• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

القاعدہ کے ہاتھوں شہید ہونے والا شام کا سنی کمانڈر !!!!

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,870
پوائنٹ
157
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْۤا اَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِيْنَ
’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو‘‘
اس میں کوئی بھی حقیقت نہیں ہے بلکہ جس جنرل سلیم ادریس کا یہ نام لے رہے ہیں وہ بھی اس کا انکار کرچکا ہے۔
یہ شامی سناپیرز کی گولیوں کا نشانہ بنا تھا
یوٹیوب پر ویڈیو موجود ہے جس میں'' فری سیرین آرمی''(جیش الحر) کا رہنما القاعدہ کہ رہنما ابو جندل کہ ساتھ شامی ایرپورٹ پر قبضے کہ بعد کھڑا ہے
((نوٹ:جیش الحر اس کا عربی نام ہے،یہ بھی یاد رہے یہ مختلف گروہوں کا ایک مجموعہ ہے جو کہ فری سیرین آرمی کا نام استعمال کرتا ہے اور یہ سارے گروہ سلفی و اسلامی ہیں))
یہ جنرل سلیم ادریس وغیرہ کو ہوٹل مینجمنٹ کہہ کر مخاطب کرتے ہیں ،ان پر اس کا عملی کنٹرول نہیں ہے یہ القاعدہ کہ ساتھ معرکوں میں شریک ہوتے ہیں جو بشار کی فوجوں کے خلاف برپا ہوتے ہیں۔
مزید تفصیل اس لنک سے دیکھی جا سکتی ہے۔
مینگ ائیر پورٹ
اسمیں تقریر شروع کرنے والا بندہ فری سیرین آرمی کا کمانڈر ہے
اور نمبر دو پر جو تقریر کرتے ہیں وہ القاعدہ کہ رہنما ابو جندل ہیں
یہ مینگ ایرپورٹ پر قبضے کہ فورا بعد کی ویڈیو ہے جس میں فری سیرین آرمی کا کمانڈر القاعدہ کہ جنگجووں کی تعریف کرتا ہے۔
ہم نے اس تلبیس کی حقیقت آپ کے سامنے آشکار کردی ہے۔
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
جزاکم اللہ خیرا۔۔۔
میرا جہاں تک علم ہے۔۔۔
تو اس تناظر میں صرف یہ ہی کہوں گا کہ۔۔۔
یہ شامی بہت مضبوط قوم ہے۔۔۔
اگر بشار الاسد ان کو ختم کرسکتا تو کب کا کرچکا ہوتا۔۔۔
دراصل اب اسرائیل اور امریکہ سیٹلائٹ کے ذریعے سے شام کی حکومت کی مدد کررہا ہے۔۔۔
اور مجاہدین کے ٹھکانوں کی نشاندہی بھی۔۔۔
اللہ تعالٰی شام کے مجاہدین کی غیب سے مدد فرمائیں۔۔۔
ان شامیوں نے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کے دور میں۔۔۔
سبائیوں کو اپنی سرزمین سازشوں کے لئے استعمال نہیں کرنے دی تھی۔۔۔
جب ہی ابن سبا بھاگ کر وہاں سے کوفہ چلا گیا۔۔۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65
الحمد للہ ہر آنے والا نیا پوسٹر نام نہاد جہادی تنظیم جماعۃ الدعوۃ کے نفاق کو قارئین پر ظاہر کررہا ہے۔کافر میڈیا پر شائع ہونے والی اس خبر کو جماعۃ الدعوۃ القاعدہ مجاہدین کے خلاف استعمال کرکے لوگوں کو دھوکہ دینا چاہ رہی ہے کہ مجاہدین شام میں باہم اختلاف پیدا ہوگیا ہے۔اور القاعدہ کو برائی کا محور قرار دیا جارہا ہے۔کیونکہ اب یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں رہی کہ پاکستان میں جماعت الدعوۃ اور ان کے امیر جناب انجینئر حافظ محمدسعید صاحب مجاہدین القاعدہ کے سب سے بڑے مخالفین میں شمار ہوتے ہیں جو کہ صبح وشام القاعدہ مجاہدین اور طالبان مجاہدین کو خوارج ، تکفیری اور دہشت گرد قرار دیتے نہیں تھکتے۔جناب انجینئر حافظ محمدسعید اور ان کے کارکنان رات دن انتھک محنت کرکے ان مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈے میں ہمہ وقت مصروف ہیں۔کیونکہ القاعدہ اور طالبان مجاہدین کے خلاف پاکستان میں نظریاتی جنگ جماعۃ الدعوۃ اور ان کے کارکنان سے سنبھالی ہوئی ۔اہل نظر سے یہ بات مخفی نہیں ہے۔جب کہ عسکری محاذوں پر امریکہ اور ناٹو اور اس کی صف اول کی اتحادی پاکستانی فوج مجاہدین القاعدہ اور طالبان کے خلاف جنگ میں مصروف ہے۔سوشل میڈیا میں جس طرف آپ نظر دوڑائیں جماعۃ الدعوۃ کے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید صاحب اور ان کے کارکنان رات دن انتھک محنت کرکے مجاہدین القاعدہ اور طالبان کے خلاف پوسٹرز اور جھوٹی خبریں شائع کرنے میں ہمہ وقت مصروف عمل ہیں۔اس کی وجہ یہ ہے جماعۃ الدعوۃ جہاد سے مکمل طور پر فرار حاصل کرکے امریکی اور برطانوی مفادات کی نگران بن چکی ہے۔اس کی وجہ صاف ظاہر ہے کہ جماعۃ الدعوۃ اور ان کے کارکنان اب مرید کو ایک معاشی فیکٹری کے طور پر چلارہے ہیں ۔ کیونکہ مریدکے کی اس فیکٹری سے جماعۃ الدعوۃ کے ہزاروں کارکنان کے روزگار کا مفاد وابستہ ہے۔لوگوں سے چندہ جمع کرنے کی خاطر انہوں نے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن نامی این جی اوز تشکیل دے دی ہے۔جس کا دعویٰ ہے کہ وہ لوگوں سے وصول شدہ چندے سے لوگوں کی فلاح اور انسانیت کا کام کررہی ہے۔ حالانکہ ان کا یہ دعویٰ عبث ہے ۔ کیونکہ ان کو وزیرستان جیسی جگہوں میں مظلوم مسلمان دکھتے ہی نہیں ہیں ۔ یا تو اہل وزیرستان جماعۃ الدعوۃ کے نزدیک سب کے سب دہشت گرد ہیں۔جماعۃ الدعوۃ مجاہدین دشمنی میں اس قدر اندھی ہوچکی ہے کہ جب وہ کوئی خبر مجاہدین کے خلاف دیکھتی ہے تو اسے لے آڑتی ہے اور سوشل میڈیا پر اس خبر کو لے کر مجاہدین القاعدہ اور طالبان کے خلاف پروپیگنڈے میں مصروف ہوجاتی ہے ۔ اگر جماعۃ الدعوۃ قرآ نی اصول کو مدنظر رکھتی تو ہرگز ایسا نہ کرتی لیکن اس جماعت نے جہاد کے ساتھ ساتھ قرآنی احکامات سے روگردانی کو بھی اپنا شیوہ بنا لیا ہے ۔ جماعۃ الدعوۃ نے اللہ تعالیٰ کے واضح حکم کو فراموش کرکے اس خبر پر اعتماد کیا جس کو کافر میڈیا نے مجاہدین میں اختلاف پیدا کرنے کے لئے گھڑا تھا ۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان جماعۃ الدعوۃ کو اپنی طرف متوجہ کررہا تھا :
يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ جَآءَكُمْ فَاسِقٌۢ بِنَبَاٍ فَتَبَيَّنُوْۤا اَنْ تُصِيْبُوْا قَوْمًۢا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوْا عَلٰى مَا فَعَلْتُمْ نٰدِمِيْنَ
''اے لوگو جو ایمان لائے ہو ، اگر کوئی فاسق تمہارے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو تحقیق کر لیا کرو ، کہیں ایسا نہ ہو کہ تم کسی گروہ کو نادانستہ نقصان پہنچا بیٹھو اور پھر اپنے کیے پر پشیمان ہو''
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ جماعۃ الدعوۃ کو اس قرآنی حکم پر عمل کرتے ہوئے اس خبر کی تحقیق کرنی چاہیے تھی لیکن ایسا انہوں نے نہیں کیا اور اس خبر کو وہ حاطب اللیل کی طرح لے اڑے اور لوگوں میں اس جھوٹی خبر کی بنیاد پر مجاہدین القاعدہ اور طالبان کے خلاف پروپیگنڈہ کرنا شروع کردیا۔اب ہم اس فورم پر آنے والے حضرات کو صحیح صورتحال سے آگاہ کرتے ہیں کہ اس واقعہ کے پس پردہ اصل صورتحال کیا ہے؟؟؟
واقعہ کی اصل صورتحال
المی کفری طاقتوں اور ان کے ایجنٹ عرب حکمرانوں نے شامی اپوزیشن کی کٹھ پتلی عبوری حکومت اور سپریم ملٹری کونسل نے شامی انقلاب کیخلاف سازشوں کا سلسلہ تیز کرتے ہوئے مجاہدین کو آپس میں لڑانے کے لیے مختلف حربے استعمال کرنے شروع کردیے ہیں۔

اس وقت شام کے آزاد ہونے والے شہروں کا کنٹرول اسلامی ریاست عراق وشام، النصرۃ محاذ اور حرکت احرار جیسی جہادی تنظیموں کے ہاتھ میں ہیں جنہوں نے ان شہروں میں مغربی استعماری جمہوری نظام کی بجائے اسلامی شریعت کا نفاذ کر رکھا ہوا ہے۔

اسلامی نظام کے نفاذ کے دشمن صرف امریکہ، مغرب اور عرب حکمران ہی نہیں ہیں بلکہ شامی عبوری حکومت اور جنرل سلیم کے زیر قیادت سپریم ملٹری کونسل بھی ہے، جو اس وقت بشار اسد کیخلاف انقلاب کو مضبوط بنانے کی بجائے اپنی ساری توانائی مجاہدین کو آپس میں لڑانے کی سازشیں کرنے اور میڈیا پر آزاد شامی فوج کی ترجمان قیادت ہونے کا ڈرامہ رچانے پر صرف کررہی ہے تاکہ شامی انقلاب کی باگ دوڑ ان کے ہاتھ میں آجائے اور شام میں وہ زمینی کنٹرول حاصل کرکے اسلام کا قلع قمع کرتے ہوئے جمہوریت کا نفاذ کرکے امریکہ واسرائیل کے مفادات کو پورا کرسکے۔

یہ سازش کا سلسلہ اسلامی نظام کے دشمن عرب حکمرانوں کے ٹی وی چینلوں الجزیرہ اور العربیہ کی اس رواں مہینہ کے شروع میں اس خبر کو نشر کرنے سے شروع نہیں ہوا ہے کہ القاعدہ کی ایک ذیلی جماعت "اسلامی ریاست عراق وشام" نے شامی آزاد فوج کی سپریم ملٹری کونسل کے ایک ممبر کمال حمامی ابو بصیر، عرف ابو باسل لاذقانی کو ہلاک کردیا ہے۔ بلکہ یہ سازش کا سلسلہ اس وقت سے شروع ہے، جب سے شامی مجاہدین نے آزاد شہروں میں اسلامی نظام قائم کرنے اور اسلامی حکومتی اداروں، عدالت، پولیس اور شہری خدمات کی کمیٹیوں کو تشکیل دینے کا اعلان کیا تھا۔

ابو بصیر کا قتل کیسے، کس طرح، کیوں ہوا اور کس نے کیا؟
اس بارے میں نہ القاعدہ کی کسی جہادی جماعت کی جانب سے کوئی بیان جاری ہوا اور نہ ہی آزاد شامی فوج کے شام میں موجود کسی مجاہدین کی طرف سے کوئی بیان جاری ہوا۔

یہ پروپیگنڈا امریکہ ومغرب کے ایجنٹ جنرل سلیم ادریس اور شام سے باہر بیرون ممالک میں فائیو اسٹار ہوٹلوں میں بیٹھی ہوئی ملٹری سپریم کونسل نے کیا اور اس پروپیگنڈوں کو پھیلانے میں گھناؤنا کردار مغربی نیوز ایجنسیوں اور الجزیرہ اور العربیہ ٹی وی چینلوں نے ادا کیا، جنہوں نے اس خبر میں مرچ مصالحہ لگاکر اسے گرما گرم بناکر نشر کیا۔

الجزیرہ اور العربیہ ٹی وی چینلوں نے یہ نہیں بتایا کہ ابو بصیر نے اسلامی ریاست عراق وشام کے پانچ مجاہدین کو شہید کیا تھا۔ صرف یہ نہیں بلکہ جنرل سلیم کی سپریم ملٹری کونسل کے ساتھ مل کر اقلیات کو تحفظ فراہم کرنے والے امریکی ومغربی معاہدے پر دستخط کیا تھا۔

اس معاہدے کی رو سے شامی مسلمانوں کا قتل عام کرنے والے بشار اسد کے سب سے بڑے پشت پناہ نصیریوں کو تحفظ فراہم کرتے ہوئے جنگ کو ان کے علاقوں سے دور رکھنا، شام کو دوٹکڑوں میں تقسیم کرنے کی گھناؤنی سازش کو پورا کرنا اور مجاہدین کی کارروائیوں کو بشار اسد کی علوی نصیری ریاست کے قیام کے لیے منتخب شہروں سے دور رکھتے ہوئے ان کو محفوظ بنانا ہے۔

اس معاہدے کی وجہ سے ابوبصیر اور ملٹری سپریم کونسل کے افراد گزشتہ ایک سال سے مجاہدین کی ساحل کے علاقے میں ہونی والی تمام کارروائیوں کو کبھی حملے کے بیچ اور کبھی کارروائی کے آغاز میں ہی مختلف حیلوں وبہانوں سے ناکام بنارہے تھے۔ حالانکہ ساحل کے ان علاقوں میں وہ ظالم نصیری رہتے ہیں جن کے ہاتھ بانیاس اور بیضاء سمیت مسلم عوام کے ہزاروں کی تعداد میں قتل عام کرنے کے خون سے رنگے ہوئے ہیں اور یہ سب بشار اسد کا ساتھ دیں رہے ہیں۔

صرف یہی نہیں ابوبصیر نے نصیری رہنما عقاب صقر سے مالی امداد لیکر مسلمانوں کا گھیرا تنگ کرنا شروع کردیا تھا اور برملا یہ بیانات دینے لگ گیا تھا کہ ابھی ہم بشار اسد سے لڑرہے ہیں اور اس کے بعد اسلامیت پسندوں سے جنگ لڑیں گے۔

اس کے علاوہ اسلامی ریاست کے پانچ مجاہدین کو شہید کیا اور ریف لاذقیہ کے شہر میں اسلامی ریاست کے 9 ماہ سے زیر کنٹرول موجود علاقے میں زبردستی گھسنے اور وہاں کے مقامی امیر ابو ایمن کو قتل کی دھمکی دی۔

یہ سب کچھ ہوجانے کے بعد بھی اسلامی ریاست ابو بصیر کو برداشت کرتے ہوئے اس معاملے کا فیصلہ شرعی عدالت پر چھوڑ رکھا تھا اور بشار اسد نظام حکومت کیخلاف اپنی جہادی کارروائیاں جاری رکھنے میں مصروف رہی۔

اس کے بعد علاقہ میں بشاراسد کے نصیریوں کے ساتھ ہونے والی ایک جھڑپ میں ابو بصیر اور اسلامی ریاست کا ایک مہاجر مجاہد شہید ہوئے، تو جنرل سلیم ادریس کی سپریم ملٹری کونسل نے عرب حکمرانوں کے ٹی وی چینل العربیہ اور الجزیرہ کے ذریعے یہ پروپیگنڈا کرنا شروع کردیا کہ اسے اسلامی ریاست کے مجاہدین نے شہید کیا ہے، کیونکہ وہ اسلامی نظام کا مخالف اور جمہوریت کا حامی تھا۔ حالانکہ ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔

العربیہ ٹی وی نے اس واقعہ کو انتہائی غلط کوریج دیتے ہوئے آزاد شامی فوج اور بیرون شام سے آنے والے مجاہدین کے مابین جنگ کی فضا قائم کرنے کی کوشش کی اور پورا ایک ٹاک شو اس واقعے پر کردیا۔ جنرل سلیم کی سپریم ملٹری کونسل کے افراد کے بیانات کو نشر کرکے مجاہدین کے مابین جنگ کی فضا قائم کرنے کی ناکام کوشش کی۔

لیکن امریکہ نواز شامی حزب اختلاف کی عبوری حکومت اور اس کی ملٹری سپریم کونسل کے اسلامی ریاست کیخلاف دھمکی آمیز بیانات کا شام میں زمینی طور پر کوئی اثر نہیں ہوا اور یہ حقیقت کھل کرسامنے آگئی کہ آزاد شامی فوج کی قیادت سپریم ملٹری کونسل نہیں بلکہ آزاد شامی فوج کا حقیقی سربراہ ریاض الاسعد کررہا ہے۔

آزاد شامی فوج اب بھی اسلامی ریاست کے ساتھ مل کر بشار اسد نظام حکومت کے ساتھ جنگ لڑرہی ہے ۔
ابو بصیر کی موت پر آزاد شامی فوج کی زمینی قیادت اور اس کے حقیقی سربراہ ریاض الاسعد کی طرف سے کوئی مذمتی بیان تو دور کی بات اب تک کوئی تعزیتی بیان تک جاری نہیں ہوا کیونکہ وہ سب یہ جانتے ہیں کہ ملٹری سپریم کونسل کے سربراہ جنرل سلیم ادریس نے امریکہ ومغرب کی خوشنودی پانے کے لیے جمہوری نظام کی جگہ اسلامی نظام کے قیام کے لیے کوشاں مجاہدین سے اعلان جنگ کررکھا ہے اور خفیہ طور پر امریکہ، اردن اور سعودیہ حکومتوں سے ہتھیار اور پیسے لیکر کبھی کسی جہادی تحریک سے وابستہ افراد کو شہید کرکے اس کا الزام دوسری جماعت پر لگادیتے ہیں تاکہ دونوں جہادی تنظیمیں بشار اسد فورسز کیخلاف مشترکہ جہادی کارروائیاں کرنا چھوڑ کر اپنے مقتولین کا بدلہ لینے کی خاطر ایک دوسرے سے لڑنا شروع کردیں۔ اس طرح امریکہ ومغرب کی کٹھ پتلی شامی عبوری حکومت اور اس کی سپریم ملٹری کونسل کو شام میں اثرونفوذ حاصل کرنے اور شامی انقلاب کو یرغمال بنانے میں کامیابی مل سکے۔

یہ مسئلہ صرف آزاد شامی فوج اور اسلامی ریاست عراق کے درمیان برپا نہیں ہوا بلکہ یہ مختلف اسلامی تنظیموں کے مابین بھی ایسے واقعات رونما ہوکر آپس میں جہادی تنظیموں کو صبر وتحمل کا دامن چھوڑ کر بھائی چارہ ختم کرکے آپس میں لڑانے کی ناکام سازشیں ہورہی ہیں۔

ابوبصیر کا واقعہ جن دنوں رونما ہوا، اس سے ایک ماہ قبل جون 2013ء میں اسی طرح ایک اور واقعہ رونما ہوا، جس میں اسلامی تحریک احرار الشام کے ریف دمشق کے علاقہ وادی بردی کے امیر عدنان حیدر، عرف ابو صالح نے ایک مجاہد کو جو القصیر کی جنگ سے واپس اپنے گھر علاقہ میں چند دن قبل آیا تھا، اسے شہید کردیا۔

اس واقعے کی تفصیلات کچھ یوں ہے کہ حرکت احرار الشام کا مقامی امیر کسی فرد کو تلاش کررہا تھا تو اس نے ابوجعفر کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا تو ابوجعفر کے بھائی ابو خالد نے دروازہ کھلا اور اس نے ان کو بتایا کہ آپ جس کو تلاش کررہے ہیں، وہ اس ایڈریس پر نہیں رہتا ہے تو انہوں نے ابو خالد ہی کو گرفتار کرکے اپنے ساتھ لیجانا چاہا تو اس نے اپنے آپ کو چھڑانے کی کوشش کی جس پر امیر عدنان حیدر نے اپنی ذاتی پسٹل نکال کر ابو خالد پر گولی چلاکر اسے زخمی کردیا۔

فائرنگ کی آواز سن کر ابو جعفر مجاہد باہر آیا تو اس نے اپنے بھائی کو خون میں لت پت دیکھا اور قاتلوں کو فرار ہوتے ہوئے دیکھا تو اس نے فائرنگ کرکے ایک کو ہلاک اور دوک زخمی کردیا۔

حرکت احرار الشام نے علاقہ میں اعلان جہاد کرتے ہوئے اپنے ساتھیوں اور اہل خانہ کو اکھٹا کرکے ابوجعفر کے گھر پر دھاوا بولا اور اسے شرعی عدالت میں پیش کرنے کے بہانے اپنے ساتھ لیجاکر بغیر کسی تحقیق اور تفتیش کے اس مجاہد کو ہتھوڑیاں مارکر زخمی کیا اور اپنی گلی میں لیجاکر اپنے بچوں اور عورتوں کو بھی ساتھ لیکر 20 مسلح افراد کی فائرنگ سے اس مجاہد کو بے دردی سے شہید کردیا۔

مجاہد ابوجعفر کا تعلق اسلامی ریاست سے تھا اور یہ واقعہ چونکہ العربیہ اور الجزیرہ ٹی وی چینلوں کے اسلامی شریعت کے نظام کی مخالفت اور القاعدہ مجاہدین کیخلاف پرو پیگنڈے کا سبب نہیں بن سکتا تھا تو اس لیے انہوں نے اس واقعے کی خبر تک نشر کرنا گوارا نہیں سمجھا۔ ویڈیو نشر کرنا تو دور کی بات ہے۔

مجاہد ابو جعفر کا عدنان حیدر اور اس کے حامیوں کے ہاتھوں شہید ہونے کی ویڈیو یہاں سے دیکھیں:
مجاہد ابو جعفر کی شہادت کے عدنان حیدر اور اس کے ساتھیوں کے ہاتھوں شہید ہوجانے کے بعد حرکت احرار الشام نے بیان جاری کرکے عدنان حیدر کو تنظیم سے نکالنے، اپنا اسلحہ واپس تحریک کو جمع کرانے اور جعفر کی شہادت کا کیس شرعی عدالت میں حل کرکے قاضی کی طرف سے جاری ہونے والے فیصلے کے مطابق عدنان حیدر کو سزا دینے کا اعلان کیا۔​
حرکت احرار الشام کی طرف سے جو پریس بیان جاری ہوا اور جس میں قاتل عدنان حیدر کو جماعت سے نکالنے کا اعلان کیا گیا، اس اعلامیہ کا مکمل متن یہ ہے:
الجزیرہ اور العربیہ ٹی وی چینل سمیت عرب حکمرانوں کے میڈیا، جنہوں نے ابوبصیر کا واقعہ بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے اسلامی ریاست کی طرف منسوب کرکے القاعدہ اور آزاد شامی فوج کے مابین جنگ کی فضا قائم کرنے کے لیے پروپیگنڈے کرنا شروع کردیئے تھے۔

اس واقعہ کی منظر عام پر آنے والی ویڈیو کو نشر نہیں کیا کیونکہ یہ ویڈیو ان کے مقاصد اور ناپاک ارادوں کو افشا کرنے والی تھی۔

ابو بصیر کی ہلاکت کے واقعہ کے بعد الجزیرہ اور العربیہ ٹی وی نے یہ خبر بھی نشر کی کہ آزاد شامی فوج اور القاعدہ کی جماعتوں میں جھڑپ ہوئی ہے اور القاعدہ نے آزاد شامی فوج کے اسلحہ ڈپو پر حملہ کیا ہے۔

آزاد شامی فوج نے میڈیا کے اس پرو پیگنڈے کا رد کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا اور بتایا کہ القاعدہ وآزاد شامی فوج سمیت مجاہدین کے مابین کوئی لڑائی نہیں ہورہی ہے اور آزاد شامی فوج کے اسلحہ ڈپو پر القاعدہ نے حملہ نہیں کیا ہے بلکہ چند گمنام مسلح افراد نے حملہ کیا تھا۔

آزاد شامی فوج نے بیان میں میڈیا اور جھوٹی خبروں کو نشر کرنے والے اداروں اور صحافیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ افواہیں اور جھوٹی خبریں نشر کرنے سے باز رہیں اور گمنام واقعات کے الزامات جہادی جماعتوں پر لگاکر مجاہد بھائیوں کو آپس میں لڑانے کی دشمن کی سازش کو پورا کرنے میں شریک مت ہو۔

آزاد شامی فوج کے اس پریس بیان کو یہاں سے دیکھیں:
مغرب و عرب حکمرانوں کے ٹی وی چینلوں اور نیوز ایجنسیوں نے یہ دعوی بھی کیا تھا کہ اسلامی ریاست کیخلاف شامی عوام نے مظاہرہ نکالا ہے اور غیر ملکی مجاہدین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شام چھوڑ کر واپس اپنے ممالک چلے جائیں۔​
اب اس جھوٹے پرو پیگنڈے کا رد اللہ تعالی نے ایسا کیا کہ انہی دنوں حلب شہر کے علاقہ بستان القصر میں عوام نے مظاہرہ کرکے القاعدہ کی ایک ذیلی جماعت اسلامی ریاست عراق وشام سے مطالبہ کیا کہ وہ علاقہ اور کراسنگ کا کنٹرول دوبارہ سنبھال لیں اور ہمیں آزاد شامی فوج کے چوروں اور لٹیروں کے رحم وکرم پر مت چھوڑا جائے۔

شامی عوام کا القاعدہ کی ذیلی جماعت اسلامی ریاست عراق وشام سے کنٹرول دوبارہ سنبھالنے کا مطالبہ کرنے کے لیے نکالے جانے والے مظاہرے کی ایک تصویر یہاں سے دیکھیں، جس میں مظاہرین نے اسلامی ریاست کے جھنڈے اور کتبہ اٹھایا ہوا ہے جس پر لکھا ہوا ہے کہ "اے اسلامی! تو نے حرامی کے لیے کراسنگ کو کھلا کیوں چھوڑا ہے۔"
یاد رہے کہ آزاد شامی فوج کوئی ایک منظم تنظیم اور جماعت نہیں ہے، بلکہ بشار اسد کیخلاف مزاحمت کرنے والا ہر کوئی اپنے آپ کو آزاد شامی فوج میں سے قرار دیتا ہے۔​
جنرل سلیم ادریس جیسے آزادی شامی فوج میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو بشار اسد حکومت سے الگ اور اس کیخلاف جنگ لڑنے کے دعویدار ہیں، مگر وہ شامی عوام کے ساتھ وہی سابقہ ظالمانہ رویہ رکھتے ہوئے ان کے مال ودولت کو ناجائز چھینتے ہوئے غصب کررہے ہیں اور انقلاب کو اندرونی طور پر یرغمال بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔

اسی طرح مجاہدین کیخلاف شام میں سرگرم امریکہ ومغرب کے ایجنٹ بھی شامی آزاد فوج کا نام استعمال کرتے ہیں جیساکہ نام نہاد سپریم ملٹری کونسل کرتی ہے اور اپنے آپ کو آزاد شامی فوج کی قیادت قرار دیتی ہے، جبکہ آزاد شامی فوج کے اصل اور حقیقی سربراہ ریاض الاسعد ہے۔

شام سے باہر بیرون ممالک میں فائیو اسٹار ہوٹلوں میں رہائش پذیر امریکہ ومغرب کی ایجنٹ شامی اپوزیشن کی کٹھ پتلی عبوری حکومت اور جیش الحر (آزاد شامی فوج) کے نام نہاد چیف آف اسٹاف بریگیڈئیر جنرل سلیم ادریس کی سپریم ملٹری کونسل جس وقت ابوبصیر کی ہلاکت پر القاعدہ اور آزاد شامی فوج کے مابین لڑائی کا ٹی وی چینلوں پر پروپیگنڈہ کررہی تھی، اس وقت آزاد شامی فوج کے سربراہ ریاض الاسعد نے ایک بیان جاری کرکے اللہ سے ڈرنے والے غیور صحافیوں اور مجاہدین کو خبردار کیا کہ وہ مجاہدین کو آپس میں لڑانے کے لیے نشرکردہ ان افواہوں اور جھوٹی خبروں پر یقین مت کریں اور ان رونما ہونے والے واقعات کا ذمہ دار بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے کسی کو مت قرار دیں۔ مجاہدین کے مابین لڑائی ہونے کی جھوٹی خبروں کو بغیر کسی ثبوت اور دلیل کے نشر کرنے سے باز رہیں۔
(فورم کی انتظامیہ سے نہایت ہی معذرت کے ساتھ اس فوٹو کو دھندلا کرنے سے ثبوت ضائع ہوجائےگا)​
پھر 3 رمضان کی شام بمطابق 12 جولائی 2013ء کو آزاد شامی فوج کے سربراہ ریاض الاسعد نے ایک تفصیلی بیان نشر کیا جس میں انہوں نے مجاہدین کو آپس میں لڑانے اور شامی انقلاب کیخلاف ہونے والی سازشوں کا تفصیلی تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ دشمن آزاد شامی فوج اور اسلامی جہادی تنظیموں کو آپس میں لڑانے اور خانہ جنگی کی صورتحال پیدا کرنے کے لیے کوشاں ہے۔​
اس وقت آزاد شامی فوج کے حقیقی قائدین کو ٹارگٹ کلنگ میں نشانہ بناکر ایک کے بعد ایک شہید کیا جارہا ہے تاکہ ان کی جگہ ایجنٹوں کو آزاد شامی فوج کی قیادت وانتظامی امور کی باگ دوڑ کو اپ سنبھالنے دیدیا جائے اور وہ مجاہدین کو آپس میں لڑاکر بکھیر دیا جائے۔

آزاد شامی فوج کے اصل قائدین کو نشانہ بنانے کا سلسلہ مجھ سے شروع ہوا اور دشمن طاقتوں نے سب سے پہلے مجھے ٹارگٹ کلنگ کی کارروائی کا نشانہ بنایا جس سے میری ایک ٹانگ شہید ہوگئی اور اللہ تعالی نے مجھے بچالیا۔ اس کے بعد آزاد شامی فوج کے ایک قائد حسین مطر ابو صدام کو ٹارگٹ کلنگ کی کارروائی میں شہید کیا گیا۔

جس وقت یہ دونوں واقعات رونما ہوئے تو شامی انقلاب میں موجود بشار اسد کے ایجنٹوں اور اپنے آپ کو شامی انقلاب کی ترجمان قرار دینے والی شخصیات نے ان واقعات کا الزام (القاعدہ کی شام میں موجود جہادی جماعت) "جبھۃ النصرۃ" (النصرۃ محاذ برائے اہل شام) پر لگایا۔

لیکن یہ اللہ تعالی کا فضل تھا کہ جہادی گروپوں میں فتنہ برپا ہونے سے پہلے دشمن کی نیتیں اور ان کے منصوبے کھل کر سامنے آگئے۔

ہم نے دشمن کی مراد پوری کرنے کی بجائے اپنے اوپر ہونے والے قاتلانہ حملوں کا الزام کسی پر لگانے سے گریز کیا اور تحقیق کرکے دلائل کے ساتھ اس فتنے کی آگ کو بجھایا۔
آج پھر دشمن مجاہدین کو ٹارگٹ کلنگ کی کارروائیوں میں شہید کرکے اس کا الزام ایک دوسرے پر لگارہا ہے اور وسیع پیمانے پر بڑی سازشیں کرکے مجاہدین کو ایک دوسرے کیخلاف لڑنے پر ابھار رہا ہے۔

آزاد شامی فوج کے سربراہ ریاض الاسعد نے شام میں جہاد کرنے والی تمام تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ ہر فتنے کی آگ کو بجھائیں اور اپنے مابین موجود اختلافات کو اس حد تک بڑھنے نہ دیں کہ تم جہاد کو ترک کرکے دشمن کی مراد پوری کرتے ہوئے ایک دوسرے سے الجھنے لگ جاؤ جس سے تمہاری وحدت پارہ پارہ ہوجائے اور تم کمزور ہوجاؤ ۔

میں اپنے آپ کو اور تمہیں اللہ تعالی کے اس فرمان پر سختی سے کاربند ہونے کی دعوت دیتا ہوں کہ:
((وأطيعوا الله ورسوله ولا تنازعوا فتفشلوا وتذهب ريحكم واصبروا ان الله مع الصابرين.))
"اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو۔ آپس میں جھگڑا مت کرو، نہیں تو تم ناکام ہوجاؤنگے اور تمہاری طاقت جاتی رہی گی۔ اور صبر کرو، بیشک اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔"
انہوں نے مجاہدین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی تمام تر توجہ حمص پر مرکوز کریں، جہاں بشار اسد حکومتی نظام اور اس کی اتحادی فورسز انتہائی مکروہ منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچاتے ہوئے شام کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کے لیے تباہ کن جنگ اور بمباری کررہی ہیں، عرب اور عالمی رائے عامہ کی توجہ کو آپس میں لڑانے والے فرضی واقعات کی طرف مبذول کراکے شامی انقلاب کو بدنام کرنے اور اس کی امدادی سپلائی لائن کو کاٹنے کی گھناؤنی سازش کررہی ہے۔

آزاد شامی فوج کے سربراہ نے اپنے تحریری بیان کے آخر میں کہا کہ ٹی وی چینلوں پر جھوٹے پروپیگنڈے کرنے اور فتنہ برپا کرنے کی جنگ جاری ہے، لیکن اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ان تمام نفسیاتی جنگی حربوں کے باوجود آزاد شامی فوج اور تمام مجاہدین ثابت قدم ہیں اور حمص میں جم کر لڑائی لڑرہے ہیں۔

فارسی جارحیت اور غاصب بشار اسد کے اہلکار اللہ کے حکم سے حمص میں ہمارے لاشوں پر ہی داخل ہونگے اور ہم ان تمام سازشوں کے باوجود جہاد کو جاری رکھیں گے اور کبھی بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

میری تمام مسلمانوں سے اپیل ہے کہ وہ فتنے کی آگ کو بجھاکر حمص کی مدد کریں جہاں شدید بمباری کرکے دشمن شام کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی راہ میں موجود آخری رکاوٹ بننے والے حمص کو حاصل کرنے کی ناکام کوشش کررہا ہے۔

ہاں تو ابوبصیر صاحب کچھ سمجھ میں آیا آپ کے کہ یا ندامت کے سوا کچھ بھی ہاتھ نہیں لگا ۔اللہ تعالیٰ آپ کے احوال کو درست فرماکر مجاہدین کی صفوں آپ کو اور آپ کے امیر جناب انجینئر حافظ محمد سعید کو مجاہدین کی ولایت میں داخل کرے اور آپ کے اور آپ کی جماعۃ الدعوۃ کے دلوں سے وہن کی بیماری کو دور فرمائے۔اور دنیا سے کراہت اور موت سے محبت کرنے کا شرف آپ کو عطا فرمائے ۔ وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العالمین
 

ابو بصیر

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 30، 2012
پیغامات
1,420
ری ایکشن اسکور
4,198
پوائنٹ
239
الحمد للہ ہر آنے والا نیا پوسٹر نام نہاد جہادی تنظیم جماعۃ الدعوۃ کے نفاق کو قارئین پر ظاہر کررہا ہے۔کافر میڈیا پر شائع ہونے والی اس خبر کو جماعۃ الدعوۃ القاعدہ مجاہدین کے خلاف استعمال کرکے لوگوں کو دھوکہ دینا چاہ رہی ہے



خبر کے لنکز
 

حرب بن شداد

سینئر رکن
شمولیت
مئی 13، 2012
پیغامات
2,149
ری ایکشن اسکور
6,345
پوائنٹ
437
الحمد للہ ہر آنے والا نیا پوسٹر نام نہاد جہادی تنظیم جماعۃ الدعوۃ کے نفاق کو قارئین پر ظاہر کررہا ہے

ابوبصیر کا تعلق جماعۃ الدعوۃ سے نہیں ہے۔۔۔
بلکہ یہ اور ان کے مربی جان بوجھ کر جماعۃ الدعوۃ سے لڑوانے کی۔۔۔
سازشیں کررہے ہیں۔۔۔
 
شمولیت
جولائی 25، 2013
پیغامات
445
ری ایکشن اسکور
339
پوائنٹ
65

خبر کے لنکز
جہادی امور سے واقفیت رکھنے والے تمام لوگ اس بات کو جانتے ہیں کہ العربیہ نیٹ جہاد کے دشمنوں کے ساتھ مل کر مجاہدین کے خلاف پروپیگنڈہ میں مصروف ہے۔ہم نے تو جہاد امراء کے بیانات سے واقعہ کی حقیقت کو بیان کردیا ہے۔مگر ابوبصیر ہٹ دھرمی پر اترے ہوئے ۔ انہوں نے صحیح بات کو تسلیم نہ کرنے کا عہد کررکھا ہے۔فاللہ المستعان
 
Top