سوال:-
خدا انسانی روپ کیوں نہیں دھار سکتا؟؟؟؟؟؟
جواب
اس سے پہلے کہ اس کا جواب لکھا جائے مناظر کو یہ بتانا مقصود ہے کہ انڈیا میں ایک ایسا شخص پیدا ہوا تھا جس نے بڑے ہو کر خدائی کا دعویٰ کیا اور جب وہ مرا تو اس نے اپنی قبر پر لکھوایا کہ خدا نا کبھی پیدا ہوا نا مرا لیکن پھر ایک سن لکھا گیا کہ اس دوران اس نے زمین کی سیر کی۔ سب نہیں لیکن اکثریت اس کو خدا مانتی ہے اور اس کا نام رجنیش ہے ، مضحکہ انگیز بات یہ ہے کہ اکیس ملکوں میں اس کے داخلے پر پاندی تھی۔ یعنی خدائی کا دعویٰ کرنے والے کو اجازت نہیں تھی کہ وہ اکیس ممالک میں جاسکے
اب جواب کا آغاز کرتے ہیں
اگر خدا چاہے تو وہ انسانی روپ میں ظہور کرسکتا ہے لیکن جونہی وہ انسانی شکل میں ظہور کرے گا وہ خدا نہیں رہے گا خدا کے مرتبے سے معزول ہو جائے گا کیوں خدا اور انسان باہم متضاد ہیں
انسان فانی ہے رب لافانی
کیا ایک ذات ایک ہی وقت میں فانی اور لافانی ہو سکتی ہیں؟؟؟؟
انسان ابتداء رکھتا ہے۔ خدا کی کوئی ابتداء نہیں
کیا ایک ذات بیک وقت حادث اور قدیم ہو سکتی ہے؟؟؟
انسان اختتام رکھتا ہے۔ خدا کا اختتام نہیں ہے
کیا ایک ہی ذات ایک وقت میں اختتام پذیر اور غیر اختتام پذیر ہو سکتی ہے؟؟؟
نہیں یہ نامعقول ہے
مولائے بندہ صفات یا بشر پیکر خدا یعنی گاڈ مین وجود نہیں رکھتا کیوں کہ یا تو وہ خدا ہے یا انسان دونوں کا امتزاج مہمل اور لغو ہے لہذا خدا انسان بن سکتا ہے لیکن وہ خدا نہیں رہے گا انسان بن جائے گا کیوں کہ انسان غذا کا محتاج ہے جبکہ خدا نہیں
ارشاد باری تعالی ہے
وھو یطعم ولا یطعم
جبکہ وہی کھلاتا ہے اسے کھلایا نہیں جاتا ۔ سورۃ انعام آیت 14
انسان آرام اور نیند کا محتاج ہےجبکہ قرآن مجید کی آیت الکرسی میں درج ہے
اللہ وہ ذات ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے اسے اونگھ آتی ہے نا نیند اور آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ ہے اسی کی ملکیت ہے۔سورہ بقرہ آیت 255
بالفرض خدا انسان کی صورت میں اجائے اور انسانی صفات اختیار کرلے تو آپ انسان کی عبادت کیوں کرنے لگے؟
تو اب وہ آپ جیسا مجھ جیسا انسان ہے تو آپکی اور میری عبادت بھی کی جاسکتی ہے
کیونکہ وہ آپ میری جیسی قوتوں کا مالک ہی تو ہے
پھر انسان کی عبادت کا کیا فائدہ؟؟؟؟؟
اور اب پھر یہ کہ انسان رب بن سکے گا یا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
؎یہ ناممکن ہے، ممکن ہے کل آپ بھی رب بنے ہوں
چونکہ خدا انسان بننے سے خدا نہیں رہے گا لہذا وہ کبھی انسان بننا ہی نہیں چاہے گا
اللہ جھوٹ بول سکتا ہے لیکن کبھی نہیں بولے گا کیونکہ جھوٹ بولنا غیر خدائی فعل ہے جونہی جھوٹ بولے گا خدا نہیں رہے گا
اللہ ظلم کر سکتا ہے لیکن کبھی نہیں کرے گا کیونکہ جوں ہی وہ ظلم کرے گا خدا نہیں رہے گا
ارشاد باری تعالیٰ ہے
یقینا اللہ زرہ برابر ظلم نہیں کرتا ۔ سورۃ نساء آیت 40
اللہ غلطی کرسکتا ہے لیکن کبھی نہیں کرے گا کیوں کہ غلطی کرنا غیر خدائی فعل ہے اور خدا کی شان کے خلاف ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے
میرا رب چوکتا ہے نا بھولتا ہے۔سورۃ طہٰ آیت 52
کیوں کہ بیشتر مقامات پر درج ہے
ان اللہ علی کل شیء قدیر
بے شک اللہ ہر شے پر قادر ہے۔ سورۃ بقرہ ،سورۃ آلعمران ، سورۃ نحل و فاطر
اس نظریئے کو کہ خدا انسانی روپ میں ظاہر ہوسکتا ہے تجسمیت یا بشر پیکری عقیدہ یعنی خدا کو اپنی جیسی شک و صورت پر قیاس کرنا
کہتے ہیں
اکثر بڑے مذاھب میں ایک آدھ اس کے قائل نظر آتے ہیں وہ اس کے پیچھے بہت خوبصورت منطق پیش کرتے ہیں
"خدا رحمان ہے رحیم ہے غفور ہے جب انسان کسی مصیبت میں داخل ہوتا ہے تو کیسا محسوس کرتا ہے جب دکھی ہوتا ہے کیسا محسوس کرتا ہے لہذا اللہ انسانی روپ دھارتا ہے تاکہ ان کی مشکلات جان سکے"
میرا ایسے لوگوں سے سوال ہے کہ فرضکریں میں ایک ٹیپ ریکارڈر بنانے والا ہوں
تو کیا میں ٹیپ ریکارڈر کا اچھا برا جانے کے لیئے ٹیپ ریکارڈر بن جاؤں گا؟؟؟؟؟؟؟؟
نہیں میں رہنمائی کتابچہ تیار کروں گا کہ
پانی سے بچائیں تاکہ خراب نا ہو،
چلانے کے لیئے پلے کا بٹن دبائیں ،
تیز کرنے کے لیئے فاست فاورڈ پر کلک کریں ، وغیرہ وغیرہ
میں ٹیپ ریکاردر کے لیئے کتابچہ تحریر کروں گا ناکہ خود ہی ٹیپ ریکارڈر بن جاوں گا
اسی طرح اللہ کو انسان کی رہنمائی کے لیئے خود انسان بننے کی ضرورت نہیں بلکہ اس نے بھی ایک کتابچہ تیار کیا جو
انسان کو اچھائی برائی جاننے کے لیئ
خراب ہونے سے بچنے کے لیئے
زندگی گزارنے کی
ہدایت فراہم کرے وہ ہے
"قرآن"
اسی طرح اللہ کو یہ کتاب انسان تک پہنچانے کے لیئے بھی انسان بننے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ اپنے کچھ بندے منتخب فرما دیتا ہے جو اس کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔امید ہے سوال کا جواب ہوا
قرآن میں ارشاد ہے
وہ گونگے بہرے اندھے ہیں پس وہ باز نہیں آئیں گے۔ سورہ بقرہ آیت 18
یہی پیغام انجیل میں ہے
کیوں کہ وہ دیکھتے ہوئے نہیں دیکھتے اور سنتے ہوئے نہیں سنتے اور نہیں سمجھتے۔ انجیل مقدس باب 13 آیت 13
رگ وید کا بھی یہی پیغام ہے
کوئی ایسا بھی ہوسکتا ہے جو لفظوں کو دیکھتے ہوئے نا دیکھتا ہو۔ کوئی ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ لفظوں کو سنتے ہوئے نا سنتا ہو۔ کتاب 10 باب 71 شلوک 4
۔۔۔
خدا انسانی روپ کیوں نہیں دھار سکتا؟؟؟؟؟؟
جواب
اس سے پہلے کہ اس کا جواب لکھا جائے مناظر کو یہ بتانا مقصود ہے کہ انڈیا میں ایک ایسا شخص پیدا ہوا تھا جس نے بڑے ہو کر خدائی کا دعویٰ کیا اور جب وہ مرا تو اس نے اپنی قبر پر لکھوایا کہ خدا نا کبھی پیدا ہوا نا مرا لیکن پھر ایک سن لکھا گیا کہ اس دوران اس نے زمین کی سیر کی۔ سب نہیں لیکن اکثریت اس کو خدا مانتی ہے اور اس کا نام رجنیش ہے ، مضحکہ انگیز بات یہ ہے کہ اکیس ملکوں میں اس کے داخلے پر پاندی تھی۔ یعنی خدائی کا دعویٰ کرنے والے کو اجازت نہیں تھی کہ وہ اکیس ممالک میں جاسکے
اب جواب کا آغاز کرتے ہیں
اگر خدا چاہے تو وہ انسانی روپ میں ظہور کرسکتا ہے لیکن جونہی وہ انسانی شکل میں ظہور کرے گا وہ خدا نہیں رہے گا خدا کے مرتبے سے معزول ہو جائے گا کیوں خدا اور انسان باہم متضاد ہیں
انسان فانی ہے رب لافانی
کیا ایک ذات ایک ہی وقت میں فانی اور لافانی ہو سکتی ہیں؟؟؟؟
انسان ابتداء رکھتا ہے۔ خدا کی کوئی ابتداء نہیں
کیا ایک ذات بیک وقت حادث اور قدیم ہو سکتی ہے؟؟؟
انسان اختتام رکھتا ہے۔ خدا کا اختتام نہیں ہے
کیا ایک ہی ذات ایک وقت میں اختتام پذیر اور غیر اختتام پذیر ہو سکتی ہے؟؟؟
نہیں یہ نامعقول ہے
مولائے بندہ صفات یا بشر پیکر خدا یعنی گاڈ مین وجود نہیں رکھتا کیوں کہ یا تو وہ خدا ہے یا انسان دونوں کا امتزاج مہمل اور لغو ہے لہذا خدا انسان بن سکتا ہے لیکن وہ خدا نہیں رہے گا انسان بن جائے گا کیوں کہ انسان غذا کا محتاج ہے جبکہ خدا نہیں
ارشاد باری تعالی ہے
وھو یطعم ولا یطعم
جبکہ وہی کھلاتا ہے اسے کھلایا نہیں جاتا ۔ سورۃ انعام آیت 14
انسان آرام اور نیند کا محتاج ہےجبکہ قرآن مجید کی آیت الکرسی میں درج ہے
اللہ وہ ذات ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ اور سب کا تھامنے والا ہے اسے اونگھ آتی ہے نا نیند اور آسمانوں اور زمینوں میں جو کچھ ہے اسی کی ملکیت ہے۔سورہ بقرہ آیت 255
بالفرض خدا انسان کی صورت میں اجائے اور انسانی صفات اختیار کرلے تو آپ انسان کی عبادت کیوں کرنے لگے؟
تو اب وہ آپ جیسا مجھ جیسا انسان ہے تو آپکی اور میری عبادت بھی کی جاسکتی ہے
کیونکہ وہ آپ میری جیسی قوتوں کا مالک ہی تو ہے
پھر انسان کی عبادت کا کیا فائدہ؟؟؟؟؟
اور اب پھر یہ کہ انسان رب بن سکے گا یا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟
؎یہ ناممکن ہے، ممکن ہے کل آپ بھی رب بنے ہوں
چونکہ خدا انسان بننے سے خدا نہیں رہے گا لہذا وہ کبھی انسان بننا ہی نہیں چاہے گا
اللہ جھوٹ بول سکتا ہے لیکن کبھی نہیں بولے گا کیونکہ جھوٹ بولنا غیر خدائی فعل ہے جونہی جھوٹ بولے گا خدا نہیں رہے گا
اللہ ظلم کر سکتا ہے لیکن کبھی نہیں کرے گا کیونکہ جوں ہی وہ ظلم کرے گا خدا نہیں رہے گا
ارشاد باری تعالیٰ ہے
یقینا اللہ زرہ برابر ظلم نہیں کرتا ۔ سورۃ نساء آیت 40
اللہ غلطی کرسکتا ہے لیکن کبھی نہیں کرے گا کیوں کہ غلطی کرنا غیر خدائی فعل ہے اور خدا کی شان کے خلاف ہے
ارشاد باری تعالیٰ ہے
میرا رب چوکتا ہے نا بھولتا ہے۔سورۃ طہٰ آیت 52
کیوں کہ بیشتر مقامات پر درج ہے
ان اللہ علی کل شیء قدیر
بے شک اللہ ہر شے پر قادر ہے۔ سورۃ بقرہ ،سورۃ آلعمران ، سورۃ نحل و فاطر
اس نظریئے کو کہ خدا انسانی روپ میں ظاہر ہوسکتا ہے تجسمیت یا بشر پیکری عقیدہ یعنی خدا کو اپنی جیسی شک و صورت پر قیاس کرنا
کہتے ہیں
اکثر بڑے مذاھب میں ایک آدھ اس کے قائل نظر آتے ہیں وہ اس کے پیچھے بہت خوبصورت منطق پیش کرتے ہیں
"خدا رحمان ہے رحیم ہے غفور ہے جب انسان کسی مصیبت میں داخل ہوتا ہے تو کیسا محسوس کرتا ہے جب دکھی ہوتا ہے کیسا محسوس کرتا ہے لہذا اللہ انسانی روپ دھارتا ہے تاکہ ان کی مشکلات جان سکے"
میرا ایسے لوگوں سے سوال ہے کہ فرضکریں میں ایک ٹیپ ریکارڈر بنانے والا ہوں
تو کیا میں ٹیپ ریکارڈر کا اچھا برا جانے کے لیئے ٹیپ ریکارڈر بن جاؤں گا؟؟؟؟؟؟؟؟
نہیں میں رہنمائی کتابچہ تیار کروں گا کہ
پانی سے بچائیں تاکہ خراب نا ہو،
چلانے کے لیئے پلے کا بٹن دبائیں ،
تیز کرنے کے لیئے فاست فاورڈ پر کلک کریں ، وغیرہ وغیرہ
میں ٹیپ ریکاردر کے لیئے کتابچہ تحریر کروں گا ناکہ خود ہی ٹیپ ریکارڈر بن جاوں گا
اسی طرح اللہ کو انسان کی رہنمائی کے لیئے خود انسان بننے کی ضرورت نہیں بلکہ اس نے بھی ایک کتابچہ تیار کیا جو
انسان کو اچھائی برائی جاننے کے لیئ
خراب ہونے سے بچنے کے لیئے
زندگی گزارنے کی
ہدایت فراہم کرے وہ ہے
"قرآن"
اسی طرح اللہ کو یہ کتاب انسان تک پہنچانے کے لیئے بھی انسان بننے کی ضرورت نہیں بلکہ وہ اپنے کچھ بندے منتخب فرما دیتا ہے جو اس کا پیغام لوگوں تک پہنچاتے ہیں۔امید ہے سوال کا جواب ہوا
قرآن میں ارشاد ہے
وہ گونگے بہرے اندھے ہیں پس وہ باز نہیں آئیں گے۔ سورہ بقرہ آیت 18
یہی پیغام انجیل میں ہے
کیوں کہ وہ دیکھتے ہوئے نہیں دیکھتے اور سنتے ہوئے نہیں سنتے اور نہیں سمجھتے۔ انجیل مقدس باب 13 آیت 13
رگ وید کا بھی یہی پیغام ہے
کوئی ایسا بھی ہوسکتا ہے جو لفظوں کو دیکھتے ہوئے نا دیکھتا ہو۔ کوئی ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ لفظوں کو سنتے ہوئے نا سنتا ہو۔ کتاب 10 باب 71 شلوک 4
۔۔۔
Last edited by a moderator: