• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ سے طلب اعانت + جہاد کیوں ضروری ہے ؟۔ تفسیر السراج۔ پارہ:2

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
وَلَمَّا بَرَزُوْا لِجَالُوْتَ وَجُنُوْدِہٖ قَالُوْا رَبَّنَآ اَفْرِغْ عَلَيْنَا صَبْرًا وَّثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلَي الْقَوْمِ الْكٰفِرِيْنَ۝۲۵۰ۭ فَہَزَمُوْھُمْ بِاِذْنِ اللہِ۝۰ۣۙ وَقَتَلَ دَاوٗدُ جَالُوْتَ وَاٰتٰىہُ اللہُ الْمُلْكَ وَالْحِكْمَۃَ وَعَلَّمَہٗ مِمَّا يَشَاۗءُ۝۰ۭ وَلَوْ لَا دَفْعُ اللہِ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ۝۰ۙ لَّفَسَدَتِ الْاَرْضُ وَلٰكِنَّ اللہَ ذُوْ فَضْلٍ عَلَي الْعٰلَمِيْنَ۝۲۵۱ تِلْكَ اٰيٰتُ اللہِ نَتْلُوْھَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ۝۰ۭ وَاِنَّكَ لَمِنَ الْمُرْسَلِيْنَ۝۲۵۲
اورجب وہ جالوت اور اس کی فوج کے مقابلہ میں آئے توبولے کہ اے ہمارے رب ہمیں پورا صبر دے اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور کافروں کی قوم پر ہمیں مدددے۔۱ ؎ (۲۵۰)پھرانھوں نے کفار کو خدا کے حکم سے شکست دی اور داؤد (علیہ السلام) نے جالوت کو قتل کیا اور خدا نے داؤد(علیہ السلام) کو سلطنت اورحکمت بخشی اور جوچاہا اس کو سکھایا اور اگر اللہ لوگوں کو ایک کو ایک سے دفع نہ کرائے تو دنیا تباہ ہوجائے لیکن اللہ جہان والوں پر فضل کرنے والا ہے۔۲؎(۲۵۱)یہ خدا کی آیتیں ہیں جو ہم سچائی سے پڑھ کر تجھے سناتے ہیں اور بے شک تو رسولوں میں سے ہے ۔۳؎ (۲۵۲)
اللہ سے طلب اعانت
۱؎ اس آیت میں یہ بتلایاگیا ہے کہ صرف مادی سازوسامان پر بھروسہ درست نہیں۔ اللہ تعالیٰ کی اعانت خاص کا بھی متوقع رہنا چاہیے، اس لیے کہ حالات کی تبدیلی اسی کے اختیار میں ہے۔ وہ چاہے توابرہہ کے لشکر جرار کو چھوٹی چھوٹی چڑیوں سے غارت کردے اورغیب سے کچھ سامان پیداکردے جس کا کوئی مداوانہ ہوسکے۔مومن وکافر کی ذہنیت میں یہی عظیم فرق ہے ۔ کافرظاہری آلات حیات کو دیکھ کر مطمئن ہوجاتا ہے اور کسی دوسری چیز کی خواہش نہیں رکھتا مگر مومن تمام ممکن تیاریوں کے بعدطالب نصرت رہتا ہے ۔ وہ ہردم افراغ صبر اور ثابت قدمی کی دعائیں کرتا رہتا ہے اور جب ان مختلف ذہنیت رکھنے والوں میں تصادم ہوگا، فتح انھیں لوگوں کی ہوگی جن کا نصب العین بلند ہے اور جن کی ہمتوں کے ساتھ تائید ایزدی بھی کارفرما ہے، اس لیے جب بھی طالوت کے لشکر کی جالوت کے ساتھ مڈبھیڑ ہوئی توفتح ونصرت انھیں کے حصہ میں آئی جو خدا کے فرمانبردار تھے اور اس طرح لشکر طالوت کے سامنے جالوت مقتول ہوا جو بہت شان وشوکت کا سالار عسکر تھا۔ا س قصے میں جتنے نام آتے ہیں کوئی ضروری نہیں کہ بائبل ان سے متفق ہو۔ اس لیے کہ قرآن حکیم بجائے خود اقوام سابقہ کی تاریخ ہے جس پر اس زمانے کے اہل کتاب نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔
جہاد کیوں ضروری ہے ؟
۲؎ قرآن حکیم نے جہاد پر بڑا زور دیا ہے اور یہ اس لیے کہ اگر ظالم کے خلاف جنگ نہ کی جائے، سرکش کی زیادتیوں کو نہ روکا جائے مظلوم کی حمایت نہ کی جائے اور ہرمتمرد وفرعون کو موقع دیاجائے کہ وہ جس طرح چاہے، اپنے ملوکیت پرستانہ اغراض پورے کرلے تو پھرعدل وانصاف کا قیام ناممکن ہوجائے گا، دنیا کا نظام درہم برہم ہوجائے گا اور اللہ کی وسیع وعریض زمین پر کوئی عافیت کی جگہ نہیں رہے گی۔

۳؎ ان آیات میں بتایا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام جو خود امی ہیں اور امی ماحول میں پلے ہیںجب ایسے ایسے معرکۃ الآراء مسائل حل فرمادیتے ہیں اور اخلاق،سیاست، مذہب کے باریک نکات سلجھاتے ہیں تو لامحالہ یہ غیب خداوندی پر اطلاع ہے۔ اللہ تعالیٰ براہ راست حضورﷺ کو آیات وبراہین کی تلقین فرماتے ہیں اور آپ ﷺکا علم قطعی کسی انسانی استفادہ کا نتیجہ نہیں۔کیا یہ ممکن ہے ۔ کوئی انسان صحرائے عرب کے قلب میں بیٹھا ہوا معرفت وحکمت کے چشمے بہائے؟ کیا ہوسکتا ہے کہ بجز اللہ کی تائید کے کوئی شخص اس ترتیب، اس نظم کے ساتھ تعلیمات کو پیش کرے؟ کیا بجز رسولﷺ اور خدا کے فرستادہ کے ممکن ہے کہ وہ اقوام گزشتہ کے حالات بہ تفصیل بیا ن کرے اور ان کے اغلاط پر انھیں برملا متنبہ کرے۔
حل لغات
{ھَزَمُوْا}شکست دی۔
 
Top