• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کہاں ہے؟؟؟؟؟؟؟؟

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
أبی سعید الخُدری رضی اللہ عنہ ُ یمن سے لائی جانے والی زکوۃ کی تقسیم کا ایک واقعہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:​

أَلاَ تَأْمَنُونِى وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِى السَّمَاءِ ، يَأْتِينِى خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً

کیا تُم لوگ مجھے أمانت دار نہیں جانتے جبکہ میں اُس کی طرف سے امانت دار ہوں جو آسمان پر ہے ، اور مجھے صبح و شام آسمان سے خبر آتی ہے
( صحیح البُخاری /حدیث 4351/کتاب المغازی باب 61 کی تیسری حدیث ، صحیح مُسلم /حدیث 2500 / کتاب الزکاۃ / باب 48 )​

ایک دفعہ پھر غور فرمایے محترم قارئین کہ وہ کون ہے جِس کی طرف سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم امانت دار مقرر تھے ؟؟؟
جِس نے اپنے پیغامات اور احکامات کو امانت داری سے اُس کے بندوں تک پہنچانے کی ذمہ داری رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کو عطاء فرمائی تھی ؟؟؟
بے شک وہ اللہ ہی ہے ، اوربے شک وہ آسمانوں کے اُو پر ہے، اور بے شک اسی کی طرف سے آسمانوں کے اُو پر سے صُبح و شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کی طرف وحی آتی تھی۔​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
أبی ہُریرہ رضی اللہ عنہ ُ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم نے فرمایا:​

وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ مَا مِنْ رَجُلٍ يَدْعُو امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهَا فَتَأْبَى عَلَيْهِ إِلاَّ كَانَ الَّذِى فِى السَّمَاءِ سَاخِطًا عَلَيْهَا حَتَّى يَرْضَى عَنْهَا

اُس کی قسم جِس کے ہاتھ میں میری جان ہے جب کوئی خاوند اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلائے اور وہ بیوی اِنکار کرے تووہ جو آسمان پر ہے اُس عورت سے اُس وقت تک ناراض رہتا ہے جب تک اُس عورت کا خاوند اُس سے راضی نہیں ہوتا
(صحیح مُسلم /حدیث 1436 /کتاب النکاح ، باب 20 کی دوسری حدیث )​

جی ، کون ہے جو اپنے خاوند کی بات نہ ماننے والی عورت پر ناراض ہوتا ہے ، اور وہ ناراض ہونے والا آسمان سے اُوپر ہے ، یقیناً اللہ تبارک و تعالیٰ ہی ہے ۔​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
أنس رضی اللہ عنہُ کا کہنا ہے کہ(اِیمان والوں کی والدہ محترمہ ) زینب ( بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا )نبی اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی دوسری بیگمات کو فخر کے ساتھ کہا کرتی تِھیں​

زَوَّجَکُنَّ أَہَالِیکُنَّ وَ زَوَّجَنِی اللَّہ تَعَالَی مِن فَوقِ سَبعِ سَماواتٍ

تُم لوگوں کو تمہارے خاندان والوں نے بیاہا اور میری شادی اللہ نے سات آسمانوں کے اُوپر سے کی

دوسری روایت میں ہے کہ فرمایا کرتی تِھیں​

إِنَّ اللَّہَ أَنکَحَنِی فی السَّمَاء ِ

اللہ تعالیٰ نے میرا نکاح آسمان پر کِیا

صحیح البُخاری /حدیث 7420 ،7421 /کتاب التوحید /باب 22 کی تیسری اور چوتھی حدیث ۔​
 

lovelyalltime

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 28، 2012
پیغامات
3,735
ری ایکشن اسکور
2,898
پوائنٹ
436
ابن أبی ملیکہ رحمہ ُ اللہ سے روایت ہے کہ" اِیمان والوں کی والدہ محترمہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کی پاکیزہ اور محبوبہ بیگم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی موت کی بیماری کے وقت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے اُن کے پاس آنے کی اجازت طلب کی تو اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا "مجھے اُس سے کوئی کام نہیں"
تو عبدالرحمان بن أبی بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہما (اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے بڑے بھائی)نے کہا:
"امی جان ابن عباس آپ کے نیک بیٹوں میں سے ہے اور آپ کی عیادت (مزاج پُرسی )کے لیے آیا ہے "
تو اِیمان والوں کی امی جان عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عبداللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کو آنے کی اجازت دِی ، عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے آنے کے بعد عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی مزاج پُرسی کی، اور اُن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا:​

وَأَنْزَلَ اللَّہ بَرَاء َتَکِ مِن فَوْقِ سَبْعِ سماوات جاء بِہِ الرُّوحُ الأمِینُ

اورآپ (تو وہ ہیں جِس )کی پاکیزگی (کی گواہی )اللہ نے سات آسمانوں کے اُوپر سے نازل کی جسے جبریل أمین لے کر آئے

المستدرک الحاکم /حدیث 6726 ، اِمام الحاکم اور اِمام الذہبی نے صحیح قرار دِیا ، مُسند أحمد /حدیث 2496 ۔​
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم حضرات میرا ایک سوال ہے مجھے تفصیلی جواب دیں میں کافی دنوں سے پریشان ہوں سوال ہے کہ بعض روایتوں میں آ یا ہے کہ اللہ عرش پر ہے اور بعض میں آ یا ہے کہ اللہ آ سمان پر ہے جب آ سمان پر ہونے کی دلیل پیش کی جاتی ہے تو بعض حضرات کہتے ہیں کہ اہل حدیث تو اللہ کو عرش پر مانتے ہیں پھر دلیل آ سمان پر ہونے کی کیوں دی رہے ہو پھر مجھے جواب جواب دینے میں دقت آ تی ہے میری مدد کریں اور دلیل سے جواب دیں کہ اللہ عرش پر ہے یا آ سمانوں پر؟
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
السلام علیکم حضرات میرا ایک سوال ہے مجھے تفصیلی جواب دیں میں کافی دنوں سے پریشان ہوں سوال ہے کہ بعض روایتوں میں آ یا ہے کہ اللہ عرش پر ہے اور بعض میں آ یا ہے کہ اللہ آ سمان پر ہے جب آ سمان پر ہونے کی دلیل پیش کی جاتی ہے تو بعض حضرات کہتے ہیں کہ اہل حدیث تو اللہ کو عرش پر مانتے ہیں پھر دلیل آ سمان پر ہونے کی کیوں دی رہے ہو پھر مجھے جواب جواب دینے میں دقت آ تی ہے میری مدد کریں اور دلیل سے جواب دیں کہ اللہ عرش پر ہے یا آ سمانوں پر؟
پہلے ایک مثال سمجھ لیں، لیکن یہ مثال اللہ کے لئے نہیں بلکہ اس عبارت کو سمجھانے کے لئے ہے!!
ایک شخص 15 منزلہ عمارت کی چھت پر ہو!!
تو وہ شخص پہلی منزل سے بھی اوپر ہے، دوسری منزل سے بھی اوپر ہے اور اسی طرح تمام 15 منازل سے اوپر اور پوری عمارت سےاوپر ہوگا!! اب اگر کہا جائے کہ وہ شخص پہلی منزل سے اوپر ہے ، تو یہ بات صحیح ہے ، جو شخص پندرہ منازل کے اوپر ہے وہ پہلی منزل سے اوپر بھی ہے!! جب تک کہ اس میں حصر پیدا نہیں کیا جائے، یعنی کہ یہ اس کی نفی نہ کی جائے کہ وہ اس سے اوپر کی منازل سے نیچے ہے!!

اب ان احادیث کو دیکھ لیں!! جن احا دیث میں آیا ہے کہ اللہ آسمانوں کے اوپر ہے!! تو بلکہ جو ہستی عرش کے اوپر ہے وہ آسمانوں سے بھی اوپر ہے!! اور جب کہا گیا ہے کہ عرش کے اوپر ہے، تو جو ہستی عرش کے اوپر ہے وہ تمام مخلوق بشمول آسمانوں سے اوپر ہوئی!!
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

پہلے ایک مثال سمجھ لیں، لیکن یہ مثال اللہ کے لئے نہیں بلکہ اس عبارت کو سمجھانے کے لئے ہے!!
ایک شخص 15 منزلہ عمارت کی چھت پر ہو!!
تو وہ شخص پہلی منزل سے بھی اوپر ہے، دوسری منزل سے بھی اوپر ہے اور اسی طرح تمام 15 منازل سے اوپر اور پوری عمارت سےاوپر ہوگا!! اب اگر کہا جائے کہ وہ شخص پہلی منزل سے اوپر ہے ، تو یہ بات صحیح ہے ، جو شخص پندرہ منازل کے اوپر ہے وہ پہلی منزل سے اوپر بھی ہے!! جب تک کہ اس میں حصر پیدا نہیں کیا جائے، یعنی کہ یہ اس کی نفی نہ کی جائے کہ وہ اس سے اوپر کی منازل سے نیچے ہے!!

اب ان احادیث کو دیکھ لیں!! جن احا دیث میں آیا ہے کہ اللہ آسمانوں کے اوپر ہے!! تو بلکہ جو ہستی عرش کے اوپر ہے وہ آسمانوں سے بھی اوپر ہے!! اور جب کہا گیا ہے کہ عرش کے اوپر ہے، تو جو ہستی عرش کے اوپر ہے وہ تمام مخلوق بشمول آسمانوں سے اوپر ہوئی!!

میرے پیارے بھائ جان میں نے کچھ دلیل دیکھی تھی کہ فی بمعنی علیٰ ایسے کر کے اگر آ پ بتا دیں تو بڑی مہربانی ہوگی
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
میرے پیارے بھائ جان میں نے کچھ دلیل دیکھی تھی کہ فی بمعنی علیٰ ایسے کر کے اگر آ پ بتا دیں تو بڑی مہربانی ہوگی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بَابُ الْقَوْلِ فِي الِاسْتِوَاءِ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: {الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى} [طه: 5] ، وَالْعَرْشُ هُوَ السَّرِيرُ الْمَشْهُورُ فِيمَا بَيْنَ الْعُقلَاءِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ} [هود: 7] ، وَقَالَ: {وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ} [التوبة: 129] ، وَقَالَ: {ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيدُ} [البروج: 15] ، وَقَالَ: {وَتَرَى الْمَلَائِكَةَ حَافِّينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ} [الزمر: 75] ، وَقَالَ: {الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ} [غافر: 7] الْآيَةَ، وَقَالَ: {وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ} [الحاقة: 17] ، وَقَالَ: {إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ} [الأعراف: 54] ، وَقَالَ: {اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنهَا ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ} [الرعد: 2] ، وَقَالَ: {ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ} [الأعراف: 54] ، وَقَالَ: {وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ} [الأنعام: 18] ، وَقَالَ: {يَخَافُونَ رَبَّهُمْ مِنْ فَوْقِهِمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ} [النحل: 50] ، وَقَالَ: {إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ} [فاطر: 10] ، إِلَى سَائِرِ مَا وَرَدَ فِي هَذَا الْمَعْنَى، وَقَالَ: {أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ} [الملك: 16] ، وَأَرَادَ مَنْ فَوْقَ السَّمَاءِ، كَمَا قَالَ: {وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ} [طه: 71] ، يَعْنِي عَلَى جُذُوعِ النَّخْلِ، وَقَالَ: {فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ} [التوبة: 2] ، يَعْنِي عَلَى الْأَرْضِ، وَكُلُّ مَا عَلَا فَهُوَ سَمَاءٌ، وَالْعَرْشُ أَعْلَى السَّمَاوَاتِ، فَمَعْنَى الْآيَةِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ: أَأَمِنْتُمْ مَنْ عَلَى الْعَرْشِ، كَمَا صَرَّحَ بِهِ فِي سَائِرِ الْآيَاتِ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ﴾ [الملك: 16] ، اس جگہ في بمعنی علیٰ ہے، مقصد ہے کیا تم اس سے بے خوف ہو جو آسمان پر ہے جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا،: ﴿وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ﴾ [طه: 71] ، میں بمعنی علیٰ ہے، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ﴾ [التوبة: 2] ، یعنی زمین پر سیر کرو، ہر اوپر والی چیز سماء ہے اور عرش آسمانوں پر ہے تو آیت کا مفہوم یہ ہوا "کیا تم اس ذات سے بے خوف ہو جو عرش پر ہے" جیسا کہ یہ مفہوم دیگر آیات میں بھی موجود ہے۔
صفحه 112 - 113 جلد 01
الكتاب: الاعتقاد والهداية إلى سبيل الرشاد على مذهب السلف وأصحاب الحديث
المؤلف: أحمد بن الحسين بن علي بن موسى الخُسْرَوْجِردي الخراساني، أبو بكر البيهقي (المتوفى: 458هـ)
الناشر: دار الآفاق الجديدة - بيروت
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بَابُ الْقَوْلِ فِي الِاسْتِوَاءِ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: {الرَّحْمَنُ عَلَى الْعَرْشِ اسْتَوَى} [طه: 5] ، وَالْعَرْشُ هُوَ السَّرِيرُ الْمَشْهُورُ فِيمَا بَيْنَ الْعُقلَاءِ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: {وَكَانَ عَرْشُهُ عَلَى الْمَاءِ} [هود: 7] ، وَقَالَ: {وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ} [التوبة: 129] ، وَقَالَ: {ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيدُ} [البروج: 15] ، وَقَالَ: {وَتَرَى الْمَلَائِكَةَ حَافِّينَ مِنْ حَوْلِ الْعَرْشِ} [الزمر: 75] ، وَقَالَ: {الَّذِينَ يَحْمِلُونَ الْعَرْشَ وَمَنْ حَوْلَهُ يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ} [غافر: 7] الْآيَةَ، وَقَالَ: {وَيَحْمِلُ عَرْشَ رَبِّكَ فَوْقَهُمْ يَوْمَئِذٍ ثَمَانِيَةٌ} [الحاقة: 17] ، وَقَالَ: {إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ} [الأعراف: 54] ، وَقَالَ: {اللَّهُ الَّذِي رَفَعَ السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنهَا ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ} [الرعد: 2] ، وَقَالَ: {ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ} [الأعراف: 54] ، وَقَالَ: {وَهُوَ الْقَاهِرُ فَوْقَ عِبَادِهِ} [الأنعام: 18] ، وَقَالَ: {يَخَافُونَ رَبَّهُمْ مِنْ فَوْقِهِمْ وَيَفْعَلُونَ مَا يُؤْمَرُونَ} [النحل: 50] ، وَقَالَ: {إِلَيْهِ يَصْعَدُ الْكَلِمُ الطَّيِّبُ} [فاطر: 10] ، إِلَى سَائِرِ مَا وَرَدَ فِي هَذَا الْمَعْنَى، وَقَالَ: {أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ} [الملك: 16] ، وَأَرَادَ مَنْ فَوْقَ السَّمَاءِ، كَمَا قَالَ: {وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ} [طه: 71] ، يَعْنِي عَلَى جُذُوعِ النَّخْلِ، وَقَالَ: {فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ} [التوبة: 2] ، يَعْنِي عَلَى الْأَرْضِ، وَكُلُّ مَا عَلَا فَهُوَ سَمَاءٌ، وَالْعَرْشُ أَعْلَى السَّمَاوَاتِ، فَمَعْنَى الْآيَةِ وَاللَّهُ أَعْلَمُ: أَأَمِنْتُمْ مَنْ عَلَى الْعَرْشِ، كَمَا صَرَّحَ بِهِ فِي سَائِرِ الْآيَاتِ

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿أَأَمِنْتُمْ مَنْ فِي السَّمَاءِ﴾ [الملك: 16] ، اس جگہ في بمعنی علیٰ ہے، مقصد ہے کیا تم اس سے بے خوف ہو جو آسمان پر ہے جس طرح اللہ تعالیٰ نے فرمایا،: ﴿وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ﴾ [طه: 71] ، میں بمعنی علیٰ ہے، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ﴾ [التوبة: 2] ، یعنی زمین پر سیر کرو، ہر اوپر والی چیز سماء ہے اور عرش آسمانوں پر ہے تو آیت کا مفہوم یہ ہوا "کیا تم اس ذات سے بے خوف ہو جو عرش پر ہے" جیسا کہ یہ مفہوم دیگر آیات میں بھی موجود ہے۔
صفحه 112 - 113 جلد 01
الكتاب: الاعتقاد والهداية إلى سبيل الرشاد على مذهب السلف وأصحاب الحديث
المؤلف: أحمد بن الحسين بن علي بن موسى الخُسْرَوْجِردي الخراساني، أبو بكر البيهقي (المتوفى: 458هـ)
الناشر: دار الآفاق الجديدة - بيروت

وعلیکم السلام بھائ

بہت بہت شکریہ بھائ اللہ آ پ کے علم میں مزید اضافہ کرے
بھائ جان اسکا ترجمہ کر سکتے ہیں آ پ بڑی مہربانی ہوگی


ﺛﻢ ﻣﻌﻨﻰ ﻗﻮﻟﻪ ﻓﻲ ﺍﻟﻜﺘﺎﺏ: ( ﻣَﻦْ ﻓِﻲ
ﺍﻟﺴَّﻤَﺎﺀِ ) ﺍﻵﻳﺔ، ﺃﻱ: ﻣﻦ ﻓﻮﻕ ﺍﻟﺴﻤﺎﺀ ﻋﻠﻰ
ﺍﻟﻌﺮﺵ.
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻹﻣﺎﻡ ﺍﻟﺸﺎﻓﻌﻲ ( /3 1397)
ﻭﻗﺎﻝ ﺍﻟﻤﺤﻘّﻘﻮﻥ : ﻣﻌﻨﻰ ﻗﻮﻟﻪ: ﻓِﻲ ﺍﻟﺴَّﻤﺎﺀِ
ﺃﻱ ﻓﻮﻕ ﺍﻟﺴﻤﺎﺀ
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﺜﻌﻠﺒﻲ = ﺍﻟﻜﺸﻒ ﻭﺍﻟﺒﻴﺎﻥ ﻋﻦ ﺗﻔﺴﻴﺮ
ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ ( /9 359)
ﺃﺃﻣﻨﺘﻢ ﻣﻦ ﻓﻲ ﺍﻟﺴﻤﺎﺀﻳﻌﻨﻲ ﻣﻦ ﻓﻮﻕ ﺍﻟﺴﻤﺎﺀ
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﺨﺎﺯﻥ = ﻟﺒﺎﺏ ﺍﻟﺘﺄﻭﻳﻞ ﻓﻲ ﻣﻌﺎﻧﻲ ﺍﻟﺘﻨﺰﻳﻞ
( /2 473)
ﺃﺃﻣﻨﺘﻢ ﻣﻦ ﻓﻮﻕ ﺍﻟﺴﻤﺎﺀ ﻛﻘﻮﻟﻪ ﺗﻌﺎﻟﻰ:
} ﻓﺴﻴﺤﻮﺍ ﻓﻲ ﺍﻷﺭﺽ{ ( ﺍﻟﺘﻮﺑﺔ: 2) ، ﺃﻱ:
ﻓﻮﻗﻬﺎ
( ﺍﻟﺴﺮﺍﺝ ﺍﻟﻤﻨﻴﺮ ﻓﻲ ﺍﻹﻋﺎﻧﺔ ﻋﻠﻰ ﻣﻌﺮﻓﺔ ﺑﻌﺾ
ﻣﻌﺎﻧﻲ ﻛﻼﻡ ﺭﺑﻨﺎ ﺍﻟﺤﻜﻴﻢ ﺍﻟﺨﺒﻴﺮ ( /4 345)
ﻗﺎﻝ ﺗﻌﺎﻟﻰ: ﺃَﺃَﻣِﻨْﺘُﻢْ ﻣَﻦْ ﻓِﻲ ﺍﻟﺴَّﻤﺎﺀِ [ﺍﻟﻤﻠﻚ:
16] ، ﻳﻌﻨﻲ ﻣﻦ ﻓﻮﻕ ﺍﻟﺴﻤﺎﺀ
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﻘﺎﺳﻤﻲ = ﻣﺤﺎﺳﻦ ﺍﻟﺘﺄﻭﻳﻞ ( /6 75)
ﻭَﻗَﺎﻝَ ﺍﻟْﻤُﺤَﻘِّﻘُﻮﻥَ: ﺃَﻣِﻨْﺘُﻢْ ﻣَﻦْ ﻓَﻮْﻕَ ﺍﻟﺴَّﻤَﺎﺀِ،
ﻛَﻘَﻮْﻟِﻪِ: ﻓَﺴِﻴﺤُﻮﺍ ﻓِﻲ ﺍﻟْﺄَﺭْﺽِ
(ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﻘﺮﻃﺒﻲ ( /18 216)
ﻭﻗﺎﻝ ﺗﻌﺎﻟﻰ: } ﺃَﺃَﻣِﻨﺘُﻢْ ﻣَﻦْ ﻓِﻲ ﺍﻟﺴَّﻤَﺎﺀِ ﺃَﻥْ
ﻳَﺨْﺴِﻒَ ﺑِﻜُﻢُ ﺍﻷَﺭْﺽَ ﻓَﺈِﺫَﺍ ﻫِﻲَ ﺗَﻤُﻮﺭُ{
[ﺍﻟﻤﻠﻚ 16:] ، ﺃﻱ: ﻣﻦ ﻓﻮﻕ ﺍﻟﺴﻤﺎﺀ.
ﻭﻫﻮ ﻣﺬﻫﺐ ﺍﻟﺴﻠﻒ ﻗﺎﻃﺒﺔ ﻛﻤﺎ ﻧﻘﻠﻪ ﺍﻹﻣﺎﻡ
ﺍﻟﺬﻫﺒﻲ ﻓﻲ ﻛﺘﺎﺑﻪ (ﺍﻟﻌﻠﻮ ﻟﻠﻌﻠﻲ ﺍﻟﻐﻔﺎﺭ).
ﺗﻔﺴﻴﺮ ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ ﺍﻟﻜﺮﻳﻢ - ﺍﻟﻤﻘﺪﻡ ( /25 8

جزک اللہ خیر
 
Top