الطاف الرحمن
رکن
- شمولیت
- جنوری 13، 2013
- پیغامات
- 63
- ری ایکشن اسکور
- 29
- پوائنٹ
- 64
سلام کے آداب
رسول اﷲ ﷺ سے پوچھا گیا کہ کون سا عمل اسلام میں سب سے بہتر ہے ؟ آپ نے فرمایا: ’’ (سب سے بہتر کام یہ کہ ) تم کھانا کھلاؤ اور پہچاننے والے اور نا ہچاننے والے سب کو سلام کرو‘‘ [بخاری:۱۲، مسلم: ۳۹]۔
٭ سلام کے آداب میں سے ہے کہ: گفتگو شروع کرنے سے پہلے سلام کریں۔
٭ اضافہ کے ساتھ سلام کا جواب دیں۔آپﷺ نے فرمایا: ’’ اﷲ تعالیٰ نے جب ساٹھ گز لمبے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو کہا: جاؤ اور فرشتوں کو سلام کرو، اور جو کچھ وہ آپ کے سلام کے جواب میں کہیں اسے بغور سن لو، کیونکہ وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا سلام ہوگا، تو فرشتوں نے آدم علیہ السلام کے سلام کے جواب میں کہا: السلام علیکم ورحمۃ اﷲ ، فرشتوں نے ورحمۃ اﷲ کے اضافہ کے ساتھ جواب دیا‘‘۔ [بخاری: ۳۲۶، مسلم: ۲۸۴۱]
٭ چھوٹا بڑے کو سلام کرے، گذرنے والا بیٹھے ہوئے کو، سوار پیدل چلنے والے کو،پیدل چلنے والا کھڑے ہوئے کو، چھوٹی جماعت بڑی جماعت کو آتے اور جاتے دونوں وقت سلام کریں۔
٭ اگر مسجد میں داخل ہورہے ہوں تو پہلے تحیۃ المسجد پڑھیں پھر مخاطب کے پاس آئیں اور انہیں سلام کریں، کیونکہ تحیۃ المسجد اﷲ کاحق ہے اور اﷲ کا حق بندوں کے حق پر مقدم ہے۔
٭ جب گھر ایسی حالت میں آئے کہ سب سو رہے ہوں تو پست آواز میں اس قدر سلام کریں کہ سونے والوں کو کوئی دقت نا ہواور جاگنے والے سن سکیں۔
٭ جب کسی کوسلام پہونچانے کی وصیت کی جائے تو وہ اس کو پورا کرے ، اور جن کو سلام کا پیغام بھیجا گیا ہو وہ اس طرح سے جواب دیں:[ علیک وعلیہ السلام]اگر سلام بھجنے والی خاتون ہیں تو انہیں اس طرح جواب دیں: [علیک وعلیھا السلام]۔
٭ آدمی اپنے ملاقاتی بھائی سے پہلے سلام کرنے میں پہل کرے ، اگر اسے کوئی سلام کہے تو اسی کے سلام جیسا جواب دے یا اس سے بہتر طور پر جواب دے۔
٭ قضائے حاجت کے وقت سلام کا جواب نا دیا جائے۔
٭ غیر مسلموں سے سلام میں پہل نا کیا جائے، اگر وہ سلام کریں تو ان کے جواب میں صرف[وعلیکم] کہیں۔ہاں اگرکسی مجلس میں مسلم وغیر مسلم دونوں طرح کے لوگوں کا مجمع ہو توعموما سلام کریں۔ (یعنی السلام علیکم کہیں۔)اسی طرح اگر کسی کافر مخاطب کو خط وکتابت کے ذریعہ بات کرنی ہو تو یوں سلام پیش کرے: [السلام علیٰ من اتبع الھدیٰ] سلامتی ہو ہدایت کی اتباع کرنے والوں پر۔
٭ سلام میں پہل کرنے والا جواب دینے والے سے افضل ہے، عبد اﷲ ابن عمر رضی اﷲ عنہ بازار لوگوں سے سلام کرنے کے خاطر جایا کرتے تھے۔
٭ گھر میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت اہل خانہ کو سلام کریں۔
٭ جب کسی خالی گھر میں آپ داخل ہوں تو یہ کہیں: [ السلام علینا وعلیٰ عباد اﷲ الصالحین]۔
٭ جب مجمع زیادہ ہو تو تین بار سلام کریں تاکہ سب آپ کا سب پہونچ جائے۔
٭ دو گروہوں کا آپ میں ملاقات ہوتو ان میں سے کسی ایک کا سلام کرنا اور دوسرے کا جواب دینا کافی گا۔
٭ بچوں ، فقیروں اور مسکینوں کو بھی سلام کرناسنت ہے۔
٭ سلام مصافحہ کے ساتھ مسنون ہے ۔ سلام کے وقت جھکنا، بگل گیر ہونا یا بوسہ دینا یہ سنت نہیں ہے۔
٭ سلام کرتے اور سلام کا جواب دیتے ہوئے مسکرانا رسول اکرم کی محبوب سنت ہے۔
- یاد رہے کہ سلام کا جواب دینا واجب ہے جبکہ سلام کرنا سنت ہے۔
سلام کرنے کے فوائد:
٭ جنت میں داخلہ کا سبب ہے۔
٭ سلام کرنا حسن تعامل کی علامت ہے اس سے لوگوں کاآپسی حق ادا ہوتا ہے۔
٭ اس سے تواضع پسندی عیاں ہوتی ہے۔
٭ یہ اہل جنت کا تحیہ یعنی سلام ہے۔
٭ سلام گناہوں کے بخشش کا ذریعہ ہے۔
[جملہ آداب وفوائد قرآن اور صحیح احادیث رسول ﷺ سے منتخب ہے]
اٹیچمنٹس
-
139.2 KB مناظر: 2,585
-
125.8 KB مناظر: 933
Last edited: