عامر عدنان
مشہور رکن
- شمولیت
- جون 22، 2015
- پیغامات
- 921
- ری ایکشن اسکور
- 264
- پوائنٹ
- 142
محترم شیوخ سے گزارش ہے کہ اس متعلق ہمارے اسلاف کیا فرماتے ہیں اس کی وضاحت کر دیں ۔ جزاکم اللہ خیرا
اللہ تعالی کے اسماء و صفات توقیفی ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی طرف سے اس کے لئے کوئی لفظ استعمال نہیں کریں گے، قرآن و حدیث میں اللہ کے لئے جسم کا لفظ استعمال نہیں ہوا ہے اس لئے اس کا استعمال اللہ کے لئے درست نہیں ہے، لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ اس لفظ کو بنیاد بناکر اس کے ہاتھ، پیر یا آنکھ وغیرہ جو صفات اللہ کے لئے قرآن و حدیث سے ثابت ہیں ان کا انکار کر دیا جائے؟ اہل سنت والجماعات اللہ کی تمام صفات کو ان کے حقیقی معنی میں ثابت کرتے ہیں لیکن ان کی کیفیات کو اللہ کے حوالے کرتے ہیں اور ان کے پیچھے اپنے آپ کو نہیں لگاتے .محترم شیوخ سے گزارش ہے کہ اس متعلق ہمارے اسلاف کیا فرماتے ہیں اس کی وضاحت کر دیں ۔ جزاکم اللہ خیرا
جزاک اللہ خیرا یا شیخ محترماللہ تعالی کے اسماء و صفات توقیفی ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم اپنی طرف سے اس کے لئے کوئی لفظ استعمال نہیں کریں گے، قرآن و حدیث میں اللہ کے لئے جسم کا لفظ استعمال نہیں ہوا ہے اس لئے اس کا استعمال اللہ کے لئے درست نہیں ہے، لیکن اس کا یہ بھی مطلب نہیں ہے کہ اس لفظ کو بنیاد بناکر اس کے ہاتھ، پیر یا آنکھ وغیرہ جو صفات اللہ کے لئے قرآن و حدیث سے ثابت ہیں ان کا انکار کر دیا جائے؟ اہل سنت والجماعات اللہ کی تمام صفات کو ان کے حقیقی معنی میں ثابت کرتے ہیں لیکن ان کی کیفیات کو اللہ کے حوالے کرتے ہیں اور ان کے پیچھے اپنے آپ کو نہیں لگاتے .
جزاکم اللہ خیرا ۔۔(عقیده سلف پر اعتراضات کا علمی جائزه ص ۴۳۳, ۵۵۸ تا ۵۶۳ ج ۱.
یہ عبارت نہیں مل سکی ،شاید کتاب کا حوالہ درست نہیں ،ومع ذلک فان من کبار الاشاعرۃ من یجیز وصف الله بالجسم بشرط معین فقد صرح ابو جعفر السمنای راس الاشاعرۃ وکبیرهم
(فتح الباری ج ۱ ص ۷۰.)
اہل سنت والجماعت پر اللہ کے لئے لفظ جسم ماننے کا الزام لگانا اہل بدعت کا طریقہ رہا ہے وہ اہل سنت کے عقیدے کو نا سمجھنے کی وجہ سے اس طرح کی باتیں کرتے ہیں اہل سنت اللہ کی صفات کے متعلق واضح عقیدہ رکھتے ہیں وہ اللہ کے اسماء و صفات کو توقیفی مانتے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کے لئے انہی صفات و ناموں کو ثابت کیا جائے گا جو اس نے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کے لئے بیان کی ہیں اپنی طرف سے کوئی صفت اللہ کے لئے ثابت نہیں کی جائے گی، وہ اس کے ساتھ ساتھ ایک اور بات بھی کہتے ہیں کہ اللہ کی جتنی بھی صفات ہیں وہ اپنے حقیقی معنی میں بلا تعطیل، بلا تکییف، اور بلا تمثیل و بلا تاویل ثابت ہیں مثلاً اس کا ہاتھ، پیر آنکھ اس کا تمام مخلوق سے بلند ہونا اور عرش پر مستوی ہونا یا آسمان دنیا پر ہر رات نزول فرمانا وغیرہا اہل سنت کے اس عقیدے کو جو قرآن و سنت سے ثابت شدہ ہے، اہل بدعت تجسیم سے تعبیر کرتے ہیں اور کہتے ہیں یہ اللہ کے لئے جسم کو ثابت کر رہے ہیں جبکہ یہ اہل سنت پر بہتان ہے کیونکہ اہل سنت اللہ کے لئے کسی ایسے لفظ کو ثابت نہیں کرتے جس کا ثبوت قرآن و حدیث میں نا ہو اور جب اہل سنت صفات کی کیفیت کو اللہ کے حوالے کرتے ہیں اور ان صفات کی کیفیات کے ادراک کی نفی کرتے ہیں اور ان کی جو بھی کیفیت ہے اس کے علم کو اللہ کے سپرد کرتے ہیں تو ان کے قول سے اللہ کے لئے تجسیم کہاں ثابت ہوئی؟ اہل بدعت در اصل اللہ کی ان صفات کے ثبوت سے اللہ کے لئے أعضاء کا ثبوت سمجھتے ہیں جب کہ اہل سنت میں سے کسی نے ان صفات سے أعضاء ثابت نہیں کیے ہیں بلکہ اہل سنت ان صفات کو اللہ کی صفات تصور کرتے ہیں جن کی کیفیات اللہ کے حوالے ہیں، گویا اہل سنت کی طرف اللہ کے لئے لفظ جسم کو منسوب کرنا بہتان ہے، جہاں تک ابن عثيمين اور إبن باز رحمہم اللہ کی بات ہے اور ان کے اقوال سے یہ سمجھنا کہ وہ اللہ کے لئے تجسیم کے قائل ہیں بہت بڑا فراڈ ہے کیونکہ ان علماء نے جو بات کہی وہ صرف اللہ کے لئے صفات کو ثابت کرنے کے لئے ہے اور یہ ایسے ہی جیسے اللہ کا فرمان ہے "قُلْ إِن كَانَ لِلرَّحْمَٰنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ ( الزخرف:81) " یعنی اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ ان کافروں سے کہو کہ اگر رحمن کے لئے اولاد ہوتی تو میں سب سے پہلا عبادت گذار ہوتا، ایسے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا تھا جب ان پر ناصبیوں نے رفض کا الزام لگا یا تھاجزاک اللہ خیرا یا شیخ محترم
محترم ایک گزارش یہ تھی کہ کیا شیخ ابن عثیمین و شیخ ابن باز رحمہ اللہ نے اللہ کا جسم مانا ہے ؟
دو اسکین لگا رہا ہوں ذرا اس کی وضاحت کر دیں اور ترجمہ بھی ساتھ لکھ دیں ۔ مشکور رہوں گا ۔ جزاک اللہ خیرا یا شیخ محترم
21205 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں
21206 اٹیچمنٹ کو ملاحظہ فرمائیں