حبیب زدران
رکن
- شمولیت
- دسمبر 28، 2011
- پیغامات
- 153
- ری ایکشن اسکور
- 420
- پوائنٹ
- 57
جی ہاں
ڈھکے چھپے الفاظ کیوں ؟ واضح کیوں نہیں لکھتے ؟ ہم آپ سے اس موضوع پر آپ کے علم سے مستفید ہونا چاہتے ہیں۔ذرا کھل کر لکھیں۔تاکہ ہم بھی اپنی کشتی مخصوص کنارے پر لگانے کےبارے میں سوچیں۔جی ہاں
آپ کے سوال کی نسبت سے عرض ہے کہ سوال تو ویسے بہت کئے جاسکتے ہیں۔کچھ نا تھا تو اللہ تھا۔ اس وقت اللہ کی ذات کہاں تھی؟ کیا عرش بھی قدیم ہے؟ عرش چاہے کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو بہر حال محدود ہے۔ جبکہ اللہ کی ذات حدود سے پاک ہے کیا محدود لامحدود کومحیط ہوسکتا ہے؟
تو آپ کا یہ جواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تائید یافتہ جواب کے مطابق نہیں۔ ملاحظہ فرمائیں:جی ہاں
السلام علیکم برادرم !تو آپ کا یہ جواب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تائید یافتہ جواب کے مطابق نہیں۔ ملاحظہ فرمائیں:
وکانت لي جارية ترعی غنما لي قبل أحد والجوانية فاطلعت ذات يوم فإذا الذيب قد ذهب بشاة من غنمها وأنا رجل من بني آدم آسف کما يأسفون لکني صککتها صکة فأتيت رسول الله صلی الله عليه وسلم فعظم ذلک علي قلت يا رسول الله أفلا أعتقها قال اتني بها فأتيته بها فقال لها أين الله قالت في السما قال من أنا قالت أنت رسول الله قال أعتقها فإنها مؤمنة
معاویہ کہتے ہیں کہ میری ایک لونڈی تھی جو احد اور جوانیہ کے علاقوں میں میری بکریاں چرایا کرتی تھی ایک دن میں وہاں گیا تو دیکھا کہ ایک بھیڑیا میری ایک بکری کو اٹھا کر لے گیا ہے آخر میں بھی بنی آدم سے ہوں مجھے بھی غصہ آتا ہے جس طرح کہ دوسرے لوگوں کو غصہ آجاتا ہے میں نے اسے ایک تھپڑ مار دیا پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آیا مجھ پر یہ بڑا گراں گزرا اور میں نے عرض کیا کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اسے میرے پاس لاؤ میں اسے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے آیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے اس لونڈی نے کہا آسمان میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا میں کون ہوں اس لونڈی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے رسول ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس لونڈی کے مالک سے فرمایا اسے آزاد کر دے کیونکہ یہ لونڈی مومنہ ہے۔
( صحیح مسلم ،كتاب المساجد ومواضع الصلاة ، باب تحريم الكلام في الصلاة ونسخ ما كان من إباحة )
اس حدیث سے تو آپکا عقیدہ ٹوٹ جاتا ہے۔ جس کو آپ عرش کے اوپر بتلا رہے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے تایئد یافتہ جواب کی رو سے وہ آسمان میں ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے اس لونڈی نے کہا آسمان میں
لیکن آپ نے جتنی جرات کے ساتھ موضوع کے شروع میں پوسٹ کیا ہے اس سے تو نہیں لگتا وہ تو آپ کی احتراز پالیسی کے خلاف لگتا ہے۔ ذرا نظر ثانی فرمائیں!عقائد کے موضوع پر گفتگو سے احتراز میں اچھا جانتا ہوں کہ اس میں عام جاہل لوگوں(گو میں خود بھی عامی ہوں) کے عقائد متزلزل ہونے کا قوی خطرہ موجود ہوتا ہے۔ آپ کے بار بار یاد دہانی اور جواب طلبی پر یہ چند سطور لکھ رہا ہوں۔
اور آپ قیاس اور فلسفہ سے اپنا عقیدہ ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ کیوں؟عقا ئد کا اثبات جس دلیل سے ہوتا ہے اسکا قطعی الثبوت اور قطعی الدلالت ہونا لازمی ہے۔