• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کا حقِ تحلیل وتحریم غیر اللہ کو دینا شرک ہے

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اللہ کا حقِ تحلیل وتحریم غیر اللہ کو دینا شرک ہے


بسم الله الرحمٰن الرحيم * الحمد لله رب العٰلمين والصلاة والسلام على أشرف الأنبياء والمرسلين * أما بعد!

اَمر (حكم واختيار) صرف ’خالق‘ کا حق!
اللہ رب العٰلمین خالق کل شیء نے اس ساری کائنات کو پیدا فرمایا ہے، لہٰذا صرف اللہ تعالیٰ ہی اس بات کے حق دار ہیں کہ اس پوری کائنات میں ان کا حکم چلے۔ صرف اللہ ہی کے حکم کو ماننا عین توحید اور غیر اللہ کا حکم (اللہ کی نافرمانی میں) ماننا شرک ہے۔

  1. سورۃ الاعراف میں فرمان باری ہے: ﴿ اَلَا لَهُ الْخَلْقُ وَ الْاَمْرُ کہ ’’یاد رکھو اللہ ہی کے لئے خاص ہے خالق ہونا اور حاکم ہونا۔‘‘
  2. سورۃ آل عمران میں فرمایا: ﴿ يَقُوْلُوْنَ هَلْ لَّنَا مِنَ الْاَمْرِ مِنْ شَيْءٍ قُلْ اِنَّ الْاَمْرَ كُلَّهٗ لِلّٰهِ کہ ’’کہتے تھے کیا ہمیں بھی کسی چیز کا اختیار ہے؟ آپ کہہ دیجئے کہ کام کل کا کل اللہ کے اختیار میں ہے۔‘‘
  3. سورۃ یونس میں فرمایا: ﴿ وَ مَنْ يُّدَبِّرُ الْاَمْرَ فَسَيَقُوْلُوْنَ۠ اللّٰهُ فَقُلْ اَفَلَا تَتَّقُوْنَ کہ ’’(آپ کہہ دیجئے کہ) اور وه کون ہے جو تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے؟ ضرور وه یہی کہیں گے کہ اللہ تو ان سے کہیے کہ پھر کیوں نہیں ڈرتے۔‘‘
اس امر میں انبیاء کرام﷩ بھی اللہ کے ساتھ شریک نہیں۔ سورۃ آل عمران میں فرمانِ باری ہے: ﴿ لَيْسَ لَكَ مِنَ الْاَمْرِ شَيْءٌ اَوْ يَتُوْبَ عَلَيْهِمْ اَوْ يُعَذِّبَهُمْ فَاِنَّهُمْ ظٰلِمُوْنَ ﴾ کہ ’’اے پیغمبر! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ تعالیٰ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں۔‘‘

عالم الغیب بھی صرف خالق ہی
سورۃ الملک میں فرمان باری ہے: ﴿ اَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَ هُوَ اللَّطِيْفُ الْخَبِيْرُ ﴾ کہ ’’کیا وہی نہ جانے جس نے پیدا کیا؟ پھر وه باریک بین اور باخبر بھی ہو۔‘‘
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
حکم صرف اللہ کیلئے!

  1. سورۃ الانعام میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ مَا عِنْدِيْ مَا تَسْتَعْجِلُوْنَ۠ بِهٖ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ ﴾ کہ ’’جس چیز کی تم جلدبازی کر رہے ہو وه میرے پاس نہیں۔ حکم کسی کا نہیں بجز اللہ تعالیٰ کے۔‘‘
  2. اسی سورت مبارکہ میں مزید فرمایا: ﴿ ثُمَّ رُدُّوْۤا اِلَى اللّٰهِ مَوْلٰىهُمُ الْحَقِّ اَلَا لَهُ الْحُكْمُ وَ هُوَ اَسْرَعُ الْحٰسِبِيْنَ کہ ’’پھر سب اپنے مالک حقیقی کے پاس لائے جائیں گے۔ خوب سن لو فیصلہ اللہ ہی کا ہوگا اور وه بہت جلد حساب لے گا۔‘‘
  3. سورۃ یوسف میں فرمایا: ﴿ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ اَمَرَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِيَّاهُ ذٰلِكَ الدِّيْنُ الْقَيِّمُ وَ لٰكِنَّ اَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُوْنَ کہ ’’ فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے، اس کا فرمان ہے کہ تم سب سوائے اس کے کسی اور کی عبادت نہ کرو، یہی دین درست ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔‘‘
  4. اسی سورت مبارکہ میں مزید فرمایا: ﴿ اِنِ الْحُكْمُ اِلَّا لِلّٰهِ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَ عَلَيْهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُتَوَكِّلُوْنَ کہ ’’حکم صرف اللہ ہی کا چلتا ہے۔ میرا کامل بھروسہ اسی پر ہے اور ہر ایک بھروسہ کرنے والے کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہئے۔‘‘
  5. سورۃ القصص میں فرمایا: ﴿ وَ هُوَ اللّٰهُ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ لَهُ الْحَمْدُ فِي الْاُوْلٰى وَ الْاٰخِرَةِ وَ لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ کہ ’’ وہی اللہ ہے اس کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں، دنیا اور آخرت میں اسی کی تعریف ہے۔ اسی کے لیے فرمانروائی ہے اور اسی کی طرف تم سب پھیرے جاؤ گے۔‘‘
  6. اسی سورت مبارکہ میں مزید فرمایا: ﴿ وَ لَا تَدْعُ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ كُلُّ شَيْءٍ هَالِكٌ اِلَّا وَجْهَهٗ لَهُ الْحُكْمُ وَ اِلَيْهِ تُرْجَعُوْنَ کہ ’’اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی اور معبود کو نہ پکارنا بجز اللہ تعالیٰ کے کوئی اور معبود نہیں، ہر چیز فنا ہونے والی ہے مگر اسی کا منھ (اور ذات) ۔ اسی کے لیے فرمانروائی ہے اور تم اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔‘‘
  7. سورۃ المؤمن میں فرمایا: ﴿ ذٰلِكُمْ بِاَنَّهٗۤ اِذَا دُعِيَ اللّٰهُ وَحْدَهٗ كَفَرْتُمْ وَ اِنْ يُّشْرَكْ بِهٖ تُؤْمِنُوْا١ؕ فَالْحُكْمُ لِلّٰهِ الْعَلِيِّ الْكَبِيْرِ کہ ’’یہ (عذاب) تمہیں اس لیے ہے کہ جب صرف اکیلے اللہ کا ذکر کیا جاتا تو تم انکار کر جاتے تھے اور اگر اس کے ساتھ کسی کو شریک کیا جاتا تھا تو تم مان لیتے تھے پس اب فیصلہ اللہ بلند و بزرگ ہی کا ہے۔‘‘
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اگر حکم صرف اللہ کا ہے تو رسولوں کی اطاعت کیوں؟
فیصلہ کرنے کا اختیار اور حکم تو صرف اللہ تعالیٰ کا اس لئے ہے کہ وہ خالق کائنات ہیں، ہر چیز کے مالک و رازق ہیں۔ جبکہ مخلوق کا کام صرف ایمان لانا، تسلیم اور قبول کرنا ہے جسے عبادت کہتے ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات سے الگ عرش معلّیٰ پر مستوی ہیں اور مخلوق سے ڈائریکٹ بات چیت بھی اللہ کی شان کے منافی ہے تو پھر اللہ کے احکامات اور اوامر ونواہی کا مخلوق کو علم کیسے ہوگا؟!! جواب یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مخلوقات (فرشتوں اور انسانوں) میں اپنے نمائندے چن رکھے ہیں: ﴿ اَللّٰهُ يَصْطَفِيْ مِنَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ رُسُلًا وَّ مِنَ النَّاسِ اِنَّ اللّٰهَ سَمِيْعٌۢ بَصِيْرٌ ﴾ ... سورة الحج
تو اللہ تعالیٰ اپنے احکامات (قرآن کریم اور احادیث مبارکہ) اپنے ان نمائندوں کے ذریعے اپنی مخلوق کو پہنچاتے ہیں۔ اللہ کے یہ نمائندے (رسول) انتہائی امانت دار ہوتے ہیں، اور اللہ کی امانت میں اپنی طرف سے کسی قسم کی کمی بیشی نہیں کرتے۔ فرمانِ باری ہے: ﴿ اِنَّهٗ لَقَوْلُ رَسُوْلٍ كَرِيْمٍۙ۰۰۱۹ ذِيْ قُوَّةٍ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مَكِيْنٍۙ۰۰۲۰ مُّطَاعٍ ثَمَّ اَمِيْنٍؕ۰۰۲۱ ﴾ ... سورة التكوير کہ ’’یقیناً یہ ایک بزرگ رسول (جبریل﷤) کا کہا ہوا ہے (١٩) جو قوت والا ہے، عرش والے (اللہ) کے نزدیک بلند مرتبہ ہے (٢٠) جس کی (آسمانوں میں) اطاعت کی جاتی ہے پھر وہ امین بھی ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ وَ مَا يَنْطِقُ عَنِ الْهَوٰى ؕ۰۰۳ اِنْ هُوَ اِلَّا وَحْيٌ يُّوْحٰى ۙ۰۰۴ عَلَّمَهٗ شَدِيْدُ الْقُوٰى ۙ۰۰۵ ﴾ ... سورة النجم کہ ’’اور نہ وه اپنی خواہش سے کوئی بات کہتے ہیں (٣) وه تو صرف وحی ہے جو اتاری جاتی ہے (٤) اسے پوری طاقت والے فرشتے نے سکھایا ہے۔‘‘
ان رسولوں کو مقرر ہی اس لئے کیا جاتا ہے کہ ان کی اللہ کے حکم سے اطاعت کی جائے: http://tanzil.net/#4:64﴿ وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ ﴾ ... سورة النساء کہ ’’ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے۔‘‘
ان رسولوں کی اطاعت در اصل اللہ کے حکم کی ہی اطاعت ہے: ﴿ مَنْ يُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ١ۚ وَ مَنْ تَوَلّٰى فَمَاۤ اَرْسَلْنٰكَ عَلَيْهِمْ حَفِيْظًا ﴾ ... سورة النساء کہ ’’اس رسول (ﷺ) کی جو اطاعت کرے اسی نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اور جو منھ پھیر لے تو ہم نے آپ کو کچھ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘
لہٰذا قرآن کریم میں جا بجا اللہ تعالیٰ اور رسول کریمﷺ کی غیر مشروط اطاعت کا حکم دیا گیا ہے: ﴿ وَ اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْا فَاِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّمَا عَلٰى رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ ﴾ ... سورة المائدة کہ ’’اور تم اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرتے رہو اور رسول کی اطاعت کرتے رہو اور احتیاط رکھو۔ اگر اعراض کرو گے تو یہ جان رکھو کہ ہمارے رسول کے ذمہ صرف صاف صاف پہنچا دینا ہے۔‘‘
کئی آیات کریمہ میں تو صرف رسول کریمﷺ ہی کی اطاعت کا حکم دیا گیا ہے کیونکہ کلامِ الٰہی (قرآن کریم) اور اس کی الہامی تشریح (احادیثِ مبارکہ) کو امت تک پہنچانے کا واحد ذریعہ رسول کریمﷺ کی ذات با برکات ہے، فرمانِ باری ہے: ﴿ وَ اِنْ تُطِيْعُوْهُ تَهْتَدُوْا وَ مَا عَلَى الرَّسُوْلِ اِلَّا الْبَلٰغُ الْمُبِيْنُ ... سورة النور کہ ’’اگر تم اس (رسول) کی اطاعت کرو تو ہدایت یافتہ ہو جاؤ گے۔‘‘
خلاصہ یہ کہ انبیائے کرام﷩ کی اطاعت اس لئے نہیں کی جاتی کہ یہ ان کا ذاتی حکم ہے بلکہ اس لئے کی جاتی ہے کہ وہ ہم اللہ کا حکم پہنچاتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان کی غیر مشروط اطاعت کا حکم دیا ہے۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
کیا رُسل اللہ﷩ کے علاوہ دیگر لوگوں کی اطاعت بھی غیر مشروط ہے؟!!
نہیں! ہرگز نہیں!
فرمانِ باری ہے: ﴿ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِيْلًا ﴾ ... سورة النساءکہ ’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول (ﷺ) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔‘‘
اس آیتِ کریمہ میں اللہ اور رسول کے پہلے باقاعدہ أطيعواکا حکم موجود ہے، جبکہ اولی الامر سے پہلے أطيعواموجود نہیں، گویا ان کی اطاعت غیر مشروط نہیں مشروط ہے، یعنی ان کی اطاعت صرف اس صورت میں ہے جب وہ قرآن وحدیث کی بات کریں ورنہ اللہ کی نافرمانی میں ان کی کوئی اطاعت نہیں۔
اسی لئے ہم کہتے ہیں کہ قرآن وحدیث کے خلاف کسی امام کی تقلید کسی طور پر بھی جائز نہیں، اگر کوئی کرے تو اپنے ایمان کی خیر منالے۔ فرمانِ نبویﷺ ہے: « لا طاعة في المعصية ، إنما الطاعة في المعروف » ... صحيح البخاری ومسلم! نیز فرمایا: « لا طاعة لمخلوق في معصية الخالق » ... صحيح الجامع. کہ ’’اللہ کی معصیت میں مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں۔‘‘
چونکہ انبیائے کرام﷩ کے علاوہ کوئی معصوم نہیں لہٰذا انبیائے کرام﷩ کے علاوہ کسی کی غیر مشروط اطاعت نہیں۔ اور اگر کوئی بچہ بھی قرآن اور حدیث کی بات بتلائے تو اس کی بات ماننا اس لئے ضروری ہے کہ وہ اللہ کا حکم بیان کر رہا ہے۔
گویا ہمارے ہاں علمائے کرام﷭ کا مقام مینارۂ نور کا ہے نہ کہ منزل کا۔ ہماری منزل اللہ کا حکم (یعنی فقط کتاب وسنت) ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے حج کرنے کیلئے صحراء یا سمندر میں مکہ مکرمہ کی جاتے ہوئے قطبی ستارے سے مدد لینا۔ تو قطبی ستارے سے صرف راہنمائی لینی چاہئے اور اصل منزل مکہ مکرمہ ہی رہنی چاہئے نہ کہ قطبی ستارے کو اتنی اہمیت دی جائے کہ اسے ہی منزل باور کرتے ہوئے بندہ اسی کی طرح حیران پریشان ٹامک ٹوئیاں مارتا رہے اور کبھی اپنی منزل (مکہ مکرمہ) نہ پہنچ سکے۔
اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں اور ہمیں کتاب وسنت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
تحلیل وتحریم بھی صرف اللہ وحدہٗ لا شریک لہ کا حق
سورۃ یونس میں فرمانِ باری ہے: ﴿ قُلْ اَرَءَيْتُمْ مَّاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ لَكُمْ مِّنْ رِّزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِّنْهُ حَرَامًا وَّ حَلٰلًا قُلْ آٰللّٰهُ اَذِنَ لَكُمْ اَمْ عَلَى اللّٰهِ تَفْتَرُوْنَ کہ ’’آپ کہیے کہ یہ تو بتاؤ کہ اللہ نے تمہارے لیے جو کچھ رزق بھیجا تھا پھر تم نے اس کا کچھ حصہ حرام اور کچھ حلال قرار دے لیا۔ آپ پوچھیے کہ کیا تم کو اللہ نے حکم دیا تھا یا اللہ پر افترا ہی کرتے ہو؟‘‘ گویا خود ہی کسی شے کو حلال اور حرام کر لینا اللہ تعالیٰ پر افتراء ہے، جو شرک کی طرح سب سے بڑا گناہ ہے: ﴿ وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا ﴾
سورة النحل میں فرمایا: ﴿ وَ لَا تَقُوْلُوْا لِمَا تَصِفُ اَلْسِنَتُكُمُ الْكَذِبَ هٰذَا حَلٰلٌ وَّ هٰذَا حَرَامٌ لِّتَفْتَرُوْا عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ اِنَّ الَّذِيْنَ يَفْتَرُوْنَ عَلَى اللّٰهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُوْنَ ﴾ کہ ’’کسی چیز کو اپنی زبان سے جھوٹ موٹ نہ کہہ دیا کرو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ بہتان باندھ لو، سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ پر بہتان بازی کرنے والے کامیابی سے محروم ہی رہتے ہیں۔‘‘

چونکہ نبی کریمﷺ کی اطاعت اللہ ہی کی اطاعت ہے، لہٰذا ان کی تحریم وتحلیل کا حکم بھی وہی ہے جو اللہ کی تحلیل تحریم کا ہے: ﴿ اَلَّذِيْنَ يَتَّبِعُوْنَ الرَّسُوْلَ النَّبِيَّ الْاُمِّيَّ الَّذِيْ يَجِدُوْنَهٗ مَكْتُوْبًا عِنْدَهُمْ فِي التَّوْرٰىةِ وَ الْاِنْجِيْلِ١ٞيَاْمُرُهُمْ بِالْمَعْرُوْفِ وَ يَنْهٰىهُمْ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ يُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبٰتِ وَ يُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبٰٓىِٕثَ وَ يَضَعُ عَنْهُمْ اِصْرَهُمْ وَ الْاَغْلٰلَ الَّتِيْ كَانَتْ عَلَيْهِمْ ... سورة الأعرافکہ ’’جو لوگ ایسے رسول نبی امی کا اتباع کرتے ہیں جن کو وه لوگ اپنے پاس تورات وانجیل میں لکھا ہوا پاتے ہیں۔ وه ان کو نیک باتوں کا حکم فرماتے ہیں اور بری باتوں سے منع کرتے ہیں اور پاکیزه چیزوں کو حلال بتاتے ہیں اور گندی چیزوں کو ان پر حرام فرماتے ہیں اور ان لوگوں پر جو بوجھ اور طوق تھے ان کو دور کرتے ہیں۔‘‘
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اللہ تعالیٰ اور رسول کریمﷺ کی تحلیل وتحریم کو نہ ماننے والا
سورۃ التوبہ میں فرمایا: ﴿ قَاتِلُوا الَّذِيْنَ لَا يُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ لَا بِالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ لَا يُحَرِّمُوْنَ مَا حَرَّمَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗ وَ لَا يَدِيْنُوْنَ دِيْنَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْكِتٰبَ حَتّٰى يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَنْ يَّدٍ وَّ هُمْ صٰغِرُوْنَ ﴾ کہ ’’ان لوگوں سے لڑو، جو اللہ پر اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں لاتے جو اللہ اور اس کے رسول کی حرام کرده شے کو حرام نہیں جانتے، نہ دین حق کو قبول کرتے ہیں ان لوگوں میں جنہیں کتاب دی گئی ہے، یہاں تک کہ وه ذلیل وخوار ہو کر اپنے ہاتھ سے جزیہ ادا کریں۔‘‘
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اللہ کی حرام کردہ شے کو حلال، اور حلال کردہ شے کو حرام سمجھنا
سورة الانعام میں فرمایا: ﴿ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تُحَرِّمُوْا طَيِّبٰتِ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَعْتَدُوْا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِيْنَ۰۰۸۷ وَ كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَيِّبًا١۪ وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْۤ اَنْتُمْ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ۰۰۸۸ ﴾ کہ ’’ اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ نے جو پاکیزه چیزیں تمہارے واسطے حلال کی ہیں ان کو حرام مت کرو اور حد سے آگے مت نکلو، بےشک اللہ تعالیٰ حد سے نکلنے والوں کو پسند نہیں کرتا (٨٧) اور اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم کو دی ہیں ان میں سے حلال مرغوب چیزیں کھاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرو جس پر تم ایمان رکھتے ہو۔‘‘

اللہ کی حلال کردہ شے کو حرام کرنے کا ذاتی اختیار تو نبی کریمﷺ کے پاس بھی نہیں: ﴿ يٰۤاَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَاۤ اَحَلَّ اللّٰهُ لَكَ١ۚ تَبْتَغِيْ مَرْضَاتَ اَزْوَاجِكَ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۰۰۱ ﴾کہ ’’اے نبی! جس چیز کو اللہ نے آپ کے لیے حلال کر دیا ہے اسے آپ کیوں حرام کرتے ہیں؟ (کیا) آپ اپنی بیویوں کی رضامندی حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اللہ بخشنے والا رحم کرنے والا ہے۔‘‘
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
غیر اللہ کو تحلیل وتحریم کا حق دینا شرک ہے
سورۃ التوبہ میں ارشاد باری ہے: ﴿ اِتَّخَذُوْۤا اَحْبَارَهُمْ وَ رُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَ الْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ١ۚ وَ مَاۤ اُمِرُوْۤا اِلَّا لِيَعْبُدُوْۤا اِلٰهًا وَّاحِدًا١ۚ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَ١ؕ سُبْحٰنَهٗ عَمَّا يُشْرِكُوْنَ۰۰۳۱ ﴾کہ ’’ان لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر اپنے عالموں اور درویشوں کو رب بنایا ہے اور مریم کے بیٹے مسیح کو حالانکہ انہیں صرف ایک اکیلے اللہ ہی کی عبادت کا حکم دیا گیا تھا جس کے سوا کوئی معبود نہیں وه پاک ہے ان کے شریک مقرر کرنے سے۔‘‘
اس آیت کریمہ کی تشریح میں سیدنا عدی بن حاتم﷜ سے مروی ہے جو جاہلیت میں عیسائی ہوگئے تھے، کہ میں رسول کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میرے گلے میں سونے کی صلیب تھی، تو نبی کریمﷺ نے فرمایا: « يا عدي! اطرح عنك هذا الوثن » کہ اے عدی! اس بت کو اپنے سے دور کر دو۔‘‘ اور میں نے نبی کریمﷺ کو یہ آیت کریمہ پڑھتے سنا ﴿ اِتَّخَذُوْۤا اَحْبَارَهُمْ وَ رُهْبَانَهُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ آپ نے فرمایا: « أما إنهم لم يكونوا يعبدونهم ، ولكنهم كانوا إذا أحلوا لهم شيئا استحلوه ، وإذا حرموا عليهم شيئا حرموه » کہ ’’وہ ان (علماء ودرویشوں) کی عبادت نہ کرتے تھے، لیکن جب وہ ان کیلئے کسی شے کو حلال قرار دیتے تو یہ بھی اسے حلال سمجھتے اور جب وہ کسی شے کو ان پر حرام کہتے تو یہ بھی اسے حرام سمجھتے تھے۔‘‘ صحیح الترمذی: 3095
سیدنا حذیفہ﷜ سے درج بالا آیت کریمہ کے متعلّق سوال کیا گیا کہ اہل کتاب ان (احبار اور رہبان) کیلئے نماز پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا: لا ولكنهم كانوا يحلون لهم ما حرم الله عليهم فيستحلونه ويحرمون عليهم ما أحل الله لهم فيحرمونه فصاروا بذلك أربابا کہ ’’نہیں بلکہ وہ ان کیلئے اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو حلال کر دیتے تو یہ انہیں حلال سمجھ لیتے اور وہ ان پر اللہ کی حلال کردہ چیزوں کو حرام کر دیتے تو یہ انہیں حرام سمجھتے تھے، اس طرح وہ اِن کے رب بن گئے۔‘‘ (السلسلة الصحيحة للألباني: 7 / 865)

نفس پرستی بھی ایک طرح کا شرک ہے
سورۃ الفرقان میں ارشاد باری ہے:﴿ اَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُ١ؕ اَفَاَنْتَ تَكُوْنُ عَلَيْهِ وَكِيْلًاۙ۰۰۴۳ ﴾کہ ’’ کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جو اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہے کیا آپ اس کے ذمہدار ہوسکتے ہیں؟‘‘ سورۃ الجاثیۃ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ اَفَرَءَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰىهُ وَ اَضَلَّهُ اللّٰهُ عَلٰى عِلْمٍ وَّ خَتَمَ عَلٰى سَمْعِهٖ وَ قَلْبِهٖ وَ جَعَلَ عَلٰى بَصَرِهٖ غِشٰوَةً١ؕ فَمَنْ يَّهْدِيْهِ مِنْۢ بَعْدِ اللّٰهِ١ؕ اَفَلَا تَذَكَّرُوْنَ۰۰۲۳ ﴾کہ ’’کیا آپ نے اسے بھی دیکھا؟ جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنا رکھا ہے اور باوجود سمجھ بوجھ کے اللہ نے اسے گمراه کردیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے اور اس کی آنکھ پر بھی پرده ڈال دیا ہے، اب ایسے شخص کو اللہ کے بعد کون ہدایت دے سکتا ہے؟‘‘
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اختلاف کی صورت میں بھی حکم صرف اللہ تعالیٰ کا
سورۃ الشوریٰ میں فرمانِ باری ہے: ﴿ وَ مَا اخْتَلَفْتُمْ فِيْهِ مِنْ شَيْءٍ فَحُكْمُهٗۤ اِلَى اللّٰهِ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبِّيْ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ١ۖۗ وَ اِلَيْهِ اُنِيْبُ ﴾ کہ ’’اور جس جس چیز میں تمہارا اختلاف ہو اس کا فیصلہ اللہ تعالیٰ ہی کی طرف ہے، یہی اللہ میرا رب ہے جس پر میں نے بھروسہ کر رکھا ہے اور جس کی طرف میں جھکتا ہوں۔‘‘
چونکہ رسول کریمﷺ کی اطاعت بھی اللہ تعالیٰ ہی کی اطاعت ہے، اسی لئے اختلاف کی صورت میں اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کا مطلب کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ سے فیصلہ کرانا ہے، فرمانِ باری ہے: ﴿ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِيْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْهُ اِلَى اللّٰهِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِيْلًا ﴾ ... سورة النساءکہ ’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسول (ﷺ) کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔ پھر اگر کسی چیز میں اختلاف کرو تو اسے لوٹاؤ، اللہ تعالیٰ کی طرف اور رسول کی طرف، اگر تمہیں اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان ہے۔ یہ بہت بہتر ہے اور باعتبار انجام کے بہت اچھا ہے۔‘‘

سورۃ المائدۃ میں فرمایا: ﴿ وَ مَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ ... وَ مَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ ... وَ مَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ ﴾ کہ ’’جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی وحی (كتاب وسنت) کے ساتھ فیصلے نہ کریں وه (پورے اور پختہ) کافر ہیں ... وہی لوگ ظالم ہیں ... وہی فاسق (بد کار) ہیں۔‘‘

سورة الاحزاب میں فرمایا: ﴿ وَ مَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّ لَا مُؤْمِنَةٍ اِذَا قَضَى اللّٰهُ وَ رَسُوْلُهٗۤ اَمْرًا اَنْ يَّكُوْنَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ اَمْرِهِمْ وَ مَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِيْنًا ﴾ کہ ’’اور (دیکھو) کسی مومن مرد و عورت کو اللہ اور اس کے رسول کا فیصلہ کے بعد اپنے کسی امر کا کوئی اختیار باقی نہیں رہتا، (یاد رکھو) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی جو بھی نافرمانی کرے گا وه صریح گمراہی میں پڑے گا۔‘‘

سورة النساء میں فرمایا: ﴿ اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِيْنَ يَزْعُمُوْنَ اَنَّهُمْ اٰمَنُوْا بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ يُرِيْدُوْنَ اَنْ يَّتَحَاكَمُوْۤا۠ اِلَى الطَّاغُوْتِ وَ قَدْ اُمِرُوْۤا اَنْ يَّكْفُرُوْا بِهٖ١ؕ وَ يُرِيْدُ الشَّيْطٰنُ اَنْ يُّضِلَّهُمْ ضَلٰلًۢا بَعِيْدًا۰۰۶۰ وَ اِذَا قِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَ اِلَى الرَّسُوْلِ رَاَيْتَ الْمُنٰفِقِيْنَ يَصُدُّوْنَ عَنْكَ صُدُوْدًاۚ۰۰۶۱ فَكَيْفَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِيْبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ اَيْدِيْهِمْ ثُمَّ جَآءُوْكَ يَحْلِفُوْنَ١ۖۗ بِاللّٰهِ اِنْ اَرَدْنَاۤ اِلَّاۤ اِحْسَانًا وَّ تَوْفِيْقًا۰۰۶۲ اُولٰٓىِٕكَ الَّذِيْنَ يَعْلَمُ اللّٰهُ مَا فِيْ قُلُوْبِهِمْ١ۗ فَاَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ عِظْهُمْ وَ قُلْ لَّهُمْ فِيْۤ اَنْفُسِهِمْ قَوْلًۢا بَلِيْغًا۰۰۶۳ وَ مَاۤ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِيُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰهِ١ؕ وَ لَوْ اَنَّهُمْ اِذْ ظَّلَمُوْۤا اَنْفُسَهُمْ جَآءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَ اسْتَغْفَرَ لَهُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِيْمًا۰۰۶۴ فَلَا وَ رَبِّكَ لَا يُؤْمِنُوْنَ حَتّٰى يُحَكِّمُوْكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوْا فِيْۤ اَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِّمَّا قَضَيْتَ وَ يُسَلِّمُوْا تَسْلِيْمًا۰۰۶۵ ﴾ کہ ’’کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا؟ جن کا دعویٰ تو یہ ہے کہ جو کچھ آپ پر اور جو کچھ آپ سے پہلے اتارا گیا ہے اس پر ان کا ایمان ہے، لیکن وه اپنے فیصلے غیر اللہ کی طرف لے جانا چاہتے ہیں حالانکہ انہیں حکم دیا گیا ہے کہ شیطان کا انکار کریں، شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ انہیں بہکا کر دور ڈال دے (٦٠) ان سے جب کبھی کہا جائے کہ اللہ تعالیٰ کے نازل کرده کلام کی اور رسول (ﷺ) کی طرف آؤ تو آپ دیکھ لیں گے کہ یہ منافق آپ سے منھ پھیر کر رکے جاتے ہیں (٦١) پھر کیا بات ہے کہ جب ان پر ان کے کرتوت کے باعث کوئی مصیبت آپڑتی ہے تو پھر یہ آپ کے پاس آکر اللہ تعالیٰ کی قسمیں کھاتے ہیں کہ ہمارا اراده تو صرف بھلائی اور میل ملاپ ہی کا تھا (٦٢) یہ وه لوگ ہیں کہ ان کے دلوں کا بھید اللہ تعالیٰ پر بخوبی روشن ہے، آپ ان سے چشم پوشی کیجئے، انہیں نصیحت کرتے رہیئے اور انہیں وه بات کہئے! جو ان کے دلوں میں گھر کرنے والی ہو (٦٣) ہم نے ہر ہر رسول کو صرف اسی لئے بھیجا کہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے اس کی فرمانبرداری کی جائے اور اگر یہ لوگ جب انہوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تھا، تیرے پاس آ جاتے اور اللہ تعالیٰ سے استغفار کرتے اور رسول بھی ان کے لئے استغفار کرتے، تو یقیناً یہ لوگ اللہ تعالیٰ کو معاف کرنے والا مہربان پاتے (٦٤) سو قسم ہے تیرے پروردگار کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلاف میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں اور کسی طرح کی تنگی اور ناخوشی نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں۔‘‘

سورة النور میں فرمایا: ﴿ وَ يَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ وَ بِالرَّسُوْلِ وَ اَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلّٰى فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ١ؕ وَ مَاۤ اُولٰٓىِٕكَ بِالْمُؤْمِنِيْنَ۰۰۴۷ وَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ اِذَا فَرِيْقٌ مِّنْهُمْ مُّعْرِضُوْنَ۰۰۴۸ وَ اِنْ يَّكُنْ لَّهُمُ الْحَقُّ يَاْتُوْۤا اِلَيْهِ مُذْعِنِيْنَؕ۰۰۴۹ اَفِيْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ اَمِ ارْتَابُوْۤا اَمْ يَخَافُوْنَ اَنْ يَّحِيْفَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ وَ رَسُوْلُهٗ١ؕ بَلْ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَؒ۰۰۵۰ اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِيْنَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ اَنْ يَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَا١ؕ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۰۰۵۱ وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ يَخْشَ اللّٰهَ وَ يَتَّقْهِ فَاُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْفَآىِٕزُوْنَ۠۰۰۵۲ کہ ’’اور کہتے ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ اور رسول پر ایمان لائے اور فرماں بردار ہوئے، پھر ان میں سے ایک فرقہ اس کے بعد بھی پھر جاتا ہے۔ یہ ایمان والے ہیں (ہی) نہیں (٤٧) جب یہ اس بات کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ اللہ اور اس کا رسول ان کے جھگڑے چکا دے تو بھی ان کی ایک جماعت منھ موڑنے والی بن جاتی ہے (٤٨) ہاں اگر ان ہی کو حق پہنچتا ہو تو مطیع وفرماں بردار ہو کر اس کی طرف چلے آتے ہیں (٤٩) کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے؟ یا یہ شک وشبہ میں پڑے ہوئے ہیں؟ یا انہیں اس بات کا ڈر ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول ان کی حق تلفی نہ کریں؟ بات یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی بڑے ظالم ہیں (٥٠) ایمان والوں کا قول تو یہ ہے کہ جب انہیں اس لئے بلایا جاتا ہے کہ اللہ اور اس کا رسول ان میں فیصلہ کردے تو وه کہتے ہیں کہ ہم نے سنا اور مان لیا۔ یہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں (٥١) جو بھی اللہ تعالیٰ کی، اس کے رسول کی فرماں برداری کریں، خوف الٰہی رکھیں اور اس کے عذابوں سے ڈرتے رہیں، وہی نجات پانے والے ہیں۔‘‘

اللهم أرنا الحق حقا وارزقنا اتباعه وأرنا الباطل باطلا وارزقنا اجتنابه ولا تجعله ملتبسا علينا فنضل واجعلنا للمتقين إماما
 
Top