مظاہر امیر
مشہور رکن
- شمولیت
- جولائی 15، 2016
- پیغامات
- 1,426
- ری ایکشن اسکور
- 409
- پوائنٹ
- 190
کتبہ: حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ
تحقیق الحدیث
سنن ترمذی ( 2155) والی یہ روایت عبدالواحد سُلیم المالکی البصری کی وجہ سے ضعیف ہے ۔
◄ عبدالواحد مذکور کے بارے میں حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : ضعیف ( تقریب التہذیب : 4241)
لیکن اس روایت کے متن میں عبدالواحد منفرد نہیں ہے ، بلکہ اس کے شواہد مسند أحمد ( 317/5 ح 2705) کتاب السنۃ لا بن ابی عاصم ( 102-104 ، 106-108) روضۃ العقلاء لا بن حبان ( ص 157) سنن ابی داود ( 4700) اور مسند ابی یعلیٰ ( 2329) وغیرہ میں موجود ہیں ۔ ان شواہد میں بہترین وہ روایت ہے جسے ابویعلیٰ الموصلی نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «إِنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ خَلْقَهُ اللَّهُ الْقَلَمَ وَأَمَرَهُ فَكَتَبَ كُلَّ شَيْءٍ» بے شک اللہ نے جو پہلی چیز پیدا کی وہ قلم ہے اور اسے حکم دیا تو اس نے ہر چیز کو لکھ لیا ۔ ( مسند ابی یعلیٰ ج 4 ص 217 ح 2329 و سندہ صحیح )
◄ ان شواہد کے ساتھ ترمذی کی مذکورہ بالا روایت بھی حسن یا صحیح ہے ۔ والحمدللہ ۔
فقہ الحدیث
➊ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات میں سب سے پہلے قلم پیدا کیا ہے ۔
➋ جو لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یا آپ کے نور کو پیدا کیا ، ان لوگوں کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ ان کا عقیدہ صحیح حدیث کے خلاف ہے ۔
◄ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : «وهو من الأدلة الظاهرة علي بطلان الحديث المشهور ( (أول ما خلق الله نور نبيك يا جابر ! ) ) وقد جهدت في أن أقف عليٰ سنده فلم يتيسر لي ذلك»
یہ حدیث ان واضح دلیلوں میں سے ہے جس سے (جہلاء کے درمیان) مشہور حدیث ” اے جابر ! سب سے پہلے اللہ نے تیرے نبی کا نور پیدا کیا ۔ “ کے باطل ہونے کا ثبوت ملتا ہے ۔ میں نے اس (باطل) روایت کی سند تلاش کرنے بہت کوشش کی ہے لیکن مجھے اسکی کوئی سند نہیں ملی ۔ ( التعلیق علی المشکواۃ ج 1 ص 34 تحت ح 94)
◄ اس بے اصل اور من گھڑت روایت کا وجود شیعوں کی من گھڑت کتاب اصول کافی ( ج 1 ص 442 طبع دارالکتب الاسلامیہ تہران ، ایران ) میں موضوع سند کے ساتھ ملتا ہے ۔
اللہ نے سب سے پہلے قلم پید کیا
فائدہ :
صحیح احادیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم پیدا کیا ۔ بعض لوگ ان احادیث صحیحہ کے برعکس یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ : ” اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نور پیدا کیا اور پھر اس نور سے ساری کائنات بنائی ۔ “
اس عقیدے پر کوئی دلیل قرآن ، حدیث ، اجماع یا آثار سلف صالحین میں موجود نہیں ہے اور اس سلسلے میں عباس رضوی وغیرہ کذابین نے پندرھویں ہجری میں امام عبدالرزاق کی طرف منسوب «الجزء المفقود» کے نام سے جو کتاب پیش کی ہے ، یہ ساری کتاب من گھڑت اور خود ساختہ ہے ۔ تفصیل کے لئے دیکھئے کتاب : جعلی جزء کی کہانی اور علمائے ربانی یعنی «الجزء المفقود» یا «الجزء المصنوع» ۔ یہ کتاب ایک سو بیس(120) صفحات پر مشتمل ہے اور مکتبہ اسلامیہ لاہور / فیصل آباد ے مطبوع ہے ۔
◄ بطور رد عرض ہے کہ أحمد رضا خان بریلوی نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہا:
”ان کی نبوّت ان کی ابوّت ہے سب کو عام
اُمّ البشر عروس انہیں کے پسر کی ہے ۔ “ ( حدائق بخشش حصہ اول ص 75)
◄ اس کے حاشیے میں لکھا ہوا ہے کہ ” علماء فرماتے ہیں کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام عالم کے پدر معنوی ہیں کہ سب کچھ انہیں کے نور سے پیدا ہوا ۔ اسی لئے حضور کا نام پاک ابوالارواح ہے ۔ تو آدم علیہ السلام اگرچہ صورت میں حضور کے باپ ہیں ۔ مگر حقیقت میں وہ بھی حضور کے بیٹے ہیں ۔ تو اُمّ البشر یعنی سیدنا حوا حضور ہی کے پسر آدم علیہ السلامکی عروس ہیں ۔ علیہم الصلوٰۃ و السلام ۔ “ ( حاشیہ نمبر 2 حدائق بخشش ص 75)
◄ عبارت مذکورہ میں أحمد رضا خان نے کئی جھوٹ بولے : ہیں ۔ مثلاً :
➊ آدم علیہ السلام حقیقت میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ہیں ۔
➋ سیدہ حوا علیہا السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے آدم علیہ السلام کی دلہن ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہو ) ہیں ۔
➌ یہ سب کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے پیدا ہوا ہے ۔
◄ یہ تینوں باتیں صریح جھوٹ ہیں اور سیدنا آدم علیہ السلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹا کہنا بہت بڑا جھوٹ اور صریح گستاخی ہے ۔
احمد رضا خان نے مزید کہا :
” ظاہر میں میرےپھول حقیقت میں میرے نخل
اس گل کی یاد میں یہ صدا ابو البشر کی ہے ۔ “ ( حدائق بخشش ص 75)
◄ اسکی تشریح میں اسی صفحے پر لکھا ہوا ہے کہ ” آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام جب حضور کو یاد کرتے تو یوں فرماتے «يا ابني صورة و ابائي معني »اے ظاہر میں میرے بیٹے اور حقیقت میں میرے باپ ۔ “ ( حاشیہ نمبر 3 حدائق بخشش ص 75)
◄ اس عبارت میں سیدنا آدم علیہ السلام پر صریح جھوٹ اور بہتان باندھا گیا ہے کیونکہ «يا ابني صورة و ابائي معني » کے الفاظ ان سے یقیناً ثابت نہیں بلکہ اس کے سراسر برعکس آدم علیہ السلام نے معراج والی رات نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے وقت فرمایا : «مرحبا بالنبي الصالح والابن الصالح» نیک نبی اور نیک بیٹے کو خوش آمدید ! ( صحیح بخاری 349 ، صحیح مسلم 163، دارالسلام : 415)
◄ سیدنا آدم علیہ السلام نے سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا بیٹا کہا اور اس کے مقابلے میں احمد رضا خان نے جھوٹی اور بے اصل روایت کے ذریعے سے یہ دعویٰ کردیا کہ آدم علیہ السلام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ہیں ۔ «نعوذ باللہ من ھذا الکفر » ۔
مصنف عبدالرزاق کے الجزء المفقود کی ”دستیابی“
ملاحظہ کیجئے : http://magazine.mohaddis.com/shumara/93-may2006/1808-musanif-abdul-razzaq-k-juz-al-mafqood-ki-dastiyabi
تحقیق الحدیث
سنن ترمذی ( 2155) والی یہ روایت عبدالواحد سُلیم المالکی البصری کی وجہ سے ضعیف ہے ۔
◄ عبدالواحد مذکور کے بارے میں حافظ ابن حجر لکھتے ہیں : ضعیف ( تقریب التہذیب : 4241)
لیکن اس روایت کے متن میں عبدالواحد منفرد نہیں ہے ، بلکہ اس کے شواہد مسند أحمد ( 317/5 ح 2705) کتاب السنۃ لا بن ابی عاصم ( 102-104 ، 106-108) روضۃ العقلاء لا بن حبان ( ص 157) سنن ابی داود ( 4700) اور مسند ابی یعلیٰ ( 2329) وغیرہ میں موجود ہیں ۔ ان شواہد میں بہترین وہ روایت ہے جسے ابویعلیٰ الموصلی نے سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : «إِنَّ أَوَّلَ شَيْءٍ خَلْقَهُ اللَّهُ الْقَلَمَ وَأَمَرَهُ فَكَتَبَ كُلَّ شَيْءٍ» بے شک اللہ نے جو پہلی چیز پیدا کی وہ قلم ہے اور اسے حکم دیا تو اس نے ہر چیز کو لکھ لیا ۔ ( مسند ابی یعلیٰ ج 4 ص 217 ح 2329 و سندہ صحیح )
◄ ان شواہد کے ساتھ ترمذی کی مذکورہ بالا روایت بھی حسن یا صحیح ہے ۔ والحمدللہ ۔
فقہ الحدیث
➊ اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات میں سب سے پہلے قلم پیدا کیا ہے ۔
➋ جو لوگ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یا آپ کے نور کو پیدا کیا ، ان لوگوں کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ ان کا عقیدہ صحیح حدیث کے خلاف ہے ۔
◄ شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں : «وهو من الأدلة الظاهرة علي بطلان الحديث المشهور ( (أول ما خلق الله نور نبيك يا جابر ! ) ) وقد جهدت في أن أقف عليٰ سنده فلم يتيسر لي ذلك»
یہ حدیث ان واضح دلیلوں میں سے ہے جس سے (جہلاء کے درمیان) مشہور حدیث ” اے جابر ! سب سے پہلے اللہ نے تیرے نبی کا نور پیدا کیا ۔ “ کے باطل ہونے کا ثبوت ملتا ہے ۔ میں نے اس (باطل) روایت کی سند تلاش کرنے بہت کوشش کی ہے لیکن مجھے اسکی کوئی سند نہیں ملی ۔ ( التعلیق علی المشکواۃ ج 1 ص 34 تحت ح 94)
◄ اس بے اصل اور من گھڑت روایت کا وجود شیعوں کی من گھڑت کتاب اصول کافی ( ج 1 ص 442 طبع دارالکتب الاسلامیہ تہران ، ایران ) میں موضوع سند کے ساتھ ملتا ہے ۔
اللہ نے سب سے پہلے قلم پید کیا
فائدہ :
صحیح احادیث میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم پیدا کیا ۔ بعض لوگ ان احادیث صحیحہ کے برعکس یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ : ” اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نور پیدا کیا اور پھر اس نور سے ساری کائنات بنائی ۔ “
اس عقیدے پر کوئی دلیل قرآن ، حدیث ، اجماع یا آثار سلف صالحین میں موجود نہیں ہے اور اس سلسلے میں عباس رضوی وغیرہ کذابین نے پندرھویں ہجری میں امام عبدالرزاق کی طرف منسوب «الجزء المفقود» کے نام سے جو کتاب پیش کی ہے ، یہ ساری کتاب من گھڑت اور خود ساختہ ہے ۔ تفصیل کے لئے دیکھئے کتاب : جعلی جزء کی کہانی اور علمائے ربانی یعنی «الجزء المفقود» یا «الجزء المصنوع» ۔ یہ کتاب ایک سو بیس(120) صفحات پر مشتمل ہے اور مکتبہ اسلامیہ لاہور / فیصل آباد ے مطبوع ہے ۔
◄ بطور رد عرض ہے کہ أحمد رضا خان بریلوی نے نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں کہا:
”ان کی نبوّت ان کی ابوّت ہے سب کو عام
اُمّ البشر عروس انہیں کے پسر کی ہے ۔ “ ( حدائق بخشش حصہ اول ص 75)
◄ اس کے حاشیے میں لکھا ہوا ہے کہ ” علماء فرماتے ہیں کہ نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تمام عالم کے پدر معنوی ہیں کہ سب کچھ انہیں کے نور سے پیدا ہوا ۔ اسی لئے حضور کا نام پاک ابوالارواح ہے ۔ تو آدم علیہ السلام اگرچہ صورت میں حضور کے باپ ہیں ۔ مگر حقیقت میں وہ بھی حضور کے بیٹے ہیں ۔ تو اُمّ البشر یعنی سیدنا حوا حضور ہی کے پسر آدم علیہ السلامکی عروس ہیں ۔ علیہم الصلوٰۃ و السلام ۔ “ ( حاشیہ نمبر 2 حدائق بخشش ص 75)
◄ عبارت مذکورہ میں أحمد رضا خان نے کئی جھوٹ بولے : ہیں ۔ مثلاً :
➊ آدم علیہ السلام حقیقت میں نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ہیں ۔
➋ سیدہ حوا علیہا السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے آدم علیہ السلام کی دلہن ( یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہو ) ہیں ۔
➌ یہ سب کچھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نور سے پیدا ہوا ہے ۔
◄ یہ تینوں باتیں صریح جھوٹ ہیں اور سیدنا آدم علیہ السلام کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹا کہنا بہت بڑا جھوٹ اور صریح گستاخی ہے ۔
احمد رضا خان نے مزید کہا :
” ظاہر میں میرےپھول حقیقت میں میرے نخل
اس گل کی یاد میں یہ صدا ابو البشر کی ہے ۔ “ ( حدائق بخشش ص 75)
◄ اسکی تشریح میں اسی صفحے پر لکھا ہوا ہے کہ ” آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام جب حضور کو یاد کرتے تو یوں فرماتے «يا ابني صورة و ابائي معني »اے ظاہر میں میرے بیٹے اور حقیقت میں میرے باپ ۔ “ ( حاشیہ نمبر 3 حدائق بخشش ص 75)
◄ اس عبارت میں سیدنا آدم علیہ السلام پر صریح جھوٹ اور بہتان باندھا گیا ہے کیونکہ «يا ابني صورة و ابائي معني » کے الفاظ ان سے یقیناً ثابت نہیں بلکہ اس کے سراسر برعکس آدم علیہ السلام نے معراج والی رات نبیٔ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کے وقت فرمایا : «مرحبا بالنبي الصالح والابن الصالح» نیک نبی اور نیک بیٹے کو خوش آمدید ! ( صحیح بخاری 349 ، صحیح مسلم 163، دارالسلام : 415)
◄ سیدنا آدم علیہ السلام نے سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا بیٹا کہا اور اس کے مقابلے میں احمد رضا خان نے جھوٹی اور بے اصل روایت کے ذریعے سے یہ دعویٰ کردیا کہ آدم علیہ السلام تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے ہیں ۔ «نعوذ باللہ من ھذا الکفر » ۔
مصنف عبدالرزاق کے الجزء المفقود کی ”دستیابی“
ملاحظہ کیجئے : http://magazine.mohaddis.com/shumara/93-may2006/1808-musanif-abdul-razzaq-k-juz-al-mafqood-ki-dastiyabi