• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الرد الوافر نامی کتاب میں شیخ ابن تیمیہ کی قبر سے فیض حاصل کرنے کی کرامت۔

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
اسلام وعلیکم ۔۔

الرد الوافر کے نام سے اس کتاب میں شیخ ابن تیمیہ کی قبر سے فیض ملنے کا ایک قعہ بیان کیا گیا ہے ۔۔ لیکن اس واقعہ کی کیا حقیقت ہے کیا کوئی سمجھا سکتا ہے ۔۔۔۔

اور اس کتاب کے لکھنے وال ابن ناصر الدین الدمشقی الشافعی کے بارے میں بھی تفصیل مل جائے کہ وہ کیسی شخصیت تھی کیا اہلحدیث کے نزدیک وہ اور انکی یہ کتاب معتبر ہے ؟؟؟
 

اٹیچمنٹس

مظاہر امیر

مشہور رکن
شمولیت
جولائی 15، 2016
پیغامات
1,427
ری ایکشن اسکور
411
پوائنٹ
190
وفي أسلوب المؤلف ونهجه ومعاملته مع من رد عليه
منهج يأخذ به كل منصف في الأمور المختلف فيها بين أهل السنة والجماعة
وفي منهجه ردكذلك على من يفسق ويكفر لأجل الاختلاف في العقيدة وخاصة في الكلام حول الأئمة الأعلام الذين أثنى عليهم الإمام ابن ناصر الدين أو أخذ بقولهم ورأيهم في تأئييدشيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله تعالى في نفس هذا الكتاب
ففي الكتاب من ذكرهم الإمام ناصر الدين الدمشقي في عداد من قيل فيهم شيخ الإسلام أو أخذ بقولهم ورأيهم تأييدا واستدلالا ـــــــ وهم ينسبون اليوم إلى الفسق والبدعة !
فينبغي أن لاتكون البحوث العامة والدراسات حول الكتب المحققة والكتيبات تزيد الانشقاق والجدل والاختلاف المر والسب والشتم بين أهل السنة والجماعة بل تؤيد الخير والنصح والتوافق واحترام الأعلام والمشايخ الماضين في قلوب القارئين والمبتدئين والناشئة خاصة
نسأل الله السلامة والتوفيق إلى الخير
اللهم آمين

http://www.ahlalhdeeth.com/vb/showthread.php?t=327604
 
شمولیت
مئی 27، 2016
پیغامات
256
ری ایکشن اسکور
75
پوائنٹ
85
ابن ناصِر الدين
(777 - 842 هـ = 1375 - 1438 م)

محمد بن عبد الله (أبي بكر) بن محمد ابن أحمد بن مجاهد القيسي الدمشقيّ الشافعيّ، شمس الدين، الشهير بابن ناصر الدين: حافظ للحديث، مؤرخ. أصله من حماة. ولد في دمشق، ووليمشيخة دار الحديث الأشرفية (سنة 837) وقتل شهيدا في إحدى قرى دمشق. من كتبه (افتتاح القاري لصحيح البخاري) و (عقود الدرر في علوم الأثر) و (الرد الوافر - ط) في الانتصار لابن تيمية، و (برد الأكباد عن فقد الأولاد - ط) و (شرح منظومة الاصطلاح - خ) في مصطلح الحديث، و (بديعة البيان - خ) أرجوزة في التراجم
إلى آخر ما ذكره الزركلي رحمه الله
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,496
پوائنٹ
964
اسلام وعلیکم ۔۔

الرد الوافر کے نام سے اس کتاب میں شیخ ابن تیمیہ کی قبر سے فیض ملنے کا ایک قعہ بیان کیا گیا ہے ۔۔ لیکن اس واقعہ کی کیا حقیقت ہے کیا کوئی سمجھا سکتا ہے ۔۔۔۔

اور اس کتاب کے لکھنے وال ابن ناصر الدین الدمشقی الشافعی کے بارے میں بھی تفصیل مل جائے کہ وہ کیسی شخصیت تھی کیا اہلحدیث کے نزدیک وہ اور انکی یہ کتاب معتبر ہے ؟؟؟
سلام صحیح لکھا کریں ۔
السلام علیکم
الرد الوافر والی تو سند ہی ضعیف ہے ، جیسا کہ نیچے حاشیہ میں موجود ہے ، البتہ اس کے علاوہ شیخ الاسلام کی کئی ایک جگہ پر سوانح عمری بیان کرتے ہوئے ،بعض ایسی چیزیں مذکور ہیں ، مثلا ان کی وفات پر یہ ہوا ، قبر پر یہ ہوا وغیرہ ۔
یہ عوام یا بعد والوں کی خرافات ہیں ، شیخ الاسلام کا ان سے کوئی تعلق نہیں ، اگر ہو بھی تو پھر بھی درست نہیں ، اسے شیخ الاسلام کی غلطی تصور کیا جائے گا ۔
باقی ابن ناصر الدین بھی معتبرہیں اور ان کی کتاب بھی شاندار ، لیکن جو بات غلط ہے ، وہ چاہے کسی شیخ الاسلام میں ہو یا ان کا دفاع کرنے والے میں یا ان علماء کی تصنیفات میں ، اسے غلط ہی کہا جائے گا ۔
 

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
سلام صحیح لکھا کریں ۔
السلام علیکم
الرد الوافر والی تو سند ہی ضعیف ہے ، جیسا کہ نیچے حاشیہ میں موجود ہے ، ۔
ضعیف ؟ وہ کیسے تفصیل بیان کردیں کہ کیوں اور کیسے ضعیف ہے .
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
ضعیف ؟ وہ کیسے تفصیل بیان کردیں کہ کیوں اور کیسے ضعیف ہے .
محترم بھائی !
امام ابن تیمیہ 728 ھ میں فوت ہوئے ،
اور الرد الوافر کے مصنف علامہ ابن ناصر الدمشقی 777 ھ کو پیدا ہوئے ،
آپکی پیش کردہ روایت انہوں نے احمد بن حجی کے معجم شیوخ کے حوالے سے نقل کی ہے
وحكی فِي مُعْجم شُيُوخه الْمُجَرّد فِيمَا وجدته بِخَطِّهِ المجود
اس قصہ کے ضعیف ہونے کی تفصیل درج ذیل ہے

rad_wafir.jpg
 

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
میرے خیال میں یہ پوسٹ اپ لوگوں کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی اس لیے ترجمہ نہیں کیا جا رہا ۔۔ اپ لوگ عربی سے اچھی طرح واقف ہونگے لیکن ہمیں عربی کا اردو ترجمہ سمجھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔۔۔ اس لیے اگر کوئی بھائی اس کا ترجمہ کر کے دے دے تو میرے لیے مفید ہوگا۔۔۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,589
پوائنٹ
791
میرے خیال میں یہ پوسٹ اپ لوگوں کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتی اس لیے ترجمہ نہیں کیا جا رہا ۔۔ اپ لوگ عربی سے اچھی طرح واقف ہونگے لیکن ہمیں عربی کا اردو ترجمہ سمجھنے کے لیے ضروری ہوتا ہے ۔۔۔ اس لیے اگر کوئی بھائی اس کا ترجمہ کر کے دے دے تو میرے لیے مفید ہوگا۔۔۔
محترم بھائی !
ہمارے لئے ہر پوسٹ اہمیت رکھتی ہے ، اسی لئے کئی دفعہ ایک پوسٹ پر گھنٹوں صرف کرکے جواب لکھا جاتا ہے ، بہرحال ترجمہ پیش خدمت ہے ؛
ترجمہ :
اس روایت کے تحت حاشیہ میں لکھا ہے کہ :
یہ روایت سند کے لحاظ سے مردود (رد کی گئی ) ہے ، کیونکہ اس کے راوی بطاحیہ فرقہ کے لوگ ہیں ، جو قبر پرست اور شعبدوں کے دلدادہ تھے ،
اور سانپ کھاتے تھے ، اور اپنے آپ کو کانچ مارتے تھے ، ان کا دعوی تھا کہ آگ انہیں نقصان نہیں پہنچاسکتی ،
اور ایسی دیگر کئی افعال ان کے معمولات تھے ، حالانکہ اگر یہ کام کوئی فضیلت و صداقت کا ثبوت ہوتے تو ہندوستان کے ہندوؤں میں اس سے بڑھ کر شعبدے پائے جاتے تھے ،
اور خود شیخ الاسلام ابن تیمیہؒ کا ان کے چیلنج کے جواب میں ایک مناظرے کے دوران آگ میں جانے کیلئے تیار ہونا ثابت و مشہور ہے
تو اس عقیدہ کے حامل ابن الشیخ سراج کی اس حکایت کی کیا وقعت و قیمت رہ جاتی ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
Last edited:

abujarjees

مبتدی
شمولیت
جون 27، 2015
پیغامات
75
ری ایکشن اسکور
31
پوائنٹ
29
اللہ اپکو جزائے خیر دے اور اپکے علم میں اضافہ فرمائے۔۔۔۔۔۔۔
 
Top