• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
عامر عدنان بھائی! میں خود علماء کے تراجم پر انحصار کرتا ہوں۔ اکثر عبارات کے تراجم علماء کی مختلف کتب میں مل جاتے ہیں۔ یہ تمام عبارات قریباً ایک جیسی ہی ہیں، شيخ بدیع الدین شاہ راشدی کی کتاب توحید خالص کو سامنے رکھ کر ان عبارات کے ترجمہ کیا ہے۔ بہر صورت آپ کسی عالم سے اس کی تصحیح بھی کروا لیں!!
ثم معنى قوله في الكتاب: (مَنْ فِي السَّمَاءِ) الآية، أي: من فوق السماء على العرش.
اللہ تعالیٰ کے اس فرمان (مَنْ فِي السَّمَاءِ) کے معنی آسمانوں کے اوپر عرش کے اوپر ہیں
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻹﻣﺎﻡ ﺍﻟﺸﺎﻓﻌﻲ ( /3 1397)

وقال المحقّقون : معنى قوله: فِي السَّماءِ أي فوق السماء كقوله تعالى: فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ
محققین نے کہا ہے کہ: اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں فِي السَّماءِ کے معنی آسمان کے اوپر ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ زمین پر سیر کرو میں ہے
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﺜﻌﻠﺒﻲ = ﺍﻟﻜﺸﻒ ﻭﺍﻟﺒﻴﺎﻥ ﻋﻦ ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ ( /9 359)

قال سبحانه وتعالى «أأمنتم من في السماء» يعني من فوق السماء
اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﺃﺃﻣﻨﺘﻢ ﻣﻦ ﻓﻲ ﺍﻟﺴﻤﺎﺀ (کیا تم آسمان والے سے بے خوف ہو) یعنی جو آسمان کے اوپر ہے
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﺨﺎﺯﻥ = ﻟﺒﺎﺏ ﺍﻟﺘﺄﻭﻳﻞ ﻓﻲ ﻣﻌﺎﻧﻲ ﺍﻟﺘﻨﺰﻳﻞ ( /2 473)

وقال القرطبي: قال المحققون: أأمنتم من فوق السماء كقوله تعالى: {فسيحوا في الأرض} (التوبة: 2) ، أي: فوقها لا بالمماسة والتحيز بل بالقهر والتدبير
قرطبی نے کہا کہ محققین کہتے ہیں : مَنْ فِي السَّماءِ اور فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ (زمین پر سیر کرو میں ہے) میں في بمعنی فوق ہے۔ یہ نہیں کہ اس کے ساتھ ملا ہوا بلکہ قہر و تدبر میں اس پر ہے۔
(ﺍﻟﺴﺮﺍﺝ ﺍﻟﻤﻨﻴﺮ ﻓﻲ ﺍﻹﻋﺎﻧﺔ ﻋﻠﻰ ﻣﻌﺮﻓﺔ ﺑﻌﺾ ﻣﻌﺎﻧﻲ ﻛﻼﻡ ﺭﺑﻨﺎ ﺍﻟﺤﻜﻴﻢ ﺍﻟﺨﺒﻴﺮ ( /4 345)

قال تعالى: أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّماءِ [الملك: 16] ، يعني من فوق السماء.
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّماءِ [الملك: 16]، (کیا تم آسمان والے سے بے خوف ہو ، ) یعنی جو آسمان کے اوپر ہے
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﻘﺎﺳﻤﻲ = ﻣﺤﺎﺳﻦ ﺍﻟﺘﺄﻭﻳﻞ ( /6 75)

وَقَالَ الْمُحَقِّقُونَ: أَمِنْتُمْ مَنْ فَوْقَ السَّمَاءِ، كَقَوْلِهِ: فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ [التوبة: 2] أَيْ فَوْقَهَا لَا بِالْمُمَاسَّةِ وَالتَّحَيُّزِ لَكِنْ بِالْقَهْرِ وَالتَّدْبِيرِ.
محققین کہتے ہیں :مَنْ فِي السَّماءِاور فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ (زمین پر سیر کرو میں ہے) میں في بمعنی فوق ہے۔ یہ نہیں کہ اس کے ساتھ ملا ہوا بلکہ قہر و تدبر میں اس پر ہے۔
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﻘﺮﻃﺒﻲ ( /18 216)

وقال تعالى: {أَأَمِنتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ أَنْ يَخْسِفَ بِكُمُ الأَرْضَ فَإِذَا هِيَ تَمُورُ} [الملك:16]، أي: من فوق السماء. وهو مذهب السلف قاطبة كما نقله الإمام الذهبي في كتابه (العلو للعلي الغفار).
کیا تم آسمان والے سے بے خوف ہو کہ وہ تمہیں زمین میں دھنسا دے، پھر وہ تیزی سے ہلنے لگے گی۔ یعنی جو آسمانوں کے اوپر ہے، اور یہ تمام سلف کا مذہب ہے جیسا کہ امام الذہبی نے اپنی کتاب ﺍﻟﻌﻠﻮﻟﻠﻌﻠﻲﺍﻟﻐﻔﺎﺭ میں نقل کیا ہے۔
ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ ﺍﻟﻜﺮﻳﻢ - ﺍﻟﻤﻘﺪﻡ ( /25 8)
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
وعلیکم السلام بھائ جان جزک اللہ خیر
 
Top