• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ دیکھ رہا ہے

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
اللہ دیکھ رہا ہے
اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنی ساری مخلوق سے باخبر ہے
وہ مالک ہمیں دیکھتا بھی اور ہماری باتیں بھی سنتا ہے اور ہمارے دل کی باتوں سے بھی واقف ہے
اس لیے ہر مسلمان کو چاہیے کہ جلوت اور خلوت میں اللہ مالک کی اطاعت کرے
اور اُن چیزوں سے دور ہوجائے جن سے اللہ مالک الملک نے منع کیا ہے
رسول مقبول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا احسان کیا ہے فرمایا :

(أن تعبد الله كأنك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك) _ [ متفق عليه].
’’احسان یہ ہے کہ تو اﷲ کی عبادت اس طرح کرے گویا تو اسے دیکھ رہا ہے اور اگر تو (تجھے یہ کيفیت نصیب نہیں اور اسے) نہیں دیکھ رہا تو (کم از کم یہ یقین ہی پیدا کر لے کہ) وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔‘‘
[ متفق عليه].

ہم ہر روز بڑی دھٹائی اور دھڑلے سے گناہ اور معاصی کا ارتکاب کرتے ہیں
اور یہ سوچنے کی زحمت بھی گوراہ نہیں کرتے کہ ایک ایسی ہستی بھی ہمیں دیکھ رہی ہے
جس کو نہ نیند آتی ہے نہ اونگھ
وہ ہستی کہ جس نے خود اپنے بارے میں کہا:
وه آنکھوں کی خیانت کو اور سینوں کی پوشیده باتوں کو (خوب) جانتا ہے (19) غافر
ہم گناہ اور اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے لوگوں سے ڈرتے ہیں
کہ کوئی ہمیں دیکھ تو نہیں رہا اور
رب کائنات سے نہیں ڈرتے
گناہ کرتے وقت چھوٹے بچے سے بھی ہم شرم اور حیا کرتے ہیں اور
اپنے خالق مالک اور رازق سے اُس کی نافرمانی اور بغاوت کرتے ہوئے
ہمیں شرمندگی اور ندامت کا احساس تک نہیں ہوتا
اللہ مالک الملک کا فرمان ہے :
يَسْتَخْفُونَ مِنَ النَّاسِ وَلَا يَسْتَخْفُونَ مِنَ اللَّـهِ وَهُوَ مَعَهُمْ إِذْ يُبَيِّتُونَ مَا لَا يَرْضَىٰ مِنَ الْقَوْلِ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطًا ﴿١٠٨﴾ سورة النساء
وه لوگوں سے تو چھﭗ جاتے ہیں، (لیکن) اللہ تعالیٰ سے نہیں چھﭗ سکتے، وه راتوں کے وقت جب کہ اللہ کی ناپسندیده باتوں کے خفیہ مشورے کرتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کے پاس ہوتا ہے، ان کے تمام اعمال کو وه گھیرے ہوئے ہے (108)

عمر بن عبد العزیزرحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے :

أصلحوا سرائركم تصلح لكم علانيتكم .
[الكلم الطيب]


اپنے باطن کو ٹھیک کر لو
تمہارا ظاہر بھی ٹھیک ہو جائے گا

عہد فارقی رضی اللہ عنہ کا ایک ایمان افروز واقعہ
جسے ہم نے کئی بار پڑھا اور سنا ہو گا

ایک رات امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اپنے خادم کے ساتھ گشت کے لئے نکلے وہ مدینے کی گلیوں میں لوگوں کے حالات معلوم کرنے کے لئے گھومتے پھر رہے تھے چلتے چلتے انہیں تھکاوٹ محسوس ہوئی تو وہ ایک گھر کی دیوار سے ٹیک لگا کر آرام کی غرض سے کھڑے ہوگئے اتنے میں صبح بھی روشن ہوگئی۔۔۔

اس گھر کے اندر سے ایک بوڑی عورت کی آواز آرہی تھی وہ اپنی بیٹی کو دودھ میں پانی ملانے کا حکم دے رہی تھی لیکن لڑکی ماں کے اس حکم کی تعمیل سے انکار کررہی تھی وہ کہہ رہی تھی امیر المومنین نے دودھ میں پانی ملانے سے منع کیا ہے اور بذریعہ منادی اس کا اعلان بھی کرادیا ہے۔۔۔

ماں نے بیٹی سے کہا کیا اس وقت عمر رضی اللہ عنہ تمہیں دیکھ رہے ہیں جو تم ان سے ڈر رہی ہو؟؟؟۔۔۔۔ لڑکی نے جواب دیا۔۔۔ اگر عمر نہیں دیکھ رہا تو عمر کا رب تو دیکھ رہا ہے۔۔۔ سبحان اللہ۔۔۔ حرب بن شداد بھائی کی ایک پوسٹ (بنو اُمیہ میں فاروقی رنگ)
سے لیا گیا اقتباس ۔۔۔


اسی طرح کا ایک قصہ ابن الجوزي رحمه الله نے اپنی کتاب صفة الصفوة میں
سید نا نافع رحمہ اللہ کے حوالے سے نقل کیا ہے

سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ایک دن مدینہ کے قریب اپنے ساتھیوں کے ساتھ صحرا
میں تھے اور بیٹھے کھانا کھا رہے تھے
وہاں سے ایک چروہے کا گزر ہو ا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اُسے کھانے کی دعوت دی
چرواہے نے کہا میں نے روزہ رکھا ہوا ہے
سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حیران ہو کر کہا کہ اتنے شدت کی گرمی ہے اور تو نے روزہ
رکھا ہوا ہے اور تم بکریاں بھی چرا رہے ہو
پھر سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اُ س کی دانتداری اور تقویٰ کا امتحان لینا چاہا
اور کہا :کیا تم ان بکریوں میں سے ایک بکری ہمیں بیچ سکتے ہو ہم تمہیں اس کی قیمت بھی دیں گے اور کچھ گوشت بھی دیں گے جس سے تم اپنا رزوہ بھی افطار کر سکتے ہو،،
چرواہا بولا : یہ میری بکریاں نہیں ہیں یہ میرے مالک کی بکریاں ہیں
سید نا ابن عمر رضی اللہ عنہما فرمانے لگے: اپنے مالک سے کہنا کہ
ایک بکری کو بھیڑیا کھا گیا
چرواہا غصے میں اپنی انگلی آسمان کی طرف کر کے یہ کہتے ہوئے چل دیا : پھر اللہ کہاں ہے
ابن عمر رضی اللہ عنہما بار بار چرواہے کی بات کو دھراتےجا رہے تھے کہ ؛ اللہ کہاں ہے
اللہ کہاں ہے اور روتے جارہے تھے
اور جب سید نا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مدینہ پہنچے چرواہے کے مالک کو ملے
اُ س سے بکریاں اور چرواہا خریدا اور اُسے آزاد کر دیا اور بکریاں بھی اُسے دے دیں
اور اُسے کہا کہ تمہارے ایک جملے نے تجھے آزاد کروا دیا (اللہ کہاں ہے) اللہ سے دعا ہے
کہ تجھے قیامت کے دن دوزخ کی آگ سے بھی آزاد کرے
(الراوي : زيد بن أسلم المحدث : الألباني - المصدر : السلسلة الصحيحة - لصفحة أو الرقم : 7/469)

اللہ مالک الملک سے دعا ہے کہ وہ ہمارے دلوں میں
اپنا تقویٰ اور ڈر پیدا کرے ہم لوگوں کے ڈر سے نہیں بلکہ لوگوں کے
رب کے ڈر سے گناہ اور نافرمانیاں چھوڑ دیں
اللہ ہمارے کاموں اور دلوں میں اخلاص پیدا فرمائے آمین
 
Top