• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الحاد: اقسام، اسباب، رد اور علاج

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
الحاد کو سمجھنے کی غرض سے ہم اسے دو قسموں میں بانٹ سکتے ہیں: علمی الحاد اور نفسانی الحاد۔

علمی الحاد بہت ہی نادر ہے کہ جس میں کسی شخص کو علمی طور خدا کے وجود کے بارے شکوک وشبہات لاحق ہو جائیں۔ اور یہ لوگ دنیا میں گنے چنے ہیں جیسا کہ فلاسفہ اور نظریاتی سائنسدانوں کی جماعت۔

نفسانی الحاد بڑے پیمانے پر موجود ہے کہ جس میں ایک شخص کو خدا کے وجود کے بارے شکوک وشبہات علمی طور تو لاحق نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنی خواہش نفس کے سبب خدا کے بارے شکوک وشبہات کا اظہار کرتا ہے۔ اس قسم کا ملحد عموما اپنے آپ کو بھی دھوکا دے رہا ہوتا ہے اور اپنی خواہش کو علم سمجھ رہا ہوتا ہے۔ دیسی ملحدوں کی بڑِی تعداد ایسے ہی لوگوں پر مشتمل ہے۔

علمی الحاد کا سبب صرف ایک ہے اور وہ ہے فلسفہ، چاہے فلسفہ برائے فلسفہ ہو یا فلاسفی آف سائنس ہو، قدیم دور اور قرون وسطی [middle ages] میں الحاد کا سب سے بڑا سبب فلسفہ ومنطق تھا لہذا اس دور میں فلسفہ ومنطق کا رد وقت کی ایک ضرورت تھی۔ عصر حاضر میں الحاد کا سب سے بڑا سبب "فلاسفی آف سائنس" یا "نظریاتی سائنس" ہے لہذا اس دور میں فلسفے کا رد بے معنی اور "فلاسفی آف سائنس" یا "نظریاتی سائس" کا رد وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔ "اسٹیون ہاکنگ" کے زمانے میں "کانٹ" کو جواب دینا عقلمندی کی بات نہیں ہے۔
ہم اس بات کا اندازہ اس سے لگالیں کہ ہمارے ارد گرد کتنے ملحد ہیں جو ہمیں ارسطو کی منطق یا کانٹ کی پیور ریزن سے دلیل دیتے نظر آتے ہیں، دو چار بھی نہیں، یہ ملحد وہی ہیں، جن کی کل دلیل بگ بینگ یا ارتقاء وغیرہ کے نظریات ہیں۔ لہذا الحاد کے رد کی خواہش رکھنا اور ساتھ میں فلسفہ پڑھنا اپنے وقت کا ضیاع ہے کیونکہ معاصر الحاد کا سبب فلسفہ نہیں ہے۔
الحاد کے رد کے بارے ایک بات تو یہ ہے کہ الحاد اصلا ہماری تہذیب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مغربی تہذیب سے درآمد شدہ ہے لہذا الحاد کا رد ہماری مسلم تہذیبوں میں کوئی مستقل کام نہیں بلکہ ایک عارِضی اور وقتی ضرورت ہے۔ آپ کو کوئی دیسی ملحد ایسا نہیں ملے گا کہ جس پر انگریز کا ٹھپہ نہ ہو۔ یعنی یہ لوگ اپنی سوچ سے ملحد نہیں بنے بلکہ الحاد ان میں باہر سے انڈیلا گیا ہے، چاہے فلسفے اور نظریاتی سائنس کی کتابیں پڑھنے کے رستے، چاہے مغربی ادیبوں اور شاعروں کے رستے، چاہے ہالی وڈ کی فلموں اور موویوں کے رستے، چاہے فلسفہ اور سائنس کی درسی کتابوں کے ذریعے، چاہے معاشرے میں موجود الحاد سے متاثر افراد سے میل جول کے رستے وغیرہ۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
پس پہلی بات تو یہ ہے کہ جہاں سے یہ الحاد کی پراڈکٹ درآمد ہو رہی ہے، اس پر قانونی پابندی لگانی چاہیے جیسا کہ ملحدوں کی کتابوں کے انگریزی سے اردو ترجمے پر وغیرہ۔ دوسری بات یہ ہے کہ جو الحاد انگریزی میں ہے، اس کا جواب انگریزی میں آنا چاہیے اور جو اردو میں ہے تو اس کا جواب اردو میں دے دیا جائے۔

تیسری بات جو اہم تر ہے، وہ علمی الحاد اور نفسانی الحاد کا جدید علم نفسیات کی روشنی میں تجزیہ ہے۔ جس دن ہم یہ کام کر لیں گے، اس دن ہم فلسفیوں، فلسفے، ملحدوں اور الحاد کا ذہنی تکبر خاک میں ملا دیں گے۔ ذہنی الحاد اور نفسانی الحاد دونوں اصل میں نفسیاتی مسائل ہیں مثلا دیسی ملحد عام طور وہ ہوتے ہیں کہ جنہیں گھر میں بچپن میں کم توجہ ملی ہو یا وہ معاشرے میں اس سے زیادہ توجہ کے خواہاں ہوں کہ جو انہیں مل رہی ہوتی ہے لہذا وہ معاشرے میں توجہ حاصل کرنے کی شعوری اور لاشعوری کوششوں میں مصروف ہوتے ہیں اور جب ان کے سامنے یہ بات آتی ہے کہ خدا کے بارے شکوک وشبہات کا اظہار کر کے وہ جلد ہی لوگوں میں توجہ حاصل کر سکتے ہیں تو وہ اس قسم کی حرکتیں شروع کر دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو علمی جواب دینا وقت کا ضیاع ہے۔ آپ اگر ان کا بہتر علاج چاہتے ہیں تو انہیں توجہ دیں، انہیں اہمیت دیں، ان کا مسئلہ ختم ہونا شروع ہو جائے گا۔ وغیرہ ذلک۔

پھر الحاد کے رد اور اس کے علاج میں بھی فرق ہے۔ الحاد کے رد سے لوگ مسلمان نہیں ہوتے ہیں بلکہ ملحدوں کا شر کم ہو جاتا ہے۔ الحاد کے علاج سے مراد یہ ہے کہ ہمارا مقصد ملحدوں کو لاجواب کرنے کی بجائے دین کی طرف راغب کرنا ہے اور علاج میں عقلی ومنطقی دلیلیں کم ہی مفید ہوتی ہیں۔ الحاد کا علاج صرف اور صرف قلبی اور روحانی طور ممکن ہے کہ جو نبیوں اور رسولوں کا طریق کار تھا یعنی صحبت صالحین یا قرآن مجید کی صحبت وغیرہ یعنی قرآن سے تعلق کا وہ درجہ کہ جس کے اہل کو حدیث میں "صاحب قرآن" کہا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اگر آپ ذہنی الحاد کا نفسیاتی جائزہ لیں تو اس کی وجہ کثرت سے فلسفے اور نظریاتی سائنس کا مطالعہ ہے۔ انسان کی ذہنی ساخت ایسی ہے کہ اگر سارا دن مرغیوں کے بارے پڑھے گا تو خواب میں بھی اس کو مرغیاں ہی نظر آئیں گی۔ تو اگر ایک شخص تسلسل سے خدا کے بارے شکوک وشبہات پر مبنی لٹریچر کا مطالعہ کرے گا یا ویڈیوز دیکھے گا تو اسے تو بیداری کیا خواب میں بھی شکوک وشبہات پیدا ہوں گے۔ تو الحاد انسان کا فطری مسئلہ کبھی بھی نہیں رہا ہے، نہ علمی الحاد اور نہ نفسانی، سب خارجی اسباب کی وجہ سے ہے۔ آپ اس سبب کو تلاش کر کے دور کریں، الحاد ختم ہو جائے گا۔ قرآن مجید الحاد کو علم کے مقابلے میں ظن وتخمین سے زیادہ مقام نہیں دیتا۔ اور فلاسفی کل کی کل ظن وتخمین ہی ہے، کیا "فلاسفی آف سائنس" ظن وتخمین نہیں ہے؟

وَقَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَنَحْيَا وَمَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ ۚ وَمَا لَهُم بِذَٰلِكَ مِنْ عِلْمٍ ۖ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ ﴿٢٤﴾۔سورة الجاثية
اور ان کا کہنا یہ ہے کہ زندگی تو بس یہی دنیا کی زندگی ہی ہے اور ہم زندہ ہوتے ہیں اور مرتے ہیں۔ اور ہمارے تو زمانہ ہی مارتا ہے۔ حالانکہ انہیں [ملحدوں کو] اس بارے کچھ علم نہیں ہے، وہ صرف ظن وتخمین سے کام لیتے ہیں۔
پھر الحاد کے رد اور اس کے علاج میں بھی فرق ہے۔ الحاد کے رد سے لوگ مسلمان نہیں ہوتے ہیں بلکہ ملحدوں کا شر کم ہو جاتا ہے۔ الحاد کے علاج سے مراد یہ ہے کہ ہمارا مقصد ملحدوں کو لاجواب کرنے کی بجائے دین کی طرف راغب کرنا ہے اور علاج میں عقلی ومنطقی دلیلیں کم ہی مفید ہوتی ہیں۔ الحاد کا علاج صرف اور صرف قلبی اور روحانی طور ممکن ہے کہ جو نبیوں اور رسولوں کا طریق کار تھا یعنی صحبت صالحین یا قرآن مجید کی صحبت وغیرہ یعنی قرآن سے تعلق کا وہ درجہ کہ جس کے اہل کو حدیث میں "صاحب قرآن" کہا گیا ہے۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,584
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
ملحدوں کی حکمت عملی

ملحدوں سے مکالمہ [dialogue] کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ان کی حکمت عملی [strategy] سے واقف ہوا جائے۔ اہم تر بات یہ ہے کہ سطحی ذہن کا ملحد ہمیشہ فروعات پر بحث کرنے کی کوشش کرے گا اصولوں پر نہیں۔ یعنی وہ آپ کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شادیوں، تعدد ازواج، لونڈی، غلام، حجاب، نقاب، جہاد، طالبان، داعش وغیرہ جیسے تصورات میں الجھانے کی کوشش کرے گا اور اسے خدا اور مذہب کے انکار کی دلیل بنائے گا۔

ایسے ملحدوں کو فروعات کی بجائے پہلے اصولوں پر لانا چاہیے۔ مکالمے کے لیے پہلا موضوع "خالق ہے یا نہیں ہے" ہونا چاہیے۔ جب "خالق کا ہونا" ثابت ہو جائے تو پھر "مخلوق کی مقصدیت" کو موضوع بحث بنانا چاہیے کہ خالق کی تخلیق بامقصد ہے یا نہیں۔ جب تخلیق کا بامقصد ہونا ثابت ہو جائے تو پھر "مذہب کی ضرورت" کو موضوع بحث بنائے کہ مذہب کا ہونا ضروری ہے یا نہیں۔ جب "مذہب کی ضرورت" ثابت ہو جائے تو پھر صرف اسلام ہی کے تمام مذاہب میں مذہب برحق ہونے کو موضوع بحث بنایا جائے۔

جب خدا کا وجود اور مذہب کی ضرورت ثابت ہو جائے تو پھر رسالت کی ضرورت پر بحث کی جائے کہ اگر خدا ہے تو رسول ضروری ہیں یا نہیں۔ جب رسولوں کی ضرورت ثابت ہو جائے تو پھر محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے پر بحث کی جائے کہ وہ اللہ کے سچے رسول ہیں یا نہیں۔ جب ان کا سچا رسول ہونا ثابت ہو جائے تو اب آپ کے لیے اس ملحد کو یہ سمجھانا مشکل نہیں ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی شادیاں کیوں کیں؟

جب خدا، مذہب اور رسالت ثابت ہو جائیں تو اب آخرت اور جنت وجہنم پر بحث کی جائے۔ جب ان تمام اصولوں پر بحث ہو جائے تو اب فروعات کو زیر بحث لانے میں حرج نہیں ہے۔ جو لوگ اصولوں میں آپ سے متفق نہ ہوں تو ان سے فروعات میں بحث پر وقت ضائع کرنا درست نہیں ہے۔

اور یہ اس لیے بھی کہ بڑا ذہن ہمیشہ اصولوں پر بحث کرتا ہے نہ کہ فروعات پر۔ اصول درست ہوں تو فروعات بھی درست ہی ہوتی ہیں یا انہیں صرف درست توجیہ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اگر اصول ہی غلط ہوں تو پھر فروعات کبھی درست نہیں ہو سکتی۔ اور الحاد کو زیر بحث لاتے ہوئے اس کے اصولوں کو ضرور موضوع بحث بنانا چاہیے۔ ملحد ہشیار ہے، وہ آپ کے گراونڈ پر کھیلنا چاہتا ہے، آپ اس کے گراونڈ پر کھیلیں۔ یعنی ملحد کے خدا کو موضوع بحث بنائیں اور وہ قوانین فطرت ہیں۔

ملحد کی کوشش ہو گی کہ آپ سے اس بات پر مکالمہ کرے کہ خدا نے یہ دنیا بنائی ہے یا نہیں اور آپ کی کوشش یہ ہونی چاہیے کہ ملحد کے عقیدے کو موضوع بحث بنائیں کہ قوانین فطرت [laws of nature] اس کائنات کے خالق ہو سکتے ہیں یا نہیں۔

اور الحاد کا اصل الاصول "نظریہ ارتقاء" ہے۔ ملحدوں کے پاس دلیل کی کل جمع پونچی "نظریہ ارتقاء" ہے۔ آپ اس نظریے پر بات کرنے کے لیے ملحد کو آمادہ کریں اور اس کو غلط ثابت کر دیں تو ملحد کے ایمان ویقین کی کل عمارت زمین بوس ہو جائے گی۔

بشکریہ:محترم شیخ @ابوالحسن علوی
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
انڈر سٹیڈنگ محمد از علی سینا
حافظ محمد زبیر ( @ابوالحسن علوی ) ایک دوست نے ایک عیسائی مصنف علی سینا کی ایک کتاب "انڈر سٹینڈنگ محمد" کا اردو ترجمہ پڑھنے کو دیا اور ساتھ ہی اس پر تبصرہ کرنے کو کہا۔ آج فرصت میں کتاب دیکھںے کا موقع ملا، اور میرا فوری تبصرہ تو یہی تھا کہ اسے کتاب کہنا کتاب کی توہین ہے۔ پوری کتاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گالم گلوچ سے بھری پڑی ہے۔
اس کتاب کو پڑھ کر ابکائیاں تو کی جا سکتی ہیں، کوئی جواب نہیں دیا جا سکتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جواب کسی علمی دعوی کا ہوتا ہے نہ کہ گالم گلوچ کا۔ گالم گلوچ کا جواب صرف اور صرف صبر ومصابرت ہے۔ اور علمی دعوی، علمی حقائق کی بنیاد پر ہوتا ہے، اصول تحقیق اور مناہج بحث کی روشنی میں ہوتا ہے نہ کہ ذہنی وساوس اور اوہام کی بنیاد پر۔
اس مصںف کی تحریر کا ہر ہر صفحہ یہ چیخ چیخ کر پکار رہا ہے کہ یہ نفسیاتی مریض ہے اور جس مرض میں یہ مبتلا ہے، اسے ذہنی اختلال (psychosis) کی بیماری کہتے ہیں کہ جس میں انسان کے جذبات اور خیالات میں کوئی معقول اور بامعنی ربط موجود نہیں ہوتا۔ دوسرا نفسیاتی مرض جو اس مصنف کو لاحق ہے وہ اسلامو فوبیا (Islamophobia) ہے۔ علی سینا کے بقول اس کی زندگی کا مقصد اسلام کا خاتمہ ہے۔ ابھی تو اور بھی بہت سے مرض ذہن میں آ رہے ہیں کہ جن میں یہ شخص مبتلا ہے لیکن تحریر لمبی ہو جائے گی۔
بس مختصرا یہ عرض ہے کہ جن لوگوں کو استشراق (oriental-ism) کے موضوع سے کچھ دلچسپی ہے تو ان کے لیے اتنا کہنا ہی کافی ہے کہ علی سینا کی اس تحریر کی علمی قدر قیمت کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ اس کا دیباچہ "ابن وراق" نے لکھا ہے یعنی موسی کا گواہ عیسی۔
صحیح بات تو یہی ہے کہ ملحدوں اور مرتدوں کی ایک جماعت ایسی بھی ہے کہ جسے قرآن مجید ہٹ دھرم کہتا ہے اور ایسے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھِی موجود تھے، انھیں اگر کوئی معجزہ بھی دکھایا جاتا تو وہ کہتے کہ ہماری آنکھوں پر جادو کر دیا گیا ہے [انما سکرت ابصارنا] اور آجکل کے ملحدوں اور مرتدوں کو بھی عقلی ومنطقی دلیل تو کجا، آپ خدا بھی دکھا دیں، تو بھی ایمان نہیں لائیں گے بلکہ یہی کہیں گے کہ یہ خطائے حس (hallucination) ہے۔
نفسیات اور سائنس کی چند اصطلاحات ان کے ہاتھ لگ گئی ہیں کہ جنہیں یہ گھما پھرا کر دین اسلام کے خلاف استعمال کرتے رہتے ہیں اور ان کا علاج یہی ہے کہ انہی ڈسپلنز کی مصطلحات کو ان کے خلاف استعمال کیا جائے۔ اب کے مذہبی لوگ بہت پڑھے لکھے اور ذہین ترین لوگ ہیں، یہ ملحد ان کے خلاف نفسیات کی دو چار اصطلاحات کیا استعمال کریں گے کہ وہ نفسیات کا پورا انسائیکلو پیڈیا ان پر انڈیل دیں گے۔ اگر آپ کسی ملحد کو کہیں کہ میری دعا قبول ہو جاتی ہے تو وہ جواب میں کہے گا کہ یہ احتمال (probability) ہے اور کچھ نہیں، تو تمہاری سائنس بھی تو احتمال (probability) ہو سکتی ہے، کیا یہ ممکن نہیں ہے کہ تم بندر کی بجائے سور کی اولاد ہو، جیسا کہ اب بعض بیالوجسٹ یہ دعوی کر رہے ہیں کہ میل سور نے چمپینزی سے تعلق قائم کیا تو انسان نکل آیا، ایوولوشن والا انسان۔۔
 
Top