• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الله کے سب سے محبوب نبی/پیغمبر/رسول کون ہیں؟

شمولیت
جولائی 06، 2014
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
60
پوائنٹ
75
ایک سوال جو میں کافی عرصے سے پوچھنا چاہتا ہوں مگر کبھی موقع نہیں بنا، وہ یہ کہ الله کے سب سے محبوب نبی/پیغمبر/رسول کون ہیں؟
میرے اپنے علم میں تو یہی آیات ہے جس میں بیان ہے کہ کسی نبی/پیغمبر/رسول میں کوئی فرق نہیں.

آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ
ہم الله پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے

پھر یہ بھی بیان فرمایا کہ:

تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے

جیسا کہ رسول الله کو بھی ابراہیم کی پیروی کا حکم دیا.۔۔۔

ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ أَنِ اتَّبِعْ مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفًا ۖ وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِينَ (16:123)
پھر ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی کہ دین ابراہیم کی پیروی اختیار کرو جو ایک طرف کے ہو رہے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے


تو سوال یہ ہے کہ کیا ہم فضیلت کے اعتبار سے بھی درجہ بندی کر سکتے ہیں یا نہیں؟

جزاک الله خیر !!!!
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے
قرآن نے ایک دوسرے مقام پر بھی اسے بیان کیا ہے ( وَلَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيّٖنَ عَلٰي بَعْضٍ) 17۔ الاسراء:55)
"ہم نے بعض نبیوں کو بعض پر فضیلت عطا کی ہے"
اس لئے اس حقیقت میں تو کوئی شک نہیں۔ البتہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے
((لا تخیرونی من بین الأنبیآء(صحیح بخاری کتاب التفسیر سورۃ الاعراف، باب۱۳۵۔ مسلم کتاب الفضائل موسی)
"تم مجھے انبیاء کے درمیان فضیلت مت دو"
تو اس سے ایک کی دوسرے پر فضیلت کا انکار لازم نہیں آتا بلکہ یہ امت کو انبیاء علیہ السلام کی بابت ادب اور احترام سکھایا گیا ہے کہ تمہیں چونکہ تمام باتوں اور ان امتیازات کا جن کی بنا پر انہیں ایک دوسرے پر فضیلت حاصل ہے پوار علم نہیں ہے اس لیے تم میری فضیلت بھی اس طرح بیان نہ کرنا اس سے دوسرے انبیاء کی کسر شان ہو۔ ورنہ بعض نبیوں پر فضیلت اور اور تمام پیغمبروں پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی فضیلت و اشرفیت مسلمہ اور اہل سنت کا متفقہ عقیدہ ہے جو کتاب و سنت سے ثابت ہے۔
"تفسیر احسن البیان"
 
شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم
سوال : ۔

ایک سوال جو میں کافی عرصے سے پوچھنا چاہتا ہوں مگر کبھی موقع نہیں بنا، وہ یہ کہ الله کے سب سے محبوب نبی/پیغمبر/رسول کون ہیں؟
میرے اپنے علم میں تو یہی آیات ہے جس میں بیان ہے کہ کسی نبی/پیغمبر/رسول میں کوئی فرق نہیں.

آمَنَ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ لَا نُفَرِّقُ بَيْنَ أَحَدٍ مِنْ رُسُلِهِ
ہم الله پر اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے پیغمبروں پر ایمان رکھتے ہیں اس کے پیغمبروں سے کسی میں کچھ فرق نہیں کرتے

پھر یہ بھی بیان فرمایا کہ:

تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ
یہ پیغمبر (جو ہم وقتاً فوقتاً بھیجتے رہیں ہیں) ان میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے
جواب : ۔


الله تعالیٰ فرماتا ہے : ۔
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ ۘ مِنْھُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَرَفَعَ بَعْضَھُمْ دَرَجٰتٍ ۭ وَاٰتَيْنَا عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنٰتِ وَاَيَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ ۭ وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِيْنَ مِنْۢ بَعْدِھِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَتْھُمُ الْبَيِّنٰتُ وَلٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْھُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَمِنْھُمْ مَّنْ كَفَرَ ۭ وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا ۣوَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيْدُ
ان رسولوں میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ان میں سے وہ بھی تھے جن سے اللہ نے کلام فرمایا اور بعض کے درجات بڑھا دیے اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو بڑے کھلے معجزے دیے اور ان کی مدد فرمائی روح القدس کے ‘ ساتھ اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد آنے والے آپس میں نہ لڑتے جھگڑتے اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح تعلیمات آچکی تھیں لیکن انہوں نے اختلاف کیا پھر کوئی تو ان میں سے ایمان لایا اور کوئی کفر پر اڑا رہا اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ تو کرتا ہے
جو وہ چاہتا ہے
(البقرہ -253)
یہ ایک بہت اہم اصول بیان ہو رہا ہے۔تفریق بین الرسل کفر ہے ‘ جبکہ تفضیل قرآن سے ثابت ہے۔

ــــــــــــــــــــــــ
پہلی قسم کا فرق کرنا :۔
ــــــــــــــــــــــــ

رسولوں میں فرق کرنے کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ کسی کو تو اللہ کا رسول مانا جائے اور کسی کو نہ مانا جائے۔ جیسے یہود نہ نہ محمد صلی الله علیہ وسلم کو رسول مانتے ہیں اور نہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو اور عیسائی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
کو اللہ کا نبی نہیں سمجھتے۔
جبکہ مسلمین ان سب کو اللہ کے نبی اور رسول مانتے ہیں۔ ان کے نبی یا رسول ہونے میں کوئی فرق نہیں کرتے۔
تفریق بین الرسل کفر ہے۔



ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دوسری قسم کا فرق کرنا : ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے کسی پیغمبر پر فضیلت نہ دو۔ نیز فرمایا کہ کسی پیغمبر کو کسی دوسرے پر فضیلت نہ دو۔ حتیٰ کہ یونس بن متی پر بھی (بخاری، کتاب التفسیر)
ابو ہریرہ نے بیان کیا کہ : ۔
بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَتَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا كَرِهَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَامَ فَلَطَمَ وَجْهَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَذَهَبَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبَا الْقَاسِمِ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا فَمَا بَالُ فُلَانٍ لَطَمَ وَجْهِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ فَذَكَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ "لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَاءِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَمْ بُعِثَ قَبْلِي
ایک مرتبہ لوگوں کو ایک یہودی اپنا سامان دکھا رہا تھا لیکن اسے اس کی جو قیمت لگائی گئی اس پر وہ راضی نہ تھا۔ اس لیے کہنے لگا کہ ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو تمام انسانوں میں برگزیدہ قرار دیا۔ یہ لفظ ایک انصاری صحابی نے سن لیے اور کھڑے ہو کر انہوں نے ایک تھپڑ اس کے منہ پر مارا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی ہم میں موجود ہیں اور تو اس طرح قسم کھاتا ہے کہ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں میں برگزیدہ قرار دیا۔ اس پر وہ یہودی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے ابوالقاسم! میرا مسلمانوں کے ساتھ امن اور صلح کا عہد و پیمان ہے۔ پھر فلاں شخص کا کیا حال ہو گا جس نے میرے منہ پر چانٹا مارا ہے ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی سے دریافت فرمایا کہ تم نے اس کے منہ پر کیوں چانٹا مارا؟ انہوں نے وجہ بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہو گئے اس قدر کہ غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نمایاں ہو گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء میں آپس میں ایک کو دوسرے پر فضیلت نہ دیا کرو، جب صور پھونکا جائے گا تو آسمان و زمین کی تمام مخلوق پر بے ہوشی طاری ہو جائے گی ‘ سوا ان کے جنہیں اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا اور سب سے پہلے مجھے اٹھایا جائے گا ‘ لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کو پکڑے ہوئے کھڑے ہوں گے ‘ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ انہیں طور کی بے ہوشی کا بدلا دیا گیا ہو گا یا مجھ سے بھی پہلے ان کی بے ہوشی ختم کر دی گئی ہو گی۔
(صحیح بخاری كتاب أحاديث الأنبياء بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ}: حدیث نمبر: 3414)
(نوٹ : ۔ اس مضمون کی بہت ساری احادیث ہیں ، جن کو طوالت کے سبب نقل نہیں کیا جا رہا ۔)
قارئین ! رہی جزوی فضیلتیں تو اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے کسی رسول کو کسی ایک فضیلت سے نوازا اور دوسرے کو کسی دوسری فضیلت سے جیسا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کے فضائل خود ہی ذکر فرما دیئے اور فضائل سے مراد دراصل خصائص یا مخصوص معجزات ہیں جو دوسروں کو عطا نہیں ہوئے۔ مثلاً موسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں اور اس زمین پر براہ راست کلام کیا جو اور کسی نبی سے نہیں کیا۔ اسی طرح عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کرتے اور مٹی کے پرندے بناکر الله کے حکم سے ان میں روح پھونک کر اڑا دیتے تھے۔
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق باق کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
 
Last edited:
شمولیت
جولائی 06، 2014
پیغامات
165
ری ایکشن اسکور
60
پوائنٹ
75
بسم الله الرحمن الرحیم
سوال : ۔


جواب : ۔


الله تعالیٰ فرماتا ہے : ۔
تِلْكَ الرُّسُلُ فَضَّلْنَا بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ ۘ مِنْھُمْ مَّنْ كَلَّمَ اللّٰهُ وَرَفَعَ بَعْضَھُمْ دَرَجٰتٍ ۭ وَاٰتَيْنَا عِيْسَى ابْنَ مَرْيَمَ الْبَيِّنٰتِ وَاَيَّدْنٰهُ بِرُوْحِ الْقُدُسِ ۭ وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلَ الَّذِيْنَ مِنْۢ بَعْدِھِمْ مِّنْۢ بَعْدِ مَا جَاۗءَتْھُمُ الْبَيِّنٰتُ وَلٰكِنِ اخْتَلَفُوْا فَمِنْھُمْ مَّنْ اٰمَنَ وَمِنْھُمْ مَّنْ كَفَرَ ۭ وَلَوْ شَاۗءَ اللّٰهُ مَا اقْتَتَلُوْا ۣوَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيْدُ
ان رسولوں میں سے ہم نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے ان میں سے وہ بھی تھے جن سے اللہ نے کلام فرمایا اور بعض کے درجات بڑھا دیے اور ہم نے عیسیٰ ابن مریم کو بڑے کھلے معجزے دیے اور ان کی مدد فرمائی روح القدس کے ‘ ساتھ اور اگر اللہ چاہتا تو ان کے بعد آنے والے آپس میں نہ لڑتے جھگڑتے اس کے بعد کہ ان کے پاس واضح تعلیمات آچکی تھیں لیکن انہوں نے اختلاف کیا پھر کوئی تو ان میں سے ایمان لایا اور کوئی کفر پر اڑا رہا اور اگر اللہ چاہتا تو وہ آپس میں نہ لڑتے لیکن اللہ تو کرتا ہے
جو وہ چاہتا ہے
(البقرہ -253)
یہ ایک بہت اہم اصول بیان ہو رہا ہے۔تفریق بین الرسل کفر ہے ‘ جبکہ تفضیل قرآن سے ثابت ہے۔

ــــــــــــــــــــــــ
پہلی قسم کا فرق کرنا :۔
ــــــــــــــــــــــــ

رسولوں میں فرق کرنے کی دو صورتیں ہیں ایک یہ کہ کسی کو تو اللہ کا رسول مانا جائے اور کسی کو نہ مانا جائے۔ جیسے یہود نہ نہ محمد صلی الله علیہ وسلم کو رسول مانتے ہیں اور نہ عیسیٰ (علیہ السلام) کو اور عیسائی محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
کو اللہ کا نبی نہیں سمجھتے۔
جبکہ مسلمین ان سب کو اللہ کے نبی اور رسول مانتے ہیں۔ ان کے نبی یا رسول ہونے میں کوئی فرق نہیں کرتے۔
تفریق بین الرسل کفر ہے۔



ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ
دوسری قسم کا فرق کرنا : ۔
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــ

رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ مجھے کسی پیغمبر پر فضیلت نہ دو۔ نیز فرمایا کہ کسی پیغمبر کو کسی دوسرے پر فضیلت نہ دو۔ حتیٰ کہ یونس بن متی پر بھی (بخاری، کتاب التفسیر)
ابو ہریرہ نے بیان کیا کہ : ۔
بَيْنَمَا يَهُودِيٌّ يَعْرِضُ سِلْعَتَهُ أُعْطِيَ بِهَا شَيْئًا كَرِهَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ فَسَمِعَهُ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَامَ فَلَطَمَ وَجْهَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ تَقُولُ وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا فَذَهَبَ إِلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَبَا الْقَاسِمِ لِي ذِمَّةً وَعَهْدًا فَمَا بَالُ فُلَانٍ لَطَمَ وَجْهِي، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ فَذَكَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى رُئِيَ فِي وَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ "لَا تُفَضِّلُوا بَيْنَ أَنْبِيَاءِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَيَصْعَقُ مَنْ فِي السَّمَوَاتِ وَمَنْ فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ أُخْرَى فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ فَلَا أَدْرِي أَحُوسِبَ بِصَعْقَتِهِ يَوْمَ الطُّورِ أَمْ بُعِثَ قَبْلِي
ایک مرتبہ لوگوں کو ایک یہودی اپنا سامان دکھا رہا تھا لیکن اسے اس کی جو قیمت لگائی گئی اس پر وہ راضی نہ تھا۔ اس لیے کہنے لگا کہ ہرگز نہیں، اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ کو تمام انسانوں میں برگزیدہ قرار دیا۔ یہ لفظ ایک انصاری صحابی نے سن لیے اور کھڑے ہو کر انہوں نے ایک تھپڑ اس کے منہ پر مارا اور کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی ہم میں موجود ہیں اور تو اس طرح قسم کھاتا ہے کہ اس ذات کی قسم جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں میں برگزیدہ قرار دیا۔ اس پر وہ یہودی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: اے ابوالقاسم! میرا مسلمانوں کے ساتھ امن اور صلح کا عہد و پیمان ہے۔ پھر فلاں شخص کا کیا حال ہو گا جس نے میرے منہ پر چانٹا مارا ہے ‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی سے دریافت فرمایا کہ تم نے اس کے منہ پر کیوں چانٹا مارا؟ انہوں نے وجہ بیان کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصے ہو گئے اس قدر کہ غصے کے آثار چہرہ مبارک پر نمایاں ہو گئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے انبیاء میں آپس میں ایک کو دوسرے پر فضیلت نہ دیا کرو، جب صور پھونکا جائے گا تو آسمان و زمین کی تمام مخلوق پر بے ہوشی طاری ہو جائے گی ‘ سوا ان کے جنہیں اللہ تعالیٰ چاہے گا۔ پھر دوسری مرتبہ صور پھونکا جائے گا اور سب سے پہلے مجھے اٹھایا جائے گا ‘ لیکن میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کو پکڑے ہوئے کھڑے ہوں گے ‘ اب مجھے معلوم نہیں کہ یہ انہیں طور کی بے ہوشی کا بدلا دیا گیا ہو گا یا مجھ سے بھی پہلے ان کی بے ہوشی ختم کر دی گئی ہو گی۔
(صحیح بخاری كتاب أحاديث الأنبياء بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ} إِلَى قَوْلِهِ: {فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى حِينٍ}: حدیث نمبر: 3414)
(نوٹ : ۔ اس مضمون کی بہت ساری احادیث ہیں ، جن کو طوالت کے سبب نقل نہیں کیا جا رہا ۔)
قارئین ! رہی جزوی فضیلتیں تو اس لحاظ سے اللہ تعالیٰ نے کسی رسول کو کسی ایک فضیلت سے نوازا اور دوسرے کو کسی دوسری فضیلت سے جیسا کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے بعض انبیاء کے فضائل خود ہی ذکر فرما دیئے اور فضائل سے مراد دراصل خصائص یا مخصوص معجزات ہیں جو دوسروں کو عطا نہیں ہوئے۔ مثلاً موسیٰ (علیہ السلام) سے اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں اور اس زمین پر براہ راست کلام کیا جو اور کسی نبی سے نہیں کیا۔ اسی طرح عیسیٰ (علیہ السلام) اللہ کے حکم سے مردوں کو زندہ کرتے اور مٹی کے پرندے بناکر الله کے حکم سے ان میں روح پھونک کر اڑا دیتے تھے۔
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق باق کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے !
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
اللہ تعالٰی ہم سب کو اسلام کی صحیح سمجھ عطا فرمائے اور جنت میں اکٹھا کرے۔ آمین ۔

آپ کا تفصیلی جواب دینے کے لیے شکریہ ۔ جزاک اللہ خیرا.
بات بالکل واضح ہے کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں ہم انبیاء و رسل میں ہم تفریق نہیں کر سکتے (نہ انکی نبوت و رسالت میں، نہ ہی انکی فضیلت میں)
سوال کرنے کا بنیادی نکتہ یہ تھا کہ جیسا بہت سے لوگ یہ فقرہ استعمال کرتے ہیں کہ "اللہ کے سب سے محبوب پیغمبر" یا "سارے نبی تیرے در کے سوالی" یا اس جیسے اور کلمات جن سے نبی اکرم صل اللہ علیہ و آلہ و سلم کی فضیلت اور درجات باقی تمام انبیاء و رسل سے زیادہ بیان کی جاتی ہے، کیا وہ استعمال کرنا غلط ہے یا نہیں ؟
جزاک اللہ خیرا

Sent from my SM-N910C using Tapatalk
 

احمدی

مبتدی
شمولیت
جون 26، 2017
پیغامات
99
ری ایکشن اسکور
20
پوائنٹ
15
اللہ تعالیٰ کے سب سے محبوب نبی رسول اور پیغمبر رسولِ پا ک محمد مصطفےٰﷺ ہیں۔
 
Top