اس طرح تو اس جمع میں مومن کو مسکرا کر دیکھنا اور راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا بھی صدقہ ہونے کی وجہ سے شامل ہوجاتا ہے جس کے ان لوگوں کے لیے خاص ہونے کے آپ بھی امید ہے قائل نہیں ہوں گے۔
یہ آپ نے زبردست بات کہی اس سے اگرچہ میرے اشکالات دور نہیں ہوئے مگر اس بات نے لاجواب ضرور کردیا۔
ایک بار پھر عرض ہے کہ اٰتوا میں حکم ہے اتیان زکاۃ کا۔ اور انما الصدقات میں تفصیل ہے مصرف زکاۃ کی۔ پھر بھلا جہتیں ایک کیسے ہوئیں؟
اتو عام تھا یعنی
تم سب دو ۔ رفع القلم نے مخصوص کیا یعنی ۔
صبی نہ دیں . تو اب
تم سب دو مخصوص ہوکر ہوا
تم سب نہ دو کچھ افراد دو ( یعنی جو بالغ ہیں صرف وہ دیں ) یہ جہت ایک ہے اور مخصوص ہے
۔ ورنہ یہ عقلا بھی واضح ہے کہ جب بچے کا اپنے مال پر تصرف کامل نہیں
محترم ! یہ قاعدہ کسی اور نے بھی بتایا تھا کہ جب کچھ افراد عقلا خارج ہوں تو عام مخصوص ہو کر بھی ظنی نہیں ہوتا ۔ میں کم فہمی کی بناء پر یہ قاعدہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ نابالغ عقلا کیوں خارج ہوا مثال کے طور پر بالغ ہونے سے صرف ایک دن پہلے اس میں ایسی کیا بات تھی جس کی بناء پر وہ عقلا خارج ہورہا تھا اور ایک دن بعد اب نہیں ہورہا۔ ( اور یہ بھی جب ہے کہ جب یہ تسلیم کرلیا جائے کہ عقلا خارج ہونا ظن پیدا نہیں کرتا )
محترم بھائی میں نے عرض کیا کہ صدقہ لفظ مشترک ہے یعنی یہ خاص کی قسم مطلق نہیں بلکہ خاص کی قسیم مشترک ہے۔ کیوں مشترک ہے؟ اس لیے کہ یہ ایک سے زائد افراد پر وضعا دلالت کرتا ہے۔ اب آپ مطلق یا خاص کی تعریف دہرائیے۔ کیا وہ ایک سے زائد افراد پر وضعا علی سبیل الاشتراک دلالت کرتے ہیں؟
کیا یہ ممکن ہے کہ لفظ مطلق بیک وقت زکاۃ اور صدقہ دونوں پر دلالت کرے وضعا؟
اگر ابھی بھی نہیں سمجھ سکے تو براہ کرم لفظ کی اس پہلی تقسیم کو بمع تفصیل کے دوبارہ دہرائیے۔
اب جو لفظ مشترک ہو اس کی مراد کی تعیین قرائن کی بنیاد پر کی جاتی ہے لہذا اس کی تعیین بھی قرائن کی بنیاد پر ہوگی۔
یہ سب پڑھنے کے بعد اندازہ ہوا کے ان تمام چیزوں کو اب نئے سرے سے جاننا ضروری ہے اس طفل مکتب کی معذرت کے ساتھ کہ شاید یہ فورم جوائن کرنے کا ابھی وقت نہ تھا۔ بہرحال چند سوالات ذہن میں ضرور آئے جو حیران کن ہیں (ان سوالات کے جوابات نہ دیجئے کہ آپ کو قیمتی وقت صرف ہوگا اور یہ وقت آپ دیگر ممبرز کو جوابات دینے میں لگاسکتے ہیں )
i) کیا مطلق خاص کی قسم ہے؟
ii) قسم اور قسیم میں کیا فرق ہے ؟
iii) مطلق کا مطلب ہے without any condition یعنی کسی قید سے آزاد ۔ جیسے الطلاق مرتن میں الطلاق مطلق ہے اب یہ مطلق آزاد ہے ہر قید سے
( جب تک نصوص وارد نہ ہوں یہاں پر الطلاق کا لفظ صرف بطور مثال لایا گیا ہے ) یعنی مطلق وہ ہوتا ہے جو کیا کیوں کب کہاں کیسے سے آزاد ہو
مثال کے طور پر
i) طلاق کیوں دی؟ ج) کسی بھی وجہ سے دی ہوجائے گی۔
ii) کب دی ج)کبھی بھی دی ہوجائے گی۔
ii) کہاں دی ج) کہیں بھی دی ہوجائے گی۔