخ کے اوراق سے مٹایا نہیں جا سکتا۔