• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو برا سمجھتا ہے !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو برا سمجھتا ہے !!!

1558540_617371061631521_1285937926_n.jpg
چھینکنے اور جمائی لینے کے آداب !!!
یہ تحریر محمدبن جمیل زینو کی مرتب کی گئی کتاب شمائل نبویہ سے لی گئی ہے مکمل کتاب یہاں موجود ہے
چھینکنے اور جمائی لینے کے آداب

1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:

''اللہ تعالیٰ چھینکنے کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب کوئی چھینک کر ''الحمدﷲ'' کہے تو جو مسلمان بھی اسے سنے اس پر لازم ہے کہ اس کے جواب میں کہے ''یَرْحَمُکَ اﷲ''۔ ''اللہ تجھ پر رحم کرے''۔ رہا جمائی لینا تو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ سو جب کوئی جمائی لے تو جہاں تک ممکن ہو اسے روکے۔ اس لئے کہ جب کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔

(رواہ البخاری)۔

مسلم کی ایک روایت میں ہے:

''جب کوئی جمائی لیتا ہوا معا کی آواز نکالتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے''۔

2۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

''جب کوئی آدمی چھینک مارے تو کہے ''الحمدﷲ''۔ یہ سن کر اس کا بھائی یا ساتھی کہے ''یَرْحَمُکَ اﷲ'' جب چھینکنے والے کو ''یَرْحَمُکَ اﷲ'' کہا جائے تو وہ اس کے جواب میں کہے ''یَھْدِیْکُمُ اﷲُ وَ یُصْلِحُ بَالَکُمْ''۔ ''اللہ تمہیں ہدایت کرے اور تمہاری حالت سنوار دے''۔

3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

''جب کوئی چھینک مار کر ''الحمد ﷲ'' کہے تو اسے ''یَرْحَمُکَ اﷲ'' کہہ کر جواب دے۔ اور اگر وہ اللہ کی تعریف نہ کرے تو تو اسے جواب نہ دو''۔

(رواہ مسلم)۔

4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

''جب کسی آدمی کو جمائی آئے تو اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لے، ورہ شیطان منہ میں داخل ہو جائے گا'' ۔

(رواہ مسلم)۔

5۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب چھینک مارتے تھے تو ہاتھ یا کپڑے سے اپنا منہ ڈھانپ لیتے تھے۔ اس طرح اپنی آواز کو پست کر لیتے تھے۔

(رواہ الترمذی)۔

6۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:

''تین دفعہ اپنے بھائی کی چھینکوں کا جواب دو۔ اگر تین سے زیادہ چھینکیں آئیں تو وہ نزلہ یا زکام کا عارضہ (تکلیف) ہے'' اس کو چھینک کا جواب نہ دو بلکہ اس کے لئے شفاء کی دعا کرو''

(حسنہ الالبانی)۔

7۔ سیدنا نافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے قریب چھینک ماری تو اس نے کہا: ''اَلْحَمْدُ ِﷲِ وَالسَّلامُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲ''۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ''میں کہتا ہوں: حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ ہمیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھا ہے کہ ہم کہیں ''اَلحَمْدُ ِﷲِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ''۔

یہ حدیث فائدہ دیتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی پابندی فرضی ہے۔ (دعائیہ الفاظ میں مسلمان اپنی طرف سے کمی بیشی نہیں کر سکتا اگرچہ معنی میں کوئی خرابی پیدا نہ ہوئی ہو۔ مترجم)۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اگرنماز میں چھینک آئے یا گدھے کی آواز سنے توکیا مسنون دعا پڑھی جائے گي؟

جب نمازی کوچھینک آئے توکیا وہ الحمد للہ کہے گا ، اوراسی طرح اگر نماز میں گدھے کی آواز سنے توکیا وہ اعوذباللہ من الشیطان الرجیم پڑے گا ؟

الحمد للہ:

چھینک لینے کے بعد نماز کے لیے الحمدللہ کہنا سنت نبویہ سے ثابت ہے اورجب بھی کسی کو چھینک آئے تووہ الحمد للہ کہے ۔

لیکن گدھے کی آواز پر اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم کہنے کے بارہ میں سنت نبویہ سے ثابت نہيں ہے ۔

شیخ ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ تعالی کہتےہیں :

جب نمازی کوچھینک آئے تووہ المحد للہ کہے گا ، اس لیے کہ اس کا ثبوت معاویہ بن حکم رضی اللہ تعالی عنہ کے قصہ میں ملتا ہے :

معاویہ بن حکم رضي اللہ تعالی عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے لگے توایک شخص نے چھینک لی اورالحمدللہ کہا تواس کے جواب میں معاویہ رضي اللہ تعالی عنہ نے يرحمك الله کہا تولوگ انہيں گھور گھور کردیکھنے لگے کہ اس نے غلط کام کیا ہے ، توانہوں نے کہا کہ ان کے مائیں گم پائيں تووہ لوگ اپنی رانوں پرہاتھ مارنے لگے تا کہ وہ خاموش ہوجائيں تووہ خاموش ہوگیا ۔

جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز ختم کی تو انہیں بلایا معاویہ رضي اللہ تعالی عنہ کہتے ہیں کہ میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں اللہ کی قسم نہ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ڈانٹا اورنہ ہی مارا اورنہ برا بھلا کہا بلکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرمانے لگے :

نماز میں لوگوں سے باتیں کرنا صحیح نہيں بلکہ اس میں تو تسبیح وتحمید اورتکبیر اورقرآن مجید کی تلاوت ہوتی ہے ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر ( 537 ) سنن ابوداود حدیث نمبر ( 930 ) ۔

اس قصہ سے پتہ چلتاہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے چھینک کے بعد الحمدللہ کہنے والے کو کچھ نہيں کہا جو اس بات کی دلیل ہے کہ نمازمیں جب انسان کو جب چھینک آئے تو اسے الحمدللہ کہنا چاہیے کیونکہ یہاں ایسا سبب پایا جاتا ہے جو الحمد للہ کہنے کا متقاضی ہے ، لیکن اس کا معنی یہ نہیں کہ ہر وہ سبب جس کی بنا پر کوئي دعا ہو وہ بھی نماز میں کہنا جائز ہے ۔ ا ھــ دیکھیں فتاوی ابن ‏عثیمین رحمہ اللہ ( 13 / 342 ) ۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی سے مندرجہ ذيل سوال کیا گیا :

جب نمازی کوچھینک آئے تو کیا وہ نماز میں ہی الحمدللہ کہہ سکتا ہے ، اوراگر گدھے کی آواز سنے توکیا وہ اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھ سکتا ہے ؟ اور کیا اس میں فرضی اورنفلی نماز کا فرق ہوگا ؟

شیخ رحمہ اللہ تعالی کا جواب تھا :

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ تعالی کے اختیار کے مطابق تو چھینک کے بعد الحمد للہ اورگدھے کی آواز سن کراعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنا جائز ہے ، لیکن امام احمد رحمہ اللہ تعالی کے مشہورمذھب میں یہ مکروہ ہے ، لیکن شیخ الاسلام رحمہ اللہ کی اختیار کردہ بات زیادہ صحیح ہے ۔

اورگدھے کی آواز سن کراعوذ باللہ من الشیطان الرجیم پڑھنے کے بارہ میں اولی اوربہتر تو یہ ہے کہ نہ پڑھی جائے ، ان دونوں میں فرق یہ ہے کہ : چھینک کے بعد الحمد للہ کہنا توسنت نبویہ سے ثابت ہے ، اورمشروع بھی اس لیے ہے کہ اس کا تعلق اس کے اپنے آپ سے ہے ۔
اورگدھے کی آواز کا تعلق اس سے نہيں بلکہ ایک خارجی امر ہے اس لیے اس کے لائق نہيں کہ وہ نماز کے علاوہ کسی خارجی عمل کے سننے میں مشغول ہو جائے ۔

اوپر جوکچھ بیان کیا گيا ہے اس میں نفلی اورفرضی نماز کے مابین کوئي فرق نہيں ۔ اھـ دیکھیں فتاوی ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی ( 13/ 342 ) ۔

واللہ تعالی اعلم .
الاسلام سوال وجواب
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
جب چھینک آئے ۔۔۔!
حوالہ :

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَلْيَقُلْ الْحَمْدُ لِلَّهِ وَلْيَقُلْ لَهُ أَخُوهُ أَوْ صَاحِبُهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ فَإِذَا قَالَ لَهُ يَرْحَمُكَ اللَّهُ فَلْيَقُلْ يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ
( صحیح بخاری: 6224)
1795159_364675650337369_398715265_o.jpg
 
Top