محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
اللہ تعالیٰ چھینک کو پسند فرماتا ہے اور جمائی کو برا سمجھتا ہے !!!
چھینکنے اور جمائی لینے کے آداب !!!
یہ تحریر محمدبن جمیل زینو کی مرتب کی گئی کتاب شمائل نبویہ سے لی گئی ہے مکمل کتاب یہاں موجود ہے
چھینکنے اور جمائی لینے کے آداب
1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے:
''اللہ تعالیٰ چھینکنے کو پسند کرتا ہے اور جمائی کو ناپسند کرتا ہے۔ جب کوئی چھینک کر ''الحمدﷲ'' کہے تو جو مسلمان بھی اسے سنے اس پر لازم ہے کہ اس کے جواب میں کہے ''یَرْحَمُکَ اﷲ''۔ ''اللہ تجھ پر رحم کرے''۔ رہا جمائی لینا تو وہ شیطان کی طرف سے ہے۔ سو جب کوئی جمائی لے تو جہاں تک ممکن ہو اسے روکے۔ اس لئے کہ جب کوئی جمائی لیتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے۔
(رواہ البخاری)۔
مسلم کی ایک روایت میں ہے:
''جب کوئی جمائی لیتا ہوا معا کی آواز نکالتا ہے تو شیطان اس سے ہنستا ہے''۔
2۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
''جب کوئی آدمی چھینک مارے تو کہے ''الحمدﷲ''۔ یہ سن کر اس کا بھائی یا ساتھی کہے ''یَرْحَمُکَ اﷲ'' جب چھینکنے والے کو ''یَرْحَمُکَ اﷲ'' کہا جائے تو وہ اس کے جواب میں کہے ''یَھْدِیْکُمُ اﷲُ وَ یُصْلِحُ بَالَکُمْ''۔ ''اللہ تمہیں ہدایت کرے اور تمہاری حالت سنوار دے''۔
3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
''جب کوئی چھینک مار کر ''الحمد ﷲ'' کہے تو اسے ''یَرْحَمُکَ اﷲ'' کہہ کر جواب دے۔ اور اگر وہ اللہ کی تعریف نہ کرے تو تو اسے جواب نہ دو''۔
(رواہ مسلم)۔
4۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
''جب کسی آدمی کو جمائی آئے تو اپنا ہاتھ منہ پر رکھ لے، ورہ شیطان منہ میں داخل ہو جائے گا'' ۔
(رواہ مسلم)۔
5۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب چھینک مارتے تھے تو ہاتھ یا کپڑے سے اپنا منہ ڈھانپ لیتے تھے۔ اس طرح اپنی آواز کو پست کر لیتے تھے۔
(رواہ الترمذی)۔
6۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
''تین دفعہ اپنے بھائی کی چھینکوں کا جواب دو۔ اگر تین سے زیادہ چھینکیں آئیں تو وہ نزلہ یا زکام کا عارضہ (تکلیف) ہے'' اس کو چھینک کا جواب نہ دو بلکہ اس کے لئے شفاء کی دعا کرو''
(حسنہ الالبانی)۔
7۔ سیدنا نافع رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کے قریب چھینک ماری تو اس نے کہا: ''اَلْحَمْدُ ِﷲِ وَالسَّلامُ عَلٰی رَسُوْلِ اﷲ''۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ''میں کہتا ہوں: حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ ہمیں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھا ہے کہ ہم کہیں ''اَلحَمْدُ ِﷲِ عَلٰی کُلِّ حَالٍ''۔
یہ حدیث فائدہ دیتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی پابندی فرضی ہے۔ (دعائیہ الفاظ میں مسلمان اپنی طرف سے کمی بیشی نہیں کر سکتا اگرچہ معنی میں کوئی خرابی پیدا نہ ہوئی ہو۔ مترجم)۔