• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ اور اس کے رسول کے مخالفین سے دوستی نہ رکھنے والے

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
اللہ اور اس کے رسول کے مخالفین سے دوستی نہ رکھنے والے

اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{لَا تَجِدُ قَوْمًا یُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَادَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْا آبَائَ ہُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ہُمْ أَوْ إِِخْوَانَہُمْ أَوْ عَشِیرَتَہُمْ أُوْلٰٓئِکَ کَتَبَ فِیْ قُلُوْبِہِمُ الْاِِیْمَانَ وَأَیَّدَہُمْ بِرُوحٍ مِّنْہُ وَیُدْخِلُہُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ مِنْ تَحْتِہَا الْاَنْہٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْہَا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَرَضُوْا عَنْہُ أُولٰٓئِکَ حِزْبُ اللّٰہِ أَ لَا إِنَّ حِزْبَ اللّٰہِ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ o}[المجادلہ: ۲۲]
'' اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے، ہرگز نہ پائیں گے، گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ قبیلے کے عزیز ہی کیوں نہ ہوں، یہی لوگ ہیں جن کے دلوں میں اللہ تعالیٰ نے ایمان کو لکھ دیا ہے اور جن کی تائید اپنی روح سے کی ہے اور جنہیں ان جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جہاں ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی ہے اور یہ اللہ سے خوش ہیں،یہ خدائی لشکر ہے، آگاہ رہو! بے شک اللہ کے گروہ والے ہی کامیاب لوگ ہیں۔ ''
خدائی لشکر...: وہ لوگ مراد ہیں جن کے ہاں دین کا تعلق خونی تعلق سے مقدم اور تقویٰ کی قرابت، بدن کی قرابت سے زیادہ نزدیک ہے۔ اللہ کی وجہ سے ہی کسی سے محبت اور اس کی وجہ سے ہی کسی سے بغض رکھتے ہیں۔ جن سے اللہ تعالیٰ راضی ہو یہ بھی ان سے راضی ہیں، جن سے اللہ اور اس کا رسول ناراض ہو یہ بھی ناراض ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے دوستوں سے دوستی اور دشمنوں سے دشمنی رکھتے ہیں۔
دوسرے لوگوں سے محض ان مذکورہ امور کی بنیاد پر معاملہ نہیں کرتے، جن کی تردید قرآن میں آئی ہے یعنی حکمرانی، رشتہ داری، کنبہ اور صرف ان کی وجہ سے ہی تعلق قائم نہیں رکھتے کیونکہ یہ جاہلیت کے کاموں میں سے ہے اور بدبو دار قبیح، مکروہ، ناپاک اور موذی صورت ہے۔ اللہ اور اس کا رسول اس کو ناپسند کرتے ہیں۔
((قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدَ اللّٰہِ رضی اللہ عنہما قَالَ: کُنَّا فِی غَزَاۃٍ۔ قَالَ سُفْیَانُ مَرَّۃً فِی جَیْشٍ۔ فَکَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ یَالَلْاَنْصَارِ، وَقَالَ الْمُھَاجِرِيُّ! یَا لَلْمُھَاجِرِیْنَ، فَسَمِعَ ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَالَ: مَا بَالُ دَعْوَی جَاھِلِیَّۃِ؟)) قَالُوْا: یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ! کَسَعَ رَجُلٌ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ، فَقَالَ: دَعُوْھُا فَإِنَّھَا مُنْتِنَۃٌ۔ فَسَمِعَ بِذٰلِکَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اُبَیٍّ فَقَالَ: فَعَلُوْھَا ؟ اَمَا وَاللّٰہِ لَئِنْ رَجَعْنَا اِلَی الْمَدِیْنَۃِ لَیُخْرِجَنَّ الْأَعَزُّ مِنْھَا الْاَذَلَّ۔ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَامَ عُمَرُ فَقَالَ: یَا َرسُوْلَ اللّٰہِ، دَعْنِیْ اَضْرِبْ عُنُقَ ھٰذَا الْمُنَافِقِ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ وسلم دَعْہُ لَا یَتَحَدَّثُ النَّاسُ اَنَّ مُحَمَّدًا یَقْتُلُ أَصْحَابَہُ'' وَکَانَتِ الْأَنْصَارُ أَکْثَرَ مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ حِیْنَ قَدِمُوا الْمَدِیْنَۃَ، ثُمَّ اِنَّ الْمُھَاجِرِیْنَ کَثَرُ وا بَعْدُ۔))1
''سیّدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: ہم غزوۂ تبوک کے سفر میں تھے کہ... امام بخاری رحمہ اللہ کے استاذ کے شیخ جناب سفیان رحمہ اللہ نے یہ حدیث بیان کرتے ہوئے ایک بار ''جیش'' کا لفظ استعمال کیا، یعنی ہم ایک لشکر میں تھے کہ: مہاجرین میں سے ایک آدمی نے انصار کے ایک آدمی کو لات مار دی۔ انصاری نے ہانک لگا دی، اے انصاریو! دوڑو۔ اُدھر مہاجرین نے آواز لگا دی، اے مہاجرین! دوڑو۔ یہ آوازیں جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنیں تو دریافت فرمایا: قصہ کیا ہے؟ یہ جاہلیت کی پکار کیسی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ اے اللہ کے رسول! ایک مہاجر نے ایک انصاری کو لات ماری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس طرح کی جاہلیت والی پکار کو چھوڑ دو۔ یہ نہایت ناپاک باتیں ہیں۔ عبد اللہ بن ابی ابن سلول نے جب یہ بات سنی تو کہنے لگا: اچھا! اب نوبت یہاں تک پہنچ گئی ہے۔ اللہ کی قسم! جب ہم مدینہ منورہ واپس لوٹیں گے تو ہم میں سے عزت والا مدینہ سے ذلیلوں کو نکال باہر کرے گا۔ اس کی خبر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملی تو جناب عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر عرض کیا: اے اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیں کہ میں اس منافق کو ختم کردوں۔ مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے چھوڑ دو تاکہ لوگ یہ نہ کہیں کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنے ساتھیوں کو قتل کرا دیتے ہیں۔ جب مہاجرین مدینہ منورہ آئے تھے تو انصار کی تعداد سے ان کی تعداد کم تھی۔ مگر بعد میں مہاجرین کی تعداد انصار سے زیادہ ہوگئی۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح بخاري، کتاب التفسیر، باب: قولہ سواء علیہم استغفرت لہم ام لم تستغفرلہم لن یغفر اللّٰہ لہم؍ حدیث: ۴۹۰۵۔
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,585
ری ایکشن اسکور
6,762
پوائنٹ
1,207
بلکہ اللہ عزوجل لوگوں سے معاملہ تقویٰ کی بنیاد پر کرتے ہیں۔ چنانچہ فرمایا:
{اِِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ ط} [الحجرات:۱۳]
'' تم میں سے سب سے زیادہ متقی ہی اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ عزت دار ہے۔ ''
اللہ تبارک و تعالیٰ کے نزدیک حقیقی قرابت دین کی ہے۔ فرمایا:
{إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِِخْوَۃٌ o} [الحجرات:۱۰]
'' یقینا مومن بھائی بھائی ہیں۔ ''
انہیں یہ بھی علم ہے:
{أَ لْاَخِلَّائُ یَوْمَئِذٍ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِِلاَّ الْمُتَّقِیْنَ o} [الزخرف:۶۷]
'' دوست اس (قیامت کے) دن ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے سوائے متقین کے ''
یعنی جیسے دنیا میں ایک دوسرے کے دوست اور بھائی ہیں قیامت کو بھی ایسے ہی ہوں گے اور جو قرابت اور دوستی اللہ کے لیے نہ ہوگی وہ قیامت کے دن دشمنی میں تبدیل ہوجائے گی اور پھر شرمندگی اٹھاتا پھرے گا۔
{یَاوَیْلَتٰی لَیْتَنِی لَمْ أَ تَّخِذْ فُـلَانًا خَلِیْلًا o} [الفرقان:۲۸]
'' ہائے کاش! میں فلاں کو دوست نہ بناتا۔ ''
معلوم ہوا کہ دین اور تقویٰ والوں کی قرابت خون، ماں، باپ، بہن، بھائی، بیٹے اور کنبہ قبیلے رشتہ داری سے مقدم ہونی چاہیے چنانچہ کتنے ہی ایسے مومن بھائی ہیں جو حقیقی بھائی تو نہیں مگر ان سے بڑھ کر ہوتے ہیں۔ جب حقیقی بھائی غیر مسلم، گمراہ، فاسق یا تارک نماز ہو۔ تو ایسے لوگوں سے پیار اور دوستی رکھنا جائز نہیں۔ کیونکہ یہ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
{قُلْ إِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَأَبْنَآؤُکُمْ وَإِخْوَانُکُمْ وَأَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَالُ نِ اقْتَرَفْتُمُوْھَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَھَا وَمَسٰکِنُ تَرْضَوْنَھَآ أَحَبَّ إِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَجِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ وَاللّٰہُ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ o} [التوبہ: ۲۴]
'' (اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ! ) آپ کہہ دیجیے کہ اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی، تمہاری بیویاں، تمہارے کنبے قبیلے، تمہارے کمائے ہوئے مال، وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو اگر یہ تمہیں اللہ، اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد سے بھی زیادہ عزیز ہیں تو تم اللہ کے حکم سے (عذاب کے آنے کا) انتظار کرو اور اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ ''
چنانچہ جو لوگ غیر رشتہ دار، بدعتی، ظالم اور حد سے تجاوز کرنے والے ہوں وہ عدم موالات اور دشمنی کے زیادہ حق دار ہیں خاص طور پر غیر مسلم، فرمایا:
{لَا یَتَّخِذِ الْمُؤْمِنُوْنَ الْکٰفِرِیْنَ أَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِکَ فَلَیْسَ مِنَ اللّٰہِ فِیْ شَیْئٍ إِلَّآ أَنْ تَتَّقُوْا مِنْھُمْ تُقٰۃً وَیُحَذِّرُکُمُ اللّٰہُ نَفْسَہٗ وَإِلَی اللّٰہِ الْمَصِیْرُ o}[آل عمران: ۲۸]
'' مومنوں کو چاہیے کہ ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست نہ بنائیں اور جو ایسا کرے گا وہ اللہ تعالیٰ کی کسی حمایت میں نہیں۔ ''
یہ ہے اللہ کا لشکر اور اس کے بندے، اہل کرامت اور فلاح والے، دنیا و آخرت میں سعادت مند اور اللہ کی طرف سے کامیاب و منصور اور جو مذکورہ صفات پر پورا نہیں اترا، اس کے متعلق فرمایا:
{یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْٓا اٰبَآئَ کُمْ وَإِخْوَانَکُمْ أَوْلِیَآئَ إِنِ اسْتَحَبُّوا الْکُفْرَ عَلَی الْاِیْمَانِ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَأُولٰٓئِکَ ھُمُ الظّٰلِمُوْنَ o} [التوبہ: ۲۳]
'' اے ایمان والو! اپنے باپوں کو اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ بناؤ، اگر وہ کفر کو اسلام سے زیادہ عزیز رکھیں تم میں سے جو بھی ان سے محبت رکھے گا تو ایسے لوگ ہی ظالم ہیں۔''
دوسرے مقام پر فرمایا:
{یٰٓأَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوا الْیَھُوْدَ وَالنَّصٰرٰٓی أَوْلِیَآئَ بَعْضُھُمْ أَوْلِیَآئُ بَعْضٍ وَمَنْ یَّتَوَلَّھُمْ مِّنْکُمْ فَإِنَّہٗ مِنْھُمْ إِنَّ اللّٰہَ لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ o} [المائدہ : ۵۱]
'' اے ایمان والو! تم یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، یہ تو آپس میں ہی ایک دوسرے کے دوست ہیں، تم میں سے جو بھی ان میں سے کسی سے دوستی کرے وہ بے شک انہیں میں سے ہے، بلاشبہ ظالموں کو اللہ تعالیٰ ہدایت نہیں دیتا۔ ''

اللہ تعالی کی پسند اور ناپسند
 
Top