2 اللہ جہت سے پاک ہے یا نہیں ۔
شیخ ابن بازؒ اپنے ایک فتویٰ میں سوال (اللہ جہت سے پاک ہے ) میں فرماتے ہیں :
وعليه فاعلم بارك الله فيك أن أهل السنة والجماعة من أصحاب الرسول صلى الله عليه وسلم والتابعين لهم بإحسان مجمعون على أن الله في السماء، وأنه فوق العرش، وأن الأيدي ترفع إليه سبحانه كما دلت على ذلك الآيات والأحاديث الصحيحة، كما أجمعوا أنه سبحانه غني عن العرش وعن غيره، وأن جميع المخلوقات كلها فقيرة إليه، كما أجمعوا أنه سبحانه في جهة العلو فوق العرش، وفوق جميع المخلوقات، وليس في داخل السماوات - تعالى الله عن ذلك علوا كبيرا - بل هو سبحانه وتعالى فوق جميع المخلوقات، وقد استوى على عرشه استواء يليق بجلاله وعظمته ولا يشابه خلقه في ذلك ولا في شيء من صفاته، كما قال الإمام مالك رحمه الله لما سئل عن الاستواء، قال: (الاستواء معلوم والكيف مجهول والإيمان به واجب والسؤال عنه بدعة) يعني عن كيفية الاستواء، وهكذا قال أهل السنة في جميع الصفات مثل قول مالك المعاني معلومة على حسب ما تقتضيه اللغة العربية التي خاطب الله بها العباد، والكيف مجهول وتلك المعاني معان كاملة ثابتة موصوف بها ربنا سبحانه لا يشابه فيها خلقه، والكلام في هذا يحتاج إلى مزيد بسط،
والله المسئول أن يوفقنا وإياك للعلم النافع والعمل الصالح، وأن يمنحنا جميعا الفقه في دينه والثبات عليه، وأن يعيذنا جميعا من زيغ القلوب ومضلات الفتن إنه سميع قريب. والسلام عليكم ورحمة الله وبركاته.
فتاویٰ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ بن بازؒ
( جلد 2، صفحہ 106)
ـــــــــــــــــــــــ٭
ترجمہ :
اللہ تعالی كے علو كے بارے میں ایک سوال كا جواب
از طرف عبدالعزیز بن عبداللہ بن باز تا محترم بھائی محمد بن احمد سندی اللہ ان کو توفیق عطا فرمائے، اور اللہ ان کے علم وایمان میں زیادتی فرمائے۔ آمين / السلام عليكم ورحمة الله وبركاته،
اس مکتوب سے مجھ پر یہ امر واضح ہوا ہے کہ آپ اسماء وصفات کے باب اور عقیدے کے مسائل میں زیادہ بصیرت نہیں رکھتے، اور آپ کو ضرورت ہے کہ آپ عقیدہ صحیحہ کے متعلق وضاحت کرنے والی خصوصی بحثوں کا مطالعہ کریں، پس اللہ آپ کو برکت عطا فرمائے، آپ جان لیں کہ اہل سنت وجماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب اور اچھے طریقے سے ان کی پیروی کرنے والے اس امر پر متفق ہیں کہ اللہ تعالی آسمان میں ہے، اور بے شک وہ عرش پر ہے، اور ہاتھ اسی کی طرف اٹھائے جاتے ہیں جیسا کہ آیات اور احادیث صحیحہ اس پر دلالت کرتی ہیں،
جیسا کہ ان کا اجماع ہے کہ بے شک اللہ تعالی عرش اور دیگر چیزوں سے مستغنی ہے، اور تمام مخلوقات اسی کی محتاج ہیں، اسی طرح ان کا اجماع ہے کہ اللہ تعالی عرش اور جمیع مخلوقات سے اوپر کی جہت میں ہے نہ کہ آسمانوں کے اندر ہے -اللہ تعالی کی ذات اس سے بہت بلند وبالا ہے- بلکہ اللہ تعالی جمیع مخلوقات سے اوپر ہے، اور اللہ اپنے عرش پر ایسے مستوی ہے جس طرح اس کی شان اور عظمت کے لائق ہے اور اس میں وہ اپنی مخلوق سے مشابہت نہیں رکھتا اور نہ ہی اپنی کسی صفت میں ان سے کسی قسم کی مشابہت رکھتا ہے، جیسا کہ امام مالک رحمہ اللہ سے استواء کے متعلق سوال کیا گیا، تو آپ نے فرمایا: (استواء معلوم ہے، لیکن اس کی کیفیت مجہول ہے، اور اس پر ایمان رکھنا واجب ہے، اور اس کے متعلق سوال کرنا بدعت ہے) یعنی استواء کی کیفیت کے متعلق، اور جمیع صفات کے متعلق اہل سنت نے امام مالک کے قول جیسا قول اختیار کیا ہے کہ معانی اس عربی زبان کے اعتبار سے معلوم ہیں جس کے ذریعے اللہ نے اپنے بندوں کو مخاطب کیا ہے، لیکن کیفیت مجہول ہے، اور یہ تمام معانی کامل اور ثابت ہیں، ان سے ہمارا رب تعالی متصف ہے، ان میں اللہ تعالی کسی مخلوق سے مشابہت نہیں رکھتا،
ــــــــــــــــــــــــــــــــ
اور سعودی عرب کے مشہور مستند عالم
شیخ صالح بن فوزان بن عبد الله الفوزان شرح عقیدۃ الطحاویہ میں فرماتے ہیں :
کہ اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ (جہت علو ) سب مخلوق سے اوپر ہے ، لیکن یہ مخلوق جہت میں نہیں کیونکہ وہ کسی حال میں مخلوق کے اندر نہیں ہوسکتا ،تاہم اہل السنہ کا عقیدہ ہے کہ اللہ سبحانہ وتعالی ساری مخلوق اور تمام آسمانوں سے پرے اوپر ہے ؛
((وأهل السنة يقولون: يُرى سبحانه وتعالى وهو في جهة العلو من فوقهم، فالجهة إن أريد بها الجهة المخلوقة فالله ليس في جهة؛ لأنه ليس بحال في خلقه سبحانه وتعالى.
وإن أريد بها العلو فوق المخلوقات فهذا ثابت لله عز وجل، فالله في العلو فوق السماوات، فالجهة لم يرد إثباتها أو نفيها في كتاب الله، ولكن يقال فيها على التفصيل السابق))