• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ نہیں اکتاتا، مگر تم اکتا جاؤ گے

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
اللہ نہیں اکتاتا، مگر تم اکتا جاؤ گے
1 ۔
أنَّ رجلًا جاء إلى رسولِ اللهِ صلَّى اللهُ عليه وسلَّم فقال يا رسولَ اللهِ !
أحَدُنا يُذْنِبُ قال يُكْتَبُ عليه
قال ثمَّ يستغفِرُ منه ويتوبُ قال يُغْفَرُ له ويتابُ عليه
قال فيعودُ فيُذْنِبُ قال فيُكْتَبُ عليه
قال ثمَّ يستغفِرُ منه ويتوبُ قال يُغْفَرُ له ويتابُ عليه
ولا يمَلُّ اللهُ حتَّى تمَلُّوا
ایک آدمی رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور عرض کی : اے اللہ کے رسول !
ہم میں سے ایک آدمی گناہ کرتا ہے ، آپ ﷺ نے فرمایا : وہ اس کے نامئہ اعمال میں لکھا جاتا ہے
اس نے عرض کی : پھر وہ توبہ و استغفار کرتا ہے ، فرمایا : اسے معاف کر دیا جاتا ہے
کہا : پھر وہ گناہ کرتا ہے ، فرمایا : وہ لکھا جاتا ہے
کہا : پھر وہ توبہ و استغفار کرتا ہے ، فرمایا : اسے معاف کر دیا جاتا ہے ،(پھر فرمایا )
اللہ نہیں اکتاتا، مگر تم اکتا جاؤ گے ۔
الراوي : عقبة بن عامر رضی الله عنه | المحدث : الهيثمي | المصدر : مجمع الزوائد
الصفحة أو الرقم: 10/203 | خلاصة حكم المحدث : إسناده حسن‏‏


2 ۔
صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ: أَحَبُّ الدِّينِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَدْوَمُهُ)
صحیح بخاری: کتاب: ایمان کے بیان میں (باب:اللہ کو دین کا کون سا عمل زیادہ پسند ہے)
43 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ هِشَامٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا امْرَأَةٌ، قَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» قَالَتْ: فُلاَنَةُ، تَذْكُرُ مِنْ صَلاَتِهَا، قَالَ: «مَهْ، عَلَيْكُمْ بِمَا تُطِيقُونَ، فَوَاللَّهِ لاَ يَمَلُّ اللَّهُ حَتَّى تَمَلُّوا» وَكَانَ أَحَبَّ الدِّينِ إِلَيْهِ مَادَامَ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ
حکم : صحیح
43 . سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ان کے پاس آئے، اس وقت ایک عورت میرے پاس بیٹھی تھی، آپ ﷺ نے دریافت کیا یہ کون ہے؟ میں نے عرض کیا، فلاں عورت اور اس کی نماز ( کے اشتیاق اور پابندی ) کا ذکر کیا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہر جاؤ ( سن لو کہ ) تم پر اتنا ہی عمل واجب ہے جتنے عمل کی تمہارے اندر طاقت ہے۔ اللہ کی قسم ( ثواب دینے سے ) اللہ نہیں اکتاتا، مگر تم ( عمل کرتے کرتے ) اکتا جاؤ گے، اور اللہ کو دین ( کا ) وہی عمل زیادہ پسند ہے جس کی ہمیشہ پابندی کی جا سکے۔ ( اور انسان بغیر اکتائے اسے انجام دے)
 
Top