- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
الحاد کو سمجھنے کی غرض سے ہم اسے دو قسموں میں بانٹ سکتے ہیں: علمی الحاد اور نفسانی الحاد۔
علمی الحاد بہت ہی نادر ہے کہ جس میں کسی شخص کو علمی طور خدا کے وجود کے بارے شکوک وشبہات لاحق ہو جائیں۔ اور یہ لوگ دنیا میں گنے چنے ہیں جیسا کہ فلاسفہ اور نظریاتی سائنسدانوں کی جماعت۔
نفسانی الحاد بڑے پیمانے پر موجود ہے کہ جس میں ایک شخص کو خدا کے وجود کے بارے شکوک وشبہات علمی طور تو لاحق نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنی خواہش نفس کے سبب خدا کے بارے شکوک وشبہات کا اظہار کرتا ہے۔ اس قسم کا ملحد عموما اپنے آپ کو بھی دھوکا دے رہا ہوتا ہے اور اپنی خواہش کو علم سمجھ رہا ہوتا ہے۔ دیسی ملحدوں کی بڑِی تعداد ایسے ہی لوگوں پر مشتمل ہے۔
علمی الحاد کا سبب صرف ایک ہے اور وہ ہے فلسفہ، چاہے فلسفہ برائے فلسفہ ہو یا فلاسفی آف سائنس ہو، قدیم دور اور قرون وسطی [middle ages] میں الحاد کا سب سے بڑا سبب فلسفہ ومنطق تھا لہذا اس دور میں فلسفہ ومنطق کا رد وقت کی ایک ضرورت تھی۔ عصر حاضر میں الحاد کا سب سے بڑا سبب "فلاسفی آف سائنس" یا "نظریاتی سائنس" ہے لہذا اس دور میں فلسفے کا رد بے معنی اور "فلاسفی آف سائنس" یا "نظریاتی سائس" کا رد وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔ "اسٹیون ہاکنگ" کے زمانے میں "کانٹ" کو جواب دینا عقلمندی کی بات نہیں ہے۔
ہم اس بات کا اندازہ اس سے لگالیں کہ ہمارے ارد گرد کتنے ملحد ہیں جو ہمیں ارسطو کی منطق یا کانٹ کی پیور ریزن سے دلیل دیتے نظر آتے ہیں، دو چار بھی نہیں، یہ ملحد وہی ہیں، جن کی کل دلیل بگ بینگ یا ارتقاء وغیرہ کے نظریات ہیں۔ لہذا الحاد کے رد کی خواہش رکھنا اور ساتھ میں فلسفہ پڑھنا اپنے وقت کا ضیاع ہے کیونکہ معاصر الحاد کا سبب فلسفہ نہیں ہے۔
الحاد کے رد کے بارے ایک بات تو یہ ہے کہ الحاد اصلا ہماری تہذیب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مغربی تہذیب سے درآمد شدہ ہے لہذا الحاد کا رد ہماری مسلم تہذیبوں میں کوئی مستقل کام نہیں بلکہ ایک عارِضی اور وقتی ضرورت ہے۔ آپ کو کوئی دیسی ملحد ایسا نہیں ملے گا کہ جس پر انگریز کا ٹھپہ نہ ہو۔ یعنی یہ لوگ اپنی سوچ سے ملحد نہیں بنے بلکہ الحاد ان میں باہر سے انڈیلا گیا ہے، چاہے فلسفے اور نظریاتی سائنس کی کتابیں پڑھنے کے رستے، چاہے مغربی ادیبوں اور شاعروں کے رستے، چاہے ہالی وڈ کی فلموں اور موویوں کے رستے، چاہے فلسفہ اور سائنس کی درسی کتابوں کے ذریعے، چاہے معاشرے میں موجود الحاد سے متاثر افراد سے میل جول کے رستے وغیرہ۔
علمی الحاد بہت ہی نادر ہے کہ جس میں کسی شخص کو علمی طور خدا کے وجود کے بارے شکوک وشبہات لاحق ہو جائیں۔ اور یہ لوگ دنیا میں گنے چنے ہیں جیسا کہ فلاسفہ اور نظریاتی سائنسدانوں کی جماعت۔
نفسانی الحاد بڑے پیمانے پر موجود ہے کہ جس میں ایک شخص کو خدا کے وجود کے بارے شکوک وشبہات علمی طور تو لاحق نہیں ہوتے ہیں بلکہ وہ اپنی خواہش نفس کے سبب خدا کے بارے شکوک وشبہات کا اظہار کرتا ہے۔ اس قسم کا ملحد عموما اپنے آپ کو بھی دھوکا دے رہا ہوتا ہے اور اپنی خواہش کو علم سمجھ رہا ہوتا ہے۔ دیسی ملحدوں کی بڑِی تعداد ایسے ہی لوگوں پر مشتمل ہے۔
علمی الحاد کا سبب صرف ایک ہے اور وہ ہے فلسفہ، چاہے فلسفہ برائے فلسفہ ہو یا فلاسفی آف سائنس ہو، قدیم دور اور قرون وسطی [middle ages] میں الحاد کا سب سے بڑا سبب فلسفہ ومنطق تھا لہذا اس دور میں فلسفہ ومنطق کا رد وقت کی ایک ضرورت تھی۔ عصر حاضر میں الحاد کا سب سے بڑا سبب "فلاسفی آف سائنس" یا "نظریاتی سائنس" ہے لہذا اس دور میں فلسفے کا رد بے معنی اور "فلاسفی آف سائنس" یا "نظریاتی سائس" کا رد وقت کی ایک اہم ضرورت ہے۔ "اسٹیون ہاکنگ" کے زمانے میں "کانٹ" کو جواب دینا عقلمندی کی بات نہیں ہے۔
ہم اس بات کا اندازہ اس سے لگالیں کہ ہمارے ارد گرد کتنے ملحد ہیں جو ہمیں ارسطو کی منطق یا کانٹ کی پیور ریزن سے دلیل دیتے نظر آتے ہیں، دو چار بھی نہیں، یہ ملحد وہی ہیں، جن کی کل دلیل بگ بینگ یا ارتقاء وغیرہ کے نظریات ہیں۔ لہذا الحاد کے رد کی خواہش رکھنا اور ساتھ میں فلسفہ پڑھنا اپنے وقت کا ضیاع ہے کیونکہ معاصر الحاد کا سبب فلسفہ نہیں ہے۔
الحاد کے رد کے بارے ایک بات تو یہ ہے کہ الحاد اصلا ہماری تہذیب کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ مغربی تہذیب سے درآمد شدہ ہے لہذا الحاد کا رد ہماری مسلم تہذیبوں میں کوئی مستقل کام نہیں بلکہ ایک عارِضی اور وقتی ضرورت ہے۔ آپ کو کوئی دیسی ملحد ایسا نہیں ملے گا کہ جس پر انگریز کا ٹھپہ نہ ہو۔ یعنی یہ لوگ اپنی سوچ سے ملحد نہیں بنے بلکہ الحاد ان میں باہر سے انڈیلا گیا ہے، چاہے فلسفے اور نظریاتی سائنس کی کتابیں پڑھنے کے رستے، چاہے مغربی ادیبوں اور شاعروں کے رستے، چاہے ہالی وڈ کی فلموں اور موویوں کے رستے، چاہے فلسفہ اور سائنس کی درسی کتابوں کے ذریعے، چاہے معاشرے میں موجود الحاد سے متاثر افراد سے میل جول کے رستے وغیرہ۔