محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
اللہ تعالٰی کہاں پر مستوی ہے؟
سوال : کیا اللہ ہر جگہ موجود ہے یا عرش پر ؟ وضاحت کریں۔
جواب: للہ تعالیٰ کے بارے میں محدیثیں و سلف صالحین کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستویٰ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿اَلرَّحمٰنُ عَلٰی الُعَرُش اسُتَٰوی﴾
’’ رحمٰن عرش پر مستوی ہوا۔‘(طہٰ : ۵)
مستویٰ ہونے کا مفہوم بلند ہونا اور مرتفع ہونا ہے جیسا کہ بخاری شریف میں آ یا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اِنَّ اللَّہَ کَتَبَ کتِاَباً ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فَھْوَ عِنْدَ ہْ فَوْقَ العَرْشِ))متفق علیہ(
’’بے شک اﷲتعالیٰ نے ایک کتاب لکھی جو اْس کے پاس عرش کے اْوپر ہے۔‘‘
لیکن اﷲ تعالیٰ کے عرش پر مستو ی ہو نے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے جس طرح اﷲتعالیٰ کی شان کے لا ئق ہے اسی طرح وہ عرش پر مستوی ہے ہماری عقلیں اْس کا ارداک نہیں کر سکیں اور اﷲ تعالیٰ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہرجگہ موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اْس کا علمِ اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے، اْس کی معیت ہر کسی کو حا صل ہے جیسا کہ کتب عقائد میں وضاحت کے سا تھ موجود ہے ۔
بشکریہ دفاع حدیث ڈاٹ کام
سوال : کیا اللہ ہر جگہ موجود ہے یا عرش پر ؟ وضاحت کریں۔
جواب: للہ تعالیٰ کے بارے میں محدیثیں و سلف صالحین کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر مستویٰ ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے :
﴿اَلرَّحمٰنُ عَلٰی الُعَرُش اسُتَٰوی﴾
’’ رحمٰن عرش پر مستوی ہوا۔‘(طہٰ : ۵)
مستویٰ ہونے کا مفہوم بلند ہونا اور مرتفع ہونا ہے جیسا کہ بخاری شریف میں آ یا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( اِنَّ اللَّہَ کَتَبَ کتِاَباً ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فَھْوَ عِنْدَ ہْ فَوْقَ العَرْشِ))متفق علیہ(
’’بے شک اﷲتعالیٰ نے ایک کتاب لکھی جو اْس کے پاس عرش کے اْوپر ہے۔‘‘
لیکن اﷲ تعالیٰ کے عرش پر مستو ی ہو نے کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں ہے جس طرح اﷲتعالیٰ کی شان کے لا ئق ہے اسی طرح وہ عرش پر مستوی ہے ہماری عقلیں اْس کا ارداک نہیں کر سکیں اور اﷲ تعالیٰ کے بارے میں یہ نہیں کہنا چاہیے کہ وہ ہرجگہ موجود ہے کیونکہ وہ مکان سے پاک اور مبرا ہے البتہ اْس کا علمِ اور اس کی قدرت ہر چیز کو محیط ہے، اْس کی معیت ہر کسی کو حا صل ہے جیسا کہ کتب عقائد میں وضاحت کے سا تھ موجود ہے ۔
بشکریہ دفاع حدیث ڈاٹ کام